دنیا کی چند ارب پتی دلربا مسلمان خواتین


شیخا موزہ بنت ناصر

اس مسلمان خاتون کی نیٹ ورتھ 15 بلین ڈالر ہے۔ یہ قطر کے سابق حکمراں شیخ حماد بن خلیفہ الثانی کی تین بیویوں میں سے دوسری ہے۔ موزہ بن ناصر کی ولادت 9 اگست 1959 کو ہوئی تھی۔ قطر یونیورسٹی سے اس نے 1986 میں سوشیالوجی میں ڈگری حاصل کی۔ ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی نے اس کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری 2003 میں عطا کی تھی۔ پھر اس کے بعد برطانیہ اور امریکہ کی دیگر یونیورسٹیوں ٹیکساس اے اینڈ ایم، امپیریل کالج لندن، کا رنیگی میلن یونیورسٹی اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی نے بھی ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں عطا کی تھیں۔ شیخ حمد خلیفہ الثانی سے ان کے سات بچے ہیں جس کے ساتھ ان کی شادی 1977 میں ہوئی تھی۔ ان کا بیٹا شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ الثانی اس وقت قطر کا امیر سلطنت ہے۔

اس کو فیشن آئی کان تسلیم کیا جاتا ہے کیونکہ جب وہ ورلڈ لیڈرز، اور رائل فیملی کے ممبرز سے ملتی ہے تو اس نے نفیس ترین لباس زیب تن کیا ہوتا ہے۔ سر کے بالوں کے فیشن کے لئے وہ خاص قسم کی پگڑی پہنتی جو اس کے حجاب کا کام کرتا ہے۔ اس کے وارڈ روب میں بین الاقوامی ڈیزائنز لباس ہوتے جو مہنگی ترین کمپنیوں جیسے Chanel، Hermès، Ralph & Russo، and Valentino۔ کے تیار کیے ہوتے۔ اس کے ساتھ وہ ان کمپنیوں کے بنائے زیور پہنتی Cartier، Van Cleef & Arpel، Harry Winston ہے۔

جوتوں کے لئے اس کا ڈیزائنر برینڈ Christian Louboutin ہے۔ وہ تعلیم پر خاص زور دیتی ہے جس کے لئے قطر فاؤنڈیشن کے تحت غیر ممالک کی یونیورسٹیوں کے کیمپس قطر میں بنائے گئے ہیں۔ 2014 میں موزہ ناصر نے لندن میں تین ملحقہ مکان $ 191 million کے خریدے اور ان کو محل میں تبدیل کر دیا۔ وہ فرنچ لیدر کمپنی Le Tanneur & Cie کی مالک ہے جس کی وجہ سے فاربس میگزین نے اس کو طاقتور خاتون قرار دیا تھا۔

پرنسس ہاجہ رشیدہ حافظہ

پرنسس ہاجہ حافظہ برونائی کے سلطان کی صاحبزادی ہے جس کی نیٹ ورتھ 20 بلین ڈالر ہے۔ اس کی شادی کا لباس دو ملین ڈالر کا تھا۔ شادی کے موقعہ پر ان کو 24 کیرٹ کی سونے کی کار رولس رائس میں بٹھا کر لایا گیا تھا۔ دولہا اور دلہن کو خالص سونے کے بنے تخت پر بٹھا یا گیا تھا۔ اس کے شوہر کا نام خیر الخلیل ہے جو وزیر اعظم کے دفتر میں اعلی عہدے پر فائز ہے۔ اس کے والد کا نام سلطان حسن بولکیا Sultan Hassanal Bolkiah ہے۔ اس کی مہنگی ترین شادی کی چار دانگ میں اتنی دھوم مچی کہ برطانیہ کی ملکہ نے بھی اس کو نیک خواہشات کا پیغام بھیجا تھا۔ اتنی دولت سے لدی ہونے کے باوجود وہ فنانس منسٹری میں ملازمت کرتی ہیں۔

سلطانہ نور زہرا

سلطانہ زہرا ملائیشیا کی امیر ترین شاہی خاندان سے تعلق رکھنی والی خاتون ہیں۔ اس کی نیٹ ورتھ 18 بلین ڈالر ہے۔ وہ سلطان میزان زین العابدین سے رشتہ ازواج میں منسلک ہے۔ اس کے چار بچے ہیں۔ سلطانہ ہونے کے باوجود وہ اپنے ہاتھ سے اپنے شوہر نامدار کے لئے کھانا پکاتی ہیں۔ وہ مارشل آرٹس کی بھی ماہر ہیں۔ اپنے محل کی زینت و آرائش خود کرتی ہیں۔ ہارس بیک رائیڈنگ بھی کرتیں۔ ان کے نام سے بہت سے فلاحی ادارے، ہسپتال، سکول منسوب ہیں۔

پرنسس فاطمہ آف سعودی عربیہ
سعودی عرب کی اس شاہزادی کی نیٹ ورتھ 18 بلین ڈالر ہے۔
پرنسس امیرہ التاویل

امیرہ بنت نائیف عتیبی، سعودی عرب کی اس شہزادی کی پیدائش نومبر 1983 میں ہوئی تھی۔ فوربس میگزین کے مطابق اس کا شمار دنیا کی 100 طاقت ور خواتین ہوتا ہے۔ اس کی شادی پرنس ولید بن طلال سے ہوئی تھی جو اس سے عمر میں 28 سال بڑے تھے۔ اس کی دوسری شادی متحدہ عرب امارات کے بلین ائر شہزادے سے ہوئی تھی۔ اس کی نیٹ ورتھ 115 ملین ڈالر ہے۔ اس نے امریکہ کی یونیورسٹی آف نیو ہیون سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔ ان کی ایک خاص بات یہ ہے کہ وہ پہلی عورت ہیں جس نے سعودی عرب کی سڑکوں پر کار ڈرائیو کی تھی۔ آج سعودی عورتوں کو ڈرائیونگ کی جو اجازت ملی ہے وہ ان کا خاص کارنامہ ہے۔

کوئین رانیہ

کوئین رانیہ کی نیٹ ورتھ 135 ملین ڈالر ہے۔ دنیا ان کو کوئین العبد اللہ کی نام سے بھی جانتی ہے۔ ان کی ولادت اگست 1970 میں ہوئی تھی۔ کوئین رانیہ نے امیریکن یونیورسٹی آف قاہرہ سے ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔ اردن کے بادشاہ عبد اللہ سے ان کی شادی 1999 میں ہوئی تھی۔ رانیہ دو خوبصورت شہزادوں اور دو شہزادیوں کی ماں ہے۔ وہ ملک میں بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے دن رات کوشاں رہتی ہے۔ دنیا کے دیگر شاہی خاندانوں کے برعکس رانیہ سوشل میڈیا پر کافی ایکٹو رہتی ہیں۔ وہ بچوں کے لئے کتابیں بھی تصنیف کر چکی ہے جو لاکھوں کی تعداد میں فروخت ہو چکی ہیں۔

پرنسس مجیدہ آف برونائی

یہ شہزادی برونائی کے دولت مند سلطان کی بیٹی ہے جو اپنے منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوئی ہے۔ اس کی نیٹ ورتھ 2.5 بلین ڈالر ہے۔ برونائی کے بادشاہ کے اپنے ذاتی اثاثے 30 بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہیں۔ اس کی ذاتی سات ہزار کاریں ہیں جن کی قیمت چھ بلین ڈالر ہے۔ اگرچہ شہزادی کو اپنے باپ کی بے تحاشا دولت ملی ہے مگر یہ مردوں کے شانہ بہ شانہ ہر شعبہ حیات میں ملک کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتی نظر آتی ہے۔ یہ فوج کی ٹریننگ بھی لے چکی ہے۔ اس کی ولادت مارچ 1976 کو ہوئی تھی۔

شیخا حنادی بنت ناصر الثانی

شیخا حنادی نے اپنی زندگی کا آغاز قطر یونیورسٹی کے اکنامکس ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرار کے طور پر کیا۔ حنادی کمیونٹی کے ہر کام یا پروجیکٹ میں شامل ہو نے پر زور دیتی ہیں۔ اس نے 1998 میں انوسٹمنٹ فرم اموال فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی جس کی وہ فانڈر اور چئیر پر سن ہے۔ اس کے بعد 2006 میں سٹی ڈیویلپمنٹ رئیل اسٹیٹAl۔ Waab City کا پراجیکٹ شروع کیا جس کی وہ سی ای او ہے۔ اس نے لندن بزنس سکول سے ایم بی اے اور یونیورسٹی آف لندن سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔

اس کی نیٹ ورتھ 15 بلین ڈالر ہے۔ وہ چیریٹیز کی فراخدلی سے مدد کرتی ہے۔ وہ Q Auto آٹو کمپنی کی مالک ہے جو آڈی اور وولکس ویگن کاروں کی ڈیلر شپ ہے۔ وہ سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک کی سپیشل ایڈوائزر بھی ہے۔ 2006 میں اس کو ویمن سی ای اوآف دی ائر کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔ شیخا حنادی نے دنیا میں یہ مقام اپنی ذہانت و فطانت کے باعث حاصل کیا ہے۔ اس کے تین بچے ہیں۔

میثاء بنت محمد بنت راشد المکتوم Maitha

شیخا میثاء کی ولادت مارچ 1980 میں دوبئی، (UAE) میں ہوئی تھی۔ اس نے 2008 میں سمر اولمپکس میں taekwondo کے مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ اس کا شمار دنیا کی امیر ترین ایتھلیٹس میں ہوتا ہے۔ اس کی نیٹ ورتھ 1.5 بلین ڈالر ہے۔ فوربس میگزین نے اس کو دنیا کی شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی خوبصورت ترین خاتون قرا ر دیا تھا۔ وہ کراٹے Karateاور پولو کے کھیلوں میں بھی دل چسپی لیتی ہے۔

کوئین فاطمہ کلثوم زوہار گودابری

سعودی عرب کی اس کوئین کی نیٹ ورتھ 18 بلین ڈالر ہے۔ آمدن کا بڑا ذریعہ تیل اور انویسٹمنٹ ہے۔ ملکہ خود کو عوام کی نظروں سے اوجھل رکھتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی چند تصاویر سے پتہ چلتا کہ ملکہ ہندوستان کی ایشوریا رائے اور ہالی ووڈ کی ایجیلنا جولی سے زیادہ خوبصورت ہیں۔ ملکہ فاطمہ مسلم دنیا کی تیسری امیر ترین خاتون ہیں۔ ملکہ ہندوستان کے شہر چنائی کے ہسپتال میں اکتوبر 1986 کو پیدا ہوئی تھیں۔

پرنسس لالہ سلمیٰ آف مراکش

مراکش کی اس دولت مند شہزادی کی نیٹ ورتھ 2.5 بلین ڈالر ہے۔ اس کے والد سکول ٹیچر تھے مگر مراکش کے کنگ محمد ہشتم سے 1999 میں شادی خانہ آبادی کے بعد ان کی زندگی حیران کن طریق سے بدل گئی۔ ان کے دو بچے ہیں : پرنس حسن اور پرنسس خدیجہ۔ یو نیورسٹی میں اس نے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کی تھی۔ اس کے والد کا نام حاجی عبد الحمید بینانی ہے اور اس کی پیدائش فیض شہر میں ہوئی تھی۔ اس کی والدہ نعیمہ کی وفات 1981 میں ہوئی جب وہ محض تین سال کی تھی۔

اس نے رباط میں تعلیم حاصل کی جہاں وہ پرائیویٹ سکول میں پڑھتی رہی۔ امجنئیرنگ میں تعلیم مکمل کر نے کے بعد اس نے ONA Group میں ملازمت کی جو رائل فیملی کی ملکیت میں ہے۔ مسلم ملک میں رہتے ہوئے اس نے سر پر حجاب کبھی نہیں پہنا اور لباس میں پینٹ پہنتی ہے۔ کینسر کے مرض کی روک تھام اور علاج کے لئے اس نے لالہ سلمیٰ فاؤنڈیشن قائم کی تھی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی وہ گوڈ ول ایمبیسیڈر ہے 2018 میں علیحدگی کے بعد وہ پبلک میں نظر نہیں آتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments