بچوں کی دنیا کو بچوں کی نظر سے دیکھیں


والدین اور بچوں کا رشتہ زندگی بھر کا رشتہ ہوتا ہے۔ عمر، وقت اور حالات کی دیوار اس رشتے کی اہمیت میں حائل نہیں ہوتی ہیں لیکن ہمارے ہاں والدین اپنے بچوں کی تعلیم پر تو خوب زور دیتے ہیں جبکہ تربیت کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ میں اپنے مختصر مطالعے، مشاہدات اور

براہ رست زندگی کے تجربات کی بنیاد پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ والدین کو بچوں کی تربیت کرنے کے لئے ”خصوصی تربیت“ کی اشد ضرورت ہے۔ جن نکات اور بنیادوں پر ہماری پرورش ہوئی ہے وہ کسی بھی طور پر آج کے بچوں پر لاگو نہیں ہو سکتی ہیں۔ والدین بچوں کو وہ محبت، احساس، توجہ اور خود اعتمادی نہیں دے پاتے جو زندگی بھر ان کا ساتھ دیتی ہے۔ بچوں کو والدین کی زندگی بھر نفسیاتی، جذباتی اور روحانی طور پر انسانی تعلقات کو استوار رکھنے کے لئے ضرورت رہتی ہے۔ بیشتر والدین بچوں کو صرف ان کے بچپن تک ہی بچے سمجھتے ہیں اور انہیں پیار کرتے ہیں جبکہ بچوں کو اس توجہ اور احساس کی ضرورت زندگی بھر درکار ہوتی ہے۔

ایسا کیوں ہے کہ جب بچہ چھوٹا ہوتا ہے تو وہ اکثر گر جاتا ہے اور ہم (والدین) فوراً اسے گلے سے لگا لیتے ہیں۔ اسے چپ کرواتے ہوئے اس کی کمر اور سر پر ہاتھ پھیرتے ہیں اور اسے تسلی دیتے اور پیار کرتے ہیں، ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ بچہ اپنی غلطی کی وجہ سے گرتا ہے، ہم بچے کو کتنی مرتبہ بتا، سمجھا اور سکھا چکے ہوتے ہیں کہ ایسا نہ کرنا ورنہ یہ نقصان ہو جائے گا، لیکن بچہ اس کے باوجود اپنے تجسس کو فالو کرتے ہوئے، ہماری ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے وہ ہی کام کرتا ہے اور اپنا نقصان کرتا ہے۔

چھوٹے ہوتے ہوئے ہم (والدین) بچوں کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو تو معاف کر دیتے ہیں لیکن جیسے ہی یہ بچے بڑے ہوتے ہیں اور اسی قسم کی غلطیاں کرتے ہیں تو ہم اپنے بچوں سے ناراض ہوتے ہیں، ان سے گلہ کرتے ہیں اور انہیں سزا دیتے ہیں، ایسے کیوں؟ تب ہمیں ان پر پیار کیوں نہیں آتا؟ بچے جتنے مرضی بڑے ہوجائیں، ماں باپ کے لئے تو وہ بچے ہی ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں! آپ کے بچے آپ کے لئے ساری زندگی بچے ہی رہیں گے۔ وہ صرف دنیا کے لئے بڑے ہوتے ہیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے ہمیشہ ہی آپ کے بچے رہیں تو بچوں کی طرح ان کی غلطیوں کو بھی معاف کر دیا کریں کیونکہ ماں باپ کے لئے بچے ساری عمر بچے ہی رہتے ہیں، دنیا میں چاہے وہ جو مقام مرضی حاصل کر لیں۔

والدین کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آپ کے بچے آپ کی شخصیت، تربیت اور کردار کا آئینہ ہوتے ہیں۔ وہ اپنے اخلاق، کردار اور شخصیت سے آپ کی سوچ، افکار اور زندگی کے نظریے کی عکاسی کرتے ہیں۔ والدین کو یہ بات سیکھنے کی ضرورت ہے کہ بچے نئے دور کے سفیر ہیں ان سے سیکھیں اور ان کی آزاد شخصیت کو آزاد رہنے دیں۔ والدین یہ بھول جاتے ہیں کہ بچے ڈیجیٹل میڈیا کو اپنی نئی نظر سے دیکھتے ہیں آپ کی نظر سے نہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کی دنیا کو بچوں کی نظر سے دیکھیں، آپ کو دنیا کی سمجھ آ جائے گی۔

والدین انسان ہیں اس لئے ان کے بچے صرف دعاؤں اور نصیحتوں سے ہی نہیں بہتر ہو جائیں گے، ہمیں انہیں عملی نمونہ دینا ہو گا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ جو والدین بچپن میں بچوں کی جذباتی اور نفسیاتی شخصیت اور رویوں کی پرواہ نہیں کرتے وہ بڑھاپے میں بچوں کے منفی رویوں کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ آپ کے بچے آپ کا مستقبل ہی نہیں، آپ کا ماضی اور حال بھی ہیں۔ یہ آپ کے مجموعی وجود کا عکس ہیں۔ اپنے بچوں کو خود اعتمادی، متوازن جذباتی لگاؤ اور مثبت خود کلامی ”سیلف ٹاک“ کرنے کا رجحان دیں۔

یہ ان کی ذات کے انجن میں کامیابی اور ترقی کو ایندھن فراہم کرے گا۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کے ماہرین والدین کو تاکید کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی اچھی پرورش کے لئے گھر میں دوستانہ اور خوشگوار ماحول بنائیں، اپنے بچوں سے بات کرتے ہوئے آسان الفاظ کا استعمال کریں، ان کے معاون بنیں اور جلد بازی میں بچوں کے متعلق فیصلہ سازی سے گریز کریں۔ ہر بچے کے ساتھ انفرادی طور پر وقت گزاریں، بچوں سے متعلقہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ان کی رائے طلب کریں۔ بچوں کو مثبت اور صحت مند سرگرمیوں کی ترغیب دیں۔ بچوں کو باغبانی، صفائی، کھیل کود اور دیگر صحت مند سرگرمیوں میں وقت لگانے کی تربیت دیں۔ اگر اپنا مستقبل محفوظ اور مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو اپنے بچوں کے حال پر نظر رکھیں، بچوں کی دنیا کو سمجھنے کے لئے بچوں کی نظر سے دیکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments