مذہبی ٹچ اور سیاست


یہ جو حسینیت اور یزیدیت کی رٹ لگائے ہوئے ہیں ان رہنماؤں سے التماس ہے کہ خدارا ان جماعتوں کو سیاسی پارٹیاں ہی رہنے دیں ان کو آسمانی اور مذہبی پارٹیاں نہ بنائیں۔ یہ کیسے ٹکر کے لوگ تھے ایک کے بعد ایک فرد پارٹی چھوڑ کر بھاگ رہا ہے پریس کانفرنسز کر رہیں ہیں۔ عوام کو اور ان کے فالورز کو یہ بات کب سمجھ آئے گی کہ اقتدار کے مزے بھی انہی نے لوٹے تھے تو مصیبتیں بھی انہی نے جھیلنی ہیں۔ مشکل وقت میں عوام کو بے یارومددگار چھوڑ کر اور یہ بیان دے کر کے ہمارا ان سے کوئی لینا دینا نہیں میرا 13 سال کا مریض بیٹا ہے میری 22 سالہ بیٹی ہے یہ ڈرامے بازی بند کریں صاف بتائیں کہ آپ جیل کی گرمی برداشت نہیں کر سکتے۔

جن کے کندھوں پر سوار ہو کر آئے تھے چار سال اقتدار کے مزے لوٹتے رہے انہی کے ہاتھوں واپس جا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی طرف سے بار بار سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب کوئی بھی پارٹی رہنما پریس کانفرنس کر دیتا ہے تو اس کے سابقہ مقدمات کیسے ختم ہو جاتے ہیں؟ یہ غلط ہے بالکل ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن بدقسمتی سے یہ اصول بھی آپ کا ہی وضع کردہ ہے۔ چند سال پہلے جب کسی بھی پارٹی کا ایم این اے، ایم پی اے یا کوئی رہنما پارٹی چھوڑ کر آپ کے ساتھ شامل ہوتا تھا تو اس کے سابقہ تمام گناہ، کرپشن کے مقدمات معاف کر دیے جاتے تھے۔

اسٹیبلشمنٹ نے وہی اصول لاگو کیا ہوا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے اس وقت اس اصول کی زد میں آپ کی ذات ہے۔ آپ کا سوشل میڈیا یزید یزید کی گردان الاپ رہا ہے۔ کل جب نواز شریف ان کے خلاف تھا اور آپ ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے تو کیا آپ یزید کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے؟ کیا نواز شریف حسینیت کے سپاہی کا کردار ادا کر رہا تھا؟ تو جناب یہ مذہبی ٹچ دینا چھوڑیں اس حقیقت کو تسلیم کر لیں کہ آپ کی یہ جنگ سیاسی جنگ ہے جبکہ حقیقت میں یہ صرف اور صرف اقتدار کی جنگ ہے۔

خان صاحب خود اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں تو کیا آپ یزید کے ساتھ رابطے کے لیے کوشاں ہیں؟ اگر آج آپ کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل ہو جاتی ہے اور اگلی حکومت انہیں کے ذریعہ حاصل کر لیتے ہیں تو پھر آپ کا یزیدیت والا بیانیہ کہاں کھڑا ہو گا؟ تحریک انصاف کے کارکنان کو اٹھایا جا رہا ہے تو کیا تاریخ میں پہلی دفعہ پاکستان میں سیاسی کارکنان پر دھاوا بولا جا رہا ہے۔ چلیں نون لیگ کی حد تک تو آپ کی بات تسلیم کی جا سکتی ہے کہ نون لیگ کے کارکنان نے جیلیں نہیں دیکھی البتہ کسی حد تک تشدد اور مسائل کا سامنا کیا ہے۔

جاوید ہاشمی، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق اور سینیٹر مشاہد حسین نے جیلیں بھی دیکھی، سختیاں برداشت کیں لیکن اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ڈٹے رہے۔ ضیاء کے سیاہ دور میں صرف پی ٹی وی چینل ہوتا تھا لیکن کیا پاکستان کی تاریخ نہیں بتاتی کہ پیپلز پارٹی کے 25 ہزار کارکنان کو جیلوں میں بند کر دیا گیا تھا۔ ان پر کوڑے برسائے گئے تھے۔ کیا پیپلز پارٹی کے لیڈران بھی ایسے ہی چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ اس معاملے میں پیپلز پارٹی نااہل ترین جماعت ہے کہ ان کو اپنے اوپر ہوئے ظلم و ستم بیان کرنے بھی نہیں آتے۔

تحریک انصاف کے ساتھ تو اس کا حشر نشر بھی نہیں ہو رہا۔ خان صاحب آپ کل تک اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تھے تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ یزیدیت کے ساتھ تھے۔ تحریک انصاف حکومت میں تھی ستارہ عروج پر تھا۔ اسٹیبلشمنٹ سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا تھا اور بقول خان صاحب کے جنرل باجوہ بہت ہی اچھا، مدبر اور سمجھ دار جنرل ہے۔ تو کیا آپ یزید کے ساتھ تھے۔ آپ کو نہیں پتا تھا کہ جس ایم کیو ایم کو آپ نے اپنے ساتھ ملایا ہے جس پر کبھی لندن میں آپ مقدمات کرنے کے حامی تھے وہ یزیدی اسٹیبلشمنٹ کی جماعت ہے۔

ق لیگ پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو کو آپ نے اپنے کاروان میں شامل کر لیا۔ پنجاب کا وزیر اعلی بنایا۔ کیا آپ کے علم میں نہیں تھا کہ وہ بھی یزیدی اسٹیبلشمنٹ کی جماعت ہے۔ شیخ رشید کے بارے آپ کے نظریات تو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ اس وقت پیپلز پارٹی بھی چور تھی۔ نون لیگ بھی چور تھی۔ باقی تمام جماعتیں جو تحریک انصاف کے خلاف تھیں چور تھیں۔ تب پیپلز پارٹی خان صاحب کو بارہا یاد دلاتی رہی خان صاحب یہ جب آپ کے گرد گھیرا تنگ کریں گے آپ کو ہماری یاد آئے گی۔

اور پھر وہی ہوا! سب سے پہلے تحریک انصاف کو محترمہ فاطمہ جناح کی یاد ستانے لگی اور ان پر ہوئے ظلم و ستم بیان کیے جانے لگے۔ جب مزید تھوڑا سا گھیرا تنگ ہوا تو ان کو بھٹو کی یاد ستانے لگی بھٹو صاحب بھی حق پر لگنے لگے۔ معاملات بالکل آخر تک پہنچ گئے تو خان صاحب کا یہ بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ نواز شریف کو صرف کرپشن پر نہیں نکالا گیا بلکہ اصل وجہ کوئی اور تھی۔ اس جنگ میں جمہوریت کے لیے ہم نے کیا کیا گوہر نایاب نہیں کھوئے۔

قائد اعظم، لیاقت علی خان، فاطمہ جناح، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، اے این پی کے شہداء، بلور خاندان کے شہداء اور پتہ نہیں کتنے گمنام شہداء تاریک راہوں میں مارے گئے۔ یہ تاریخ ہے اس سے نگاہ نہیں چرائی جا سکتی۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ آپ نے جیل بھی نہیں جانا۔ آپ گرمی، سردی بھی نہیں برداشت کر سکتے تو پھر آپ اینٹی اسٹیبلشمنٹ کیسے ہو سکتے ہیں۔ پاکستان میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہونا قربانی مانگتا ہے۔ آپ کو جان دینی پڑتی ہے، مال دینا پڑتا ہے، خاندان کے افراد دینے پڑتے ہیں تب جا کر آپ حقیقی اینٹی اسٹیبلشمنٹ کہلاتے ہیں۔

جیل جانے سے آپ ڈرتے ہیں۔ بچے آپ کے باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔ پارٹی لیڈران آپ کے فصلی بٹیرے تھے۔ یقین جانیے اگر خان صاحب جیل چلے جاتے تو ان کی پاپولیرٹی کا گراف مزید بلند ہونا تھا اور نہ ہی ایسے پارٹی تر بتر ہونی تھی۔ لہذا اسلامی و یزیدی ٹچ کو چھوڑ کر اپنی سیاست کریں۔ آپ پر جو مقدمات جھوٹے، سچے قائم ہیں ان کا ڈٹ کر سامنا کریں اپنے کارکنان کا ساتھ دیں بیان جاری کریں ویڈیو پیغام جاری کریں کہ مشکل کی اس گھڑی میں میں اپنے کارکنان کے ساتھ کھڑا ہوں۔

حالت یہ ہے کہ آپ کے کارکنان دربدر مارے مارے پھر رہے ہیں۔ ٹویٹس کر رہے ہیں۔ خان صاحب یہ آپ نے ہمارے ساتھ کیا کیا؟ حاشر درانی کے ٹویٹ سب کے سامنے ہیں۔ کارکنان کے والدین آپ سے سخت ناراض ہیں شکوہ کر رہے ہیں کہ آپ نے ہمارے بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ خالی اسلامی یزیدی ٹچ دینے سے لڑائی نہیں لڑی، جیتی جا سکتی۔ اس کے لیے پیپلز پارٹی کے جیسے اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کا راستہ روکنے کی بنیاد رکھی۔

58 ٹو بی، این ایف سی ایوارڈ جیسی قانون سازی کر کے بتدریج اسٹیبلشمنٹ کا راستہ روکا جا سکتا ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کی رکھی ہوئی بنیاد کو نون لیگ اور آپ نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ آپ نے اپنے دور حکومت میں تمام محکموں کے سربراہ عسکری اداروں کے سابقہ ریٹائرڈ لوگوں کو تعینات کیا ایسے اسٹیبلشمنٹ کا راستہ روکا جاتا ہے؟ آپ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف لڑائی تو زیادہ بہتر انداز میں اپنے دور حکومت میں لڑ سکتے تھے۔ خان صاحب ابھی آپ تنہائی کا شکار ہے لیکن ابھی گیا کچھ نہیں۔

آپ دوبارہ متحد ہو سکتے ہیں۔ آپ دوبارہ اپنی پارٹی کو کھڑا کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے اصول واضح کرنے ہوں گے۔ آپ کو مذہبی ٹچ سے باہر آنا ہو گا۔ جمہوریت کے لیے سیاسی جماعتوں کے ساتھ گفت و شنید کرنی ہوگی۔ نہ آپ یزیدی ہیں اور نہ ہی دوسری سیاسی جماعتیں یزیدی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو عسکری اداروں کو یزیدی قرار دینا بھی خلاف قانون ہے۔ اگر آپ صرف سرکاری اداروں پر انحصار کرتے رہیں گے تو یہ تو کل آپ کے ساتھ تھے آج ان کے ساتھ ہیں۔ ایسے تو آپ نے مزید تنزلی کا شکار ہونا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments