طارق عزیز مثلِ طارق


پاکستان کے صفحہ اول کے نیوز کاسٹر، پروگرام اناونسر، فنکار، اداکار، ہدایتکار، صداکار، شاعر، مقرر، دانشور، ادیب، سیاست دان، مصنف و دیگر شعبہ ہائے زندگی میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے منفرد لب و لہجے کے مالک، آواز کی دنیا کا بادشاہ ’محب وطن پاکستانی‘ سچے کھرے باکمال انسان جناب طارق عزیز کی دنیا سے پردہ پوشی کے بعد اردو دنیا کے نامور شاعر جون ایلیا کی یہ بات پوری طرح صادق آتی ہے کہ ”ہم حسین ترین، امیر ترین، ذہین ترین اور زندگی کے ہر حوالے سے بہترین ہو کر بھی آخرکار مر ہی جائیں گے۔“ بلاشبہ موت ایک اٹل حقیقت ہے۔ خداوند متعال کا فرمان بھی یہی ہے کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔

ہم وہ سیاہ نصیب ہیں طارق کے شہر میں
کھولیں دکان کفن کی تو سب مرنا چھوڑ دیں

طارق عزیز صاحب پاکستان کے وہ درخشاں ستارہ تھے جن کی باذوق زندگی کے کئی ابواب ہیں اور ہر باب کے کئی ورق ہیں اس لیے کہ وہ ہمہ گیر و ہمہ جہت شخصیت واقع ہوئے ہیں۔

طارق عزیز کی زندگی پر طائرانہ نظر ڈالی جائے تو وہ تعلیم سے فراغت کے بعد روزگار کی تلاش میں لاہور آ گئے اور ایک اخبار میں بطور جرنلسٹ کام شروع کیا۔ کچھ عرصہ بعد یہ ریڈیو پاکستان سے منسلک ہو جاتے ہیں جب ان کی آواز کی گونج فضاؤں کو چیرتی ہوئی عوام کے کانوں تک پہنچتی تو لوگ ان کی صداکاری پر حیرت زدہ رہ جاتے تھے اور اسی طرح جب 1964 ء کو لاہور شہر میں سب سے پہلے ٹی وی اسٹیشن کا افتتاح کیا گیا تو طارق عزیز کو پاکستان کے سب سے پہلے ٹیلی وژن کے اناونسر اور نیوز ریڈر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اس کا ٹھہرا ہوا لہجہ اور سحرانگیز آواز سے متاثر ہو کر معروف فلمساز و ہدایت کار شباب کیرانوی نے انہیں فلموں میں کام کرنے کی دعوت دی۔ طارق عزیز کی پہلی فلم ”انسانیت“ فروری 1967 ء میں ریلیز ہوئی۔ اسی طرح طارق عزیز نے دو درجن سے زائد فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

طارق عزیز صاحب نے پاکستان کے تمام صدور اور وزرائے اعظم کا دور دیکھا ہوا تھا وہ غریب پرور اور ترقی پسند ہونے کے سبب ذوالفقار علی بھٹو کے اسیر ہو جاتے ہیں اور پھر انہوں نے 1997 ء کے انتخابات میں سابقہ وزیراعظم عمران خان کو بھاری اکثریت سے شکست دی تھی اور وہ دو سال تک رکن قومی اسمبلی بھی رہیں ہیں۔

یوں طارق عزیز اسٹیج، ریڈیو اور ٹی وی، فلم انڈسٹری سے ہوتے ہوئے پھر پاکستانی سیاست میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے میں سرخ رو ہو جاتے ہیں۔ مگر جلد ہی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔ وہ خاص طور پر 1975 ء کو پی ٹی وی پر شروع ہونے والا معلوماتی پروگرام ”نیلام گھر“ سے نمایاں مقام پا لیتے ہیں۔ ان کی بیش بہا خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان نے 1992 ء میں انہیں تمغہ حسن کارکردگی کے ایوارڈ سے نوازا۔

طارق عزیز کی زندگی کے مطالعے سے ہمیں خود اعتمادی، غریب دوستی، محب وطن پاکستانی اور اپنے کام سے لگن جیسے زبردست اسباق سیکھنے کو ملتے ہیں۔ گویا ان کی زندگی ہمیشہ جہد مسلسل کا درس دیتی ہے۔ وہ آخری سانس تلک پاکستانی رہے۔ وطن عزیز سے اس قدر بے لوث اور جنون کی حد تک محبت کرتے تھے کہ اپنی تمام تر جائیداد ”ریاست پاکستان“ کے نام کر دی ہے۔ جس کا اعلان انہوں نے سہیل وڑائچ کے پروگرام ”ایک دن جیو کے ساتھ“ میں کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک پوسٹ کے مطابق طارق عزیز کا کہنا تھا کہ ”اللہ پاک نے مجھے اولاد نہیں دی یہ خدا کی قدرت ہے جسے چاہے دے جسے چاہے نہ دے اور جسے چاہے دے کہ واپس لے لے۔ میں مرنے کے بعد اپنی ساری جائیداد دولت پاکستان کے نام کرتا ہوں“ ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے یہ وصیت کی ہے کہ میرا سب کچھ میرے مرنے کے بعد پاکستان کا ہے۔ ”یقیناً آج تک کسی فنکار کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہوا ہے۔

وطن کا یہ بیٹا کچھ عرصے سے علیل تھے۔ ان کی ہمشیرہ کے مطابق انھوں نے بدھ کے روز خود اپنے ہاتھوں سے ناشتہ کیا۔ مگر تھوڑی دیر میں انہیں سردی محسوس ہونے لگی۔ انہی لمحات میں سانسوں کا بدن سے تعلق منقطع ہو گیا اور وہ 84 برس میں 17 جون 2020 ء کو حرکت قلب بند ہونے سے ہمیشہ کے لیے عالم برزخ کے مکین ہو گئے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دیکھتی آنکھیں، سنتے کانوں کو آخری سلام کہہ گئے۔

طارق عزیز نے وفات سے ایک روز قبل ٹویٹ کیا تھا ”یوں لگتا ہے وقت تھم گیا ہے ’رواں دواں زندگی رک گئی ہے‘ کئی دنوں سے بستر پر لیٹے لیٹے سوچ رہا ہوں کہ آزادانہ نقل و حرکت بھی مالک کی کتنی بڑی نعمت تھی ’نجانے پرانا وقت کب لوٹ کے آتا ہے‘ ابھی تو کوئی امید نظر نہیں آ رہی“ ۔ سوشل میڈیا پر طارق عزیز صاحب کی وفات پر ان کے مداحوں کی جانب سے گہرے دکھ، افسوس اور رنج و ملال کا اظہار کیا گیا ’وہیں سابقہ وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں ان کی گراں قدر خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی وفات کو بڑا سانحہ قرار دیا۔ اداکار سہیل احمد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کی نماز جنازہ سے پہلے ان کے لیے نشان امتیاز کا اعلان کیا جائے۔

طارق عزیز صاحب نے اپنی خداداد صلاحیت کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو زیور علم سے آراستہ کیا۔ پاکستان کو اپنے اس عظیم سپوت پر ہمیشہ ناز رہے گا اور ان کی ناقابل فراموش خدمات کو رہتی دنیا یاد رکھا جائے گا۔ اللہ کریم ان کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments