حدیں پار کرنے والی وہ شہزادی جس کی کتاب پہلی صلیبی جنگ کی اہم شہادت ہے

اسد علی - بی بی سی اردو سروس ، لندن


’پہلی صلیبی جنگ اور اینا کرومنینے کی کتاب الیکسی ایڈ‘

حیران کن طور پر یورشلم کی فتح یا آزادی جس طرح ادب میں بیان کی جاتی ہے، کولووو کے مطابق، بازنطینی سلطنت کے لیے زیادہ اہم نہیں تھی۔ ’اینا نے اس باب کو چند سطروں میں نمٹا دیا ہے جو کہ پہلی صلیبی جنگ کا مرکزی نقطہ تھا۔‘

’وہاں پہنچنے پر انھوں نے شہر کا محاصرہ کیا اور اسے ایک مہینے میں فتح کر لیا جس دوران بڑی تعداد میں مسلمان اور یہودی شہری ہلاک ہوئے۔‘

کولووو لکھتی ہیں کہ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اینا کی صلیبی جنگ میں دلچسپی اس جنگ کے ان کی دنیا پر، ان کے شہنشاہ والد اور ان کی سلطنت پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے تھی۔

اینا کو احساس ہے کہ بہت سے سادہ لوگ مسیحیت کے مقدس مقامات میں عبادت کے جذبے سے اس میں شامل ہوئے تھے لیکن وہ یہ نہیں سمجھتیں ان کی لیڈر بھی اس میں اسی لیے شامل ہوئے تھے۔ ’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھیں(اینا کو) یقین تھا کہ وہ اپنے لالچ اور ذاتی فائدے کے لیے اس میں شامل ہوئے تھے۔‘

کولووو کہتی ہیں کہ ’ایلیکسی ایڈ‘ کی پہلے صلیبی جنگ کو سمجھنے میں اہمیت کے بارے میں اچھا اور برا بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ ’الیکسی ایڈ کا تجزیہ بھی اسی مغربی تعصب کا شکار ہوا ہے جس کا اس وقت سامنا الیکسیوس اور بازنطینیوں کو خود تھا جب یہ واقعات ہو رہے تھے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ اینا کی کتاب کو اہمیت دینے والے مؤرخین کی نظر میں یہ کتاب پہلی صلیبی جنگ کے بارے میں بڑی تعداد میں مغربی یورپ کی دستاویزات کے سامنے واحد بازنطینی دستاویز ہے۔

ایک راہبہ کی موت

کومنینے خاندان کے اقتدار کے زمانے میں ایک سادہ راہب کی حالت میں آنے والی موت بہترین موت سمجھی جاتی تھی۔ شہزادی اینا بھی اپنی زندگی کے آخری برسوں میں اپنی دادی اور ماں کے نقش قدموں پر چلتے ہوئے راہبہ بن گئی تھیں۔ ان والد کے چچا جو ماضی میں کچھ دیر کے لیے بازنطینی سلطنت کے شہنشاہ بنے تھے ایک خانقاہ میں راہب بن کر قلی کا کام کرتے ہوئے دنیا سے گئے۔ اینا کے بعد ان کا ایک بھتیجہ شہنشاہ میونویل بھی زندگی کے آخری حصے میں راہب بن گیا تھا۔

’تاریخ وقت کے کبھی نہ رکنے والے دھارے کے سامنے بند باندھ کر ماضی کو بچا لیتی ہے‘

اینا کومنینے تاریخ کیوں لکھنا چاہتی تھیں اور ان کی نظر میں اس کی کیا اہمیت تھی اس کا اندازہ ان کی کتاب کے اس ایک اقتساب سے لگایا جا سکتا ہے۔

’بغیر کسی روک ٹوک، ہر دم رواں رہنے والا وقت اپنے سامنے آنے والی ہر اس چیز کو جس نے دن کی روشنی دیکھی ہو بہا کر لے جاتا ہے۔ چاہے وہ چیز معمولی ہو یا یاد رکھے جانے کے قابل ۔۔۔۔ لیکن تاریخ نویسی کی سائنس وقت کے اس دھارے کے سامنے عظیم بند بن جاتی ہے۔ وہ اس کے منہ زور ریلے کو روک دیتی ہے۔ وہ جس چیز کو چاہتی ہے وقت کے ریلے کی سطح سے اپنی گرفت میں لے کر گمنامی میں جانے سے بچا لیتی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp