فواد چودھری : مسئلہ اتنا بھی سادہ نہیں!


خودکش بمبار آخر خود کو دھماکے سے کیسے اڑا لیتے ہیں؟ احسن اقبال کو گولی کیوں چلائی گئی؟ سلمان تاثیر قتل کیوں ہوا؟ غازی علم الدین شہید میں گستاخ رسول کو جہنم واصل کرنے کا جذبہ کیونکر ابھرا؟ جواب ایک ہی ہے : بیان بیان اور صرف بیان، اور تقریر تقریر اور بس تقریر۔ ایک بیان فقط ایک بیان ہوتا ہے اور نہ ہی ایک تقریر فقط ایک تقریر۔

فواد چودھری کے ایک خطرناک بیان کو بھی ڈیٹا مینپولیشن کے تحت سیاسی ہمدردی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی کا سب سے بڑا ہتھیار ہی یہی چیز ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فواد چودھری کو الیکشن کمیشن پر تنقید کے جرم میں قید کر لیا گیا ہے۔ یہ بیانیہ بنا کر ایک سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن کو ”منشی“ کہنا اتنا بڑا جرم ہے؟ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ فواد چودھری نے کھلے عام الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان فیصلوں کی قیمت نہ صرف تمھیں بلکہ تمھارے اہل خانہ کو بھی ادا کرنی پڑے گی۔

ان کی اس بات کو نہ تو سیاسی بیان کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی اتنے ہلکے طریقے سے لیا جا سکتا ہے۔ کسی پارٹی کا رہنما جب کسی کو دھمکی دیتا ہے تو اسے معمولی بیان کہہ کر جان نہیں چھڑائی جا سکتی کیونکہ اس کا ماننے والا کوئی سرپھرا کچھ بھی کر سکتا ہے اور یہاں تو معاملہ اس لیے بھی زیادہ سنگین ہے کیونکہ پی ٹی آئی میں ایسے کارکن موجود ہیں جو اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو ہاتھوں میں اٹھائے بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ اگر عمران خان اشارہ کرے تو ہم اپنے ان بچوں کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کر ڈالیں۔

لہذا تقریر اگر صرف تقریر اور بیان اگر صرف بیان ہوتا ہے تو پاکستان سمیت پوری دنیا میں ”ہیٹ سپیچ“ کی اصطلاح کیوں استعمال کی جاتی ہے اور ایسی تقریروں اور بیانات پر پابندی کیوں عائد ہے؟ اگر تقریر محض تقریر ہی ہوتی ہے تو شیخ مجیب الرحمن کے اس بیان کہ ”مجھے اسلام آباد کی سڑکوں سے پٹ سن کی بو آتی ہے“ نے پورا منظرنامہ کیسے بدل دیا تھا؟ تقریر اگر عام سی بات ہے تو نواز شریف یا الطاف حسین کی تقریروں پر پابندی کیوں عائد ہے؟

بیان اور تقریریں اگر محض الفاظ کا پلندا ہی ہوتے ہیں تو قومی اسمبلی میں کی گئی تقاریر سے بعض الفاظ حذف کیوں کیے جاتے ہیں؟ لہذا مانیے کہ تقریر اور وہ بھی دھمکی آمیز تقریر محض تقریر ہی نہیں ہوتی بلکہ ایک میزائل ہوتا ہے جو ہدف کو تباہ و برباد کر سکتا ہے۔ احسن اقبال پر گولی چلانے والا بھی کسی کی تقریر سے متاثر تھا اور وہ ثواب سمجھ کر ایسا کر رہا تھا۔ کیا راولپنڈی کے ایک عالم کو اس لیے معتوب نہیں ٹھہرایا گیا کہ ممتاز حسین قادری اس کی تقریریں سنتا تھا؟

کیا اس بات سے انکار ممکن ہے کہ غازی علم الدین شہید، سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی تقریر سے متاثر ہوئے تھے؟ اگر تقریر یا بیان کو اتنا ہی ہلکا لینا ہے تو قوم کو یہ درس دینا بند کر دیں کہ اقبال کی شاعری نے ایک سوئی ہوئی قوم میں نئی روح پھونک دی۔ اگر تقریر کی تاثیر نہیں ہوتی تو مجھے بتائیے کہ انگریزی نہ سمجھنے والے دیہاتی قائداعظم کی تقریر سن کر روتے کیوں تھے؟ ہر تقریر اور بیان کا ایک اثر ہے اور جب معاملہ پی ٹی آئی کا ہو تو اور بھی احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں تو ایک دوست اپنے دوست کا سر لوہے کے راڈ سے کچل چکا ہے اور قاسم علی شاہ کے بیٹے کو جماعت میں ذلیل ہوئے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے۔

اور اگر فواد چودھری کے بیان کو محض بیان قرار دے کر جان چھڑا رہے ہو تو طلال چودھری اور نہال ہاشمی کا کیا قصور تھا؟ انھوں نے بھی صرف بیان ہی دیے تھے۔ یہ کیس عدالتوں کے لیے بھی ایک امتحان ہے۔ مختصر یہ کہ فواد چودھری کے بیان کو محض الیکشن کمیشن پر تنقید کہہ کر اس سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی کیونکہ اگر کل کسی سر پھرے نے الیکشن کمیشن ممبران کے اہل خانہ کو نقصان پہنچا دیا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ لیکن جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ پی ٹی آئی ڈیٹا مینپولیشن کی ماہر ہے، پس اس نے اپنی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے فواد چودھری کے اس بیان کو بھی اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جبکہ حکومت اس کا درست ادراک نہ کر پائی۔ آپ کمال دیکھیں کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اپنا جھوٹ بیچ لیا جبکہ حکومت اپنا سچ بھی منوا نہیں پائی۔ آخر میں ملکی حالات پر اپنی ایک تازہ غزل احباب کے نام:

اتنا غربت پہ نہ حالات پہ رونا آیا
جتنا قاضی کی عنایات پہ رونا آیا
بیچ کر دین متیں تونے خریدی دنیا
مولوی بس تری اوقات پہ رونا آیا
دم مریدوں کو دواؤں کا سہارا خود کو
پیر کامل کی کرامات پہ رونا آیا
دھرتی ماتا ہے تو پھر گود میں تنگی کیسی
ان یتیموں کے سوالات پہ رونا آیا
جن کے بچوں کو ریاست ہی اٹھا لے جائے
ایسے ماں باپ کے صدمات پہ رونا آیا
اپنی ہر چوری پہ تقریر سے ڈالا پردہ
میرے لیڈر ترے خطبات پہ رونا آیا
نیند آئے نہ کبھی چین کی جن میں کوثر
شاہا تجھ پر ترے محلات پہ رونا آیا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments