اینڈریو ٹیٹ: جنسی بے راہ روی اور سخت سزاؤں کا حامی پلے بوائے مبلغ


اینڈریو ٹیٹ امریکی نژاد برٹش نوجوان ہے جو واشنگٹن ڈسٹرکٹ کولمبیا میں پیدا ہوا تھا۔ اس کا ابتدائی کیرئیر بھی سپورٹس ہی تھا۔ اس نے کک باکسنگ میں 85 مقابلوں میں 76 مقابلے جیت کر ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس کامیابی کے باوجود اس کا دل زیادہ عرصہ اس کھیل میں نہیں لگا۔ اس نے کک باکسنگ سے زیادہ دلچسپ دنیا دریافت کرلی تھی۔ اپنے کھیل کے کیرئیر کے دورانیہ شخص پلے بوائے کے طور پر مشہور ہو گیا تھا لیکن اینڈریو اپنے سوشل میڈیا چینلز پر بیباک گفتگو کی وجہ سے نوجوانوں میں بے حد مقبول ہونے لگا تھا۔

اپنے سوشل میڈیا چینل پر یہ اسلام میں سزا کے تصور اور شرعی سزاؤں کی کھل کر حمایت کرتا تھا۔ خاص طور سے یہ بے وفائی کرنے والی عورتوں کو سخت سزا دینے پر اسلام کو بہت پسند کرتا تھا۔ اس کو اس بات پر مکمل یقین تھا کہ عبرتناک سزاؤں کے نفاذ سے ہی معاشرے کو جرائم سے پاک کیا جاسکتا ہے۔ چند ماہ قبل اینڈریو نے اسلام قبول کر لیا، اسلام قبول کرنے کے لئے اینڈریو نے دبئی کا انتخاب کیا، وہاں ایک عالم دین کا انتظام کیا جس نے ایک شاندار تقریب میں اس کو مشرف بہ اسلام کیا۔

قبول اسلام کے بعد یہ صاحب یورپ اور امریکہ کے مسلم اور غیر مسلم نوجوانوں میں اور بھی مقبول ہو گئے ہیں۔ اینڈریو ٹیٹ نے اپنی جنسی بے راہروی کو کبھی نہیں چھپایا، یہ ایک ایسا مذہبی پلے بوائے ہے جس کے خیالات سے نوجوان طبقہ بہت متاثر ہے۔ اس کے خیالات کو یوں سمجھ لیجیے کہ مثال کے طور پر اسلام ہی ہر مسئلہ کا حل ہے۔ یہ صاحب طالبان اور ان کے طرز حکومت کے بھی شدت سے حامی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ خواتین کو ڈرائیو کرنے کے حقوق نہیں ملنے چاہئیں انہیں شوہر کی موجودگی میں کسی غیر مرد سے بات نہیں کرنی چاہیے۔ عورتوں کو نوکری پیشہ نہیں ہونا چاہیے، خواتین کو یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ خواتین کو تنہا باہر بھی نہیں جانا چاہیے، اگر کسی کلب میں جائیں تو صرف اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ہی جائیں۔ اینڈریو اس بات کا بھی شدید حامی ہے کہ بلاسفیمی کے مرتکب ہر شخص کو قتل کر دینا چاہیے۔ اینڈریو کے فین کلب میں صرف یورپین اور امریکن ہی نہیں بلکہ بہت سے طالبان ممبرز بھی اس کے دلدادہ ہیں۔

اینڈریو صاحب نے دولت سیکس انڈسٹری سے کمائی ہے، یہ اپنی گرل فرینڈز سے سائبر سیکس کا دھندا کروانے میں مشہور رہے ہیں اور آج کل اس نوعیت کے الزامات میں رومانیہ میں مقدمات بھگتا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اینڈریو اپنے حرم کے متعلق بہت فخر سے بتاتا تھا، اس کا کہنا تھا کہ بہت سی بیویاں رکھنا ہی سماجی مسائل کا حل ہے۔ جنسی بے راہ روی کے علاوہ کھانے سے متعلق بھی ان کے عجیب و غریب تصورات ہیں۔ مثال کے طور پر مرد کو اسٹیک یعنی مکھن میں فرائی ہوئے یا بھنے ہوئے گوشت کے ٹکڑے کھانا چاہئیں، چاول اور سبزی وغیرہ خواتین کی خوراک ہیں۔

یہ بات حیرت کی ہے کہ اینڈریو کی بے راہروی کی خبریں جتنی پھیل رہی ہیں اس کے نوجوان فینز میں بھی اتنا ہی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ بات غور طلب ہے کہ نوجوان مسلم کھلے عام فحاشی کے حامی شخص کی اندھا دھند حمایت کیوں کر رہے ہیں۔ اس بات کا راقم خود بھی گواہ ہے جب ایک کانفرنس کے دوران ہالینڈ میں پیدا ہونے والے اور یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلباء کو اسلامی خلافت کے نظام کی حمایت میں بولتے ہوئے سنا تھا، یہ طلباء بغدادی کی خلافت کی حمایت کر رہے تھے۔

یورپ اور برطانیہ میں چھپنے والے بہت سے مضامین میں ماہرین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اینڈریو سے متاثر ہونے والے اکثر ایسے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہیں جو نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ ان آرٹیکلز میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جن بچوں کو ان کے والدین نے نظرانداز کیا ہوا ہے وہ آسانی سے اس کی باتوں کے جھانسے میں آ گئے ہیں۔ ان نوجوانوں کی اخلاقی قدریں اینڈریو کی اقدار سے ہم آہنگ ہو رہی ہیں۔ اینڈریو کی فکر نے یورپی معاشرے کے نظام تعلیم پر ایک سنجیدہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ یہ تعلیمی نظام ان بچوں کو اینڈریو کی مڈیاکر اور سطحی باتوں سے کیوں نہیں بچا پا رہا۔

اینڈریو نے بھی ہمارے سیاست دان کی طرح سوشل میڈیا کا جینیس استعمال کیا تھا۔ اس کی پروفیشنل ٹیم اس کے پیغامات کو یوٹیوب، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، ٹویٹر اور فیس بک پر بہت تیزی سے پھیلاتی تھی۔ عورتوں کے خلاف جرائم کی شکایات پر ٹویٹر کے سوا تمام اکاؤنٹس بند ہوچکے ہیں مگر اس کے فینز اس کے خیالات کو فینز کلب بنا کر پھیلا رہے ہیں۔ اس کی ایک مثال ایک پاکستانی نژاد امریکن جرنلسٹ اور سابق مس نیو جرسی ”سمیرا خان“ ہے جو طالبان کی شدید سپورٹر ہے جبکہ وہ خود ایک آزادانہ طرز زندگی گزارتی ہے۔ سمیرا خان اینڈریو کی گرفتاری کے بعد اس کی حمایت میں ٹویٹر پر بہت سرگرم ہے۔ سمیرا خان کے علاوہ اور بہت سی برٹش اور یورپین خواتین بھی اس کی شدت سے اس کی حمایت میں سوشل میڈیا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

افغانستان پر طالبان کی حکومت کے آنے پر امیر طالبان کا پیغام اینڈریو نے خاص طور پڑھ کر ایک مختصر تقریر کر کے طالبان کو سراہا تھا۔ اس کے مسلمان نوجوان فینز نے اینڈریو کے اس پیغام کی بہت پذیرائی کی تھی۔ اس وقت تک اینڈریو ٹیٹ نے اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ آپ یہ نہ سمجھ لیں کہ اسلام قبول کر کے اس نے طرز زندگی بدل لیا تھا۔ اس کے تمام دھندے اسی طرح جاری تھے، اس کا حرم آباد تھا، یہاں تک کہ رومانیہ کی پولیس نے اسے لڑکیوں کی سمگلنگ، ان کا جنسی استحصال اور منشیات کے استعمال کے الزام میں اسے گرفتار کر لیا۔ جب پولیس نے اینڈریو کو کورٹ میں پیش کیا تو اس نے ایک ہاتھ میں قرآن تھاما ہوا تھا۔ یہ صاحب آج کل اسلام کے سب سے بڑے مبلغ بنے ہوئے ہیں، کچھ بعید نہیں کہ یہ مضمون پڑھنے کے بعد مولانا طارق جمیل کے ہرکارے اینڈریو ٹیٹ کا مولانا سے رابطہ کروائیں کہ مولانا کو دنیا بھر کے سیلیبرٹیز کو تبلیغ کرنے کا بہت ہی شوق ہے۔

آج کل پاکستان کے نوجوانوں کی سابق پلے بوائے اور طالبان کے حامی کی اندھی عقیدت کو ایک اتفاقی مماثلت سمجھا جائے یا اس طرز عمل اور نوجوانوں کی نفسیات پر ایسی ہی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے جیسا یورپ اور امریکہ میں کیا جا رہا ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments