ڈینی: وہ ولن اداکار جس نے امیتابھ کے چھوڑے ہوئے رول سے اپنے کریئر کا آغاز کیا


ڈینی
یہ سنہ 1970 کی دہائی کی بات ہے جب ہندی فلموں کے سپر سٹار امیتابھ بچن فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان دنوں انڈیا کی شمال مشرقی ریاست سکم سے آئے اداکار ڈینی بھی ممبئی میں تھے اور کام کی تلاش میں سرگرداں تھے۔

اسی دوران فلم ساز اور ہدایتکار بی آر چوپڑا نے اپنی نئی فلم ‘دھند’ میں انسپکٹر کے کردار کے لیے ڈینی کو بلایا۔

جب ڈینی نے کہانی سنی تو انھیں انسپکٹر کے بجائے ایک اور کردار پسند آیا جو قدرے منفی تھا۔ لیکن ڈینی کو بتایا گیا کہ اس کردار کے لیے امیتابھ بچن نامی اداکار کو سائن کیا گیا ہے، اس لیے انھیں انسپکٹر کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

20-21 سال کی عمر کے ڈینی نے اس کے بعد بی آر چوپڑا جیسے تجربہ کار ہدایت کار کو انسپکٹر کا کردار ادا کرنے سے منع کر دیا۔

تاہم جن لوگوں نے سنہ 1973 میں ریلیز ہونے والی فلم ’دھند‘ دیکھی ہے وہ جانتے ہیں کہ چھوٹا اور منفی لیکن موثر کردار ڈینی نے ہی ادا کیا۔

ڈینی نہ صرف فلم دھند سے مشہور ہوئے بلکہ ان کے کریئر کی بھی وہیں سے ابتدا ہوتی ہے۔

اس وقت سے ڈینی نے ‘اگنی پتھ’، ‘ہم’، ‘خدا گواہ’، ‘روبوٹ’ اور ‘اونچائی’ جیسی 200 سے زیادہ فلموں میں کام کیا ہے۔

امیتابھ کے ساتھ ڈینی

پہلا کردار کیسے ملا؟

'وائلڈ فلمز انڈیا' کو دیے گئے ایک طویل انٹرویو میں ڈینی نے قسمت کے اس کھیل کے بارے میں تفصیل سے بتایا ہے۔

ڈینی نے کہا کہ ‘بات اس وقت شروع ہوتی ہے جب میں پونے کے فلم انسٹی ٹیوٹ میں پڑھتا تھا۔ بی آر چوپڑا نے کہا کہ جب اپنی پڑھائی مکمل کر لینا اور بمبئی آنا تو مجھ سے ملنا۔ اس کے بعد جب بمبئی آیا تو ان سے ملا لیکن انھوں نے کہا کہ ابھی وہ جو فلم بنا رہے تھے اس میں انھیں میرے لیے کوئی کردار نہیں ہے۔ پھر جب انھوں نے دھند فلم شروع کی تو انھوں نے مجھے بلایا۔ یہ بڑی بات تھی کہ ایک بڑے پروڈیوسر نے ایک نئے نوجوان کو ملنے بلایا تھا۔

‘مجھے انسپکٹر کے کردار کی پیشکش کی گئی جو ایک طویل کردار تھا لیکن میرا دل کہہ رہا تھا کہ میں وہ کردار کروں جو مختصر وقت کے لیے سکرین پر آتا ہے اور پھر مر جاتا ہے۔ لیکن موثر ہے۔ میں نے بی آر چوپڑا کو انکار کر دیا، چوپڑا جی حیران تھے کہ یہ نیا لڑکا انھیں منع کر رہا ہے۔ پھر بھی چوپڑا صاحب نے کہا کہ تھوڑا سوچ لو پھر بتانا۔’

ڈینی نے مزید کہا: ‘اسی دوران ایسا ہوا کہ امیتابھ بچن کی فلم آنند ریلیز ہوئی اور وہ فلم ہٹ ہوگئی۔ امت جی شاید منفی کردار ادا نہیں کرنا چاہ رہے تھے، اس لیے انھوں نے فلم چھوڑ دی۔ میں بھاگ کر گیا کہ اب تو امیتابھ نے فلم چھوڑ دی ہے۔ لیکن چوپڑا جی نے کہا کہ انھوں نے نے شتروگھن سنہا کو سائن کر لیا ہے لیکن تین چار دن بعد پتہ چلا کہ شتروگھن سنہا کو وقت پر نہ پہنچنے کی وجہ سے باہر نکال دیا گیا ہے۔’

‘میں پھر ان کے پاس گیا۔ چوپڑا جی نے کہا کہ تم ابھی بھی بچے لگتے ہو اور یہ شوہر کا میچور رول ہے، وہ اپاہج بھی ہے۔ اس وقت میری عمر صرف 20-21 سال تھی۔ پھر بی آر چوپڑا بھی مجھ سے تنگ آچکے تھے۔ میں نے داڑھی کے ساتھ سکرین ٹیسٹ دیا اور بی آر چوپڑا کو لگا کہ یہ اچھا کام کرسکتا ہے۔ لوگوں کو وہ فلم بہت پسند آئی اور اس طرح میں نے فلموں میں قدم رکھا۔’

ڈینی

ڈینی کو اپنا اصلی نام بدلنا پڑا

سکم کے رہنے والے ڈینی کا اصل مقصد فوج میں بھرتی ہونا تھا، وہ این سی سی کیڈٹ بھی تھے۔ لیکن انھی دنوں چین اور انڈیا کے درمیان سرحد پر جنگ چھڑ گئی جس میں کئی انڈین فوجی مارے گئے۔ اس کے بعد ڈینی کی ماں نے انھیں فوج میں جانے سے منع کر دیا۔

ڈینی کو موسیقی میں دلچسپی تھی، اس لیے دوسرے آپشن کے طور پر وہ پونے کے فلم انسٹی ٹیوٹ پہنچ گئے۔

بالی وڈ میں روایتی ہیرو کی تصویر کے لیے سکم سے آنے والے ڈینی اس وقت پونے اور فلمی دنیا میں یکسر الگ نظر آتے تھے۔

2018 میں بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈینی کا کہنا تھا کہ ’ان دنوں ڈرامائی فلمیں بنتی تھیں، جن میں ساس اور بہو کے درمیان تناؤ، بھائیوں کی ملنا-بچھڑنا، ہیرو-ولن کی کہانیاں ہوتی تھیں۔ کچھ خیر خواہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ جس طرح کی فلمیں بن رہی ہیں، تمہارے جیسے چہرے والے ان کرداروں میں نہیں سجیں گے، اس لیے کہیں نوکری کر لو۔’

اس سے پہلے ڈینی کو پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں بھی اس چیز کا احساس ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پران: فلمی زندگی کا آغاز ہیرو سے لیکن شہرت ولن سے

اجیت: بالی وڈ کے ’نفیس ولن‘

فلم فیئر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈینی نے کہا تھا کہ ‘جب میں پونے کے فلم انسٹی ٹیوٹ میں پڑھنے آیا تو پہلے دن تمام طالب علموں نے اپنے نام بتائے۔ میں نے کہا کہ میرا نام سیرنگ فنسو ڈینزونگپا ہے۔ میں سکم سے تھا اور کوئی میرا نام درست طور پر نہیں لے پا رہا تھا۔ مجھے دیکھ کر میرے ہم جماعت ’شش‘ کہتے تھے جیسے میں کوئی جانور ہوں۔ اس وقت جیا بھادری ( اب جیا بچن) بھی وہاں پڑھتی تھیں، انھوں نے مجھے اپنا سادہ نام ڈینی رکھنے کا مشورہ دیا۔’

اس طرح شیرنگ فنسو ڈینزونگپا، ڈینی بن گئے۔ گلزار نے ڈینی کو سنہ 1971 میں فلم ‘میرے اپنے’ میں اور بی آر اشارا نے سنہ 1972 میں فلم ‘ضرورت’ میں ایک چھوٹا سا کردار دیا۔

ڈینی آنے والے سالوں میں ایک ولن کے طور پر چھائے رہے لیکن انھوں نے کئی مختلف کردار بھی کیے۔ ان فلموں میں بائسکوپ والا، اتفاق، فروزن جیسے بہت ساری فلمیں ہیں۔

ڈینی کے بہت سے مکالمے بہت مشہور ہوئے۔ جن میں ‘اپنا اصول کہتا ہے کہ ‘دائیں ہاتھ سے جرم کرو تو بائیں ہاتھ کو پتا نہیں چلے’، ‘کمزور کی دوستی طاقتور کے وار کو کم کر دیتی ہے۔ اس لیے ہم ہمیشہ طاقتور کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہیں’ وغیرہ شامل ہیں۔

ڈینی

شعلے میں گبر کے کردار کے لیے ڈینی پہلی پسند تھے

اگر ٹائمنگ درست ہوتی تو شعلے کے گبر بھی ڈینی ہوتے۔ فلم شعلے جتنی مشہور ہے، اتنا ہی مشہور یہ کہانی ہے کہ گبر کا کردار امجد خان سے پہلے ڈینی کو ہی دیا گیا تھا۔

دراصل ان دنوں ڈینی نے فیروز خان کو ان کی فلم ‘دھرماتما’ کے لیے تاریخیں دے رکھی تھیں اور شوٹنگ افغانستان میں ہونے والی تھی۔

افغانستان میں شوٹنگ کے لیے تاریخیں بدلنا آسان نہیں تھا۔

فیروز خان اور رمیش سپی کے درمیان بات ہوئی لیکن ڈینی نے فیروز خان کو دی گئی زبان پر قائم رہنا درست سمجھا اور گبر سنگھ کا کردار امجد خان کے پاس چلا گیا۔

لیکن امجد خان کی طرح ڈینی بھی ولن کے کردار میں بہت شہرت حاصل کر چکے تھے۔ 1992 کی فلم ‘دروہی’ (باغی) میں ڈینی نے راگھو نامی ایک خوفناک مجرم کے سرپرست کا کردار ادا کیا، جو سنہ 1973 کی فلم ‘خون خون’ کی یاد دلاتا ہے۔

اس میں ڈینی نے ایک نفسیاتی سیریل کلر راگھو کا کردار ادا کیا ہے، لمبے بالوں والا، پاگل قاتل۔

https://twitter.com/FilmHistoryPic/status/845018988346327041

ڈینی نے کشور، رفیع، لتا کے ساتھ گانے گائے

ڈینی ایک ماہر اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ گلوکار بھی ہیں۔ ڈینی نے ہندی اور نیپالی فلموں میں محمد رفیع، کشور کمار، لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے جیسے گلوکاروں کے ساتھ گانے بھی گائے ہیں۔

ڈینی کو دیو آنند کی فلم ‘یہ گلستان ہمارا’ میں کردار دیا گیا تھا۔ بعد میں یہ کردار جانی واکر کو دے دیا گیا لیکن ایس ڈی برمن نے ڈینی کو اس فلم میں جانی واکر کے لیے گانے پر مجبور کیا جس کے بول تھے- میرا نامے آوے، میرے پاس آؤ۔۔۔

اس کے علاوہ ڈینی نے فلم ‘نیا دور’ میں رشی کپور کے ساتھ بھی ایک گيت گایا ہے۔ ایک گانا کشور کمار کے ساتھ (پانی کے بدلے پیکر شراب۔۔۔) اور دوسرا رفیع اور آشا بھوسلے کے ساتھ (مجھے دوست تم گلے سے لگا لو۔۔۔) گایا ہے۔

ڈینی نے ہندی فلموں کے علاوہ نیپالی فلموں میں بھی کام کیا۔

ڈینی نے نیپالی فلم ‘سائنو’ لکھی بھی اور اس میں اداکاری بھی کی۔ جسے بعد میں ڈینی نے دوردرشن (انڈین سرکاری ٹی وی چینل) پر اجنبی کے نام سے ٹیلی سیریز کے طور پر جاری کیا۔ آشا بھوسلے کے ساتھ ان کا نیپالی گانا ‘آگے آگے توپئی کو گولا۔۔۔ بہت ہٹ ہوا جس کی بلیک اینڈ وائٹ ویڈیو انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔

ڈینی

فلم اگنی پتھ میں امیتابھ اور ڈینی کی جوڑی خوب جمی

سنہ 1970 اور 80 کی دہائی میں ڈینی نے ہر بڑے ہیرو (متھن، راجیش کھنہ، دھرمیندر، راج کمار) کے ساتھ ولن یا سائیڈ رول کے طور پر کام کیا۔ چاہے وہ دھرماتما ہو، کمانڈو، پیار جھکتا نہیں ہو یا دی برننگ ٹرین ہو۔

لیکن ڈینی کا اصل مقابلہ اس دور کے سب سے بڑے سٹار امیتابھ بچن سے سنہ 1990 میں اگنی پتھ میں ہوا، جس میں ان کا کانچا چینا کا کردار آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔

اس کے بعد 1991 میں فلم ‘ہم’ میں ان کا امیتابھ کے ساتھ بختاور کے کردار میں سامنا ہوا۔ پھر 1992 میں خدا بخش کے کردار میں ‘خدا گواہ’ میں دونوں آمنے سامنے تھے۔ خدا بخش کا کردار ان کے ولن کے کردار سے مختلف تھا جس کے لیے انھیں انڈیا کا گرانقدر فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔

یہ بھی پڑھیے

’ہمارا نام سورما بھوپالی ایسے ہی نہیں ہے‘

سنجیو کمار: شعلے فلم کے ’ٹھاکر‘ جن کا لاکھوں روپے کا ادھار ہڑپ لیا گیا

ہندی فلموں میں زیادہ تر اداکاروں سے مختلف نظر آنے والے ڈینی نے ہر طرح کے کردار ادا کیے جن میں وہ ششی کپور سے لے کر تمام ہیروز کے بھائی کے طور پر نظر آتے تھے لیکن ڈینی فلم ڈائریکٹرز کی جانب سے دیے جانے والے ایسے کرداروں پر ہمیشہ حیران رہتے تھے۔

https://twitter.com/FilmHistoryPic/status/882969140386041856

ڈینی نے بتایا کہ ’نیویارک سے ایک ٹیچر میتھڈ ایکٹنگ سکھانے کے لیے آئے تھے لیکن جب ہم فلموں میں حقیقت پسندانہ اداکاری کرتے تو ہدایت کار اسے اوکے نہیں کرتے تھے۔ وہ مکالمے بازی کا زمانہ تھا۔ لاؤڈ ایکسپریشن اور لاؤڈ میک اپ اس دور کا خاصہ تھا۔ جو لوگ آرٹ فلموں میں حقیقت پسندانہ اداکار کرتے تھے انھیں کام نہیں ملتا لیکن جو بازار کی مانگ کو مدنظر رکھ کر کام کرتے تھے، ان کے پاس کام ہی کام تھا۔’

ہندی فلموں میں یوں تو کئی ولن اور کریکٹر ایکٹرز نے اپنی جگہ بنائی ہے لیکن ڈینی کی کامیابی ان سب سے بہت مختلف اور اہم ہے۔ اس وقت یہ کامیابی شمال مشرقی ریاستوں سے آنے والے کسی بھی فنکار کے لیے منفرد اور ناقابل یقین تھی۔

آج بھی شمال مشرق سے چند ہی فنکار آتے ہیں اور ہندی فلموں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ ان میں سیما بسواس، عادل حسین جیسے چند نام شمار کیے جا سکتے ہیں۔

ڈینی اونچائی

سکم کے جنگلوں میں رہنا پسند ہے

ممبئی کی ہلچل سے دور، ڈینی اپنا کافی وقت سکم میں گزارتے ہیں۔

ڈینی بتاتے ہیں: ‘ہم پہلے شکاری ہوا کرتے تھے۔ یہ ہمارے جین میں شامل ہے۔ ہم جانوروں کے پیچھے بھاگتے تھے۔ لیکن اب جب سے کاریں آ گئی ہیں، اے سی آ گیا ہے، لوگ ٹی وی کے سامنے بیٹھتے ہیں یا اے سی کار سےسفر کرتے ہیں۔ لیکن میں نے ابھی تک چلنا نہیں چھوڑا ہے۔’

‘حقیقی زندگی میں بھی، میں سکم کے جنگلوں میں مشیٹی یا داو (ایک قسم کا چھرا) لے کر جھاڑیاں کاٹنے پیدل نکل پڑتا ہوں، درختوں پر چڑھ جاتا ہوں۔ یہی میری صحت کا راز ہے۔’

ڈینی

سینیئر صحافی رامچندرن سری نواسن بتاتے ہیں کہ 'ان کا زوگریلا نام کا بنگلہ بہت مشہور ہے، ان کی بیوی سکم کی شہزادی ہیں۔ وہ سکم میں بہت خوش رہتے ہیں۔ ڈینی کے والد ایک مانسٹری میں راہب تھے اور وہ بہت پرامن ماحول میں پلے بڑھے تھے۔ ڈینی جس طرح کے کردار سینیما میں ادا کرتے رہے ہیں، ان کے گھر کا ماحول اس کے برعکس تھا۔'

"وہ بہت متین مزاج کے ہیں۔ وہ فلمیں کیے بغیر بھی خوش رہتے ہیں۔ شاید انھیں لگتا ہے کہ انھیں ایسے کردار نہیں ملتے جس میں انھیں اپنی اداکاری دکھانے کا موقع ملے۔ حال میں انھیں فلم اونچائی میں کام کرنے کا موقع ملا۔ لیکن اس کے لیے انوپم کھیر نے انھیں منایا، پھر وہ مان گئے۔’

‘ڈینی نے (ہالی وڈ ایکٹر) بریڈ پٹ کے ساتھ ہالی وڈ کی فلم سیون ایئرز ان تبت میں کام کیا تھا لیکن وہ اس پر کبھی زیادہ بات نہیں کرتے۔ انھوں نے سبھاش گھئی کی فلم ہیرو بھی سائن کی لیکن سبھاش گھئی سے تخلیقی اختلافات کے بعد وہ الگ ہو گئے۔’

انھوں نے ایک بار پھر امیتابھ بچن کے ساتھ فلم اونچائی میں کام کیا ہے۔ اتفاق سے یہ وہی امیتابھ ہیں جو 1973 میں بی آر چوپڑا کی فلم دھند میں اداکاری کرنے والے تھے اور یہ کردار بالآخر ڈینی کے حصے میں آیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments