رجیم چینج


واقعی رحیم چینج کا عمل تیزی کے ساتھ جاری و ساری ہے کیونکہ فارن فنڈنگ کیس میں نہ صرف اربوں کی غیر ملکی بلکہ ممنوعہ فنڈنگ بھی تمام تر ثبوتوں کے ساتھ ثابت ہو چکی بلکہ یہ بھی ثابت ہو چکا کہ عرب شیخوں نے دو ملین ڈالر سے زائد رقم کس مقصد کے لئے دی اور پچاس ارب ڈالر کا گیم چینجر منصوبہ سی پیک کیوں لپیٹ دیا گیا۔

رجیم چینج واقعی سچ تھا کیونکہ جو ادارہ ہماری محبت اور اعتماد کا ہمیشہ سے محور و مرکز رہا تھا اس کے بارے میں عمران خان نے قوم کو اطلاع دی کہ یہ میر جعفروں اور میر صادقوں کا ٹولہ بھی ہے جانور بھی ہیں سازشی بھی ہیں اور غدار بھی ہیں۔

بات اسی پر بھی کہاں رکی بلکہ یہاں تک بڑھی یا بڑھائی گئی کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں افسروں اور جوانوں کی شہادت پر مشہور زمانہ سوشل میڈیا ٹرولز چھوڑ دیے گئے اور سوگ کو جشن میں تبدیل کر کے کھلے عام ایک مکروہ اور گھناونے کھیل کا آغاز بھی ہوا۔

رجیم چینج واقعی زوروں پر ہے کیونکہ مسجد نبوی میں جلوس نکالنے کے لئے لندن سے جہانگیر چیکو مالی کمک لے کر پہنچا اور ”انتظامات“ کے بعد روضہ رسول (ﷺ ) کے عین سامنے ایسا غل غپاڑہ کیا کہ ابو جہل آج زندہ ہوتا تو اسے بھی پسینہ آ جاتا۔

اس دوران عمران خان کے یہ دعوے بھی سامنے آئے کہ مجھے اللہ تعالی نے پیغمبر کی طرح خصوصی طور پر کسی بڑے کام کے لئے بھیجا ہے۔ میرے حوالے سے قبر میں بھی پوچھا جائے گا اور جو میرا ساتھ نہیں دیتا وہ شرک کا مرتکب بھی ہو گا۔

ان دعووں کو طارق جمیل نے اپنے آنسوؤں اور رندھی ہوئی آواز کے ذریعے کمال اداکاری کے ساتھ مذہبی ٹچ بھی فراہم کر دیا۔

رجیم چینج گلی گلی یوں پھیل گیا ہے کہ عمران خان کی مخالفت کرنے والے کسی شخص کی اپنی تو کیا بلکہ ماں بہن کی عزت تک کو بھی بچانا انتہائی مشکل ہو تا جا رہا ہے

ابھی ابھی شہباز گل اور سلیم صافی کا ”معرکہ“ سامنے آیا تو پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹرولز کی طرف سے بقیہ معاملات تو ایک طرف صافی کی خالص گھریلو اور بے قصور اہلیہ کے بارے میں ایسے لغو اور بے سر و پا الزامات عائد کیے گئے کہ گھر بار اور بہن بیٹی کا رشتہ اور احترام رکھنے والے ہر شخص کے رونگٹے تک کھڑے ہو گئے۔

میں اپنے مستند ذرائع کی بنیاد پر کھل کر کہتا ہوں کہ سوشل میڈیا ٹرولز کو شہباز گل کے ذریعے اس ”کام“ پر لگائے کی ہدایات بنی گالہ سے ملی تھیں۔ تبھی تو شہباز گل نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے پی ٹی آئی سوشل میڈیا کو اس ”کار خیر“ میں شامل ہونے کے لئے صلائے عام دی تھی۔

اور پھر ایک صحافی کی گھریلو خواتین کے بارے کیا کچھ نہیں کہا گیا۔

سچ تو یہ ہے کہ ”رجیم چینج“ کا بیانیہ واضح ہے کہ ہمارے (عمران خان کے ) ساتھ رہو تو پھر آپ بے شک ”تین رکنی“ ہی کیوں نہ ہوں آپ پنجاب کے ”سب سے بڑے ڈاکو“ ہی کیوں نہ ہوں آپ فرح گوگی عثمان بزدار علیمہ خان اور زلفی بخاری جیسے ہی کیوں نہ ہوں۔ آپ بی آر ٹی سونامی بلیئن ٹری اور مالم جبہ میں لت پت ہی کیوں نہ ہوں لیکن آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا بلکہ آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے اہل خانہ کی عزت و آبرو اور جان و مال کی حفاظت کے لئے عمران خان بذات خود اپنی غول جاہلیت کے ساتھ میدان میں موجود ہوں گے

لیکن اگر آپ عمران خان کا ساتھ نہ دیں تو پھر آپ کے ساتھ بھی وہی سلوک ہو گا جو مخالف سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ کے ساتھ ہوا اور جو جنرل باجوہ سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ یہی آپشن صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کے سامنے بھی رکھا گیا ہے۔

کہ صحافی کی بجائے پی ٹی آئی کے ورکرز بن کر رہو تو پھر آپ نے حرام کی کمائی سے بڑے بڑے فارم ہاؤسز، لگژری لائف سٹائل اور لمبی لمبی گاڑیاں کیوں نہ بنائی ہوں آپ فراڈ کیس میں باقاعدہ طور پر عدالت سے مجرم کیوں نہ ڈکلیئر ہوئے ہوں آپ پر اپنے مرے ہوئے باپ سے فراڈ کا الزام ہی کیوں نہ ہو
لیکن آپ کو حق پرست دلیر اور ایماندار صحافی کے اعزاز سے نوازا جائے گا

لیکن اگر آپ مخالفت کریں یا با الفاظ دیگر سچائی کا ساتھ دیں تو پھر سوشل میڈیا پر کسی بھی شہر سے آپ کے پرانے ہمسائے کو چشم دید گواہ بنا کر آپ کی مرحومہ والدہ تک سے آپ کی اہلیہ اور بہن تک پر ایسے ایسے الزامات لگائے جائیں گے کہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گے۔

اہم سوال یہ ہے کہ رجیم چینج کا ہوا کھڑا کرنے کے اصل مقاصد تھے کیا؟ اور اس کی آڑ میں در اصل کیا کچھ ہونے لگا۔

ملکی استحکام اور بقاء کی ضامن منطقوں کی سمت پیش قدمی کرتے رجیم چینج نے اپنے ”اہداف“ کے قریب پہنچ کر مختلف سمتوں سے وار کیا

پہلا وار یوں کیا گیا کہ مملکت خداداد میں عدل و انصاف کے سب سے بڑے ایوان کو بعض ”کرم فرماؤں“ کے ذریعے اس حد تک کمزور اور متنازعہ بنا دیا گیا کہ اس ایوان کے اپنے ہی مکینوں اور پاسداروں نے نہ صرف دہائیاں دینی شروع کیں بلکہ ڈٹ کر اسے بچانے کے لئے کمر بستہ بھی ہوئے۔

باقی سارا منظر نامہ آپ کے سامنے ہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ لہو لہان فریادی جانب قاتل جھکی ہوئی میزان کو کون سی رجیم چینج کا شاخسانہ سمجھیں؟

دوسرا وار حیران کن بھی تھا اور غیر متوقع بھی کیونکہ ہزارہا اختلافات اور تحفظات کے باوجود بھی عوام میں کبھی عسکری ادارے کا احترام اور رومان نہیں ٹوٹا تھا لیکن اب کے بار فضا کو اتنا زہریلا اور نفرت انگیز بنا دیا گیا کہ بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں کے عقب میں گرے ہوئے ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار مسافروں کی بکھری ہوئی لہو لہان لاشوں کے لئے انسانی ہمدردی کے دو بول تو کیا الٹا انہیں ایک سفاک درندگی کے ساتھ مغلظات اور طعنوں سے نوازا جاتا رہا۔ اور حالات اس نہج پر جا پہنچے کہ صدر عارف علوی کو جنازے سے بھی روکا گیا۔

اگلا وار طارق جمیل کو پی ٹی آئی کے کٹر حامی اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مخالف کی حیثیت سے پیش کر کے کیا گیا۔ چونکہ طارق جمیل کی وجہ شہرت ایک مذہبی مبلغ اور تبلیغی جماعت کے ایک رہنما کی حیثیت سے ہے اور یہ منصب عمومی طور پر مجموعی حوالے سے قابل احترام اور فرقہ واریت سے مبرا اور اتحاد و اتفاق کی علامت ہوتا ہے۔ اس لئے عوامی سطح پر طارق جمیل کے رویے سے تمام مذہبی طبقے کے حوالے سے درباری رویے تکبر اور خوشامد کا تاثر ابھرا جس نے روایتی طور پر مذہبی یگانگت کے سب سے طاقتور اور با اثر حلقے کو اعتماد سے محروم بھی کیا اور اسے متنازعہ بھی بنایا۔

لیکن اول الذکر وارداتوں کے ساتھ ساتھ ماں بہن کی گالیوں طعنوں الزام و دشنام بد تہذیبی اور اخلاق باختہ رویوں کو بھی تسلسل کے ساتھ ایک مخصوص انداز میں پروان چڑھایا گیا جس سے سینکڑوں سال پر محیط ان شاندار روایات اور اقدار کو بھی منہدم کر دیا گیا جس نے اس معاشرے کو محفوظ اور معتدل رکھنے میں سب سے اہم کردار ادا کیا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ سیاسی انارکی بھی بڑھی اور عدم برداشت کا رویہ بھی مفقود ہوا جس نے ریاست کی بقا پر سوال کھڑے کر دیے۔ کیا پاکستان کو سری لنکا بنانے اور تین حصوں میں تقسیم ہونے کی دھمکیاں محض ایک جذباتی نعرہ ہے؟

کہنا یہی ہے کہ جس رجیم چینج کا شوشا چھوڑ کر جس سمت میں ہماری توجہ مبذول کرائی گئی تھی اور ہم ایک سادگی کے ساتھ اسی زاویے سے معاملات کو دیکھتے رہے وہ در اصل ایک سراب اور دھوکہ ہی نکلا

خبر تو تب ہوئی جب اصل ”رجیم چینج“ پشت سے حملہ آور بھی ہو چکا تھا اور بہت کچھ ملیا میٹ بھی کر چکا۔ میں نے تو اس ”ملبے“ اور بربادی کی تصویر آپ کے سامنے کالم کی شکل میں رکھ دی ہے، اب اس پر سوچنا آپ کی اپنی صوابدید ہے۔

حماد حسن
Latest posts by حماد حسن (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments