منگیتر سے زبردستی، رومان، ہراسانی یا گناہ؟ قسط نمبر 9۔


”سوری میں بہت شرما گئی تھی۔ اسی لیے موبائل بھی نہیں دیکھا بس اب پلیز شادی تک ہم بات نہیں کریں گے پلیز پلیز۔ اتنی بات تو مانیں گے ناں میری؟“

اس نے یہ دیکھے بغیر کہ باسط نے کیا میسج کیے تھے یہ میسج کر کے موبائل آف کردیا۔ جو ہوگا دیکھا جائے گا۔
ایک مہینہ جیسے پر لگا کے اڑ گیا۔

وہ بیوٹی پارلر کی ایک کرسی پہ بیٹھی یہی سوچ رہی تھی۔ ویسے وقت ہی کہاں ملا خریداریاں، پارلر کے چکر، مہمانوں کا آنا جانا عجیب بھگدڑ میں سارے دن گزر گئے۔ کل سادگی سے مسجد میں نکاح بھی ہوگیا تھا۔ اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے سب کچھ کسی اور کی زندگی میں ہورہا ہو اور وہ صرف دیکھ رہی ہو۔ نکاح کے وقت پین ہاتھ میں لیے کچھ سوچنے کا بھی ٹائم نہیں ملا ایک ٹرانس کی سی کیفیت میں سر بھی ہلا دیا دستخط بھی کر دیے رو بھی لی حالانکہ وہ اصل میں کچھ بھی محسوس ہی نہیں کر پا رہی تھی۔

ٹائم تو اسے اب ملا تھا تین گھنٹے سے بیوٹیشن نے بلا کے بٹھایا ہوا تھا۔ کبھی بال کھڑے کر کے چلی جاتی کبھی منہ پہ فاونڈیشن مل جاتی۔ اپنی شکل آئینے میں دیکھ کر بسمہ کو فی الحال تو بالکل یقین نہیں تھا کہ وہ ذرا بھی اچھی لگے گی۔ ایک تو پارلر کا ماحول ہی اس کے لیے عجیب تھا۔ اتنے بڑے پارلر میں اس کا آنا ہی پہلی بار ہوا تھا۔ جینز اور گہرے گلے والی ٹی شرٹس پہنے کم عمر ہیلپر لڑکیاں اور اسی قسم کے کپڑوں میں ملبوس گولڈن بالوں والی سینئر بیوٹیشن۔ اسی کے کپڑوں سے شرٹ کے گلے کی فراخی کا زیادہ اندازہ بھی ہورہا تھا باقی لڑکیاں تو بچاری کمزور سی تھیں۔ برائیڈل سروس والے ایریا میں باڈی ویکس کراتی دلہنیں اس کے چودہ طبق روشن کرنے کے لیے کافی سے زیادہ ہی تھیں۔

شکر یہ ہوا کہ میک اپ پورا ہونے کے بعد وہ واقعی اچھی لگ رہی تھی بس اپنی عمر سے کافی زیادہ لگ رہی تھی۔ وہ تیار ہو کے ویٹنگ ایریا میں آ گئی جہاں کچھ خواتین اپنی دلہنوں کے ساتھ آئی بیٹھیں تھیں اور وقت گزاری کے لیے آتی جاتی دلہنوں پہ تبصرہ کر رہی تھیں۔ ان کی باتوں سے یہ لگ رہا تھا کہ اگر کوئی کالی ہے، موٹی ہے یا عمر زیادہ ہے تو دلہن بن کر اس نے کوئی گناہ کر دیا۔ بہت سی خواتین اپنے ساتھ ایک دو خواتین کو خاص طور سے اندر لائیں بسمہ کو دکھانے، کہ کتنی پیاری گڑیا جیسی دلہن بھی بیٹھی ہوئی ہے۔

بسمہ کو آتی جاتی خواتین کے اس طرح دیکھنے اور تبصرے کرنے پہ شدید الجھن ہو رہی تھی۔ اسے مشکل سے آدھا گھنٹہ ہی بھیا کے آنے کا انتظار کرنا پڑا اور اتنی سی دیر میں ہی وہ کافی بے زار ہوگئی۔ بھیا اسے سیدھا شادی ہال ہی لے گئے وہاں صرف دادی اور ایک رشتے کی خالہ آئی ہوئی تھیں جو بچاری باقی رشتہ داروں میں کچھ کم حیثیت تھیں اولاد بھی بس ایک بیٹی تھی جو کچھ سال پہلے بیاہ دی تھی تو شادیوں پہ انہیں چھوٹے موٹے کام کے لیے ہی بلایا جاتا جو وہ تکلف میں کر دیتیں اور بلانے والے ایسے ظاہر کرتے جیسے یہ سب کرنا ان کی ذمہ داری تھی، انہیں شادی پہ بلا کر اتنی عزت جو دی گئی تھی۔ باقی خواتین تیاریوں میں لگی ہوئی تھیں دادی اور وہ خالہ جنہیں سب بٹو خالہ کہتے تھے وہ سادے سے کپڑوں میں جلد ہی تیار ہوگئی تھیں اور انہیں گاڑی والا ہال پہنچا گیا۔

جب تک لوگ آنے شروع نہیں ہوئے تھے تو بسمہ کو لگ رہا تھا وقت گزر ہی نہیں رہا گرمی سے اس کا برا حال تھا ایک چھوٹا سا بریکٹ فین اس کے منہ پہ چل رہا تھا اے سی تھا تو سہی مگر بار بار لائٹ آنے جانے سے اس کی کولنگ نا ہونے کے برابر تھی

اور پھر ایک دم کب لوگ آگئے بارات آ گئی فوٹو شوٹ رخصتی سب بھاگتے دوڑتے ہوگیا۔ باسط کی شوخیاں عروج پہ تھیں دل کھول کے سگی اور رشتے کی سالیوں کے ہر قسم کے مذاق کا جواب دیا جا رہا تھا۔ اور بسمہ کا ٹینشن اور تھکن سے برا حال تھا۔ بار بار پیٹ میں مروڑ سے اٹھ رہے تھے اور باتھ روم جانا ناممکن۔ گھر آکر بھی پتا نہیں کون کون سی رسمیں جاری تھیں۔ ویسے تو بشریٰ ساتھ آئی تو تھی مگر وہ اپنی چھوٹی بیٹی کو سنبھالنے میں مگن تھی اور باقی سب رشتے دار منہ دکھائی نپٹا رہے تھے۔

بہت دیر بعد رسمیں ختم ہوئیں اور اس کو اوپر کمرے میں لایا گیا تو باسط کی سب سے چھوٹی بہن نے کہا بھابھی آپ باتھ روم وغیرہ سے ہو آئیں تو تھوڑا میک اپ فریش کروا لیں۔ باتھ روم آتے ہی اس کا دل چاہا منہ بھی دھو لے ٹھنڈے پانی سے، چہرہ عجیب تپتا ہوا محسوس ہورہا تھا اور آنکھوں میں جلن۔ پچھلی تین چار راتوں سے گھر میں ہنگامے کی وجہ سے اس کی نیند پوری نہیں ہوئی تھی اب بھی آدھی سے زیادہ رات گزر ہی چکی تھی۔ بہت ضبط کرکے خود کو منہ دھونے سے روکا اور بس ضرورت سے فارغ ہوکر نکل آئی۔

سسرال آنے سے لے کر کمرے میں آنے تک اس کو پتا ہی نہیں تھا کہ بشریٰ آپی ہیں کہاں ان کے آنے کا مطلب ہی سمجھ نہیں آیا اسے۔ باسط کی ایک کزن جس نے بیوٹیشن کا کورس کیا ہوا تھا اس نے بسمہ کے میک اپ کو دوبارہ تھوڑا ٹچ اپ کیا۔ وہ لڑکی بسمہ کا میک اپ ٹھیک کر رہی تھی اور بسمہ اسے دیکھ کر سوچ رہی تھی کہ ایسی ایک کزن ہر خاندان میں ہوتی ہی ہے جو بچاری مفت میں ایسی سروسز فراہم کرتی ہے اور جب پیسے دے کر کام کرانے کی باری ہو تو کسی دوسری بیوٹیشن کو پیسے دے کر منہ خراب کرانے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ بسمہ اس بچاری کے تھکن زدہ چہرے کو دیکھ رہی تھی جسے دیکھ کے اندازہ ہورہا تھا کہ آج کی برات کی ساٹھ فیصد خواتین نے اسی سے میک کرایا ہے۔

وہ لڑکی اپنا سامان سمیٹ ہی رہی تھی کے باہر اونچی آواز میں بحث اور ہنسنے کی آوازیں آنے لگیں بہت ساری نسوانی آوازوں میں ایک مردانہ آواز شاید باسط کی تھی۔ بسمہ کی دھڑکن ایک دم تیز ہوگئی ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوگئے۔ وہ لڑکی ہلکے سے مسکرائی اور آہستہ سے کہا بیسٹ آف لک اور باہر نکل گئی۔

کچھ ہی دیر بعد باسط کمرے میں آ گیا۔ بسمہ کا چہرہ خود ہی جھک گیا۔ اسے شرم سے زیادہ کچھ عجیب سا احساس ہورہا تھا اسے سمجھ ہی نہیں آیا اپنے احساس کو کیا نام دے۔ مگر جو بھی تھا خوشگوار نہیں تھا۔ اس کا دل ہلکے ہلکے کانپ رہا تھا کہ اب باسط زبردستی کرے گا۔ ایک مہینے پہلے تک جو بھاگ جانے کا تھوڑا بہت حق اس کے پاس تھا اور اس دن اس نے استعمال کیا وہ ایک کاغذ پہ دستخط کر کے وہ گنوا چکی تھی۔ اس تعلق کے متعلق اس کی ساری معلومات بس سائنس کی کتاب میں موجود ایک غیر واضح سی ڈفینیشن تک محدود تھی۔ اس سے اگلی معلومات وہ تھی جو گل بانو کی شادی پہ دادی سے سنی تھی۔ گل بانو کا تین دن اسپتال میں رہنا۔ باقی کیا تھا وہ صرف اس کا اندازہ تھا۔ اس کا دل چاہا وہ گہری نیند سو جائے جو ہونا ہے ہو، کم از کم اسے پتا نہ چلے۔ آنکھ اسپتال میں کھلے یا گھر میں تب کی تب دیکھی جائے گی۔
*****۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (جاری ہے ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ *****

ابصار فاطمہ
اس سیریز کے دیگر حصےامی نے دادی سے حکومت کب اپنے ہاتھ میں لی؟میاں بیوی کی بات چیت بھی معیوب، دیور بھابھی کا فحش مذاق بھی جائز؟

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3

ابصار فاطمہ

ابصار فاطمہ سندھ کے شہر سکھر کی رہائشی ہیں۔ ان کا تعلق بنیادی طور پہ شعبہء نفسیات سے ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ناول وافسانہ نگار بھی ہیں اور وقتاً فوقتاً نفسیات سے آگاہی کے لیے ٹریننگز بھی دیتی ہیں۔ اردو میں سائنس کی ترویج کے سب سے بڑے سوشل پلیٹ فارم ”سائنس کی دنیا“ سے بھی منسلک ہیں جو کہ ان کو الفاظ کی دنیا میں لانے کا بنیادی محرک ہے۔

absar-fatima has 115 posts and counting.See all posts by absar-fatima

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments