غیر ملکی ولاگرز اور سیاح: پاکستان کے حقیقی محسن


کورونا اور کچھ مشکل حالات کی وجہ سے اس گئے گزرے دور میں پاکستان میں آنے والے یوٹیوبرز اور سیاح پاکستان کے حقیقی محسن ہیں۔ وہ ایک طرح سے پاکستان کے غیر سرکاری سفیر ہیں۔ وہ پاکستان سیاحت کے لئے آتے ہیں، یہاں کے خوبصورت علاقوں کو دیکھ کر ششدر رہ جاتے ہیں، یہاں کے لوگوں سے ملتے ہیں، ان کی سادگی، خوبصورتی اور مہمان نوازی ان کے لئے خوشگوار حیرتوں کا ایک ایسا سمندر ہوتی ہے جس میں وہ ڈوب کر رہ جاتے ہیں۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ باہر سے آنے والے سیاح پاکستانی کھانوں سے دامن بچاتے ہیں۔

حقیقت اس کے برعکس ہے، وہ پاکستانی کھانے اس طرح چٹخارے لے لے کر کھاتے ہیں کہ شاید پاکستانی بھی ان سے اتنے لطف اندوز نہیں ہوتے۔ سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ کسی فائیو سٹار ہوٹل کی بجائے عام ہوٹلوں اور سڑکوں کے کنارے بنے فوڈ پوائنٹس سے کھانے کھا کر زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ وہ بازاروں میں مٹرگشت کے دوران ٹھیلوں سے دہی بڑے (بھلے) اور گول گپے کھاتے ہیں، کلفیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، چھوٹی چھوٹی دکانوں پر سموسوں اور پکوڑوں پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔

ربڑی، فالودہ اور دوسری مٹھائیوں سے اپنے آپ کو ٹھنڈا اور میٹھا کرتے ہیں۔ کسی ٹھیلے والے سے گنے کا رس پینا پاکستانی بہت رسکی سمجھتے ہیں، لیکن آپ کو گورے اور گوریاں وہاں ”رؤو“ پیتے نظر آئیں تو حیران نہیں ہونا۔ لاہور کی کسی گلی میں ایک کینیڈین سیاح کو ایک پھیری والے سے السی کی ”پنیاں“ رغبت سے کھاتے دیکھنا ایک خوشگوار منظر تھا۔ مشہور تھائی ولاگر مارک وینز (Mark Wiens) اگر گوجرانوالہ کے کسی گاؤں میں مولی والے پراٹھے، مکھن، ساگ اور مکئی کی روٹیاں کھا کر انگلیاں چاٹ رہا ہو گا تو ہمیں بہت اچھا لگے گا۔

Angela Carson

ملتانی سوہن حلوہ، کراچی کی بریانی، پشاور کے چپلی کباب، چرسی کڑاہی اور کابلی پلاؤ، لاہور کے پائے اور دوسرے روایتی ناشتے، مختلف شہروں کی مزیدار چانپیں اور بہت کچھ۔ غیر ملکی سیاحوں کو کھاتے نہیں بلکہ ان پر ٹوٹتے ہوئے دیکھ کر خوشی کی کوئی انتہا نہیں رہتی۔ پاکستانی ”لاسی“ (لسی) تو ان کا پسندیدہ مشروب ہوتا ہے۔ نیوزی لینڈ کا سیاح نک فشر جب ایبٹ آباد ہزارہ موٹر وے کو یورپ کی سڑکوں کے ہم پلہ قرار دیتا ہے تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔

یہ سب ولاگرز سیر و سیاحت اور کھانوں کی ویڈیوز بناتے ہیں اور اپنے اپنے چینلز پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ ان کے سبسکرائبرز کی تعداد ہزاروں اور لاکھوں میں ہوتی ہے۔ پوری دنیا میں یہ ویڈیوز دیکھی جاتی ہیں۔ لوگ نہ صرف ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ حیرت کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ اصل پاکستان تو اس پاکستان سے کہیں مختلف اور خوبصورت ہے جو ان ممالک کا میڈیا ان کو دکھاتا ہے۔ یہ ولاگرز بھی اپنی ویڈیوز میں اس بات کا خاص طور پر ذکر کرتے ہیں کہ ہمیں تو پاکستان میں آنے سے پہلے ہمارا میڈیا اور دوسرے ادارے اس کے بارے میں ایک منفی تصویر تصویر پیش کرتے ہیں۔

ان کا خیال ہوتا ہے کہ وہ جب پاکستان پہنچیں گے تو ہر طرف بندوق بردار ہوں گے اور موقع ملتے ہی ان کو بھون ڈالیں گے۔ یہاں پہنچ کر وہ اپنے آپ کو ایک مختلف جہاں میں پاتے ہیں۔ اسلام آباد کو دیکھ کر ان کو یقین ہی نہیں آتا کہ پاکستان میں بھی اتنا خوبصورت شہر ہو سکتا ہے۔

mark wien

ایک امریکی خاندان جو میاں بیوی اور دو بچوں پر مشتمل ہے، پوری دنیا میں سیر و سیاحت کے لئے جاتا ہے اور ”Where the Jones“ کے نام سے اپنا یو ٹیوب چینل بھی چلاتے ہیں۔ وہ پہلے تو اسلام آباد کو دیکھ کر متحیر ہوئے اور پھر ان کی رہائش کا بندوبست بحریہ ٹاؤن میں تھا۔ بحریہ ٹاؤن کی اعلیٰ رہائشی سہولتوں کی کم از کم وہ پاکستان میں توقع نہیں کر رہے تھے۔ بڑے شہروں کے یورپین سٹائل اور معیار کے جدید شاپنگ مالز دیکھ کر تو ان سیاحوں کی آنکھیں پھٹی پھٹی کی رہ جاتی ہیں۔

گوری چمڑی کو دیکھ کر ہم ویسے ہی اپنے ہوش و حواس کھو دیتے ہیں۔ یہاں آنے والے سیاح بندوق برداروں کے نرغے سے تو بچ جاتے ہیں، مگر گوروں اور گوریوں کے ساتھ تصویریں بنوانے کے شوقین پاکستانیوں سے بچنا محال ہوتا ہے۔ اکثر سیاحتی مقامات پر وہ ایسے پاکستانیوں کے ہاتھوں بے حال ہو رہے ہوتے ہیں۔ اس صورت حال میں بعض مقامات پر جہاں وہ تھوڑے پریشان بھی ہوتے ہیں، وہیں اپنی غیر معمولی پذیرائی سے لطف اندوز بھی ہوتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں کہ لوگ ان کے میڈیا کے بنائے امیج کے برعکس ان کو مارنے کی بجائے ان سے اس قدر پیار کرتے ہیں۔

بہت سے مواقع پر پاکستانی دکاندار اور ہوٹل والے ان سے کھانے پینے کی اشیاء کے پیسے بھی نہیں لیتے۔ کئی بار پاکستانی لوگ ان کے بل ادا کر دیتے ہیں۔ یہ سب چیزیں وہ اپنی ویڈیوز میں بھی دکھاتے ہیں اور پوری دنیا میں موجود ان کے فالوورز کے سامنے پاکستان کا ایک مثبت امیج سامنے آتا ہے۔ پوری دنیا میں جو لوگ یہ وڈیوز دیکھتے ہیں، پھر ان پر اپنے تاثرات بھی بیان کرتے ہیں۔ سیاحوں اور ولاگرز کے بعد اب حیران ہونے کی باری ان کی ہوتی ہے۔

Eva Zu Beck

وہ بھی اپنی حکومتوں اور میڈیا کے بنائے گئے پاکستانی تأثر کے برعکس صورت حال دیکھ کر خوش گوار حیرت کا اظہار کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ حیرانی کا اظہار بھارتی لوگوں کی طرف سے ہوتا ہے کہ اچھا اصل پاکستان اور پاکستانی لوگ یہ ہیں، ہمیں تو کچھ اور ہی بتایا گیا تھا۔ عام تأثر یہ بھی ہے بنگلہ دیش کی نئی نسل پاکستان کے بارے کچھ اچھا نہیں سوچتی۔ یہ تأثر اتنا غلط بھی نہیں۔ لیکن وہاں کے وہ نوجوان جب یہ ویڈیوز دیکھتے ہیں، ان کے خیالات میں مثبت تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ان کی پاکستان کے بارے میں بنائی گئی خوب صورت ویڈیوز دیکھ کر پوری دنیا سے لوگ سیاحت کے لیے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ اسی لئے اس مضمون کے شروع میں ان ولاگرز کو پاکستان کا حقیقی محسن اور غیر سرکاری سفیر کہا گیا ہے۔

ویسے تو ان غیر سرکاری سفیروں کی ایک لمبی فہرست ہے۔ لیکن اگر آپ حقیقی پاکستان کی ایک جھلک دیکھنا چاہتے ہیں تو یوٹیوب پر جا کر مندرجہ ذیل ولاگرز کا حیران کن کام لازمی دیکھیں۔ یاد رہے کہ یہ سب کے سب غیر ملکی ولاگرز ہیں۔ پاکستانی ولاگرز کا کام بھی یقیناً قابل تعریف اور شاندار ہے۔ ان کا ذکر ان شاء اللہ آئندہ کسی نشست میں ہو گا۔

Rosie Gabrielle

امریکی ولاگرز Angela Carson نے پاکستان کے لگژری ہوٹلز، بہاول پور، چولستان موٹر ریلی، ملتان، لاہور سے کراچی بذریعہ بس سفر اور بلوچستان کے بارے میں قابل دید اور قابل تعریف ویڈیوز بنائی ہیں۔ خاص طور پر انہوں نے بلوچستان کے سیاحتی مقامات کی جو ویڈیوز بنائی ہیں ان کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ خطہ تھوڑی سی محنت اور توجہ سے دنیا کے چند بہترین اور حیران کن سیاحتی علاقوں میں شمار ہو سکتا ہے۔

پاکستانی کھانوں پر بین الاقوامی سطح کے تھائی یو ٹیوبر Mark Wiens اور کینیڈین یو ٹیوبر Luke Martin کی وڈیوز دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ پولش نژاد برطانوی یوٹیوبر Eva Zu Beck سے تو بہت سے پاکستانی واقف ہیں۔ پاکستان کے بارے میں شمال سے لے کر جنوب اور گوادر تک ان کی ویڈیوز میں پاکستان کے ایسے ایسے روپ دیکھے جا سکتے ہیں، جن کے بارے میں آپ نے کم ہی سنا اور دیکھا ہو گا۔ موٹر سائیکل پر پوری دنیا گھومنے والی کینیڈین خاتون ولاگر Rosie Gabrielle کو تو دوران سیاحت پاکستان اتنا پسند آیا کہ اس نے لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی موٹر سائیکلسٹ سے شادی کر لی ہے۔اس کی ویڈیوز بھی شاندار بہت شاندار ہیں۔

برطانوی یوٹیوبر Jay Palfrey کو پاکستان اس قدر پسند آیا ہے کہ چند ماہ میں وہ دو مرتبہ پاکستان آ چکا ہے اور اس کو ہنزہ کی عطا آباد جھیل کے کنارے نو تعمیر شدہ ہٹس میں راتیں گزارتے اور اس کے برفانی پانی میں ڈبکیاں لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس نے کچھ عرصہ پہلے دوران سیاحت ترکی میں اسلام بھی قبول کر لیا ہے۔

Jordan Taylor

نیلی آنکھوں والی اور مشاق گھڑ سوار امریکن خاتون Jordan Taylor نے جنوب سے لے کر شمال تک پاکستان کو اس قدر خوبصورتی سے فلمایا ہے کہ بعض اوقات فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کون زیادہ دل کش ہے، پاکستان کے مناظر یا Jordan Taylor۔ کراچی سے لاہور تک اس نے کار پر سفر کیا اور سندھ کے گندم کے کھیتوں میں اس نے ”کھیتوں کھیت“ ہو کر ویڈیوز بنائی ہیں۔ قلعہ درواڑ کے قریب ایک گاؤں کے ایک گھر میں ڈش پر چلنے والے چینلز دیکھ کر وہ حیران ہوئی کہ اتنے چینلز تو وہ امریکہ میں بھی نہیں دیکھ سکتی۔ مذکورہ بالا میاں بیوی اور دو بچوں پر مشتمل ایک امریکی خاندان پوری دنیا میں گھومتا ہے اور Where the Jones کے نام سے ان کا چینل ہے۔ پاکستان بھی ان کے پسندیدہ ممالک میں شامل ہے۔

ان کی ویڈیوز دیکھ کر بھی پورا پاکستان گھوما جا سکتا ہے۔ اس فہرست میں نیوزی لینڈ کے سیاح نک فشر کا چینل Indigo Traveller، ہالینڈ  نژاد یوٹیوبر کا Huub Vlogs، جرمن یو ٹیوبر کا Betzmann Vlogs اور رومانیہ نژاد پاکستانی بہو Elena کا Elena Urdu Vlogs کافی نمایاں ہیں۔ یاد رہے کہ Betzmann پاکستان میں طویل عرصہ گزار کر مسلمان بھی ہو چکا ہے اور ایک پاکستانی لڑکی سے اس کی منگنی بھی ہو چکی ہے۔ جرمن یو ٹیوبر Jojo Aigner پر پاکستان میں کیا گزری۔ یہ ان شاء اللہ آئندہ۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments