کیمیکل کیسٹریشن پر عفت عمر کے بیان پر تنقید: ’جب آپ طنز کرتے ہیں تو وہ اتنا ہی کڑوا ہوتا ہے‘


لاہور، سیالکوٹ موٹروے پر ایک خاتون سے اس کے بچوں کے سامنے ریپ کے واقعے کے بعد، لاہور کے سی سی پی او سے لے کر وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل اور قائدِ حزبِ اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف تک کئی اہم شخصیات پہلے ہی اپنے بیانات یا ٹویٹس کے باعث تنقید کی زد میں ہیں اور اب ان ناموں میں اداکارہ، ماڈل اور ٹی وی میزبان عفت عمر کے نام کا بھیا اضافہ ہو گیا ہے۔

عفت عمر نے حکومت کے جانب سے ریپ کرنے والے افراد کو کییمیکل کیسٹریشن (جنسی صلاحیت سے محروم کرنا) کی سزا دینے کے فیصلے پر طنزیہ انداز میں تنقید کی ہے۔

عفت عمر کی یہ طنزیہ ویڈیو ٹوئٹر پر وائرل ہے اور سوشل میڈیا صارفین ان پر شدید تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ اکثر صارفین کا کہنا ہے کہ ریپ کی حساسیت کو سمجھے بغیر عفت نے جس طرح کی باتیں کی ان سے ایسی گفتگو کی امید نہیں تھی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے عفت عمر کا کہنا تھا کہ انھوں نے جو کہا ہے وہ اس پر قائم ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ’اس طرح کے بےسود اقدامات سے ریپ کلچر ختم نہیں ہوگا، ریپ کلچر ختم کرنے کے لیے ہمیں رویے تبدیل کرنے ہوں گے۔‘

یاد رہے موٹر وے ریپ کیس کے حوالے سے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں ریپ اور بچوں سے جنسی زیادتی کے مجرموں کو جنسی صلاحیت سے محروم کرنے کے حامی ہیں اور اس سلسلے میں تازہ قانون سازی کی ضرورت ہے۔

عفت عمر کی مذکورہ وائرل ویڈیو ٹویٹر پر @NativeMediaPk کے ہینڈل سے پوسٹ کی گئی ہے اور اس ویڈیو کا عنوان ہے ’ریپ کلچر کی بنیاد کو سمجھے بغیر حکومت کییمیکل کیسٹریشن (جنسی صلاحیت سے محروم کرنا) جیسی آنیاں جانیاں۔۔۔ عفت عمر سے سنیے اس ’مولا جٹ سنڈروم‘ کے ممکنہ نتائج‘

ویڈیو میں عفت عمر کو مولا جٹ کے انداز میں کہتے سنا جا سکتا ہے ’ایک تھا مولا جٹ کا کھڑاک ’اوئے میں تینوں زندہ نہیں چھڈاں گا‘ اور ایک ہے ہمارے ریٹائرڈ ہنڈسم کوپی تان کا انصاف ’اوئے میں تینوں ناکارہ کر دیاں گا، ناکارہ کر دیاں گا، ناکارہ کر دیاں گا‘۔‘

ویڈیو میں آگے چل کر وہ پوچھتی ہیں ’لیکن کپتان صاحب اتنے سارے ریپسٹس کو ناکارہ بنانے کے لیے ڈاکٹرز کہاں سے آئیں گے۔‘

سوشل میڈیا پر ردِ عمل

ویڈیو سامنے آنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر عفت عمر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ریپ کوئی مذاق نہیں اور عفت سے ایسی حرکت کی امید نہیں تھی۔

ٹی وی انیکر جیسمین منظور عفت عمر پر تنقید کرتے ہوئے لکھتی ہیں ’ان سے اس طرح کی سنگین نوعیت کے تماشے کی امید نہیں تھی۔ لیکن میرا خیال ہے جو لوگ ریپ جیسے حساس معاملے کی نوعیت نہیں سمجھ سکتے، ان سے کچھ بھی کسی بھی طرح کی امید رکھی جا سکتی ہے۔‘

وزیرِ اعظم کے فوکل پرسن فار ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد کا کہنا تھا کہ ’ملک کے وزیراعظم کو برابھلا کہہ کر، گھٹیا اور واہیات زبان استعمال کرکے آپ خواتین کی بےعزتی کر رہی ہیں۔‘

حسین نامی صارف نے لکھا کہ ’آپ ریپ کرنے والے کو دی جانے والی سزا کی نوعیت سے متفق نہیں تو کوئی اور سزا تجویز کر سکتی ہیں اور بتا سکتی ہیں کہ ایسے سخت جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے آپ کس طرح کی سزا چاہتی ہیں۔ لیکن آپ اس قدر بےحس اور بیوقوف کیسے ہو سکتی ہیں کہ اتنے سنگین معاملے یا جرم کا مذاق اڑانا شروع کر دیں؟ انتہائی قابل نفرت۔‘

ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا ’یہ شرمناک اور گھٹیا ہے۔ کیا ریپ کوئی مذاق اڑانے والی چیز ہے؟‘

حرا صدیقی لکتھی ہیں ’ایک عورت ہونے کے ناطے عفت کو ریپ کرنے والوں کے خلاف اس سزا کی حمایت کرنی چاہیے تھی تاکہ اسے ختم کیا جا سکے اور انھیں ہمیشہ کے لیے تکلیف دی جا سکے۔‘

انھوں نے فنکاروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے میزبانوں کو فروغ دینے کے بجائے ان کا بائیکاٹ کریں۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ عمران خان پر تنقید کے لیے اور بھی بہت سے معاملات ہیں ’برائے مہربانی کوئی عفت عمر کو بتائے کہ اس بار انھوں نے اپنی بیوقوفی کی حد پار کر دی ہے۔‘

دوسری جانب ایسے افراد بھی ہیں جو عفت کی حمایت میں میدان میں اتر آئے اور یہ بھی کہا جاتا رہا کہ عفت عمر کے خلاف مہم منظم انداز میں چلائی جا رہی ہے کیونکہ وہ حکومتی اقدامات کی ناقد ہیں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔

شبنم چوھدری، عفت عمر کا جملہ ’کپی تان صاحب ریپ کلچر ریپسسٹوں کو خصی کرنے سے ختم نہیں ہوگا‘ دہراتے ہوئے لکھتی ہیں ’میں سو فیصد عفت سے متفق ہوں۔‘

عفت عمر کا مؤقف

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے عفت عمر کا کہنا تھا کہ انھوں نے جو کہا ہے وہ اس پر قائم ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ’اس طرح کے بےسود اقدامات سے ریپ کلچر ختم نہیں ہوگا، ریپ کلچر ختم کرنے کے لیے ہمیں رویے تبدیل کرنے ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا ’آپ کبھی کہتے ہیں مار دینا چاہیے، کبھی کہتے ہیں جنسی صلاحیت سے محروم کر دینا چاہیے۔ بس ہم نے یہی بے سود اقدامات کا اعلان ہی کرتے رہنا ہے؟ کیا ان سے کبھی ریپ رکے ہیں؟۔‘

وہ پوچھتی ہیں کہ ’آپ نے پھانسی بھی دے کر دیکھ لی، آپ نے سب کچھ کرکے دیکھ لیا، اس طرح ریپ نہیں رکے گا اور میں نے یہی سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ اتنے بڑے بڑے اعلانات کرکے چلے جانے سے ریپ نہیں ختم ہو گا۔‘

وہ کہتی ہیں آپ نے زینب کے ریپسٹ کو سزا دی تھی، کیا اس کے بعد ریپ ہونا رک گئے؟ نہیں رکے اور میں نے بھی یہی کہنے کی کوشش کی تھی اور جب آپ طنز میں بات کرتے ہیں تو وہ اتنی ہی کڑوی ہوتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی مذاق نہیں،طنز تھا اور پوری دنیا میں طنز اتنا ہی شدید ہوتا ہے اور میں نے تو جو کہنا تھا وہ کہہ دیا ہے، اب جس کے ذہن میں جو آ رہا ہے اور وہ جیسے سمجھ رہا ہے، میں وہ تو کنٹرول نہیں کر سکتی۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ جب ایک خاتون کے ساتھ ریپ جیسا جرم ہونے پر پورا ملک غمزدہ ہے تو ایسے موقع پر ملکی قیادت کے بارے میں انھیں ایسے بیانات دینے چاہیے تھے؟ عفت عمر کا کہنا تھا ’کیوں مجھے سچ نہیں بولنا چاہیے تھا؟‘

ان کا کہنا تھا کہ میرا کہا ہوا جنھیں سمجھ آنا تھا ان کو آ گیا اور جنھیں نہیں سمجھ آیا، وہ جس طرح سمجھنا چاہتے ہیں اس معاملے میں، میں ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتی۔‘

عفت عمر کا ماننا ہے ان پر ہونے والی تنقید بالکل بھی جائز نہیں اور وہ اس کے پیچھے پاکستان تحریکِ انصاف کی سوشل میڈیا ونگ کا ہاتھ مانتی ہیں۔

وزیرِ اعظم کے فوکل پرسن فار ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد کی ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’میں اتنی کوئی بڑی چیز تو نہیں ہوں کہ آئے روز ٹویٹر پر ٹرینڈ کرنا شروع کردوں لیکن آپ خود دیکھ لیں یہ ساری تنقید کہاں سے آ رہی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32466 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp