معذوری اور ڈیٹنگ: ’میں کسی یکطرفہ رشتے کے بوجھ تلے نہیں ہوں‘


ویسے تو عام دنوں میں بھی ڈیٹنگ کرنا ایک پیچیدہ موضوع ہے مگر کسی جسمانی طور پر معذور فرد کے ساتھ ڈیٹ کرنے سے جُڑی ’سماجی رسوائی‘ کا بہت کم ہی تذکرہ ہوتا ہے۔

حینا اور وہیل چیئر استعمال کرنے والے شین برکا کئی عرصے سے باہمی تعلق میں منسلک ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ان تضحیک آمیز کمنٹس کے متعلق آواز اٹھائیں گے جو انھیں ان کے رشتے کے حوالے سے آن لائن سننے کو ملتے ہیں۔ بی بی سی نے ان جیسے دوسرے جوڑوں، یعنی ایسا جوڑا جس میں ایک فریق مکمل صحتمند ہو مگر دوسرا کسی معذوری کا شکار ہو، سے ان کے تجربے کے بارے میں بھی پوچھا ہے۔

حال ہی میں جب حینا اور شین گھر میں ایک تقریب کے دوران رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تو انھوں نے اپنی شادی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔

حینا نے لکھا: ’ہم میاں اور بیوی ہیں۔ میں بہت زیادہ خوش قسمت ہوں کہ میں نے ایک بہترین انسان سے شادی کی ہے۔‘

لیکن اس رشتے سے متعلق آن لائن انھیں کچھ ایسے کمنٹس کا سامنا کرنا پڑا: ’کیا یہ سچ ہے۔۔۔ کیا سیکس کے لیے اس کا کوئی اور پارٹنر ہے۔‘

’کیا یہ شخص بہت امیر ہے؟ او میرے خدایا۔۔۔ یہ تصویر یقیناً فوٹو شاپ کی گئی ہے۔‘

حینا اور شین کا ماننا ہے کہ انھیں یہ کمنٹس اس لیے سننے کو ملے کیونکہ شین معذور ہیں جبکہ حینا نہیں ہیں۔ شین کی ریڑھ کی ہڈی میں مسئلہ ہے اور وہ اُس وقت سے وہیل چیئر استعمال کر رہے ہیں جب وہ صرف دو برس کے تھے۔

مینیسوٹا میں رہنے والے اس جوڑے نے بی بی سی تھری کو بتایا کہ ان کمنٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ ابھی بھی معذوری اور ڈیٹنگ کے بارے میں غلط معلومات رکھتے ہیں۔

حینا کہتی ہیں ’ہمارا معاشرہ ہمیں بتاتا ہے کہ معذور لوگ اچھے پارٹنر نہیں بن سکتے۔‘

’ہمارے میڈیا میں معذوری یا معذوری کے ساتھ ڈیٹنگ کی کوئی مثبت نمائندگی نہیں، لہذا بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ معذور افراد ممکنہ طور پر صحتمند یعنی بہتر رشتہ قائم نہیں کر سکتے۔‘

’اس کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ شین اور مجھے دیکھتے ہیں تو وہ سازشی نظریات ایجاد کرتے ہیں تاکہ وہ ہمارے تعلق کو ان فرضی باتوں سے جوڑ دیں جو انھوں نے سیکھی ہیں۔‘

میڈیا معذوری کو ناپسندیدہ بنا دیتا ہے

2014 کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ 44 فیصد برطانوی جسمانی معذوری والے کسی شخص کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے پر غور نہیں کریں گے جبکہ 50 فیصد اس امکان کو مسترد نہیں کریں گے۔

28 برس کے شین کہتے ہیں کہ مثبت نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اکثر ایسا محسوس کرتے کہ انھیں ’کبھی بھی ساتھی نہیں مل پائے گا۔‘

وہ کہتے ہیں ’میڈیا میں جو چیزیں میں نے دیکھی ہیں، وہ معذوری کو انتہائی ناپسندیدہ بنا دیتی ہیں۔‘

’اس کی وجہ سے مجھے یہ یقین ہونے لگا کہ زیادہ تر لوگ کسی معذور شخص کے ساتھ ڈیٹنگ کرنے کی زحمت نہیں کرنا چاہتے۔‘

24 برس کی حینا کا کہنا ہے کہ شین کی معذوری نے انھیں کبھی تکلیف نہیں دی (وہ آن لائن ان کا ایک بلاگ دیکھنے کے بعد ان کے ساتھ چیٹنگ کرنے لگی تھیں)۔

وہ کہتی ہیں کہ ’وہ اس سے پہلے کبھی بھی ایسے کسی شخص سے نہیں ملیں جس نے وہیل چیئر استعمال کی ہو یا جسے کوئی جسمانی معذوری ہو۔‘

یہاں یہ بھی ایک بحث ہے کہ معذور اور غیر معذور جوڑے اپنے آپ کو کیسے بیان کرتے ہیں۔

’لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم بہن بھائی ہیں‘

چارلی اور جینا

چارلی کہتے ہیں ’جب میں صرف دس ماہ کا تھا تو دماغ میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مجھے فالج ہوا۔ میں بنیادی طور پر وہیل چیئر استعمال کرتا ہوں کیوںکہ مجھے اپنے اعضا کے توازن اور استعمال میں پریشانی ہوتی ہے۔‘

جینا اور میں تین سال سے ساتھ ہیں۔ جینا کبھی بھی میری معذوری سے پریشان نہیں ہوئی۔ وہ ہمارے رشتے کے شروع میں بہت سے سوال کرتی تھی لیکن میں بُرا نہیں مناتا تھا۔ انھیں شروع سے ہی پتا تھا کہ میں معذور ہوں اور ہمارا رشتہ آن لائن بنا، تو جس وقت ہم ملے تو ہمارا رشتہ پہلے ہی اس قدر مضوط ہو چکا تھا کہ اس (معذوری) سے کوئی فرق نہیں پڑا۔

معاشرتی تاثرات کے لحاظ سے یہ دلچسپ بات ہے کہ لوگ اکثر یہ فرض کر لیتے ہیں کہ ہم بہن بھائی ہیں۔ میرے خیال میں لوگوں کے لیے یہ سمجھنا آسان ہے کہ ایک معذور اپنے ساتھی کے بجائے خاندان کے ساتھ باہر جا سکتا ہے۔

ہمیں بہت سے ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو میرے ساتھ ہونے پر جینا کی تعریف کرتے ہیں جس سے مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کسی کم تر چیز کے لیے سمجھوتہ کر رہی ہے۔

لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ ایک یکطرفہ رشتہ ہے جس میں صرف جینا ہی میرے لیے سب کچھ کرتی ہے لیکن اس کے برعکس سچ یہ ہے کہ یہ دوسرے رشتوں کی طرح دو طرفہ ہے۔ ہاں وہ جسمانی طور پر ہر دن میری مدد کرتی ہے لیکن میں روز مرہ زندگی میں ذہنی جدوجہد میں ان کی مدد کرتا ہوں۔

میں لوگوں کو ایک چیز سمجھانا چاہتا ہوں کہ رشتے رشتے ہوتے ہیں۔ ان میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، ذمہ داریاں، ایک دوسرے کا خیال اور ایک دوسرے کو سمجھنا۔ معذور ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ سب کچھ بدل جاتا ہے۔ اگر آپ کسی معذور شخص کے ساتھ رشتے میں ہیں تو یہ باقی رشتوں کی طرح ہے۔ اس کے کوئی درپردہ مقاصد نہیں ہیں۔

جینا کہتی ہیں ’جب ہم نے آن لائن بات کرنا شروع کی تو میں نے چارلی سے پوچھا کہ اگر میں کچھ سوال پوچھوں تو وہ بُرا تو نہیں منائیں گے۔

میں نے ان سے کہا کہ وہ بھی مجھ سے سوال پوچھ سکتے ہیں اور ہم نے اسے ایک مزیدار گیم میں تبدیل کر دیا۔

میرے بہت سے سوال ان کی معذوری سے متعلق ہوتے تھے لیکن میں نے انھیں کہہ دیا کہ اگر میرا کوئی سوال انھیں بیوقوفانہ لگے اور وہ جواب نہ دینا چاہیں تو وہ جواب نہ دیں۔ تو جب ہم ملے تو ہمیں کچھ بھی عجیب نہیں لگا۔

تین سال گزر گئے ہیں۔ جب ہم باہر جاتے ہیں اور میں بتاتی ہوں کہ میرا بوائے فرینڈ وییل چیئر استعمال کرتا ہے اور بہت سے کاموں میں مجھے ان کی مدد کرنا پڑتی ہے تو لوگوں کی جانب سے مجھے حیرت اور ہمدردی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ کیا آپ یہ رشتہ آگے بڑھانا چاہتے ہیں یا نہیں۔

دو ٹوک جواب ہے نہیں۔ میں ہمیشہ تعریف کے ساتھ چارلی کو جواب دیتی کہ نہیں، ایسا نہیں ہے میں یکطرفہ رشتے کے بوجھ تلے نہیں ہوں بلکہ ان کے ساتھ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ محبت کرنے اور خیال رکھنے والے شخص ہیں۔

میرے خیال میں بہت ساری غلط فہمیاں ایسے لوگوں کی وجہ سے ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ کسی معذور شخص کی مدد کرنا صرف کام ہو سکتا ہے، ایک معاوضہ لینے والے دوست یا معاون کی ڈیوٹی۔

جو چیز وہ بھول جاتے ہیں وہ یہ کہ جب میں چارلی کی مدد کرتی ہوں تو اس سے ہمارا رشتہ کمزور نہیں ہوتا اور نہ ہی محبت ختم ہوتی ہے بلکہ اس سے پیار میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسے لیے میں نے کبھی ’تیماردار‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا، میں ہر چیز میں چارلی کی ساتھی ہوں۔

’معذوری اور سیکس کے بارے میں معاشرے کے افسردہ خیالات‘

لوسی اور ارون

لوسی بتاتی ہیں: میں ارون سے دو سال پہلے لاس اینجلس میں ایک ایکسچینج پروگرام میں ملی۔ میں بہت ملنسار طبیعت کی مالک ہوں تو انھیں میری معذوری کے بارے میں جانتے ہوئے بھی مجھ سے پیار ہو گیا۔

ارون کو اس بات کی سمجھ ہے کہ میرا جسم بہت الگ اور غیر متوقع ہے، وہ صرف میرا بہت زیادہ خیال ہی نہیں رکھتے بلکہ میری بہت مدد بھی کرتے ہیں۔

روزانہ کی بنیاد پر مجھے اِدھر اُدھر جانے کے لیے کافی مدد کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ مجھے ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہوئے بہت جدوجہد کرنا پڑتی ہے، میں زیادہ دور تک نہیں چل سکتی اور بد قسمتی سے ڈرائیونگ بھی نہیں کر سکتی۔ میں خوش قسمت ہوں کہ ارون گاڑی چلاتے ہیں اور شاپنگ جیسے دوسرے کام کاج میں میری مدد کرتے ہیں۔

میری معذوری نظر نہیں آتی جس کا مطلب ہے کہ ابتدا میں ہمیں معذوری کے بغیر ایک جوڑے کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جب لوگوں کو پتا چلتا ہے تو کچھ لوگوں کے لئے یہ زیادہ صدمے کی طرح سامنے آ سکتا ہے۔

یہ بہت مایوس کن ہے کہ ارون کو بہت سے سوالوں کا جواب دینا پڑتا ہے۔ اکثر لوگوں میں جب وہ بہت غصے میں آ جاتے ہیں تو میں ان کا غصہ کم کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔ تاہم گھر میں اکثر میں اپنے حواس پر کنٹرول کھو بیٹھتی ہوں کیونکہ یہ سب بہت تھکا دینے والا ہے۔

کاش لوگ سمجھ سکتے کہ میری معذوری آپ کو میری نجی زندگی کے بارے میں مزید معلومات جاننے کا حقدار نہیں بناتی۔

یقینی طور پر معذوری اور جنسی تعلقات کے بارے میں افسردہ خیالات ہیں، لوگوں کو لگتا ہے کہ آپ دونوں چیزوں کو ساتھ نہیں رکھ سکتے۔

شاید کچھ کیسز میں ایسا سچ بھی ہو لیکن میرا خیال ہے کہ معذور افراد سیکس اور کسی کے قریب آنے کے بارے میں زیادہ بہتر سمجھ رکھتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ احساسات، جذبات اور خوشی کے بارے میں ہے۔

میرے خیال میں یہ ایک ایسا تجربہ ہے جس سے کچھ غیر معذور جوڑے بھی محروم ہوتے ہیں۔

’ایک دوسرے کا خیال رکھنا تمام رومانوی رشتوں میں ضروری ہے‘

لورنا اور روب

لورونا کہتی ہیں کہ میں گیارہ سال سے روب کے ساتھ ہوں اور ہماری شادی کو چار برس ہو چکے ہیں۔ ہم سات برس سے ساتھ تھے جب مجھ میںکرانک فٹیگ سینڈروم کی تشخیص ہوئی جس کی وجہ سے میں شدید تھکاوٹ محسوس کرتی اور وہیل چیئر کا استعمال کرتی اور اپنا زیادہ تر وقت گھر میں گزارتی ہوں۔

اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ نہانے اور روزمرہ کے دوسرے کاموں میں مجھے روب کی ضرورت پڑتی ہے۔

میں یہ کہوں گی کہ یقینی طور پر اس سب نے ہمیں جوڑے کی حیثیت سے بہت قریب لایا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم دونوں میں سے کسی ایک کے لیے بھی یہ سب آسان تھا۔

اس طرز زندگی میں میرے لئے مشکل رہی کیونکہ میری زندگی بہت تیزی سے بدل گئی۔ مجھے بحیثیت استاد اپنے پیشے سے دستبردار ہونا پڑا اور اس نے واقعی میرے خودی کے احساس کو متاثر کیا۔

تاہم میں خوش قسمت ہوں کہ این ایچ ایس کے ذریعے میں کچھ تھراپی تک رسائی حاصل کرنے کے قابل تھی اور میرے تھیراپسٹ اور میں نے اس پر بہت کام کیا۔

اگرچہ میں صفائی کرنے یا کھانا بنانے کے قابل نہیں لیکن جب بھی وہ اپنے دن کا سارا احوال بتانا چاہتے ہیں تو میں اس کے لیے دستیاب ہوتی ہوں۔ ہم نے کیا کھانا ہے، یہ میں پلان کرتی ہوں تاکہ ہم دونوں صحت مند کھانا کھا سکیں۔

حقیقت یہ ہے کہ خیال رکھنا ہر رومانوی رشتے میں ضروری ہے چاہے وہ معذور ہوں یا نہ ہوں۔ اگر ایسا نہیں تو پھر آپ ایک دوسرے کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟

گھر سے باہر زندگی کے معاملات میں، میری حالت اور دائمی تھکاوٹ کا مطلب یہ ہے کہ ہم واقعتاً کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کر سکتے۔ یقینی طور پر ہم پریشان اور مایوس ہوتے ہیں لیکن میں کہوں گی کہ اس وجہ سے ہمارے رویوں میں زیادہ لچک آئی اور ہم نے حال میں رہنا اور چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے خوش ہونا سیکھا۔

اس کے علاوہ، یہ آدمی میرے ساتھ جنون کی حد تک مبتلا ہے، وہ میرے ساتھ رہ کر خوش ہے۔ ہماری جنسی زندگی مضبوط ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم بات چیت کرتے ہیں۔

لیکن ایک معاشرے کی حیثیت سے ہم پھر بھی معذور افراد کو مکمل انسان کے طور پر دیکھنے میں ناکام ہیں جن کی جذباتی اور جسمانی ضروریات عام لوگوں کی طرح ہیں۔

اس کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ میں نے اپنا سارا اعتماد کھو دیا اور مجھے ڈر تھا کہ میرے شوہر مجھے اب پسند نہیں کریں گے لیکن ایسا نہیں تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp