انڈیا: مبینہ طور پر پولیس ہراسانی سے تنگ آ کر خاتون کی ’خودکشی‘ کا معاملہ کیا؟


سدھا
انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے ضلع باندا میں ایک خاتون نے مبینہ طور پر پولیس کی ہراسانی سے تنگ آ کر خودکشی کر لی ہے اور خود کشی سے پہلے اس عورت نے سوشل میڈیا پر اس بارے میں بات بھی کی تھی۔

خاتون کے خاندان نے الزام عائد کیا ہے کہ سدھا ریکوار اپنے گمشدہ بیٹے کی رپورٹ درج کروانے کوتوالی نگر تھانے گئی تھیں، جہاں پولیس نے انھیں سارا دن بٹھائے رکھا لیکن رپورٹ درج نہیں کی۔

اس سب سے تنگ آ کر سدھا نے خودکشی کر لی تاہم پولیس ان الزمات کی تردید کرتی ہے۔

معاملہ کیا ہے؟

سدھا کی دوست نیلم گپتا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سدھا سنیچر کی صبح پولیس سٹیشن گئی تھیں۔ ان کا بیٹا دو دن سے لاپتہ تھا۔ پولیس نے سدھا کو شام 5 بجے تک بٹھائے رکھا اور ان سے درخواست بھی نہیں لی۔ سدھا کے بھائی کو جیل میں بند کر دیا گیا اور وہاں موجود پولیس والوں سمیت چند دیگر افراد نے بھی ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ اس شام وہ گھر واپس آئیں اور اس کے فوراً بعد خودکشی کر لی۔‘

نیلم گپتا نے بتایا کہ سدھا کے بیٹے کو اغوا کیا گیا تھا اور وہ دو دن سے پولیس کے پاس مدد کے لیے جا رہی تھیں لیکن پولیس نے ان کی مدد نہیں کی۔ سنیچر کی صبح سدھا اپنے بھائی کے ساتھ ایک بار پھر کوتوالی نگر پولیس سٹیشن گئیں لیکن رپورٹ پھر بھی درج نہیں کی گئی۔

پولیس اس واقعے کے پیچھے وجہ رقم کے لین دین کا تنازع بتا رہی ہے۔

پولیس کا مؤقف کیا ہے؟

باندا کے شہر کوتوالی نگر کے پولیس آفیسر بھاسکر مشرا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس خاتون کا شوہر فنانس کے کام سے وابستہ تھا، جس میں بہت سے لوگوں کا پیسہ پھنسا ہوا تھا۔ ہمیں بہت سی شکایات موصول ہوئی تھیں اور ایک ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔ ہفتے کے روز ہم نے اس خاتون کے شوہر سے ملاقات کی۔

’اور ان کے بیٹے کو بھی اس سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا لیکن اس کی بجائے سدھا یہاں آ گئیں۔ جو الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ غلط ہیں۔ ان سے بات کرنے کے بعد انھیں واپس بھیج دیا گیا تھا۔‘

’انھوں نے کہا کہ ان کا بیٹا لاپتہ ہے تو انھیں تحریری شکایت لانے کو کہا گیا لیکن شام میں معلوم ہوا کہ انھوں نے خودکشی کر لی ہے تاہم ان کی بیٹی کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

انڈیا: نوجوان خواتین میں خودکشی کی شرح 40 فیصد

انڈیا میں مبینہ گینگ ریپ: ایف آئی آر درج نہ ہونے کے بعد ’خودکشی‘

نقل کرتے پکڑے جانے کے بعد طالبہ کی خودکشی

بھاسکر مشرا نے مزید کہا کہ اس کیس میں ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا لیکن فون کال کی بہت سی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس بنیاد پر جلد ہی گرفتاری بھی متوقع ہے۔

سدھا کی سب سے بڑی بیٹی ریا ریکوار ایک فیشن ماڈل ہیں جو اب تک کئی اعزازات بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔

سدھا کی موت کے بعد پولیس نے ان کی بیٹی روشنی کی درخواست پر ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ روشنی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ دیپک شکلا اور ان کے ساتھی مبینہ طور پر ان کے بھائی کے اغوا جبکہ پولیس ان کی والدہ کی موت کی ذمہ دار ہے۔

ریا ریکوار

سدھا کی سب سے بڑی بیٹی ریا ریکوار ایک فیشن ماڈل ہیں جو اب تک کئی اعزازات اپنے نام کر چکی ہیں

باپ بیٹا فنانس کا کاروبار کر رہے تھے

ایک مقامی صحافی اور سماجی کارکن اشیش ساگر کے مطابق سدھا کے شوہر سری پرساد ریکوار اور بیٹے دیپک ریکوار، دیپک شکلا کے ساتھ مل کر فنانس کا کاروبار کرتے تھے۔

اشیش ساگر کہتے ہیں کہ ’یہ لوگ اپنی فنانس کمپنی کے ذریعے دوسرے لوگوں سے رقم لے کر اپنی ایف ڈی وصول کرتے تھے اور بدلے میں نوجوانوں کو آئی ٹی آئی ٹریننگ کے بعد بھرتی کی ضمانت دیتے تھے۔ ان لوگوں نے باندا کے علاوہ حمیرپور میں بھی دفتر کھول رکھا تھا اور ان کے بہت سے لوگوں کے ساتھ روابط تھے۔ ان دونوں اضلاع میں ان کے خلاف لاکھوں روپے کی دھوکہ دہی کے الزام میں ایف آئی آر بھی درج تھیں اور اسی معاملے میں دیپک شکلا نے سدھا کے شوہر سری پریساد کے خلاف باندا کے کوتوالی نگر تھانے میں بھی ایف آر درج کرا رکھی تھی۔‘

پولیس کے مطابق سدھا نے سنیچر کی شام گھر کی چھت سے رسی سے لٹک کر خود کشی کر لی۔ رشتہ دار انھیں ہسپتال تو لے گئے لیکن ڈاکٹروں نے بتایا کہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی سدھا کی موت ہو چکی تھی۔ خاندان والوں نے ہنگامہ برپا کر دیا اور کافی وقت تک لاش پولیس کے حوالے نہیں کی۔

پولیس کے اعیٰ افسران نے رشتہ داروں کو کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp