سندھ کے عظیم کردار محمد مراد ہالیجوی رح کی خدمات!


سرزمین سندھ ولیوں، بزرگوں، درویش اللہ والوں کی دھرتی ہے۔ جس نے عظیم سپوتوں کو جنم دیا ہے۔ ان عظیم شخصیات میں نامور عالم، فاضل، اسکالر، سیاستدانوں کو جنم دیا ہے۔ جن کی محنت لگن جدوجہد اور تبلیغ سے سندھ امن، پیار، رواداری، محبت کی پہچان رکھتی ہے۔ ان شخصیات میں اگر مولانا محمد مراد ہالیجوی کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ تاریخ سے زیادتی ہوگی۔ سکھر کی تاریخی اور قدیمی علمی مرکز جامعہ منزل گاہ سکھر میں فجر کی نماز کے بعد عصر کی نماز تک ساری زندگی قرآن و حدیث کی تعلیم دینے والی ہستی ہم سے جدا ہو گئے۔

مگر اس کا گلشن اب بھی شاد و آباد ہے اور انشاء اللہ رہے گا۔ سکھر کی معروف جامعہ حمادیہ منزل گاہ سکھر جو کہ دینی علوم کی اپنی مثال آپ ہے۔ شناخت ہے علم، حلم، معرفت اور روحانیت کا خزینہ ہے۔ سکھر میں ہندوں کے روحانی تیرتھ آستان سادھو بیلہ اور منزل گاہ آمنے سامنے ہونے کی وجہ سے مذہبی ہم آہنگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ منزل گاہ جہاں اس وقت بھی سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ و طالبات دینی تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔

اس گلشن کی آبیاری کسی سرکاری ادارے یا حکمرانوں نے نہی کی تھی بلکہ ایک صوفی شخص، جس نے دن رات ایک کر کے سندھ کی ایک عظیم دینی درسگاہ بنائی۔ وہ شخصیت کو عام نہی تھی۔ جب وفات ہوئی تو جمعیت علماء اسلام کے مرکزی قائم مقام امیر کے عہدے پر فائز رہے۔ نامور عالم دین، استاذ العلماء، شیخ الحدیث، حضرت مولانا مفتی محمد مراد ہالیجوی مہتمم جامعہ حمادیہ منزل گاہ سکھر جس کا انتقال 16 مئی 2011 ع کو ہوا تھا۔ آج ہم سے بچھڑے جدا ہوئے 12 برس بیت گئے ہیں۔

اس وقت اس عظیم درسگاہ کے مہتم اس کے بیٹے شیخ الحدیث برادرم مفتی سعود افضل ہالیجوی فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور اپنی والد کی طرح حدیث اور تفسیر سمیت دیگر سبق پڑھاتے نظر آتے ہیں۔ سکھر جامعہ حمادیہ منزل گاہ ایم آر ڈی تحریک ہو یا کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف تحریک، ختم نبوت تحریک ہو یا سیاسی تحریک اندرون سندھ میں منزل گاہ سے تحریک کا آغاز ہوا کرتا تھا اور ہو رہا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالغفور حیدری سمیت سندھ اور بلوچستان کے نامور عالم الدین اسی جامعہ سے پڑھ چکے ہیں۔

جبکہ ہر سال سینکڑوں عالم، مفتیان کرام، حفاظ کرام پڑھ کر فارغ ہوتے ہیں۔ منزل گاہ مدرسے سے ہزاروں کی تعداد میں عالم فاضل تیار ہو کر نکلے ہیں۔ مولانا عبدالغفور حیدری کے ساتھ ایران سعودی عرب، قطر اور دیگر ممالک میں فارغ التحصیل علماء کرام خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ سعودیہ حکومت نے مولانا محمد مراد ہالیجوی کے متعدد کتابوں کا عربی سمیت مختلف زبانوں میں ترجمے بھی کرائے گئے۔ سن 80 کی دہائی میں مولانا محمد مراد ہالیجوی عمرے کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب گئے تھے۔

سعودی کی وزارت مذہبی امور کی درخواست پر پانچ سے چھ ماہ تک رہے تھے۔ جب ان کو معلوم ہوا کہ علمی ادبی شخصیت ہیں تو انہوں نے کہا کہ آپ یہاں ہی رہائش اختیار کریں لیکن مفتی صاحب نے زیادہ وقت نہ رہے۔ مفتی صاحب کی تصنیف میں مقالات محمد مراد ہالیجوی، سوانح حیات، نصیحت نامہ، تذکیر بالقرآن الکریم، فتوی محمد مراد ہالیجوی شامل ہیں۔ ماہوار النصیحت رسالہ بھی جامعہ سے نکلتا آ رہا ہے۔ شیخ الحدیث محمد مراد ہالیجوی انڈھڑ قوم کے عیسانی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔

1943 ع میں ابوالخیر عبدالسمیع کے گھر میں محمد مراد ہالیجوی نے آنکھ کھولی۔ شاید اس وقت انہیں بھی معلوم نہ تھا کہ یہ آگے چل کر پاکستان میں سیاسی طور پر جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنماؤں میں شامل ہو گا اور شیخ الحدیث بنیں گے۔ سیاست پر اتنی گرفت کہ جو بات کہتے وہ حالات کے مطابق ہو جاتی۔ آپ اپنے علاقہ میں اکابر علماء کی روایات کے امین تھے۔ دراز قد، مضبوط قویٰ، اور اعلیٰ نقوش کے حامل خوبصورت عالم دین تھے۔

رنگ پکا، علم اس سے زیادہ گہرا اور پکا، چلنے میں علماء کی شان، چہرہ پر علم کی نورانیت کی صدا بہار کیفیت کو دیکھ کر اسلاف کی یاد تازہ ہوجاتی تھی۔ آپ کا وجود اس دور میں اللہ رب العزت کی رحمتوں کا مورد تھا۔ انڈھڑ برادری کے عیسانی قبیلہ میں حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجوی وقت کے ولی اللہ بزرگ گزرے ہیں جن کے نام پر آج درگاہ ہالیجوی شریف آباد ہے۔ مولانا محمد مراد نے میٹرک تک دنیوی تعلیم اسکول سے ریگولر حاصل کی۔

میٹرک کا امتحان دے کر گھر ہالیجی شریف تشریف لائے تو حضرت حماد اللہ ہالیجوی کی عارفانہ و ناصحانہ گفتگو سے متاثر ہوئے۔ سائیں حماد اللہ ہالیجوی کی مشاورت سے مدرسہ میں داخلہ لے لی۔ مفتی صاحب نے ہدایة النحو، ارشاد الصرف، قرآن مجید کے پانچ پاروں کا ترجمہ یہاں پڑھا۔ پھر حضرت سائیں حماد اللہ ہالیجوی نے اپنے مرید مولانا عبدالغنی جاحبروی کے ہاں بدلی میں قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنے کے لئے بھیج دیا۔ شوال میں حضرت اعلیٰ ہالیجوی کے حکم پر حضرت مولانا مظہرالدین انڈھڑ کے پاس قاسم العلوم گھوٹکی میں داخلہ لیا۔

مولانا مظہر الدین انڈھڑ، مولانا غلام مصطفے ٰ قاسمی کے ہم مدرس تھے۔ مولانا محمد مراد جمعیت علماء اسلام کی فقہی مجلس کے رئیس بھی رہے۔ صوبہ سندھ میں آپ کا وجود جمعیت علماء اسلام کی شناخت تھا۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف ڈٹ کر مخالفت کی اور عوام میں آگاہی پیدا کی۔ ختم نبوت کے لئے بڑی خدمات سرانجام دی۔ سندھ میں جب سندھی مہاجر جھگڑا ہوا تو سکھر میں آپ نے جامع مسجد کے خطیب مفتی خلیل احمد بندھانی سے مل کر اس کو ناکام بنایا اور آپس میں محبت پیار سے رہنے کی ہدایت بھی کی۔

سن 1985 ع میں جامعہ مسجد منزل گاہ سکھر میں یکے بعد تین بم دھماکے ہوئے۔ آپ کی جان تو بچ گئی۔ مگر کانوں کے پردے پھٹنے سے سماعت ختم ہو گئی۔ بم دھماکوں میں کچھ شہادتیں بھی ہوئی۔ میں اپنے والد محترم محمد موسیٰ گھانگھرو رح کے ساتھ بچپن میں جب بھی منزل گاہ مدرسے جاتا تھا تو مفتی صاحب سن نہیں سکتے تھے کبھی کوئی استاد اکثر اپنے بیٹے مفتی سعود افضل پیپر پر لکھ دیتے تھے وہ پڑھ کر بات شروع کرتے تھے لیکن کبھی کبھار بغیر سنے دوسرے کا مطلب سمجھ کر جواب سے دیتے تھے۔

مفتی محمد مراد ہالیجوی ختم نبوت تحریک ہو یا جمعیت علمائے اسلام کی سیاسی جدوجہد آپ ہمیشہ سب سے آگے ہوتے تھے۔ 1974 ع کی ختم نبوت تحریک میں جیل کاٹی اور تکلیفیں کاٹی۔ سابق آمر ضیاء الحق کے خلاف ایم آر ڈی تحریک میں سرگرم رہے۔ آمریت کے خلاف ایم آر ڈی تحریک سندھ کے کنوینر بھی رہ چکے ہیں۔ سکھر کے جامعہ منزل گراؤنڈ میں ہر سال بہت بڑی کانفرنس ہوا کرتی ہے جس میں مولانا فضل الرحمان صاحب سمیت ملک نامور جید عالم دین سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں۔

مفتی محمد مراد ہالیجوی نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف فتویٰ بھی جاری کیا تھا۔ جس فتوے پر سینکڑوں علماء کرام کے دستخط بھی ہیں۔ 90 ع کی دہائی میں جب نواز شریف وزیر اعظم بنے تو سکھر میں آئے تھے۔ دریائے سندھ کے دونوں اطراف کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن ہونے جا رہا تھا۔ سکھر میں نواز شریف صاحب آئے۔ مولانا محمد مراد ہالیجوی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایک مثال دیتے ہوئے تجویز بھی دی کہ ڈاکو نادر جسکانی گریجوئیٹ ہے۔ اگر اس کو روزگار مل جاتا یا کسی محکمہ میں کلرکی مل جاتی تو آج وہ نہ ڈاکو بنتا نہ آج اس کے خلاف آپریشن کر کے کروڑوں روپے قومی خزانے سے خرچ کرنے پڑتے۔ بہرحال تجویز دی کہ ڈاکو خود نہی بنتے ان کو سردار، وڈیرے، سیاستدان پولیس تنگ کر کے ڈاکو بننے پر مجبور کرتی ہے۔ مولانا نے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے بلاوجہ تنگ نہ کرنے کا کہا تھا۔ جس پر اس وقت کے وزیر اعظم نے بھی اتفاق کیا تھا۔ مولانا کی اس بات کو دیکھا جائے تو آج بھی سندھ میں ڈاکوؤں موجود ہیں ہر سال آپریشن کے بہانے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں مگر حل نہی نکلتا ہے۔

بہرحال مولانا محمد مراد ہالیجوی کے فتوے عدالت بھی تسلیم کرتے ہوئے ان کے مطابق فیصلہ دیا کرتی تھی۔ کئی مرتبہ عدلیہ نے بھی شرعی مسائل کے سلسلے میں کیسز کی رہنمائی کے لئے فتوے مانگے تھے۔ مولانا محمد مراد ہالیجوی سندھ کیس کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ سندھ میں نوکریوں کے کوٹا دینے کے لئے شرعی دلائل دے کر کیس جیتا تھا۔ آج بھی ملک میں شہری اور دیہی کوٹا اسی بنیاد پر دی جاتی ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments