فسادی عناصر کے خلاف جنرل ضیا الحق کی تقریر۔۔۔


میرے عزیز ہم وطنو

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے یہ ملک اسلام کے نام پر بنایا تھا۔ انہوں نے غیر مسلم انگریزوں اور ہندوؤں کو شکست فاش دے کر یہ خطہ ارضی اس لئے حاصل کیا تھا کہ مسلمان یہاں اسلام کے اصولوں کے تحت زندگی بسر کر سکیں۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چایے کہ یہاں خلاف اسلام اعمال کی اجازت نہیں ہے۔

پاکستان میں 1977 کا اسلامی انقلاب آنے سے پہلے یہاں بہت بڑے بڑے جوا خانے بھی کھل رہے تھے، رقص گاہیں بھی تھیں، نائٹ کلبز موجود تھے اور شراب بھی کھلے عام دستیاب تھی۔ ہم نے ان سب کا خاتمہ کیا۔ اسلامی رواداری کے باعث صرف غیر مسلموں کو ان کی مذہبی اجازت کی وجہ سے شراب فراہم کی جاتی ہے۔

اسلام کے نام پر حاصل کی گئی اس مقدس سرزمین پر ہم رقص گاہوں اور شراب نوشی کی اجازت دینے کا سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔ لیکن ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ یہاں کھلے عام اور نہایت منظم انداز میں شراب خانے کھلے ہوئے ہیں۔

آپ نے سنا ہو گا کہ اخلاق باختہ مغربی ممالک میں شام کے وقت محفل ناؤ نوش سجتی ہے۔ ہم نے بھی سنا ہی ہے۔ وہ لوگ سورج ڈھلتے ہی پینے پلانے اور اخلاق باختہ سرگرمیوں میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ مگر ہمارے ملک میں حدود آرڈیننس سے بچنے اور پولیس کو دھوکہ دینے کی خاطر ان لوگوں نے نیا ڈھونگ رچایا ہے۔ صبح سویرے مجرموں کا یہ نہایت منظم گروہ مغربی انداز اختیار کر کے اور انگریزوں کا لباس زیب تن کر کے گھر سے نکلتا ہے اور سیدھا شراب خانے کا رخ کرتا ہے اور بعد از دوپہر تک وہاں اپنی مذموم سرگرمیاں جاری رکھتا ہے۔ خفیہ اداروں کی اطلاعات کے مطابق یہ لوگ کوئی دوسرا کام دھندا نہیں کرتے ہیں اور ان افراد کو انہیں غیر اخلاقی سرگرمیوں کے پیسے ادا کیے جاتے ہیں۔

ہمیں اطلاع ملی ہے کہ شراب کے نشے میں مخمور یہ افراد اب ہماری اسلامی انقلابی حکومت کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ صبح سویرے یہ شراب خانوں میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس کے بعد مختلف شہروں میں جلسے جلوس نکال کر توڑ پھوڑ کرنے لگتے ہیں تاکہ ہم ان کے مطالبات مان کر ان کو کھل کھِیلنے کی مادر پدر آزادی دے دیں۔ صدر مملکت کی حیثیت سے ہم نے اپنی قوم کو ایک نیک طینت، صالح اور دیندار چیف جسٹس دینے کا فیصلہ کیا اور ایک ایسے مشکوک کردار کے حامل شخص کو اس عہدہ جلیلہ سے ہٹا دیا جس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں مقدمہ موجود ہے۔ ہم نے اپنی اسلامی اقدار کے تحفظ کے لئے اس پر یہ مقدمہ خود دائر کروایا ہے۔ اب اس شخص کی حمایت میں ملک بھر کے شراب خانوں سے جوق در جوق یہ افراد برآمد ہو رہے ہیں جن کا لباس بھی ویسا ہی ہے جیسا ان کا دل ہے۔

کیا ایک اسلامی ملک میں پب اور بار کھولنا ہماری غیرت کو گوارا ہے؟ اس لئے آج سے ملک بھر میں تمام بار رومز پر مکمل پابندی عائد کی جا رہی ہے اور اس منظم گروہ کے افراد کے خلاف کارروائی کا نام دیا گیا ہے جسے یہ لوگ بار ایسوسی ایشن، یعنی شراب خانے کی تنظیم کہتے ہیں۔

خدا پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔
خیر اندیش
جنرل محمد ضیا الحق

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar