یزد سے بندر چابہار
یزد سے سورج نکلنے سے پہلے ہم روانہ ہوئے، اندازاً ایک گھنٹے کی مسافت کے بعد ایک ریستوران میں رکے، فجر کی نماز ادا کی۔ ریستوران میں ناشتہ کیا۔ اور سفر کو جاری رکھا۔ صوبہ یزد سے جلد ہی ہم صوبہ کرمان میں داخل ہوئے، جنوب مشرق میں واقع کرمان ایران کا دوسرا بڑا صوبہ ہے مشہور ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا تعلق بھی اسی سے صوبے سے تھا۔ جنھیں عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک خفیہ دورے کے دوران مارا گیا تھا۔ اس ہلاکت سے ایران اور امریکہ کے تعلقات مزید خراب ہوئے تھے۔
قاسم سلیمانی صوبہ کرمان کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ قاسم سلیمانی کے ایران میں بہت سارے معتقدین ہیں۔ ایران میں کچھ لوگ قاسم سلیمانی کو ان کی انتہا پسندی کی وجہ سے پسند نہیں کرتے تھے۔ رفسنجان کا علاقہ بھی اسی صوبے میں ہے۔ رفسنجان میں سردیوں میں شدید سردی ہوتی ہے۔ اور گرمیوں میں سخت گرمی ہوتی ہے۔ ایسے علاقوں میں پستے کی کاشت ہوتی ہے۔ رفسنجان میں دور دور تک پستے کے باغات ہیں۔ لہلاتے پستے کے باغات کے درمیان ہم گزرتے ہوئے ایک جگہ روکے۔ پستے کے باغات میں کچھ پستے چنے۔ پستہ ایران میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ایران کے علاوہ پستہ کی کاشت یونان، شام، امریکہ، اٹلی، ترکی میں بھی ہوتا ہے۔ صوبہ کرمان میں رفسنجان کا علاقہ پستے کی پیداوار میں ایک نمبر ہے۔ ایک اندازے کے مطابق رفسنجان میں 80 ہزار ہیکٹر رقبے پر پستہ کی باغات موجود ہیں۔ ایرانی شہر رفسنجان میں 60 ہزار ٹن پستہ کی کاشت کی جاتی ہے۔ ایرانی حکومت پستے کی درآمد کرنے سے اچھا خاصا زر مبادلہ کماتا ہے۔ ایرانی پستہ تقریباً 26 ممالک میں درآمد کیا جاتا ہے۔
ایرانی صوبہ کرمان میں رفسنجان کا علاقہ پستے کے علاوہ ایک شخصیت کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ ہاشمی رفسنجانی جن کا پورا نام اکبر ہاشمی رفسنجانی تھا۔ ایرانی تاریخ میں دو مرتبہ صدر منتخب ہوئے۔ ان کو یہ بھی اعزاز حاصل تھا کہ وہ آیت اللہ خمینی کے کلاس فیلو رہے۔ وہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر بھی رہے۔ 82 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔ وہ ایک اچھے بزنس میں تھے۔ ہاشمی رفسنجانی کو 2003 میں جریدے فوربس نے ارب پتی ملاؤں کے فہرست میں شامل کیا تھا۔ انہیں صدارتی انتخابات میں محمود احمدی نژاد نے شکست دی۔ ہاشمی رفسنجانی نے ایرانی سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کو ایرانی اعتدال پسند طبقوں میں یاد رکھا جاتا ہے۔ اکبر ہاشمی رفسنجانی رفسنجان سے تعلق رکھتے تھے۔
رفسنجان کے علاقے سے تیزی سے گزرتے ہوئے اپنے منزل مقصود کی طرف رواں تھے۔
جیسے ہی صوبہ کرمان کے شہر بم نزدیک آ رہا ہوتا ہے، کھجور کے بڑے بڑے باغات دکھائی دینے لگتے ہیں۔ شہر بم کے مضافتی کھجور بہت مشہور ہے۔ یہ کھجور کی ایک خاص قسم ہے۔ اس علاقے میں کھجور کے باغات کے ساتھ کھجور کو محفوظ کرنے کی فیکٹریاں آپ کو اس پورے علاقے میں ہر جگہ ملتی ہیں۔ ایران میں بجلی پاکستان کی نسبت سستی ہے، وہاں پر کھجور ضائع ہونے سے بچ جاتی ہے۔ ان فیکٹریوں میں کھجور کو مختلف قسم کے ڈبوں میں پیک کیا جاتا ہے ۔ پاکستان میں کھجور کو محفوظ رکھنے کے لئے فیکٹری نہیں ہے۔ کھجور کی ایک بڑی مقدار ضائع ہوجاتی ہے۔ ایرانی کھجور کی ایک بڑی مقدار پاکستانی مارکیٹوں میں پہنچ جاتی ہے۔
بم شہر اور اس کے اطراف کھجور کے باغات کی جھنڈ آپ دیکھ سکتے ہیں۔ جیسے جیسے آپ آگے کی طرف سفر جاری رکھیں گے، آپ کو تبدیلی محسوس ہوتا ہے، صوبہ کرمان سے متصل ایرانی صوبہ بلوچستان میں آپ پہنچ جاتے ہیں۔ پاکستانی بلوچستان اور ایرانی بلوچستان میں ایک مماثلت پائی جاتی ہے۔ آپ کو ایرانی بلوچستان میں بھی لق دق میدان ملیں گے۔ دور دور پہاڑی سلسلے نظر آتے ہیں، زیادہ تر زمین بنجر اور غیر آباد ہیں۔ کچھ علاقوں میں حد نگاہ ریت کے بڑے بڑے ٹھیلے دکھائی دیتے ہیں۔
کرمان اور ایران کے دوسرے حصوں کے مقابلے بلوچستان کے غیر معیاری شاہراہ ہیں، ایران کے باقی علاقوں کے مقابلے میں بلوچستان چھوٹے بڑے شہر ایک دوسرے فاصلے پر ہیں۔ ایرانی شمال کے سرسبز پہاڑوں کے مقابلے میں بلوچستان کے پہاڑ دیوقامت اور سبزہ سے عاری ہیں۔ ان پہاڑوں کی رنگت سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ معدنیات سے بھرے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے ان پہاڑوں، دشت اور صحرا کی اپنی رومانیت اور افادیت ہے۔ ان علاقوں میں سکوت کا عالم ہے۔
جیسے ہی آپ بلوچستان میں انٹر ہوں گے ، آپ کو لوگ، رسم رواج، لباس، بودوباش تبدیلی محسوس ہوگی۔ ایرانی بلوچستان صوبہ کا دارالحکومت زاہدان ہے ایرانی کھانے جو کہ ہمارے لئے بے ذائقے ہیں، ان کی جگہ پاکستانی بلوچستان جیسے پکوان ملنے لگیں گے۔ ایرانی بلوچستان کی بودباش میں پاکستانی رنگت محسوس ہونا شروع ہوتا ہے۔ ایرانی بلوچستان کا پہلا شہر اس طویل شاہراہ پر سب سے پہلے آتا ہے، اس شہر کا نام ایران شہر ہے۔ ایران شہر کی آبادی بلوچ آبادی ہے، ایران شہر سے گزرتے ہوئے نیک شہر، اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں سے ہوتے ہوئے بندر چابہار پہنچے۔ بندر چابہار ایرانی بلوچستان کا ایک ساحلی شہر ہے، جو گوادر جیسی افادیت رکھتا ہے ۔
- گوادر سے ایرانی بندرگاہ چابہار بہت آگے ہے - 21/07/2024
- یزد سے بندر چابہار - 17/07/2024
- تہران سے واپسی کا سفر - 24/06/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).