مجھے نشہ پلایا گیا تھا، ویڈیو ڈھائی سال پرانی ہے، اور ویڈیوز اور فیک کال بھی موجود ہیں، مفتی عزیز الرحمان


مفتی عزیز الرحمان کے دعوے: ویڈیو ڈھائی سال پہلے بنائی گئی تھی۔ مجھے مدرسے سے نکالنے اور نئے بورڈ کے ساتھ الحاق کے لیے سازش کی گئی ہے۔ منتظمین، قاری حنیف جالندھری اور مولانا حافظ الرحیم کے علم میں یہ ویڈیوز تھیں۔ میں ان ویڈیوز سے انکار کرتا رہا کیونکہ مجھے اپنی پاکدامنی پر یقین تھا اور ویڈیو نہیں دکھائی گئی تھی۔ میری آواز میں کچھ فیک کالز بھی بنائی گئی ہیں۔ اس لڑکے نے یہ ویڈیو بنانے سے پہلے مجھے چائے میں نشہ آور چیز پلائی جس کے بعد میں اپنے ہوش حواس میں نہیں رہا ۔ میں تیسری بار قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اللہ گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ یہ ویڈیو اور ہو سکتا ہے کہ اور بھی بنائی گئی ہوں، اس میں سے کچھ بھی اپنے ہوش و حواس میں سرانجام نہیں دیا۔

مفتی عزیز الرحمان نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے مندرجہ ذیل بیان دیا ہے جسے یہاں ویڈیو اور تحریر کی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے۔

میں مفتی عزیز الرحمان، استاد الحدیث جامعہ منظور الاسلامیہ، مسئول وفاق المدارس العربیہ پاکستان ضلع لاہور، سینئیر نائب امیر جمعیت علمائے پاکستان ضلع لاہور، میں اس وقت ایک ضروری وضاحت کے سلسلے میں آپ سے مخاطب ہوں۔

آج سے تقریباً ڈیڑھ سال پہلے بعض ذرائع کے ذریعے مجھے معلوم ہوا کہ میرے متعلق کچھ نازیبا اور بیہودہ ویڈیوز بنائی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں جب میرے متعلقین کو معلوم ہوا تو انہوں نے مجھے اس حوالے سے کسی رد عمل کا مشورہ دیا۔

لیکن میں نے اپنی پاک دامنی کی وجہ سے مکمل طور پر انکار کیا۔ میں اس وقت یہ ویڈیو خود ملاحظہ نہیں کی تھی۔ اس کے بعد ویڈیو کسی طریقے سے حضرت اقدس مولانا قاری محمد حنیف جالندھری دامن برکاتہم عالیہ، ناظم اعلی وفاق تک پہنچائی گئی لیکن انہوں نے حضرت اقدس مولانا حافظ الرحیم صاحب مدلل عالی مہتمم و شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور کو تحقیقات کا حکم دیا۔

لیکن انہوں نے میری پاکدامنی پر مکمل اعتماد کر کے ان ویڈیوز کو رد کر دیا۔ لیکن میں نے اس وقت بھی یہ ویڈیو نہیں دیکھی کیونکہ ویڈیو کسی کو دینے کو تیار نہیں تھے۔ اس کے بعد تقریباً مہینہ پہلے ایک معروف ٹی وی چینل سے متعلقہ ایک فرد نے رات کے وقت کال کر کے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور مجھے مدرسہ چھوڑنے کا کہا لیکن میں نے انکار کر دیا اس لیے کہ مجھے اپنی پاک دامنی کا مکمل یقین تھا اور میرے پرزور اصرار پر صحافی نے ویڈیو میرے حوالے نہ کی۔

اس کے بعد تقریباً تین جون کو رات ساڑھے گیارہ بجے باہر سے نامعلوم افراد مدرسے میں میرے گھر آئے۔ اس وقت میں آرام کر رہا تھا انہوں نے میرے بیٹوں کو اس ویڈیو کی کچھ جھلکیاں دکھائیں اور چوبیس گھنٹے میں مدرسہ چھوڑنے کا کہا اور باوجود اصرار کے ویڈیو حوالے نہ کی لہذا اس وقت بھی میں یہ ویڈیو خود ملاحظہ نہیں کر سکا۔

مجھے کیونکہ اپنی پاکدامنی کا یقین تھا اس لیے میں نے ان کی دھمکیوں کی کوئی پروا نہ کی۔ لیکن کیونکہ میں دل کا مریض ہوں اس لیے میرے بیٹے نے یہ ویڈیو مجھے نہیں دکھائی اور ویڈیو کے ساتھ کچھ فیک کال بھی بنائے گئے تھے۔ آج مغرب تک مورخہ 16 جون میں ان ویڈیوز کی صحت سے میں مکمل انکار کرتا رہا۔ کیونکہ مجھے ان ویڈیوز کے صحیح ہونے پر بالکل یقین نہیں تھا۔

آج مغرب کے بعد جب یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کی گئیں اور میرے شدید اصرار پر مجھے دکھلائی گئی اب ان ویڈیوز کی مکمل حقیقت تفصیلاً عرض کرتا ہوں۔

میں عرصہ پچیس سال سے جامعہ منظور اسلامیہ میں تدریس سے منسلک ہوں۔ اس مدرسے کے مہتمم اول حضرت اقدس مولانا پیر سیف اللہ خالد صاحب نقشبندی کا آخری دم تک مجھ پر مکمل اعتماد تھا۔

انہی کی خواہش پر میرے بڑے بیٹے مولانا الطاف الرحمان کو یہاں مدرس لگایا گیا تھا۔ جو عرصہ آٹھ سال سے یہاں تدریس کر رہا ہے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے اسد اللہ فاروق اور خلیل اللہ ابراہیم کو انہوں نے سلطنت حوالہ کیا۔ جو دونوں میرے شاگرد ہیں۔

بدقسمتی سے یہ حضرات انتظام سنبھالنے کے بعد روز اول سے مجھ سے انتہائی طور پر خائف تھے کہ کہیں مفتی صاحب مدرسے پر قبضہ نہ کر لیں کیونکہ میرے پاس دو عہدے تھے اور علاقے کا اعتماد تھا وہ ان حضرات کی آنکھوں میں مسلسل کھٹکتا رہا اس لیے انہوں نے کئی مرتبہ میرے خلاف لاہور میں یہ پراپیگنڈا کیا کہ مفتی صاحب قبضہ کر رہے ہیں۔

لیکن آج میں حلفیہ اقرار قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں کہ میں نے گزشتہ چار سال میں گزشتہ رمضان تک اس حوالے سے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔

گزشتہ رمضان میں مدرسے کے کچھ مخلصین نے میرے پاس آ کر مدرسے کی گرتی ہوئی صورتحال پر انتہائی خدشات کا اظہار کیا اور مجھے عملی اقدام اٹھانے کا کہا جو ان حضرات کو ان کا علم ہوا تو یہ لوگ دوبارہ میرے خلاف سرگرم ہو گئے۔ اس ویڈیو کا مرکزی کردار صابر شاہ کو اعتماد میں لے کر میرے خلاف استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا۔

صابر شاہ کو آج سے تقریباً چار سال پہلے امتحان میں اپنی جگہ متبادل بٹھانے پر تین سال کے لیے نا اہل قرار دیا تھا۔ اس کے شدید اصرار پر بھی میں نے اس سے تعاون نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے تجوید کے استاد قاری سید رسول صاحب جو افغانی ہیں اور جعلی کاغذات پر پاکستان میں مقیم ہیں اور مدرسے کے منتظمین کا مکمل طور پر آلہ کار ہے اور انتہائی بدکردار ہے، جس پر یہاں پڑھنے والے تمام طلبہ اور اہل علاقہ گواہ ہیں۔

اور یہ لڑکا صابر شاہ شروع دن سے جب سے مدرسے میں آیا تھا اس قاری صاحب کے مکمل نرغے میں ہے۔ اس پر جامعہ میں پڑھنے والے تمام طلبہ اور اساتذہ گواہ ہیں۔ سارا سال اس کے گھر کی خدمت کرتا ہے اور چھٹیوں میں گھر نہیں جاتا اور قاری صاحب کے گھر میں بلا جھجک آتا جاتا ہے۔

لہذا اس قاری نے اس لڑکے کو منتظمین کی سرپرستی میں میرے خلاف استعمال کیا۔ جہاں تک میرا اندازہ ہے یہ ویڈیوز مجھے سے تقریباً دو سال پہلے بنائی گئی ہیں کیونکہ ڈیڑھ سال پہلے میرے بیٹوں کی اس سے کرکٹ کے میدان میں شدید لڑائی ہوئی تھی جس کے بعد ہم نے ان کو اساتذہ کے گھروں کی طرف آنے پر بھی پابندی لگائی تھی جس پر قاری سید رسول افغانی کو بڑا رنج تھا۔

اس وقت یہ لڑکا مجھ سے ویڈیو بنا چکا تھا۔ اس لڑکے نے مجھ سے ویڈیو بنا کر مدرسے کے منتظمین اور قاری سد رسول الافغانی کے حوالے کر دیں۔ آج ڈھائی سال کے بعد ضرورت پڑنے پر یہ ویڈیو منظر عام پر لائی گئی۔ میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر حلفیہ کہتا ہوں کہ میں نے اپنے ہوش و حواس میں اس قسم کا کوئی فعل نہیں کیا۔

دراصل اس لڑکے نے یہ ویڈیو بنانے سے پہلے مجھے چائے میں نشہ آور چیز پلائی جس کے بعد میں اپنے ہوش حواس میں نہیں رہا جس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس ویڈیو میں میرا جسم حرکت نہیں کر رہا اور واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ میں اپنے ہوش حواس میں نہیں ہوں۔

اگر میں اپنے ہوش و حواس میں ہوتا تو کس طرح یہ لڑکا خود سے میرے سامنے اپنے موبائل سے ویڈیو بناتا ہے اور مجھے پتہ ہی نہیں چلتا۔ دراصل اس ویڈیو میں ایک بات بالکل عیاں ہے کہ اس لڑکے پر اس فعل کے دوران کوئی جبر نہیں ہے اور آزادانہ اپنے ویڈیو خود بنا رہا ہے۔ اگر اس لڑکے پر جبر ہوا ہوتا تو اس وقت کیوں نہ چیختا اور ڈھائی سال بعد یہ مجھے بدنام کرنے اور اس مدرسے سے مجھے نکلوانے کے لیے یہ ویڈیو منظر عام پر لائے ہیں۔

ویڈیو کے پرانے ہونے کی یہ بھی دلیل ہے کہ آج سے ڈھائی سال پہلے سردی میں بنائی گئی ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میں نے جرابیں اور سردیوں کا واسکٹ پہنا ہوا ہے۔ آج کے دن سے پہلے جتنے بھی لوگوں نے دباؤ میں لانے کی کوشش کی ان سب کا مطالبہ تھا کہ میں مدرسہ چھوڑ دوں۔ اور آج ویڈیو کے منظر عام پر آنے پر میرے آنے کے فوراً بعد اسد اللہ فاروق نے میرے مدرسے کے اخراج کا لیٹر جو تین جون کو جاری کیا گیا ہے، آج فوراً منظر عام پر لے آئے ہیں۔

اس کیس کا مرکزی کردار صابر شاہ دو ہفتوں سے مدرسے سے مکمل طور پر غائب ہے۔ اگر یہ واقعہ حقیقت ہوتا تو مجھے مدرسے سے فرار ہونا چاہیے تھا نہ کہ مرکزی کردار کو۔ حالانکہ آج مورخہ پندرہ جون کو میں نے مکمل جامعہ میں اسباق پڑھائے ہیں اور اس کے گھر والے اس کے افعال سے مکمل طور پر بے خبر ہیں۔ میرے متعلقین نے آج صبح اس کے بھائی کرم شاہ سے رابطہ کیا۔ اس کو کچھ علم نہیں تھا۔ اس کے بعد اسد اللہ فاروق، خلیل اللہ ابراہیم، قاری سید رسول نے اس سے اعترافی بیان دلوایا ہے اس واقعے سے متعلق جو آج سے ڈھائی سال پہلے ہو چکا ہے تاکہ اس سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کر کے مجھے مدرسے سے نکال کر اس مدرسے کو نئے بورڈ کے ساتھ ملحق کرے تاکہ یہ مدرسہ ان کی ذاتی جاگیر بن جائے حالانکہ یہ ان کی ذاتی جاگیر نہیں ہے بلکہ انجمن اسلامیہ نے ان کو بنایا ہے۔

اس ویڈیو کو منظر عام پر لانے والا یونس حسن نامی ایک بدکردار شخص ہے جس کا اسد اللہ فاروق اور اس کے گروپ کے ساتھ مضبوط روابط ہیں۔ یہ فرد تمام مدرسہ گواہ ہے۔

میری عمر ستر سال ہے اور چالیس سال سے تدریس سے وابستہ ہوں۔ میرے ہزاروں شاگرد ہیں اور آج تک کسی نے بھی میری پاکدامنی پر انگلی نہیں اٹھائی۔ آخر میرے سر پر کیا آفت آئی کہ میں ستر سال کی عمر میں اس گندے فعل کا ارتکاب کروں۔

اس لیے میں تیسری بار قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اللہ گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ یہ ویڈیو اور ہو سکتا ہے کہ اور بھی بنائی گئی ہوں، اس میں سے کچھ بھی اپنے ہوش و حواس میں سرانجام نہیں دیا۔

اس کے علاوہ میں نے ابھی سنا ہے کہ میری آواز میں کچھ فیک آڈیو کال بھی بنائے ہیں۔ یہ سب ایک منظم سازش کے تحت کیا گیا ہے اور میں اب بھی اپنے اکابر اور اہل علاقہ کے ساتھ جو مجھ سے رابطے میں ہیں ان لوگوں کے خلاف ڈٹا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ حق کو سرخرو کرے اور باطل کا منہ کالا کرے۔

اس سارے گیم کا خلاصہ یہ تھا کہ مجھے مدرسے سے نکالا جائے اور مضبوط ہونے کی وجہ سے وفاق المدارس پاکستان کو بدنام کیا جائے اور مدرسہ کو نئے بورڈ سے ملحق کیا جائے۔
انشا اللہ یہ مذموم مقاصد کبھی بھی ان کے پورے نہیں ہوں گے۔

اسی بارے میں: مفتی عزیز الرحمان کی مدرسے میں طالب علم سے سیکس کی ویڈیو پر ناظم کا اعتراف


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
3 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments