نور مقدم قتل کیس: کمرۂ واردات کی انتہائی خصوصی ذرائع سے حاصل ہونے والی تصاویر


اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی نور مقدم کو 20 جولائی کے روز قتل کر دیا گیا تھا جس میں پولیس کی تفتیش کے مطابق نور مقدم کو تیز دھار آلے کی مدد سے گلا کاٹ کر ہلاک کیا گیا۔ نور مقدم کے قتل کی ایف آئی آر اُن کے والد اور سابق سفیر شوکت مقدم کی مدعیت میں درج کروائی گئی تھی جس میں مقتولہ کے دوست ظاہر جعفر کو نامزد کیا گیا تھا۔

”ہم سب“ کو خصوصی ذرائع سے قتل کے فوراً بعد جائے واردات کی تصاویر موصول ہوئی ہیں۔ ملزم کی یہ تصاویر اس وقت لی گئیں جب اسے واردات کے بعد قابو کیا جا چکا تھا۔ تصاویر سے واردات کے متعلق کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور چند سوالات پیدا ہوتے ہیں۔

پہلی تصویر میں ملزم نے صرف شارٹس (نیکر) پہن رکھی ہے۔
دوسری تصویر میں اسے قمیص پہنائی جا چکی ہے۔

دونوں تصاویر میں ملزم کو غیر پیشہ ورانہ انداز مین باندھا گیا ہے۔
ملزم واضح طور پر زخمی نظر آتا ہے۔

کمرے کی حالت سے صاف نظر آتا ہے کہ قاتل اور مقتولہ مین زبردست مزاحمت ہوئی ہے۔ پورے فرش پر خون پھیلا ہوا ہے، تصاویر گری ہوئی ہیں، الماریاں الٹ پلٹ ہیں۔

ایک سوال یہ ہے کہ ملزم کو قابو کئے جانے کے بعد اور پولیس کی آمد سے پہلے شرٹ کس نے پہنائی۔
امجد نامی شخص جو زخمی حالت مین زیر علاج ہے ، اس کا اس واقعے سے کیا تعلق ہے ؟

ذرائع کے مطابق نور اور ظاہر بچپن کے دوست تھے اور ان کے خاندان ایک دوسرے کے واقف تھے۔ نور چاند رات کو ظاہر کو خدا حافظ کہنے گئی تھیں کیونکہ اگلے دن ظاہر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے امریکہ جا رہا تھا۔

نور کے والد شوکت مقدم کو کوہسار پولیس سٹیشن سے ایمرجنسی فون آیا اور وہ انہیں لے کر ایف سیون فور میں اس گھر لے کر گئے جس سے شوکت مقدم بخوبی واقف تھے کیونکہ ان کے جعفر خاندان سے برسوں پرانے تعلقات تھے۔ کمرے میں فرش خون سے تربتر تھا اور ایک کونے میں نور کی لاش پڑی تھی۔ ایک دوسرے کونے میں نور کا سر پڑا ہوا تھا۔

ذرائع کا دعوی ہے کہ نور کے چیخنے چلانے کی آواز ظاہر کی بہن اور نوکروں نے بھِی سنی اور انہوں نے پولیس کو فون کیا لیکن پولیس کے آنے تک نور کو قتل کیا جا چکا تھا۔

ذرائع کے مطابق شوکت مقدم کے خاندان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ تصفیہ کر لیں لیکن وہ اپنی آخری سانس تک لڑنا اور مقدمے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ظاہر دوہری شہریت کا حامل ہے اور اسے ملک سے باہر بھجوانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ اس اطلاع کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ آئی جی اسلام آباد نے مقدمہ میں ملوث ملزم ظاہر ذاکر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے متعلقہ ادارے کو سفارش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد آئی جی کی جانب سے قائم کی گئی تفتیشی ٹیم کی رکن اے ایس پی آمنہ بیگ کے ہمراہ ٹیم کے سربراہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن عطا الرحمان نے بتایا کہ ملزم ظاہر جعفر کو جب وقوع سے گرفتار کیا گیا تو اس کی ذہنی حالات مکمل طور پر نارمل تھی اور وہ پوری طرح اپنے ہوش و حواس میں تھا۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ ماضی میں ملزم کا ایسا ذہنی صحت کے حوالے سے کوئی معاملہ ہو لیکن جس دن اسے گرفتار کیا گیا اس دن وہ اس کی دماغی حالت بالکل ٹھیک تھی۔ ’وہ بالکل اپنے ہوش میں تھا۔ اس کو باندھا گیا تھا، اس نے کسی اور پر بھی حملہ کیا تھا، ان لوگوں نے اسے باندھ کہ اسے پکڑا تھا جب پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ تو جہاں تک واقعے کے حوالے سے بات ہے تو وہ مکمل طور پر ہوش و حواس میں تھا۔‘

اسی بارے میں

نور مقدم اور ظاہر جعفر کی ایک شادی میں رقص کی ویڈیو

نور مقدم قتل کیس: وہ قتل جس نے اسلام آباد کو ہلا کر رکھ دیا

اسلام آباد میں سابق سفارت کار کی بیٹی کا قتل، ملزم کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments