شاہینوں کی نظریں ایشیا کپ ٹائٹل پر


ٓآج دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں ایشیا کپ ٹی ٹونٹی کا فائنل کھیلا جائے گا۔ متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ دو ہزار اکیس کے بعد ایشیا کپ میں بھی یہی ٹرینڈ چل رہا ہے کہ ٹیم ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرے اور دوسری باری میں چیز کر کے میچ اپنے نام کر لے۔ یعنی پچاس فیصد میچ کا فیصلہ ٹاس پر ہی ہو جاتا ہے۔ ایشیا کپ دو ہزار بائیس کے آغاز کی بات کی جائے تو فائنل میں جگہ بنانے والی دونوں ٹیموں پاکستان اور سری لنکا کا آغاز مایوس کن رہا۔

ستائیس اگست کو ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں سری لنکن ٹیم ایک سو پانچ رنز پر آؤٹ ہوئی جسے افغانستان نے با آسانی دس اوورز میں چیز کر لیا۔ گروپ سٹیج کے دوسرے میچ میں روایتی حریف بھارت اور پاکستان آمنے سامنے تھے جس میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارتی ٹیم نے فتح حاصل کی۔ ان دو میچز کے ریزلٹ کے بعد بھارت کو ٹورنامنٹ کے لیے فیورٹ جبکہ سری لنکا کو ٹورنامنٹ سے باہر قرار دیا جانے لگا۔ اس کے بعد پاکستان نے ہانگ کانگ کو ریکارڈ ایک سو پچپن رنز سے ہرا کر سپر فور مرحلے کے لیے جگہ بنائی جبکہ سری لنکا نے بنگلہ دیش کے خلاف ریکارڈ ایک سو چوراسی رنز کا ہدف مکمل کر کے ایشیا کپ میں اپنی واپسی کا اعلان کیا۔

سپر فور مرحلے میں پہلا میچ افغانستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا جس میں ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے والی سری لنکا نے دوسری باری میں ایک سو پچھہتر رنز کا ہدف آخری اوور کی پہلی گیند پر چیز کر کے افغانستان سے اپنی گروپ سٹیج والی ہار کا بدلہ لیا۔ اس سے اگلے روز ایک بار پھر پاک بھارت ٹاکرا ہوا اور فینز کا دل دہلا دینے والے سنسنی خیز مقابلے کے بعد میچ کی سیکنڈ لاسٹ بال پر پاکستان نے ایک سو بیاسی رنز کا ہدف مکمل کر کے بھارت سے اپنی پچھلی ہار کا بدلہ چکایا۔

اس میچ میں آل راؤنڈر محمد نواز نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے چار اوورز میں پچیس سکور دے کر ایک کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ بیٹنگ میں دو سو سے زائد سٹرائیک ریٹ کے ساتھ بیس گیندوں پر بیالیس رنز سکور کیے۔ آخر میں بھارتی باؤلر ارشدیپ سنگھ نے پاکستانی بلے باز آصف علی کا اہم کیچ ڈراپ کیا تو بھارتی فینز ان کو سوشل میڈیا پر غدار قرار دیتے رہے جو کہ ایک انتہائی قابل افسوس واقع ہے۔ پاک بھارت ٹاکرے میں فینز ہمیشہ سے ہی جذباتی ہوتے ہیں لیکن شائقین کو بھی سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہار کو کھلے دل سے قبول کرنا چاہیے۔ پاک بھارت کھلاڑیوں کی آپس میں خوش گپیاں اور میچ کے دوران بھی دوستانہ رویہ قابل تعریف ہے۔ شائقین کو بھی اس سے سیکھنا چاہے۔

ایشیا کپ میں دلچسپ معاملہ تب ہوا جب سپر فور مرحلے میں سب سے کمزور سمجھی جانے والی ٹیم سری لنکا نے ایونٹ کی فیورٹ ٹیم بھارت کو دلچسپ مقابلے کے بعد آخری اوور میں ایک سو چھہتر رنز کا ٹارگٹ چیز کر کے شکست سے دوچار کیا۔ اس کے بعد پاکستان بمقابلہ افغانستان میچ اہمیت کا حامل تھا کیوں کہ اس میں پاکستان کی جیت سے افغانستان اور بھارت دونوں ٹیمیں ایونٹ سے باہر ہو جاتیں۔ اس میچ میں پاکستان نے افغانستان کے خلاف ایک چھوٹا سا ایک سو تیس رنز کا ٹارگٹ چیز کرنا تھا لیکن افغان گیند بازوں نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے میچ کو آخری اوور تک پہنچا دیا جس میں جیت کے لیے افغانستان کو ایک وکٹ جبکہ پاکستان کو گیارہ سکور درکار تھے۔

اس وقت نسیم شاہ نے شارجہ میں جاوید میاں داد اور شاہد آفریدی کے دو چھکوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے آخری اوور کی پہلی دو گیندوں پر دو چھکے جڑ کر فتح پاکستان کے نام کی جس سے سری لنکا کے بعد پاکستان بھی ایشیا کپ فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب رہا۔ اس سے اگلے ہی دن بھارت اور افغانستان کا میچ شیڈول تھا جس کی وقعت اب ایک پریکٹس میچ جیسی ہی رہ گئی تھی لیکن اس میں ایک اہم کام یہ ہوا کہ بھارتی سابق کپتان ویرات کوہلی جو پچھلے ایک ہزار ستائیس دنوں سے انٹرنیشنل کرکٹ میں سنچری سکور نہیں کر پائے تھے انہوں نے اپنی پہلی ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل سنچری سکور کر کے اس میچ کو اپنے لیے اور اپنے مداحوں کے لیے یادگار بنا دیا۔

سپر فور مرحلے کا آخری میچ پاکستان بمقابلہ سری لنکا تھا جس میں پاکستان نے اپنے سٹار باؤلر نسیم شاہ اور نائب کپتان شاداب خان کو ریسٹ دے کر حسن علی اور عثمان قادر کو موقع دیا۔ لیکن اس میچ میں پاکستان کی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور پہلے بلے بازی کرتے ہوئے صرف ایک سو اکیس رنز ہی بنا سکی۔ اس چھوٹے سکور کو سری لنکن ٹیم نے با آسانی حاصل کر لیا۔

اب آج کرکٹ ایشیا کے بادشاہ کا تاج کس کے سر سجے گا، سب کو ان لمحات کا انتظار ہے جب پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں شام سات بجے دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں آمنے سامنے ہوں گی۔ پاکستانی کپتان بابر اعظم پانچ میچوں میں محض تریسٹھ رنز ہی بنا سکے ہیں۔ اس دوران وہ آئی سی سی ٹی ٹونٹی رینکنگز میں اپنی پہلی پوزیشن بھی پاکستانی سٹار بیٹر اور وکٹ کیپر محمد رضوان کو دے بیٹھے۔ فائنل میچ میں بابر اعظم سے پورے پاکستان کی امیدیں وابستہ ہیں جبکہ ٹاس بھی بہت اہم کردار ادا کرے گا۔

جو ٹیم ٹاس جیتے گی اس کے حوصلے اور زیادہ بلند ہو جائیں گے لیکن ہمیں امید ہے کہ پاکستانی بیٹنگ اور باؤلنگ اس قابل ہے کہ اگر ٹاس ہار کر پہلے بیٹنگ کرنا پڑے تو بھی ہم یہ فائنل جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سیلاب اور مہنگائی کے اس دور میں یہ فتح قوم کے لیے خوشی کے لمحات لانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان زندہ آباد


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments