پچاس سال بعد صندوق سے خوشبو پھیل گئی


فرناندو پسوا پرتگال کے عظیم فلسفی، شاعر اور ادیب تھے، جو زندگی بھر تنہائی کا شکار رہے۔ انہوں نے عمر بھر لکھا اور لکڑی کے صندوق میں اپنے تحریری مواد کو ڈالتے رہے۔ یہ صندوق ان کا کل اثاثہ تھا۔ مرنے سے ایک سال قبل ”پیغام“ کے نام سے ایک کتاب شائع ہوئی، جسے کوئی خاص پذیرائی نہیں ملی۔ آپ کی وفات کے بعد یکے بعد دیگرے کئی کتابیں شائع ہوئیں، مگر ان کا بھی کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ اس صندوق میں فرناندو پسوا کے قلم سے لکھے گئے پچیس ہزار سے زائد منتشر صفحات موجود تھے، جنہیں یکجا کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ آپ کی وفات کے پچاس سال بعد آپ کے فلسفیانہ مسودات کو یکجا کر کے شائع کیا گیا۔ اس کتاب کے چھپنے سے ادبی دنیا میں ہلچل مچ گئی۔ پچاس سال بعد فرناندو پسوا کی خوشبو صندوق سے نکل کر چار سو پھیل گئی۔

فرناندو پسوا 1935 میں، 47 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ آپ کی وفات کے 47 سال بعد ، 1982 میں پہلی بار پرتگیزی زبان میں آپ کی کتاب ”Livro do Desassossego“ کے نام سے شائع ہوئی۔ بعد ازاں، اس کا انگریزی میں ”The Book of Disquiet“ کے عنوان سے ترجمہ کیا گیا۔ اس وقت ”پریشانی کی کتاب“ کے چالیس زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں، جن میں پسوا نے ایک خیالی کردار کی زبان سے داخلی اطمینان، اضطراب، اور زندگی کے حوالے سے گہرے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ تاہم، اردو ادب ابھی تک فرناندو پسوا سے نا آشنا ہے۔ ”پریشانی کی کتاب“ میں پسوا کی چیخیں درج ہیں، اور ان چیخوں کی صدا پچاس سال بعد دنیا نے سنی۔

اب لزبن شہر کا نقشہ مکمل طور پر بدل چکا ہے۔ آپ کے چلے جانے کے محض پچیس سال بعد ، یعنی 1960 سے زیرِ زمین میٹرو ٹرینیں چل رہی ہیں۔ لزبن میٹرو کی 56 اسٹیشنوں میں ایک اسٹیشن ”التو میدوش“ میٹرو اسٹیشن ہے، جہاں سے روزانہ میرے سفر کا آغاز ہوتا ہے اور شام کو اسی اسٹیشن پر سفر کا اختتام ہوتا ہے۔ اسٹیشن کی تمام دیواریں آپ کے خاکوں سے رنگی ہوئی ہیں۔ آپ کے ساتھ آپ کے تخلیق کردہ کرداروں کے درجنوں خاکے اس زیرِ زمین میٹرو اسٹیشن کی دیواروں پر نمایاں ہیں۔ سو سال گزرنے کے باوجود ذہنی حالات وہی کے وہی ہیں۔ میٹرو کے لئے دو سے پانچ منٹ انتظار ہوتا نہیں ہے۔ کبھی ہاتھ والی گھڑی، کبھی موبائل سکرین، اور پھر اسٹیشن پر لگی گھڑی میں درجنوں مرتبہ وقت دیکھتے ہوئے بے چینی میں وقت گزار دیتے ہیں۔ دیواروں پر آپ کے خاکے ہجوم کی اس بے بسی کو محسوس کرتے ہیں۔

1988 میں، آپ کی صد سالہ جشنِ پیدائش کی تقریب کے موقع پر سرکار نے ”باشیہ شادو“ لزبن میں ”کیفے دی برازیلیرا“ کے سامنے آپ کا مجسمہ نصب کر دیا ہے۔ یہ آپ کا پسندیدہ مقام تھا، جہاں بیٹھ کر آپ کافی کی چسکیاں لیتے تھے۔ آپ کے مجسمے کے ساتھ ایک خالی کرسی بھی نصب ہے۔ دنیا بھر سے یہاں آنے والے سیاح اور آپ کے مداح آپ کے ساتھ بیٹھ کر تصویریں لیتے ہیں۔

آپ کی صد سالہ جشنِ پیدائش کے موقع پر سرکار نے آپ کے نام پر ادبی ایوارڈ جاری کیا ہے۔ اب تک 37 افراد فرناندو پسوا ایوارڈ کے حقدار بن چکے ہیں۔ پرتگالی ادب میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے ادیبوں کو فرناندو پسوا ایوارڈ کے ساتھ دس ہزار یورو بھی دیے جاتے ہیں۔

لزبن کے جس گھر کی چوتھی منزل پر آپ پیدا ہوئے تھے، وہاں آپ نے بچپن کے سات سال گزرا تھا۔ اسی گھر میں پانچ سال کی عمر آپ کے والد کا انتقال ہوا تھا اور یہی وہ گھر تھا جس نے آپ کو پہلی بار معاشی مسائل سے روشناس کرایا۔ 2008 میں آپ کی 120 سالہ پیدائش کی تقریب کے موقع پر اس گھر کے سامنے آپ کا چار میٹر بلند مجسمہ نصب کر دیا گیا ہے۔

باپ کی وفات اور ماں کی دوسری شادی کے بعد آپ کو ماں اور سوتیلے باپ کے ساتھ لزبن سے ڈربن منتقل ہونا پڑا۔ ڈربن میں آپ نے انگریزی زبان میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ آپ 1895 سے 1905 تک وہاں مقیم رہے۔ اس دوران شیکسپیئر اور جان ملٹن جیسے ادیبوں کو پڑھنے کا موقع ملا۔ اس دوران تنہائی اور انگریزی ادب نے آپ کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔ 1987 میں ڈربن شہر میں گزرے وقت کو یاد رکھنے کے لیے حکومت نے ڈربن شہر میں آپ کا مجسمہ نصب کر دیا ہے۔

جنوبی افریقہ سے سترہ سال کی عمر میں واپس لزبن آ کر چند مہینے یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے ہمیشہ کے لئے رسمی تعلیم کو خیر باد کہہ دیا اور خود کلامی اور تنہائی کی وادی میں چلے گئے۔ اپنی سینتالیس سالہ زندگی (کنوارہ پن) میں ستر سے زائد لازوال تخیلی کردار تخلیق کیے اور انہی کرداروں کے ذریعے مختلف موضوعات پر لکھتے رہے۔ ان خیالی کرداروں میں البرٹو کیرو، ریکاردو ریش، الفارو دی کامپوش اور برناردو سوارس نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ آج درجنوں تعلیمی ادارے آپ کے نام سے موسوم ہیں اور دنیا کے مختلف ممالک کے تعلیمی اداروں نے آپ کو اپنے نصاب میں شامل کیا ہے۔ پورتو، پرتگال میں 1996 میں آپ کے نام سے ”یونیورسٹی آف فرناندو پسوا“ قائم کی گئی ہے، جس سے ہزاروں طلبہ عملی پیاس بجھا رہے ہیں۔

میں اس وقت آپ کے ہمسائے میں واقع ”پرتگالی سیاحتی درسگاہ“ میں زیرِ تعلیم ہوں۔ روزانہ آپ کے گھر کے سامنے سے گزرتا ہوں۔ ”کیپمو دی اوریک“ کے جس گھر میں آپ نے زندگی کے آخری پندرہ سال عالم تنہائی میں خون تھوکتے ہوئے اپنی لہو کے تریاق سے لازوال ادبی فن پارے تخلیق کیے، وہ 30 نومبر 1993 کو آپ کی برسی کے دن میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد آپ کی زندگی، کام اور ادبی ورثے کو محفوظ رکھنا ہے۔ یہاں آپ کی ذاتی اشیاء، کتابیں اور آپ کے مسودے دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے آپ کے مداح آتے ہیں۔

لزبن کے علاقے آریرو میں ایک خوبصورت باغ آپ کے نام سے موسوم ہے۔ اس باغ کے خوبصورت اور کشادہ سبزہ زار میں چہل قدمی کے لیے روزانہ سیکڑوں لوگ آتے ہیں۔ اس پارک میں چہل قدمی دل ہشاش بشاش کر دیتی ہے۔ فرناندو پسوا باغ میں بچوں اور بڑوں کے لیے تفریح اور فٹنس کے آلات بھی نصب کیے گئے ہیں۔

”کوائمبرا“ میں آپ کے نام سے ایک خوبصورت باغ منسوب ہے، پورتو میں خوبصورت عمارتوں اور مشہور مجسموں کے ساحلی شہر ”پوا دی وازم“ میں ”کسینو دا پووا“ کے سامنے آپ کا مجسمہ نصب کیا گیا ہے، لزبن پرتگال میں شاعروں سے منسوب مشہور پارک (Parque Dos Poetas) میں آپ کا مجسمہ نصب کر دیا گیا ہے، اور اسی طرح بے شمار یادگاریں آپ سے موسوم ہیں جن کا احاطہ ایک مضمون میں کرنا ممکن نہیں ہے۔

1935 میں، جب آپ کی روح پرواز کر گئی، تو آپ کے جسم کو لزبن کے ”پریزرز قبرستان“ میں دفن کیا گیا۔ تاہم، ”پریشانی کی کتاب“ کی خوشبو چار سو پھیلنے کے بعد ، 1985 میں آپ کی پیدائش کی 97 ویں سالگرہ کے موقع پر آپ کی باقیات کو ”پریزرز قبرستان“ سے نکال کر (وفات کے 50 سال بعد ) لزبن کے مشہور ”بیلم“ کے علاقے میں واقع ”جیرونیموس خانقاہ“ منتقل کیا گیا۔ جیرونیموس خانقاہ کو پرتگال کے عظیم ترین قومی ہیروز اور ادبی شخصیات کی یادگار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہاں دنیا بھر سے آنے والے سیاح اور ادب کے شائقین آپ کے مقبرے پر حاضر ہو کر آپ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

احمد ندیم قاسمی نے کیا خوب کہا ہے :
عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہلِ وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ

یاد رہے کہ جیرونیموس خانقاہ تین بادشاہوں، تین ادیبوں اور ایک مہم جو کی آخری آرام گاہ ہے۔ اب یوں سمجھ لیجیے کہ ان چھ شخصیات پر پرتگالیوں کو ناز ہے۔ یہ ان کے حقیقی ہیروز ہیں۔ بادشاہوں میں پہلی قبر بادشاہ مینوئل اول کی ہے، جن کے دور میں یہ خانقاہ تعمیر ہوئی تھی۔ ان کے دور حکومت میں پرتگالی بحری طاقت اور لازوال مہم جوئی نے عروج حاصل کیا تھا۔ دوسری قبر بادشاہ جون سوئم کی ہے، جن کے دور حکومت میں پرتگالی نوآبادیاتی سلطنت نے مزید وسعت حاصل کی تھی۔

اور تیسری اعزازی قبر سابستانی ازم کے بانی بادشاہ ساؤ سباستیاؤ کی ہے۔ اسی طرح ادیبوں میں پہلی قبر پرتگال کے قومی شاعر لوئیس دی کامؤش کی ہے، دوسری قبر مشہور مورخ، ناول نگار اور شاعر الیگزینڈر ہرکولانو کی ہے، جن کا پرتگالی قوم پرستی کو فروغ دینے میں بڑا نام ہے، جبکہ تیسری قبر عظیم فلسفی شاعر فرناندو پسوا کی ہے۔ ان کے ساتھ پرتگال کے مشہور مہم جو اور نیویگیٹر واسکو ڈے گاما بھی اسی خانقاہ میں دفن ہیں۔

ایک صدی گزر جانے کے بعد بھی آپ کا خلا پر نہیں ہو سکا۔ آپ پرتگالی ادب کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ آپ ہی محور ہیں، آپ ہی کے گرد پرتگالی ادب گھومتی ہے۔ آپ نے زندگی بھر خون تھوکتے ہوئے اپنی لہو کے تریاق سے جو فن پارے تخلیق کیے ہیں، ان پر آپ کی قوم کو ناز ہے۔

شاید جون ایلیا نے یہ غزل آپ کے لیے لکھی ہو:
تم جب آؤ گے تو کھویا ہوا پاؤ گے مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر
ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن
مژدۂ عشرت انجام نہیں پا سکتا
زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments