پی سی بی خود بابر اعظم اور سلیکشن کمیٹی کا دماغ درست کردے


ایشیا کپ 2022 ء کے فائنل میں پاکستان کو حیرت انگیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی وجوہات میں غیرمعیاری سلیکشن، سکواڈ میں شامل تمام کھلاڑیوں کو موقع نہ دینا، بہتر کھلاڑیوں کو بنچ پر بٹھائے رکھنا، اور میدان میں بابر اعظم کی جاہلانہ کپتانی کے سوا کچھ اور نہیں۔ لفظ ’جاہلانہ‘ قارئین کو برا لگے گا لیکن اس سے نرم لفظ مجھے سمجھ نہیں آ رہا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر گویا 40 سے 50 ٪ میچ جیت لیا۔ پھر شاندار بولنگ سے دس اوورز میں 67 رنز کے عوض سری لنکا کی 5 وکٹیں بھی گرا دیں۔ اس کے باوجود آخری دس اوورز میں مخالف ٹیم 103 رنز بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ بابر اعظم کا بولرز کو درست روٹیٹ نہ کرنا، مہنگے ثابت ہونے کے باوجود محمد حسنین سے 4 اوورز مکمل کروانا، جبکہ رنز روکنے اور وکٹ لینے والے محمد نواز کو صرف ایک اوور دینا، ان باتوں پر کمنٹیٹرز بھی حیران اور تنقید کرتے نظر آئے جو بالکل بجا ہے۔ اسی وجہ سے آخری 4 اوورز میں 50 رنز بن گئے۔ میرے خدایا، آخری 4 اوورز میں 50 رنز، وہ بھی جب سری لنکا کی 6 وکٹیں گر چکی تھیں۔ تو پھر سوشل میڈیا پر جناب کپتان کی جو۔ والی عزت افزائی ہو رہی ہے، وہ غلط نہیں۔ اس فاش حکمت عملی کے سبب سری لنکا 170 رنز تک جا پہنچا۔

پاکستان نے بیٹنگ میں ابتدا ہی سے اٹیک کرنے اور تیز رفتار رنز بنانے کی بجائے سست روی کا مظاہرہ کیا جو ٹی 20 کرکٹ میں جرم قرار دیا جاتا ہے۔ تیسری وکٹ کی شراکت میں محمد رضوان کے ساتھ افتخار احمد نے 50 سے زیادہ رنز بنائے لیکن سست روی کی وجہ سے مطلوبہ رن ریٹ ہر اوور کے ساتھ بڑھتا گیا۔ افتخار اور رضوان کے آؤٹ ہونے کے بعد باقی کھلاڑی بھی یکے بعد دیگرے آؤٹ ہوتے گئے۔ خود کپتان صاحب ایک وائیڈ گیند پر شاٹ کھیلنے کے چکر میں وکٹ گنوا بیٹھے۔

قسمت نے بھی سری لنکا کا ہی ساتھ دیا۔ شاداب خان سے ایک کیچ مس جج ہونے کی وجہ سے چھوٹا۔ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ میدان میں طاقتور لائٹس کی وجہ سے اوپر دیکھتے ہوئے گیند نظر نہ آئی ہو۔ دوسرے موقع پر فخر زمان ان سے ٹکرا گئے جس سے شاداب خان کے ہاتھوں سے نہ صرف گیند چھوٹ گئی بلکہ چھکا بھی ہو گیا۔ سری لنکا کا راجاپکسا ایک موقع پر ایل بی ڈبلیو سے بھی امپائرز کال کی بدولت بچ نکلا۔ تب وہ سنگل فگر پر تھا اور اس امپائرز کال کی بدولت اسے ملنے والی زندگی نے بھی سری لنکا کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

چلیں، قسمت کی دیوی سے جو کچھ سری لنکا نے حاصل کیا سو کیا، لیکن پاکستان کے کپتان کا دماغ بھی کیا قسمت کی ملکہ نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا کہ وہ درست فیصلے ہی نہیں کر سکا۔ سری لنکن کھلاڑیوں نے 5 وکٹیں گر جانے کے باوجود بھی حوصلہ اور ہوش و حواس برقرار رکھے اور 170 تک رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ انہیں 145 سے 150 تک محدود کرنا ممکن تھا اگر محمد نواز سے 4 اوورز مکمل کروا لیے جاتے۔ 150 تک کا ہدف آسان ہوتا لیکن 20 سے 25 رنز زیادہ دے دیے گئے جنہوں نے ہدف کو مشکل بنا دیا۔ بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ 171 کا ہدف بھی تیز اور درست رفتار سے بیٹنگ کر کے حاصل کیا جاسکتا تھا۔

بابر اعظم کی کپتانی کا ایک شاہکار ہم ٹی 20 آئی ورلڈ کپ 2021 ء میں دیکھ چکے ہیں جب ان کی اسی غلط بولنگ روٹیشن کی وجہ سے آسٹریلیا 170 + کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا حالانکہ 100 سے پہلے ان کی 5 وکٹیں گر چکی تھیں۔ ایشیا کپ کا فائنل دوسرا موقع ہے۔ دورۂ انگلینڈ کے دوران گزشتہ سال بھی بابر اعظم نے ایک موقع پر ٹاس جیت کر غلط فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان میچ کے ساتھ سیریز بھی ہار گیا تھا۔ جبکہ مقابلے پر انگلینڈ کی بی ٹیم کھیل رہی تھی کیونکہ ان کے کئی کھلاڑی کووڈ۔ 19 کا شکار ہو گئے تھے۔

کپتانی کی یہ سنگین غلطیاں ورلڈ کپ سے پہلے بلکہ فوراً درست کرنا ہوں گی۔ 15 ستمبر تک ورلڈ کپ سکواڈ کا اعلان کرنا ہو گا جو آئی سی سی کی طرف سے مقرر کردہ ڈیڈلائن ہے۔ لوگ شعیب ملک کو ٹیم میں واپس لانے کی بھی باتیں کر رہے ہیں۔ حیدر علی، شاہنواز دہانی، شان مسعود، فہیم اشرف، عماد وسیم وغیرہ فخر زمان، افتخار احمد، آصف علی، اور محمد حسنین سے زیادہ بہتر ہیں۔ ٹیم کے درست انتخاب کے علاوہ مائنڈ سیٹ اور میچ کی صورت حال کے مطابق درست فیصلے کرنا، درست وقت پر بولنگ کو روٹیٹ کرنا بھی ضروری ہے۔ آسٹریلیا کے بولر، شان ٹیٹ کوچز میں شامل ہیں۔ پتا نہیں وہ بھی کھلاڑیوں کو کچھ سمجھا سکے یا نہیں۔

اب انگلینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آنے والی ہے جس کے خلاف 7 ٹی 20 آئی میچز ہوں گے۔ پھر آسٹریلیا میں اس سال کا ٹی 20 آئی ورلڈ کپ ہو گا۔

کل خبر ملی ہے کہ پنجاب اسمبلی میں چیئرمین پی سی بی، رمیز راجہ کو عہدے سے ہٹانے کے لئے قرارداد جمع کروا دی گئی ہے۔ دیکھیں، کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ بطور چیئر مین وہ خود سلیکشن کمیٹی اور کپتان کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کر دیں ورنہ لوگ اور دنیا کی دیگر ٹیمیں، گرین شرٹس کی عزت افزائی کر کے ایسا کرنے پر مجبور کر دیں گی۔ (سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کا کوئی غیر اخلاقی معنی نہیں، اس کا مطلب ہے دماغ درست کر دینا) ۔

آخر میں ایک ضروری بات، سوشل میڈیا پر کچھ لوگ سری لنکن کھلاڑیوں کو بھائی قرار دے رہے ہیں۔ ایک کینیڈا میں رہنے والی شناسا خاتون نے واٹس ایپ پر سٹیٹس پوسٹ میں لکھا:

سری لنکا واحد ٹیم ہے جس سے ہارنے کا ہمیں کوئی دکھ نہیں ہوتا۔ ویسے وہ بھی ہماری طرح غریب ہیں۔
میں نے جواب دیا:

جن لوگوں کو سری لنکن ”بھائیوں“ کی ایشیا کپ میں کامیابی پر اتنی خوشی ہے، وہ پاکستان، امریکہ، برطانیہ، اور کینیڈا چھوڑ کر سری لنکا چلے جائیں اور ان کو دیوالیہ سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ایسے لوگ اسی جواب کے مستحق ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments