حواکی بیٹی! ہم شرمندہ ہیں


بظاہر توہم ایک مسلمان معاشرے کا حصہ ہیں لیکن حقیقت میں ہم ہر حوالے سے قابل رحم مسلمان ہیں۔ ہمسایوں کے حقوق، شفاف لین دین، اخوت، سچائی اور دیانت کی دھجیاں اڑانے میں توہم طاق ہیں لیکن حوا کی وہ بیٹی بھی ہم سے سنبھال نہیں ہوپارہی جو ایک بیوی کی صورت میں ہمارے گھر وں کی ایک وفادار نگران کارفریضہ سرانجام دیتی ہیں۔ ماضی میں ہمارے ہاں اس کے ساتھ جب جانوروں سا سلوک کیاجاتاتھا تو دلیل یہ دی جاتی تھی کہ ایک جاہل معاشرے میں یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔

لیکن اب ایک باشعور اور روشن خیال سماج کاحصہ بن کربھی ہمارا رویہ عورتوں کے بارے میں بھی بڑاآمرانہ اور ظالمانہ ہے۔ حواکی بے چاری کو اس بے رحم معاشرے میں ابھی تک وہ مقام نہیں ملا ہے جو اس کاشرعی، انسانی اور اخلاقی حق بنتاہے۔ روز اس مظلوم کے حوالے سے ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں جو دل کو فگار اورروح کوتڑپادیتی ہیں۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران بلوچستان کے ضلع پشین اور ضلع قلعہ سیف اللہ میں چندخواتین کے ساتھ پے درپے پیش آنے والے انتہائی وحشیانہ واقعات کومیں اس مسلم اورنام نہادروشن خیال سماج کی منہ پر ایک زور دار تھپڑ سمجھتاہوں۔

پہلا واقعہ دس جون کو ضلع قلعہ سیف اللہ کے تحصیل مسلم باغ میں پیش آیا جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر دیکھ کردل بے اختیار خوں کے آنسورونے لگا۔ ہاجرہ بی بی نامی خاتوں کو جنگل کے کسی درندے نے نہیں بلکہ اس شوہر نے اسے بدترین تشددکرکے ماراتھاجس کی خاطراس نے برسوں پہلے اپناسب کچھ چھوڑ کرخود کو ہمیشہ کے لئے ان حوالے کیا تھا۔ اس ننگ غیرت اور ننگ دین شوہر کے ہاتھوں یہ مظلوم اتنا ٹارچر ہواتھا کہ پشت اور ٹانگوں پر لگے ہوئے گہرے زخموں کی خون آلود تصاویر کسی سے دوبارہ نہیں دیکھے جا سکتے۔

ہاجرہ بی بی کوبے دردی سے قتل کرنے کے بعد یہ شوشہ چھوڑا گیا کہ ان کی موت گویاکورونا وائرس سے ہوئی واقع ہوئی ہے، اورمسجد سے باقاعدہ طورپریہ اعلان بھی یہ اعلان کروایا جاتا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث مرنے والی ہاجرہ کی جنازہ فلاں وقت اداکی جائے گی اور لواحقین کی موجودگی میں دفنایا جائے گا۔ لیکن ان کے بھائیوں کو جب اس پورے منصوبے کا علم ہوا تو انہوں نے اپنی بہن کی لاش کو دفنانے سے روکا اور اسے ہسپتال لے گیا جہاں ان کے جسم پر بے رحم تشدد کے نشانات پائے گئے۔

ہاجرہ کے بھائی نے اپنی بہن کے قتل کی اصل وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقت میں ان کی بہنوئی دوسری شادی کرنے کا خواہشمند تھا یوں اس بے لگام خواہش کی تکمیل کی راہ میں جب ہاجرہ آڑے آئی توانہیں موت کی نیند سلایا گیا۔ بنت حوا پر تشددکا ایک اور دل خراش واقعہ غالباًسولہ یاسترہ جون کوضلع پشین کے علاقے برشور میں پیش آیاجہاں ایک سفاک خاوندنے تین بچوں کی ماں کو موت کے گھاٹ اتاردیا تھا۔ دفناتے وقت جب خاتوں کے لواحقین نے مداخلت کرکے پوسٹ مارٹم کے لئے جب اس کی لاش کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کی تو معلوم ہوا کہ شوہر نے اس کے پورے جسم میں کیل ٹوک ٹوک کر اس کو قتل کیا تھا۔

بعض لوگ تو اس درندگی کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ خاتوں نے حال ہی میں ایک اوربچی کوجنم دیاتھا لیکن اس مرتبہ ان سے بیٹا مانگ رہا تھا، یاللعجب۔ حوا کی بیٹی کے ساتھ اس نوعیت کے بدترین مظالم اس سماج میں پہلے بھی ایک معمولی سی بات سمجھی جاتی تھی اور آج بھی معاملہ جوں کا توں ہے۔ کوئی غیرت کے نام پر اس کو قتل کرکے خود کو غازی ٹھہراتا ہے اور کوئی اسے اپنی ہوس کے نشانے پر رکھ کر اس کی عزت کو تارتار کردیتاہے بلکہ بسا اوقات جنسی تشددکے بعد اس کو قتل بھی کر دیتا ہے۔

ایسے وحشیانہ مظالم کو روکنے کے لئے ریاست سنجیدہ اقدامات لیتی ہے اور نہ عوامی سطح پر ان مظالم کے خلاف آواز اٹھایاجاتا ہے ۔ اس ملک میں حوا کی بیٹیوں کے ساتھ جنسی اور جسمانی تشدد کوروکنے کے لئے بظاہر تو درجن بھر قوانین موجود ہیں جس میں ایسڈاینڈبرن کرائم بل، وومن پروٹیکسن بل، کریمنل لاء، ڈومیسٹک وائلنس، پری وینشن آف اینٹی وومن پریکٹسز ایکٹ، دوہزار سولہ ایکٹ اور کام کی جگہ پر خواتیں کی ہراسمنٹ سے تحفظ جیسے بل قابل ذکر ہیں لیکن اس پر عمل درآمد کرنا اب تک محض ایک خیال وخواب دکھائی دیتاہے۔

ریاستی غفلت سے قطع نظردوسری طرف ہم بطور ایک مسلم سماج کے خواتین کے حقوق کی پاسداری میں انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دے رہے ہیں۔ اللہ کے محبوب پیغمبرﷺ نے اپنی وصال سے پہلے اپنے آخری خطبہ میں امت کو خواتین کے حقوق کے بارے میں کتنی شدت سے تلقین کرتے ہوئے فرمایاتھا ”خبردار اپنے خواتین کے بارے میں اللہ سے ڈرو کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے طور پر حاصل کیاہے اور اللہ کے کلمات (احکام) کے تحت ان کے ستر تمہارے لئے حلال ہوئے ہیں (خطبہ حجۃ الوداع)“۔ آئیے اللہ کے رسول ﷺ کے واسطے آج ہی سے خواتین کے بارے میں اللہ سے ڈریں اورانہیں تمام تر جائز حقوق فراہم کرنے کا عہد کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments