خاموشی


خاموشی آخر کیا ہے؟ کس کس قسم کی ہوتی ہے؟ فوائد اور نقصانات کیا ہیں؟ یہ بات چیت ہم ابھی کریں گے۔

آواز یا گفتگو کی غیر موجودگی کو خاموشی کہا جاتا ہے، انسان کی خاموشی اختیاری بھی ہوتی ہے اور حادثاتی بھی۔

اس کی وجوہات غم، اداسی، ناراضگی، فکر، پچھتاوا، غصہ، خدشات، عدم دلچسپی، نفرت، احتیاط، مصلحت وغیرہ ہیں۔ کبھی کبھی جان بوجھ کر ایسے موقع پر بھی خاموش رہا جاتا ہے جب کسی بات کو خفیہ رکھ کر لوگوں کی منفی سوچ اور منفی عمل سے بچنا ہو۔

راز مخفی ولی، ظاہر نہ کسو سوں کرنا
ہاتھ سوں بات گئی اس کا پھر آنا مشکل

دو افراد یا رشتے داروں کے درمیان خاموشی اس وقت بھی اختیار کی جاتی ہے جب ناراضگی کی وجہ سے اظہار خیال نہ کرنا یا نظر انداز کرنا مقصود ہو۔ زبان کی خاموشی کے ساتھ ساتھ دل کی خاموشی بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ تصوف اور روحانیت سے متعلق کتاب کشف المحجوب میں گفتگو اور خاموشی کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

کلام یعنی گفتگو یا بات چیت کی دو قسمیں ہیں، ایک کو کلام حق کہتے ہیں اور دوسرا کلام باطل ہے، اسی طرح سکوت یا خاموشی بھی دو طرح کے ہیں، ایک با مقصد سکوت ہے جبکہ دوسرا سکوت غفلت کی وجہ سے ہے۔

زبان کا سائز اور وزن کم لیکن ذمہ داری بہت بڑی ہے۔ نیکی اور گناہ، حق اور باطل، ان سب کے اظہار کا ذریعہ زبان ہی ہے۔ اس لئے اس کو قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے۔ جہاں شر پھیلنے کا خطرہ ہو، غیبت اور جھوٹ کا امکان ہو، چغل خوری، فساد یا فحش گوئی کا خطرہ ہو وہاں خاموشی بہتر ہے۔ وہ کلام جو علم کا ذریعہ بنے، خاموشی سے بہتر ہے۔

بے مقصد محفل سے بہتر تنہائی
بے مطلب باتوں سے اچھی خاموشی

خاموشی بعض دفعہ خود احتسابی کا موقع بھی فراہم کرتی ہے، غلطیوں کو سدھارنے اور گناہوں پر ندامت کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ خاموشی خود بھی ایک منفرد زبان ہے جس میں گہرا پیغام چھپا ہوتا ہے، بے وقوف کا پردہ ہو، ناراض کا غصہ، عقل مند کی دانائی یا پھر دکھی انسان کا غم۔

مستقل بولتا ہی رہتا ہوں
کتنا خاموش ہوں میں اندر سے

اب ہم اس خاموشی پر بات کریں گے جو انسان کے اختیار میں نہیں ہوتی ہے اور کسی برے وقت یا قریبی رشتے دار کے مر جانے کی وجہ سے چھا جاتی ہے۔ موت برحق ہے لیکن اپنے کی موت کو برداشت کرنا آسان نہیں ہوتا ہے۔ یہ ایسا غم ہے جو ہلکا ہونے کے لئے بہت وقت مانگتا ہے۔ جہاں دل کا رشتہ مضبوط ہو وہاں دل پر لگا زخم اور روح کی تکلیف ختم نہیں ہوتی ہے، بس انسان وقت گزار رہا ہوتا ہے یا شاید دوبارہ ملاقات کی امید لگائے وقت کاٹ رہا ہوتا ہے۔

ایسی خاموشی انسان کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر رہی ہوتی ہے، یہاں اعصاب کی مضبوطی کا امتحان ہوتا ہے، جو لوگ اپنے درد، تکلیف اور غم کے اظہار کا راستہ ڈھونڈ لیتے ہیں وہ مستقل ڈپریشن کے مریض بننے سے بچ جاتے ہیں، اور جو لوگ خاموش ہو کر احساسات کا اظہار نہیں کر پاتے ان کو نفسیاتی امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو سب گھر والوں کے لئے ایک اور امتحان ہوتا ہے۔

میں پہلے ایک مضمون میں اختصار کے ساتھ بیان کر چکا ہوں کہ دکھ اور احساسات کا بہترین اظہار یا تو بول کر ہوتا ہے یا خاموش رہتے ہوئے تحریر کے ذریعے ہوتا ہے۔ لکھاریوں کے پاس بہترین طریقہ نثر یا شاعری کی صورت میں وقتی طور پر غم کو ہلکا کرنا ہے۔

بعض گھروں میں موت ہو جانے پر چھوٹے بچوں کو مرنے والے سے اور سوگ والے ماحول سے یہ سوچ کر دور کر دیا جاتا ہے کہ ان کے دل اور نفسیات پر اثر نہ ہو، یہ طریقہ کار غلط ہے۔ انسان اکثر کسی قریبی رشتے دار کی موت کے بعد شروع شروع میں ایک غیر یقینی کیفیت میں مبتلا ہوتا ہے جس میں وہ خود کو یقین نہیں دلا پا رہا ہوتا ہے کے اس شخص کی موت ہو چکی ہے۔ اس لئے ضروری ہوتا ہے کہ اس ماحول سے دور نہ کیا جائے تاکہ غیر یقینی کیفیت سے یقینی کیفیت میں آ کر، غموں کا اظہار کر کے، جلد از جلد چپ کی کیفیت سے باہر آیا جا سکے اور نفسیاتی مسائل سے بچا جا سکے۔

چپ چپ کیوں رہتے ہو ناصرؔ
یہ کیا روگ لگا رکھا ہے

میں ایک ایسے خاندان کو جانتا ہوں جہاں اکلوتا بھائی اور زیادہ بہنوں میں بے انتہا محبت کے باوجود جب ایک دل کے قریب ترین رشتے کی موت ہوئی تو سب شادی شدہ بہنوں نے خود کو اس گھر سے دور کر لیا اور تدفین کے بعد اس گھر میں قدم نہیں رکھا جہاں مرحومہ کی رہائش تھی۔ ان کا خیال تھا کہ یہ عمل دکھ کو کم کرنے میں ان کی مدد کرے گا حالانکہ یہ نہ صرف ان کے اپنے لئے غلط فیصلہ تھا بلکہ اس بھائی کے ساتھ غیر مناسب سلوک تھا جو اسی اجڑے ہوئے گھر میں اکیلا غم اور اندر کی خاموشی کو جھیلتا رہا۔

اجاڑ گھر میں اداس چہرہ تھا یعنی میں تھا
وہ جس کی آنکھوں میں بہتا دریا تھا یعنی میں تھا

یاد رکھئے ماں باپ یا ان جیسے کسی قریبی رشتے کی موت کو اکیلے سہنا آسان نہیں ہوتا ہے اور بہن بھائی کا وہ رشتہ ہے جن کا آپس میں تعلق، بات چیت کرنا، اور دل ہلکا کرنا ان غموں پر سب سے جلدی مرہم رکھتا ہے، غموں اور خاموشی سے نکلنے میں ایک دوسرے کی مدد کیجئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments