اماں بمقابلہ بشریٰ انصاری، سوشل میڈیا پر ہنگامہ ہے کیوں برپا۔۔۔


پنجابی زبان کے وہ کھلے ڈلے الفاظ جو عموماً مائیں گھر میں اپنے بچوں کے لیے بولتی ہے بلاگر ‘اماں’ انہی الفاظ میں ڈرامے کے کرداروں کی ‘کلاس’ لیتی ہیں۔ جس کردار پر پیار آ جائے اس کی بلائیں بھی خوب لیتی ہیں۔۔۔ بالکل کسی ماں کی طرح۔ اسی لیے بلاگر ’اماں‘ کا کہنا ہے کہ وہ صرف ایک عام گھریلو عورت ہیں، کوئی نقاد نہیں۔

ایسے میں جب یو ٹیوب پر ان کے ایک بے لاگ تبصرے کے بعد نامور اداکارہ بشریٰ انصاری نے سخت الفاظ میں تنقید کی تو بقول ان کے انھیں سخت مایوسی ہوئی۔

لبنیٰ فریاد ڈرامہ دیکھنے کی شوقین تھیں، اور ان کے تبصروں کے لیے سامع ان کے اپنے بچے تھے، بعد میں یہی تبصرے انھوں نے اپنے یو ٹیوب چینل پر منتقل کر دیے جہاں ان کے ناظرین کی تعداد اب لاکھوں میں ہے۔

‘اماں، ٹی وی اور میں’ کے نام سے چلنے والے ان کے بلاگز میں لبنیٰ کے بیٹے مومن علی منشی بھی ان کی گپ شپ میں شامل ہوتے ہیں۔

ہلکی پھلکی گپ شپ میں بات اس وقت سنجیدہ اور سنگین ہو گئی جب اماں نے بشریٰ انصاری کے لکھے ہوئے ایک نئے ڈرامے ‘زیبائش’ پر سخت مایوسی کا اظہار کیا۔ ڈرامہ بشری انصاری نے تحریر کیا ہے جبکہ اس میں وہ خود، ان کی بہن، بھانجی اور بہن کا داماد اداکاری کر رہے ہیں۔

اماں ماضی کے بلاگز میں کہہ چکی ہیں کہ وہ بشریٰ انصاری کی بڑی فین ہیں اور ڈرامے کا انہیں بے چینی سے انتظار تھا۔

لیکن پہلی اور دوسری قسط کے بعد اماں سخت مایوس ہوئیں اور ہنستے ہنستے تمام کرداروں کے خوب لتے لیے۔

بعد میں بشریٰ انصاری کے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ کس طرح کے لوگ ڈرامے پر تنقید کر رہے ہیں اور ان کے ’پینڈو سٹائل‘ کو کس قسم کے لوگ فالو کرتے ہیں اور یہ کہ ’یہ لوگ ہماری زندگی کا کورونا ہیں‘۔

یہ پوسٹ بعد میں ڈیلیٹ کر دی گئی لیکن سوشل میڈیا صارفین نے اسے اماں کے تبصرے سے ہی منسوب کیا اور جلد ہی ’آئی سٹینڈ وِد اماں‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ جبکہ بشریٰ انصاری کے نام کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا۔

لبنیٰ فریاد کے بیٹے مومن علی منشی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد بشری انصاری نے ایک اور پوسٹ بھی کی جس میں کہا کہ ان کی پوسٹ کا تعلق کسی شخصیت سے نہیں ہے بلکہ انھوں نے بالعموم بات کی تھی۔ یہ بھی کہا کہ انھوں نے ان خاتون کے کلپس دیکھے ہیں اور وہ سادہ اور ‘کیوٹ’ ہیں۔

مومن کے بقول یہ پوسٹ بھی ڈیلیٹ کر دی گئی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بلاگر لبنیٰ فریاد نے کہا کہ پہلے ہی حالات عجیب ہیں اور کورونا کے باعث کافی ‘ٹینشن’ ہے ایسے میں اس طرح کی سخت بات نہیں کی جانی چاہیے تھی۔

’اماں خود کو نقاد نہیں کہتیں بلکہ وہ ایک سادہ گھریلو عورت ہیں اور اپنی جیسی دوسری ’اماؤں‘ کی آواز ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ انھوں نے کبھی شخصیات پر تنقید نہیں کی بلکہ کرداروں پر ہی بات کی ہے۔

دوسری جانب کئی معروف فنکاروں نے ہیش ٹیگ آئی سٹینڈ ود اماں کے استعمال کے ساتھ اماں کی ہمت بندھائی۔

اداکارہ ہانیہ عامر نے پوسٹ میں کہا ‘اماں آپ کمال کی ہیں، ہمیں آپ کے تجزیوں سے پیار ہے’۔

اداکار محسن عباس اور متیرہ نے بھی ان کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا جبکہ عام صارفین بھی اس ہنگامے میں اپنا حصہ ڈالتے رہے۔

رائے ازلان نامی ٹوٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا کہ بشریٰ انصاری نے خود دوسری شخصیات کی نقالی اور طنز و مزاح سے نام بنایا ہے اور یہ کہ ان کا تنقید کرنا بےجا ہے۔

ایک اور صارف راجہ شیراز نے لکھا کہ کیا بشری انصاری تمام پنجابی بولنے والوں کو پینڈو کہہ رہی ہیں جبکہ خود انھیں صائمہ چوہدری کے کردار سے بہت شہرت ملی۔

تمام تر حمایت کے باوجود اماں بہر حال اداس ہیں۔ انداز وہی کھلا ڈلا ہوتا جو ان کے بلاگز کا ہے تو شاید معاملے پر مٹی ڈال دیتیں لیکن ہم نے ان سے رابطہ کیا تو ان کی ہشاش بشاش طبیعت کو مضمحل پایا۔

امید ہے جلد ہی کسی ڈرامے کا کوئی کردار یا سین انھیں پھر سے ہنسنے اور ہنسانے پر مجبور کر دے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp