پاک چین دوستی، عوامی محبت اور قومی ترقی کا سنگم


جب آدمیت کے خمیر میں انسانیت کی آمیزش ہوئی اور نئے مرکب میں محبت کا عنصر شامل کیا گیا، تب دوستی کو جنم نصیب ہوا۔ دوستی کئی اقسام انفرادی، اجتماعی، قومی اور بین الاقوامی ہیں۔ پاک چین دوستی وہ دوستی ہے جو بین الاقوامی سطح پر اپنی مثال آپ ہے۔ پاکستان اور چین ایک دوسرے کے اس وقت قریب آئے جب پاکستان چین کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک قرار پایا۔ پاک چین دوستی کی ابتداء 21 مئی 1951 کو سفارتی تعلقات کی شروعات سے ہوئی۔ مثالی مراسم تب قائم ہوئے جب چینی وزیراعظم چو این لائی کی کوششوں سے 1955 ء میں انڈونیشیا کے شہر بنڈونگ میں کانفرنس منعقد کی گئی، اور پاکستان کو مدعو کیا گیا۔

پاک چین دوستی، زمانی تناظر میں :

جب 1949 ء میں سرخ چین وجود میں آیا تو اسے بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کی گئی۔ مگر پاکستان نے مسلم ممالک میں سب سے قبل چین کو تسلیم کرتے ہوئے پاک چین فضائی معاہدہ کیا اور یہ ثابت کر دیا کہ چین تنہا نہیں ہے۔ 1971 ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں چینی رکنیت کا بل پاکستانی وفد کے سربراہ محمود علی نے پیش کیا اور اسے منظور بھی کروایا۔ پاکستان نے امریکہ کا اتحادی ہونے کے باوجود کبھی امریکہ کی چین مخالف پالیسی کو منظور نہیں کیا اور ہمیشہ چین دوستی کو مقدم رکھا۔

دوسری جانب چین نے 1965 ء، 1971 ء اور 1992 ء کی پاک بھارت جنگوں میں پاکستان کی بھرپور دفاعی امداد کرتے ہوئے اپنی دوستی کا ثبوت دیا۔ ء 2005 کے زلزلے اور ء 2010 کے سیلاب کے دوران چین نے پاکستان کو 247 ملین ڈالرز کی امداد دی۔ چین کے دنیا کو زمینی راستے سے ملانے کے منصوبے ون بیلٹ اینڈ روڈ اینیشیٹیو کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان 2013 ء میں Cpec منصوبے کی شروعات ہوئی۔ جس میں زمینی روابط قائم کرنے کے ساتھ ساتھ صنعتی، تجارتی اور توانائی میدان میں ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ چین نے پاکستان میں پچیس سے زائد بڑے منصوبے شروع کر رکھے ہیں جن میں

China Pakistan Economic Corridor، Heavy Mechanical Complex Taxila اور

Heavy Electrical Complex Haripur شامل ہیں۔ عوامی سطح پر دوستی کو مزید گہرا کرنے کے لیے پاکستان کی مختلف یونیورسٹیز میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور چائنیز ریسرچ سینٹرز جبکہ چین میں پاکستانی ریسرچ سینٹرز اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ چینی میڈیا چینل ژنہوا اور پاکستانی میڈیا چینل انڈیپنڈنٹ نیوز کے مشترکہ معاہدہ، جس کے تحت دونوں چینل ایک دوسرے کی خبریں ترجمہ کر کے شائع کریں گے، سے عوامی سطح پر دوستی مزید گہری ہونے کے اسباب میں اضافہ کا امکان ہے۔

پاک چین دوستی، عوامی رائے :

چین وہ ملک ہے جس نے پاکستان کے بڑے بھائی کا سا کردار نبھاتے ہوئے نہ صرف معاشی بحران سے نکلنے میں مدد دی بلکہ توانائی کے بحران سے نکلنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا۔ پاک چین دوستی کی بدولت پاکستانی فوج دنیا کی بہترین فوج کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے، کیونکہ چینی شراکت کی وجہ سے پاکستانی دفاعی شعبے میں بہترین ہتھیار شامل ہوئے ہیں۔ کرونا وبا کے دوران جس طرح چین نے پاکستان کی مدد کی اور ادویات فراہم کیں وہ اس کی دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پاکستان میں قائم چینی کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی اساتذہ کا پاکستانی نام منتخب کرنا اور پاکستانی ثقافت کے مطابق لباس استعمال کرنا نہ صرف پاکستانی طلبا میں مینڈران سیکھنے کے رجحان کو پروان چڑھا رہا ہے بلکہ پاکستانی عوام کے چینی باشندوں سے تعلقات میں بھی بہتری ہو رہی ہے۔ چینی اساتذہ کی بہترین حکمت عملی یہ ہے کہ وہ پاکستانی مقامی جامعات سے مل کر رسم و رواج اور مذہبی اقدار میں مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چینی یونیورسٹیوں کی کم فیس اور اعلیٰ تعلیمی معیار کی وجہ سے پاکستانی لوگ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم کے سلسلے چین بھیج رہے ہیں۔ اس سے ایک دوسرے کی ثقافت سمجھنے میں مدد ملے گی اور چین سے عوامی تعلقات میں بھی بہتری آئے گی۔ سی پیک منصوبے سے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع فراہم ہوں گے جس کی بدولت پاکستانی چینی لوگوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور ایک دوسرے سے تعلقات مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ چینی ریچ آؤٹ پروگرام کے تحت پاکستانی صحافیوں کا چین میں تربیتی پروگرام میں شرکت کرنا، ایک دوسرے کی ثقافت اور رسم و رواج کو سمجھ کر اس میں مطابقت پیدا کرنے کی طرف بہترین قدم ہے۔ پاکستان چین دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری ہے، مگر عوامی سطح پر تعلقات میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

پاکستان چین عوامی تعلقات، بہتری کی تجاویز:

پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں مگر عوامی تعلقات میں مزید بہتری اور ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے سی پیک کو عملی جامہ پہنانا مشکل ہو جائے گا۔ درج ذیل تجاویز عوامی تعلقات کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

1) دونوں ممالک کی مشترکہ اقدار کو اجاگر کرنا
2) تعلیمی و ثقافتی وفود کا تبادلہ
3) لوگوں کی انفرادی اور ذاتی سطح پر روابط کا فروغ
4) ایک دوسرے کی روایات اور ثقافت کا احترام
5) طلبا کا باہمی تبادلہ تاکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ثقافت اور رسم و رواج میں مطابقت پیدا ہو سکے۔
6) پاکستان اور چائنا کی اسناد دونوں ممالک میں قابل قبول ہونی چاہیے

7) ووکیشنل ایجوکیشن پر مزید توجہ دینے کی ضرورت، تا کہ پاکستانی چینی کمپنیوں میں کام کرنے کے اہل ہو سکیں۔

8) دونوں ممالک میں ایک دوسرے کی زبان سیکھنے کے لئے کورسز کا اجراء۔

حواشی:
1۔ یونیورسٹی طلباء کی رائے
2۔ چند یونیورسٹی اساتذہ سے انٹرویو
3۔ راہ چلتے لوگوں سے بات چیت۔
4. Google form short research
5۔ مسلم انسٹیٹیوٹ، پاک چین تعلقات علمی سماجی اور ثقافتی تناظر میں، مراۃ العارفین، مارچ 2008 ء
6۔ ڈاکٹر شائستہ تبسم، بلاگ پاک چین دوستی، حلال اردو۔
7۔ یوسف سرور میر، پاک چین دوستی کی تاریخ، روزنامہ پاکستان، 15 اپریل 2015 ء
8۔ محفوظ النبی خان، پاک چین دوستی کا سفر، ایکسپریس نیوز، 20 جون 2021 ء

علی حسن اویس

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

علی حسن اویس

علی حسن اُویس جی سی یونی ورسٹی، لاہور میں اُردو ادب کے طالب علم ہیں۔ ان کا تعلق پنجاب کے ضلع حافظ آباد سے ہے۔ مزاح نگاری، مضمون نویسی اور افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ تحقیقی آرٹیکل بھی لکھتے ہیں۔

ali-hassan-awais has 66 posts and counting.See all posts by ali-hassan-awais

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments