نکاح اور شادی شدہ کنوارے


جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ نکاح کے ذریعے مرد اور عورت کے باہمی تعلق اور رشتہ قائم ہونے کا نام شادی ہے جبکہ غیر شادی شدہ افراد کنوارے کہلاتے ہیں۔ یہ شادی شدہ کنوارے کون ہیں، اس پر ہم بات کریں گے لیکن پہلے کچھ اور ضروری گفتگو کر لیتے ہیں تاکہ نہ صرف سمجھنا آسان ہو بلکہ سوچ، کردار اور عمل میں بھی بہتری لائی جا سکے۔

اسلام میں نکاح کے فوائد اور مقاصد، گناہ اور بے راہ روی سے حفاظت، قدرتی یا فطری جسمانی ضروریات کو جائز طریقے سے پورا کرنا، اور اس کے ساتھ ساتھ معاشرے اور خاندانی نظام کی مضبوطی ہیں۔

نکاح اور شادی انسان کی نسل کی بقاء کا ذریعہ ہے۔ یہ نہ صرف ایک درس ہے محبت، عزت اور قربانی کا بلکہ رشتوں اور خاندان کو ملائے رکھنے کا ضامن ہے۔ نکاح دکھ درد اور ذمہ داریاں بانٹنے کا بھی نام ہے۔

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تمہارے لیے تمہیں میں سے بیویاں پیدا کیں تاکہ ان کے پاس چین سے رہو اور تمہارے درمیان محبت اور مہربانی پیدا کر دی جو لوگ غور کرتے ہیں ان کے لیے اس میں نشانیاں ہیں

(الروم 21 )

اللہ نے انسان کو طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا ہے، اشرف المخلوقات کا درجہ پا لینا خالق کے بہت سارے احسانات میں سے ایک احسان ہے۔ اس کے باوجود انسان ناشکرا بھی ہے اور نافرمان بھی۔

ماں باپ کا بچوں کی شادی میں دیر کرنا بہت ساری معاشرتی برائیوں اور گناہوں کا باعث ہے۔ واضح حکم کے باوجود جب اولاد کی شادی کی بات آئے تو کبھی بیٹی کی اعلی تعلیم اور کبھی بیٹے کی بے روزگاری کو وجہ بنا لیا جاتا ہے۔ اس معاملے میں کان بھرنے والے قریبی رشتے داروں کا بھی اہم کردار ہوتا ہے۔ کبھی بیٹے کو ارب پتی کا درجہ دے کر خود انتظامات کرنے کا کہہ دیا جاتا ہے اور کچھ سال ایسے ہی گزار لیے جاتے ہیں، اب یا تو بے چارہ بیٹا طویل وقت پیسے جمع کرنے میں لگ جاتا ہے یا پھر شادی کے بعد قرضے اتارنے میں۔ بحر حال یہ ہمارے معاشرے کی ایک تکلیف دہ حقیقت ہے۔

اور جو تم میں مجرد ہوں اور جو تمہارے غلام اور لونڈیاں نیک ہوں سب کے نکاح کرا دو، اگر وہ مفلس ہوں گے تو اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا، اور اللہ کشائش والا سب کچھ جاننے والا ہے

(النور 32 )

خالق کو اپنی ہر مخلوق کی ضروریات کا پتا ہے، جو کسی کو نہیں پتا وہ بھی رب جانتا ہے، وہی رازق ہے اور سب کو سنبھالتا ہے۔ پھر بھی ہم میں بھروسے اور توکل کی کمی نظر آتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

جو شخص غربت کے خوف سے شادی نہ کرے وہ خدا سے بد ظن ہے اس لئے کہ خداوند عالم فرماتا ہے : اگر وہ غریب ہیں تو خدا انہیں اپنے فضل سے بے نیاز کردے گا

آئیں اب کچھ بات کر لیتے ہیں شادی شدہ کنواروں کی جو نکاح کے مفہوم اور مقصد کو نہیں سمجھتے ہیں اور خالق کی نافرمانی کرتے ہوئے نہ صرف گناہ اور برائیوں کا شکار رہتے ہیں بلکہ اپنے اور دوسروں کے ہنستے بستے گھر بھی تباہ کر دیتے ہیں۔

ایک سچا واقعہ سناتا چلوں، پچپن میں بچپن والا، اعلی عہدہ پر فائز ملٹی نیشنل کمپنی میں ایک بھائی صاحب جو شادی شدہ تو تھے لیکن حرکتوں سے کنوارے معلوم ہوتے تھے، وہ اپنی ماتحت اور اولاد کی ہم عمر یا شاید اس سے بھی کم ایک مجبور خاتون کے آگے خود کو بے بس کر بیٹھے تھے اور اپنے دفتر میں ہر اس جگہ کی تلاش میں رہتے تھے جہاں کیمرہ کی آنکھ نہ دیکھ رہی ہو، اللہ کے دیکھنے کی فکر نہیں تھی کیوں کہ ان کا ارادہ تھا کہ موت سے پہلے توبہ کر لیں گے اور رب تو معاف کرنے والی ذات ہے، ان کی اس خود فریبی پر افسوس ہے۔

مردوں کے لئے ان کی مردانگی کے شایان شان مشورہ ہے کہ کسی مجبور کی مجبوری کا نہ فائدہ اٹھائیں اور نہ لوگوں کے درمیان اس کا تماشا بنائیں ورنہ اللہ کی بے آواز لاٹھی جب چلتی ہے تو مجبور بھی بنا دیتی ہے اور تماشا بھی دنیا دیکھتی ہے۔

آئیے ابھی سے مردہ ضمیر کو جگائیے اور جو تہجد بڑھاپے میں پڑھنا چاہتے ہیں، وہ بڑھاپا جس کا کسی کو یقین نہیں، وہ آج سے شروع کریں، جو تسبیح اور وظیفے کل پڑھنے ہیں وہ آج پڑھیں، جو گناہ اس وقت ترک کرنے ہیں جب گناہ کرنے کی طاقت نہ رہے وہ آج چھوڑ دیں کیوں کہ کمال اسی میں ہے کہ گناہ کی صلاحیت ہو اور نہ کیا جائے۔ ایسی توبہ اور تلافی کا مقام ہی الگ ہے۔

شادی شدہ کنواروں کے علاج میں دیر کرنے سے بڑے جرائم کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جب بے قابو انسان درندوں کا روپ دھار لیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو کسی ڈاکٹر یا نفسیات دان کے علاج سے پہلے ان کی اپنی زندگی کے ساتھی کے حقیقی ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے، براہ مہربانی سرخی پاوڈر اپنے شوہروں کے لئے لگائیں، میٹھی زبان استعمال کریں، حقوق کی ادائیگی کریں، شوہر کے مقام کو سمجھیں اور اپنا مقام منوائیں ادب سے، پیار سے اور یقین سے۔

افاقہ نہ ہو تو علاج ضرور کروائیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments