لیونگ ریلشن، ڈبل ہے استاد



رمضان کا مبارک مہینہ، علماء کرام تمام چینلز پر رمضان کی فیوض و برکات کے ساتھ اسلام کو بجا طور پر پر مکمل ضابطۂ حیات دین فطرت قرار دینے کے ساتھ ساتھ ناظرین کو افطاری کی تیاری سے بھی جوڑے رکھتے ہیں۔ روزے دار کے سامنے کچھ کھانے پینے سے احترام رمضان پر آنچ آتی ہے، پر روزہ کھلنے سے ذرا پہلے ٹی وی پر شربت اور کھانے پینے کے اشتہا انگیز اشتہار ات سے احترام رمضان کا ثواب بالواسطہ طور پر علماء کرام کے اکاؤنٹ میں جاتا ہے۔ رمضان کے تیس دن ٹی وی کے چوکھٹے میں مبارک شکلوں کے ظہور کے نتائج ان کے یوٹیوب چینلز پر مزید برکت ڈالتے ہیں۔

رمضان کے بابرکت مہینے میں چند لڑکیوں کا گھر سے بھاگ کر شادی کرنا، علماء کرام اور قوم کو سوگوار کر گیا۔ افطاری سے قبل خشک لب خالی پیٹ اسلامی جمہور کے حساس مگر نڈر علماء نے ٹی وی اسکرین پر ہی ٹی وی ڈراموں میں بڑھتی ہوئی بے حیائی کو خوب لتاڑا۔

ٹی وی پر قوم کی بیٹیوں کی بے حیائی، دیدہ دلیری اور والدین کی تربیت کو نشانہ بناتے ہوئے پر نوحہ کناں، علماء کرام کے زریں بیانات نے قوم پر بھی بڑا گریہ طاری کیا۔

مذہب علم ہے، اور علم فطرت سے قریب ہو کر ہی کسی انسان پر کھلتا ہے۔ کوئی بھی عالم اس بات سے انکار کر ہی نہیں سکتا وہ کہ اس معاشرے اور خاندان سے میل جول رکھتے ہوئے بچپن، چھٹپن، لڑکپن، نوجوانی، جوانی کے مختلف ادوار میں عشق و محبت کے جذبات سے مغلوب نہیں ہوا، اس سے نادانیاں نہیں ہوئیں؟

ملک سے باہر سنی، شیعہ، اسماعیلی، بوہری، مسلم، غیر مسلم کے درمیان شادی عام بات ہے۔ نہ تو ایمان پر ضرب پڑتی ہے، نہ دین کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، نہ خاندان، سماج میں ناک کٹتی ہے۔ کیوں کہ گھر کی بات کوٹھوں نہیں چڑھی۔

پاکستان میں ماں باپ سب کچھ برداشت کرتے ہیں، ناک کے نیچے سب دیکھتے، محسوس کرتے ہیں، جان بوجھ کر نظریں چراتے ہیں۔ لیکن اخلاقی قدم اٹھاتے ہوئے کسی جانب سے شادی کا عندیہ دیا جائے تو عذاب آ جاتا ہے۔ اگر لڑکا ہے تو ڈبل ہے دستگیر تک، لیکن لڑکی کی اس اخلاقی جرات کو کڑی سزا دی جاتی ہے اسے اسکول کالج، یا یونی ورسٹی سے اٹھا لیا جا تا ہے۔ اپنے خاندان کے کسی بھی لڑکے، مرد یا بوڑھے سے فوری شادی کے اقدامات کیے جاتے ہیں۔

والدین کے اس قسم کے اقدامات نے سکول کالج یونی ورسٹی یا ملازمت پر جانے والی لڑکیوں کو چوکنا کر دیا ہے۔ اب لیونگ ریلیشن کو رواج مل رہا ہے، اس کی وجہ لڑکیوں کو میڈیا سے ملنے والی بے حیائی کی ترغیب نہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں والدین کے ہاتھوں نشان عبرت بنائی جانے والی لڑکیوں کی ظلم کی وہ داستانیں ہیں جن کی وجہ سے لڑکیاں لیونگ ریلیشن کی طرف بڑھ رہی ہیں، یہ بھی خاص طور پر لڑکی کے لیے سراسر تباہی کا راستہ ہے۔ گھر کے بڑوں کی لاعلمی کی وجہ سے لڑکے، معصوم لڑکیوں کا فائدہ اٹھا کر ایسی ہی کسی اور سہمی ہوئی چڑیا کی طرف لپکتے ہیں۔ لڑکیاں بے وفائی کے گھاؤ دل پر لے کر زندگی کے کاموں میں مشغول رہتی ہیں۔ والدین جہاں بھی شادی کر کے رخصت کرنا چاہیں وہاں رخصت ہو جاتی ہیں۔ ڈبل ہے استاد


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments