وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی میں جان
محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سیاست کے میدان میں قدم رکھنا اور پارٹی کی قیادت سنبھالنا نوجوان لیڈر بلاول بھٹو کی مجبوری بن گئی۔ عوام کی خدمت، پاکستان کی بقاء اور جمہوریت کے لئے مزاحمت اور جدوجہد اس خاندان کے خمیر میں شروع سے شامل رہا۔ یہی وجہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد اگرچہ نصرت بھٹو اپنی اولاد کو لے کر کسی بھی ملک میں ایک آرام دہ، پر آسائش اور پرسکون زندگی گزار سکتی تھی لیکن نصرت بھٹو اور ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو نے ایک پر آسائش زندگی گزارنے کی بجائے عوام کا ساتھ دینے اور رہنے کو زیادہ پسند کیا۔ ضیاء کی آمریت کے دور میں ان دو خواتین نے عوام کے ساتھ مل کر جمہوریت کے لئے مزاحمت اور جدوجہد کی۔ انہوں نے جیلیں کاٹیں، نظر بند ہوئے، مارے کھائی لیکن مزاحمت کرنا ترک نہیں کیا اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سے سیاست میں تشدد کی راہ اختیار کرنے کی بجائے ایک پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھا۔ یہی وجہ ہے جب کم عمر بلاول بھٹو نے سیاسی میدان میں قدم رکھا تو ان کا نعرہ تھا ”جمہوریت بہترین انتقام ہے“ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سیاسی پس منظر رکھنے والے بلاول بھٹو کی تربیت محترمہ بے نظیر بھٹو جیسی لیڈر نے کیا یہی وجہ ہے کہ ہمارے جیسے معاشرے میں جہاں گالم گلوچ اور طوفان بدتمیزی کی ایک وبا پھیلی ہوئی ہے وہاں بلاول بھٹو جیسے لیڈر کا مثبت رویہ اور شائستگی نوجوانوں کے لئے مشعل راہ بن سکتا ہے۔
اپنے نانا کے بعد بلاول بھٹو کو پاکستان کا کم عمر وزیر خارجہ بننے کا اعزاز حاصل رہا۔ نوجوان لیڈر بلاول بھٹو اپنی میچورٹی اور قابلیت کی وجہ سے بیرونی دنیا کو پاکستان کی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔ دنیا بلاول کی بات کو سنتی ہے اور سمجھتی ہے۔ آج ایک میچور وزیر خارجہ کی وجہ سے پاکستان کی فارن پالسی پہلے سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔ بلاول بھٹو نے پاکستان کا موقف بیرونی دنیا میں صحیح طرح پیش کیا۔
حالیہ سیلاب کے دوران دنیا خاموش تھی لیکن بلاول بھٹو کی انتھک کوششوں کی وجہ سے دنیا ہماری طرف متوجہ ہوئی۔ بطور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ہر فورم پر پاکستان کا دفاع کیا۔ جب صحافیوں نے بلاول بھٹو سے سابق وزیراعظم کے دورہ روس سے یورپی ممالک میں جو تشویش پائی جاتی ہے اس پر سوال اٹھائے تو بلاول نے بھرپور طریقے سے اس دورے کی ان الفاظ میں دفاع کیا کہ سابق وزیر اعظم نے روس کا دورہ ہماری خارجہ پالسی کے حساب سے کیا ہے کسی کی چھٹی حس اتنی تیز نہیں ہے کہ یوکرین اور روس تنازعہ ہو گا۔ پاکستان کو اس معصومانہ اقدام پر سزا دینا غیر منصفانہ ہے اور افغان طالبان کے متعلق سابق وزیراعظم کے بیان پر کہا کہ ہماری توجہ مستقبل پر ہونی چاہیے ماضی کی غلطیوں سے تو امریکہ بھی بری الذمہ نہیں ہے۔
اقوم متحدہ میں بلاول بھٹو نے جی 77 ممالک کے اجلاس کی صدارت کی جس میں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ بلاول بھٹو نے اجلاس کی صدارت کی اور ترقی پذیر ممالک کے مسائل کے بارے میں بات کی جس میں دنیا کو توجہ دلائی کہ یہ ممالک مہنگائی، غربت، جنگ و جدل اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے سخت ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان ممالک کے مسائل کو سمجھیں اور ان پر توجہ دیں۔
حالیہ سیلاب کی وجہ سے جو پاکستان کے علاقوں میں تباہی ہوئی ہے بلاول بھٹو نہ صرف خود سیلاب زدہ علاقوں میں گئے اور عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے بلکہ دنیا کو بھی مدد کرنے پر آمادہ کیا جس کی وجہ سے عالمی برادری سیلاب زدگان کے لئے 30 ملین ڈالر کی امداد دینے پر نہ صرف آمادہ ہوئے بلکہ خوراک، دوائی اور دوسری ضروریات کی مدد فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا بلاول بھٹو کی کوششوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کا جنرل سیکرٹری پاکستان آئے، سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا، سیلاب متاثرین سے ملے اور اس طرف دنیا کی توجہ دلائی۔
بطور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے جرمنی، ڈنمارک، سویڈن اور ناروے کے دورے کیے جہاں تجارت، ویزہ اور دوسرے اہم ایشوز پر بات چیت کی۔ چین اور ایران کے دورے کیے ۔ باہمی دوستی اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے بارے میں بات چیت ہوئی۔ بلاول بھٹو نے دنیا کو ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کی مشکلات اور مسائل سے آگاہ کیا اور ان کے حل کے لئے تجاویز بھی دیں۔ اس سلسلے میں اقتصادی راہداری منصوبے کا دفاع بھی کیا۔ سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ سے ہمارے تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے اور پاکستان سفارتی طور پر عالمی تنہائی کا شکار تھا لیکن بلاول بھٹو کی انتھک کوششوں اور میچورٹی کی وجہ سے اب خارجہ پالسی میں بہتری آ رہی ہے جو آنے والے وقت میں پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے ایک درست سمت کا تعین کرے گی۔
- مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی بربریت - 30/11/2023
- سیاست اور جمہوری اقدار - 14/08/2023
- بپھرے ہوئے ہجوم کا صحیح راستہ کیا ہے؟ - 14/05/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).