خالق کائنات کے بعد نسل انسانی کی بقا کے لیے عورت کا کردار نا قابل فراموش ہے۔ عورت نہ صرف ماں کے روپ میں بے پناہ تکالیف سہہ کر نئے انسانوں کو جہان رنگ و بو میں لاتی ہے بلکہ ہر روپ میں انسانوں بشمول مردوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتی ہے۔ لیکن ستم ظریفی دیکھیے کہ انسانوں اور خصوصا مردوں میں جب بھی مناقشہ اک حد سے بڑھتا ہے تو فریق مخالف کو نیچا دکھانے کے لئے ماں، بہن، بیٹی، بیوی یا کسی بھی ایسے رشتے کو گالی اور دشنام کا حصہ بنایا جاتا ہے جو کسی خاتون سے منسوب ہوتا ہے۔خواتین سے معنون گالیوں کا فعل قبیح تقریبا تمام معاشروں میں پایا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں خواتین کے احترام اور تکریم کی درخشاں روایات بھی پائی جاتی رہی ہیں۔ جہاں بیٹیاں سب کی سانجھی سمجھی جاتی رہی ہیں۔ قبیلوں، برادریوں کے مابین قتل تک معاف کر دیے جاتے ہیں اگر قصوروار فریق کی کوئی خاتون مقتول کے گھر معافی مانگنے آ جائے۔
Read more