دلت نوجوان اور ’اونچی ذات‘ کی لڑکی کی محبت اور شادی کے خونی انجام کی کہانی


جگدیش کی شادی ایک مقامی مندر میں ہوئی تھی
Asif Ali/BBC
جگدیش اور گیتا کی شادی ایک مقامی مندر میں ہوئی تھی
اتراکھنڈ کے خوبصورت میدانوں میں واقع الموڑہ ضلع کے گاؤں بلٹی کی گیتا نے جب جگدیش نامی ایک دلت نوجوان کو دیکھا تو انھیں لگا کہ انھیں اپنے ’خوابوں کا شہزادہ‘ مل گیا ہے۔

گیتا جگدیش کی باتوں، اُن کی شخصیت اور وعدوں سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ پہلی نظر میں ہی دولت، ذات پات، مذہب، خاندان، اور دیگر تمام رکاوٹوں کو نظر انداز کرتے ہوئے انھوں نے جگدیش سے زندگی بھر کا رشتہ قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

سماج کی پرواہ کیے بغیر اونچی ذات سے تعلق رکھنے والی گیتا نے ایک دلت نوجوان جگدیش سے شادی کر لی، لیکن ایک دلت داماد گیتا کے گھر والوں کی آنکھوں میں کھٹک رہا تھا۔

اور پھر بلآخر رواں ماہ کی پہلی تاریخ کو جگدیش کی موت ہو گئی۔

جگدیش کے اہلخانہ کے مطابق، گیتا کے خاندان نے جگدیش کو مبینہ طور پر صرف اس لیے بیدردی سے قتل کیا کیونکہ اُس نے دلت ہونے کے باوجود ایک اعلیٰ ذات کی لڑکی سے محبت اور شادی کرنے کی ہمت کی تھی۔

جگدیش کے قتل کے الزام میں گیتا کے اہلخانہ پولیس کی حراست میں ہیں اور گیتا فی الحال خواتین کی ایک پناہ گاہ میں قیام کیے ہوئے ہیں۔

جگدیش چندر الموڑہ ضلع کی تحصیل سالٹ کے گاؤں پنوادیوخان کے رہنے والے تھے۔ اس گاؤں میں تقریباً 50 دلت خاندان بستے ہیں۔

جگدیش چندر

Asif Ali/BBC
جگدیش چندر

جگدیش اپنے گاؤں سے 40 کلومیٹر دور بھکیاسن نامی ایک علاقے میں ملازمت کرتے تھے۔

گیتا کا تعلق بھکیاسین علاقے کے بلٹی گاؤں سے ہے۔ دونوں کی شادی 21 اگست کو مقامی مندر میں ہوئی تھی۔

ایک اونچی ذات والے گھرانے میں پیدا ہونے والی گیتا عرف گڈی اپنی والدہ، سوتیلے والد جوگا سنگھ اور سوتیلے بھائی کے ساتھ بلٹی گاؤں میں رہتی تھیں۔ جگدیش کے گھر والوں کا دعویٰ ہے کہ گیتا کے گھر والوں نے ابتدا میں اُن کے دلت ہونے کی وجہ سے یہ رشتہ قبول نہیں کیا تھا۔

شادی کے بعد جگدیش نے گیتا کو کہاں رکھا تھا اس حوالے سے گاؤں والے متضاد باتیں کرتے ہیں۔ گاؤں والے اس بارے میں کچھ نہیں کہہ رہے ہیں کہ دونوں کی ملاقات کیسے ہوئی اور محبت کب پروان چڑھی۔ گاؤں کے زیادہ تر لوگوں کا کہنا تھا کہ انھیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔

بھلے ہی گاؤں والے اس معاملے پر کُھل کر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں لیکن جگدیش چندر کے گاؤں سمیت آس پاس کے علاقوں میں یہ بات ضرور مشہور ہے کہ دلت ہونے کی وجہ سے جگدیش کو محبت کی سزا موت کی شکل میں ملی۔

اتراکھنڈ میں دلتوں کے مفادات کے لیے گذشتہ 40 برسوں سے کام کرنے والے سماجی کارکن درشن لال کا کہنا ہے کہ ’گیتا نے ایک شیڈول ذات کے لڑکے سے اپنی رضامندی سے شادی کی، لیکن اس کے گھر والوں کو یہ بات سمجھ نہیں آئی اور اس کا انجام بُرا ہوا۔‘

درشن لال کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اتراکھنڈ میں دلتوں کے ساتھ اب بھی بہت زیادہ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے اور ان کی تذلیل کی جاتی ہے اور اس نوعیت کے زیادہ تر معاملات میں مقدمات درج ہی نہیں ہوتے ہیں۔ اگرچہ وہ اس دعوے کی حمایت میں کوئی معتبر اعداد و شمار دینے سے قاصر ہیں لیکن وقتاً فوقتاً اتراکھنڈ سے دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی کہانیاں منظر عام پر آتی رہی ہیں۔

مقامی پولیس تفتیش میں مصروف ہے

Asif Ali/BBC
مقامی پولیس تفتیش میں مصروف ہے

گیتا کا الموڑہ کے ایس ایس پی کو خط

گیتا کے ساتھ اس کے سوتیلے والد اور بھائی کا رویہ کبھی اچھا نہیں رہا۔ اپنے ہی خاندان کی طرف سے خطرے کا اندازہ لگاتے ہوئے گیتا نے 27 اگست کو ایس ایس پی الموڑہ کو ایک خط لکھا تھا جس میں انھوں نے اپنی اور اپنے شوہر کی حفاظت کی درخواست کی تھی۔

گیتا کے خط کے مطابق ’26 مئی کو وہ جگدیش چندر کے ساتھ اپنے گھر سے الموڑہ آئی تھیں۔ دونوں شادی کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے پاس ضروری دستاویزات نہیں تھیں۔ وہ دستاویزات کا بندوبست کر ہی رہی تھیں کہ ایک دن اچانک ان کے سوتیلے والد انھیں الموڑہ میں مل گئے۔ 17 جون کو زبردستی وہ انھیں اپنے ساتھ گھر لے گئے اور ان پر تشدد کیا۔ والد کی دھمکیوں سے پریشان ہو کر گیتا گھر سے بھاگیں اور سات اگست کو جگدیش چندر کے پاس پہنچ گئیں۔ جس کے بعد 21 اگست کو دونوں نے مندر میں شادی کر لی۔‘

الموڑہ کے ایس ایس پی پردیپ کمار رائے کا اس پورے معاملے کے بارے میں کہنا ہے کہ اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

لیکن پولیس نے گیتا کے خط پر کوئی حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کیے، اس پر انھوں نے کہا کہ 27 اگست کو جب متاثرہ لڑکی کی جانب سے سکیورٹی لیٹر موصول ہوا تو پولیس خط میں درج ایڈریس پر پہنچی اور تلاشی لی، لیکن وہاں کوئی نہیں تھا۔ خط میں دیے گئے فون نمبر پر بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔

اب جگدیش کے قتل کے بعد الموڑہ کے ایس ایس پی کا دعویٰ ہے کہ قتل میں ملوث لوگوں کو کسی بھی حال میں بخشا نہیں جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

’کوئی نہیں جانتا پسند کی شادی کرنے والے پنکی اور راشد کہاں گئے‘

ایک ہی آدمی سے ایک سی محبت اور ایک سا جنسی تعلق کیا ہمیشہ ممکن ہے؟

پسند کی شادی کرنے والے گلزار اور آرتی جو کسی دھمکی اور دباؤ کو خاطر میں نہ لائے

ساتھ ہی اس معاملے کی تفتیش کرنے والے افسر آر ورما نے کہا کہ ’لڑکا شیڈول کاسٹ سے تھا۔ لڑکا دلت برادری سے تھا اور لڑکی کا تعلق راجپوت خاندان سے تھا۔ لڑکے کی ذات کی وجہ سے لڑکی کے گھر والے بہت پریشان تھے۔‘

ٹی آر ورما نے کہا ‘پہلی نظر میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لڑکے کو اغوا کر کے مار دیا گیا۔’

جگدیش کی مالی حالت بھی کمزور تھی

جگدیش چندر کی والدہ، بہن اور بھائی

Asif Ali/BBC
جگدیش چندر کی والدہ، بہن اور بھائی

جگدیش کا خاندان اُن کی والدہ بھاگولی دیوی، بڑے بھائی پرتھوی پال، چھوٹے بھائی دلیپ کمار اور چھوٹی بہن گنگا پر مشتمل ہے۔

بڑا بھائی پرتھوی پال گاؤں میں ہی معمولی مزدوری کر کے خاندان کو پالتا ہے۔

چھوٹا بھائی دلیپ کمار بجلی کے محکمے میں کام کرنے والے ٹھیکیدار کے ساتھ مزدوری کرتا ہے۔ چھوٹی بہن گنگا گاؤں کے سکول سے بارہویں جماعت تک پڑھنے کے بعد گھر کے کاموں میں اپنی ماں کی مدد کرتی ہے۔

فی الحال جگدیش کی موت کے بعد پورا خاندان غم میں ڈوبا ہوا ہے۔

جگدیش نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے ہی سکول سے حاصل کی تھی۔ بچپن میں والد کی وفات کے بعد ان کی زندگی روزی روٹی کی جدوجہد میں گزری۔

گذشتہ 12 برسوں سے جگدیش جل سنستھان میں ٹھیکے پر پائپ لائن کی دیکھ بھال اور مرمت کا کام کر کے اپنا اور اپنے خاندان کا گزارہ کر رہے تھے۔

جگدیش ایک طویل عرصے سے اتراکھنڈ تبدیلی پارٹی سے بھی منسلک تھے۔ جگدیش نے تبدیلی پارٹی کے ٹکٹ پر گذشتہ دو اسمبلی انتخابات لڑے تھے، اگرچہ انھیں دونوں مرتبہ شکست ہوئی تھی۔ لیکن پارٹی کے ایک سرگرم رکن کے طور پر ان کی ایک خاص شناخت تھی۔

جگدیش کی موت کے بعد اس کی بوڑھی ماں بھاگولی دیوی کی حالت خراب ہے۔ ان کے گھر لوگ تعزیت کے لیے آ رہے ہیں۔ جگدیش کی والدہ بتاتی ہیں کہ انھوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کے بیٹے کو محبت کرنے کی اس طرح سزا دی جائے گی۔ وہ حکام سے انصاف کی اپیل کرتی ہیں۔

گیتا کے گاؤں میں سب خاموش ہیں

وہیں گیتا کے گاؤں بلٹی کے لوگ بھی اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے۔

کافی کوششوں کے بعد کچھ لوگ جو بات کرنے پر راضی ہوئے، انھوں نے بتایا کہ انھیں جگدیش اور گیتا کے پیار کے بارے میں پہلے سے علم نہیں تھااور یہ کہ یہ واقعہ ان کے لیے بھی انتہائی افسوسناک ہے۔

گاؤں کی سربراہ بھاونا دیوی نے ہم سے بات کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’اگر گیتا آنے والے وقت میں کبھی گاؤں واپس جاتی ہے تو وہ اور گاؤں والے اسے باہمی مشاورت اور بات چیت کے بعد ہی واپس آنے کی اجازت دیں گے۔‘

جگدیش چندر کی والدہ

Asif Ali/BBC
جگدیش چندر کی والدہ

پولیس کا کیا کہنا ہے؟

معاملے کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر ورما کے مطابق جگدیش اور اس کے ایک ساتھی کنٹریکٹر کویتا کے ساتھ کام کرتے تھے۔

یکم ستمبر کی صبح تقریباً آٹھ بجے کام پر جاتے وقت سیلپانی بھکیاسین روڈ پر اُن کی ملاقات دو لوگوں سے ہوئی۔ ان افراد نے زبردستی جگدیش کو روکا اور اس کے ساتھی کو ڈرایا دھمکایا۔

جگدیش کے ساتھی نے فرار ہونے کے بعد کویتا کو فون کیا اور واقعہ کی اطلاع دی لیکن وہ اس وقت علاقے میں موجود نہیں تھیں۔ واپسی پر وہ شام چھ بجے کے قریب تحصیل بھکیاسین پہنچیں اور ریوینیو سب انسپکٹر کے پاس ایف آئی آر درج کرائی، جس میں پورے واقعے کی معلومات دی گئیں۔

دراصل اتراکھنڈ کے پہاڑی علاقوں میں پولس کا کام دو حصوں میں بٹا ہوا ہے۔ کچھ علاقوں کی دیکھ بھال باقاعدہ پولیس کرتی ہے اور کچھ علاقوں کی دیکھ بھال ریوینیو پولیس کرتی ہے۔

جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ ریوینیو پولیس کے تحت آتا ہے۔ ایف آئی آر کے بعد پولیس نے معاملے کی چھان بین شروع کر دی ہے۔

پولیس کے مطابق یکم ستمبر کی رات تقریباً 10.30 بجے ایک وین کو پولیس نے روکا۔ وین کو گیتا کا سوتیلا بھائی چلا رہا تھا اور گیتا کے والدین پیچھے بیٹھے تھے۔

پولیس نے وین کی تلاشی لی تو جگدیش سیٹ کے نیچے مردہ حالت میں پایا گیا۔ پولیس گاڑی میں سوار سبھی افراد کو لے کر ہسپتال پہنچی جہاں ڈاکٹروں نے جگدیش چندر کو مردہ قرار دیا۔

مزید پڑھیے

’شادی سے انکار پر لڑکی نے منگیتر کو اغوا کر لیا‘

سونو پنجابن، جس نے جسم فروشی کو ’عوامی خدمت‘ قرار دیا

پولیس نے گیتا کے والدین اور بھائیوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 364 اور 302 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

جگدیش اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ گیتا خود ناری نکیتن (خواتین کی پناہ گاہ) میں رہ رہی ہیں جبکہ گیتا کا خاندان جیل میں ہے۔

جگدیش کی بوڑھی والدہ اور بہن بھائیوں کا کیا بنے گا، یہ کہنا بھی مشکل ہے۔ لیکن جگدیش کی والدہ کو امید ہے کہ انھیں انصاف ملے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32551 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments