تین بہنوں کی قربانی جو عالمی دن کا باعث بن گئی


پاکستان نے حال ہی میں ڈومینیکن ریپبلک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ڈومینیکن ریپبلک سن 1844 میں آزاد ہوا تھا یہ امریکہ کے ایک خطہ ”کیریبین“ میں دوسرا سب سے بڑا متنوع ممالک میں سے ایک ہے اور اقوام متحدہ کا بانی رکن بھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سن 1492 میں کرسٹو فر کولمبس جب یہاں اترا توامریکہ میں پہلی مستقل یورپی آباد کاری کا مقام بنایا۔ ڈومینیک ریپبلک میں سن 1930 سے 1961 تک تیس سال تک حکمرانی کرنے والے آمر ”رافیل لیونائیڈس ٹرجیلو“  کے دور حکومت کو لاطینی امریکہ میں سب سے خونریز اور ظالمانہ دور کہا جاتا ہے۔

تاریخی حوالوں کے مطابق اس عرصہ میں پچاس ہزار سے زائد افراد کے قتل کی ذمہ دار ٹروجیلو کی حکومت تھی۔ ٹروجیلو کے دور حکومت میں شہری آزادی کا کوئی وجود نہیں تھا اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی جاتی تھیں۔ سن 1959 میں ٹروجیلو کی آمریت کے خاتمہ کے لئے ایک انقلابی تحریک شروع ہوئی جسے بعد میں پولیٹیکل گروپ کا نام دیا گیا۔ اس گروپ میں تین بہنیں ”پیٹریا“ ، ”منروا“   اور ”ماریا ٹیریسا“   بھی شامل ہو گئیں۔

بعض حوالوں میں چار بہنوں کی شمولیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان تینوں بہنوں کو ”میرابل سسٹرز“   یا ”لاس مارپیوس“   بھی کہا جاتا ہے۔ ٹروجیلو کے اقتدار میں آنے کے بعد میرابل سسٹرز کا خاندان اپنی تمام دولت کھو چکا تھا، تینوں بہنیں آمریت کی سخت خلاف تھیں۔ پولیٹیکل گروپ میں شامل ہونے کے جرم میں تینوں بہنوں کو کئی مرتبہ قید کیا گیا، ان کی عصمت دری کی گئی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا مگر انھوں نے آمریت کی مخالفت جاری رکھی یہاں تک کے ان کے شوہروں کو قید کر کے جسمانی اذیتیں دی گئیں لیکن وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹیں۔

چنانچہ انھیں راستے سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کے تحت اچانک رہا کر دیا گیا اور چند ماہ بعد 25 نومبر کی صبح جب تینوں بہنیں ایک جیپ میں سوار اپنے ڈرائیور کے ہمراہ قیدی شوہروں کو ملنے دوسرے شہر جا رہی تھیں کہ راستے میں ٹروجیلو کے آدمیوں نے ان کو روک لیا اور زبردستی ایک ویران گھر میں لے جا کر الگ الگ کمروں میں تینوں بہنوں کو اذیتیں دینے کے بعد گلا گھونٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بعد میں ان کی لاشوں کو جیپ میں بٹھا کر پہاڑ سے نیچے پھینک دیا تاکہ لوگوں کو ان کی موت ایک حادثہ لگے۔

اس واقعہ کے بعد لوگ تینوں بہنوں کے نظریات کے زبردست حامی بن گئے جس کی وجہ سے ٹروجیلو کی مخالفت زور پکڑ گئی۔ 30 مئی 1961 رات پونے دس بجے ہائی وے پرٹروجیلو اپنی کار میں کہیں جا رہا تھا کہ مختلف اطراف میں گھات لگائے کچھ لوگوں نے اس کی کار پر مشین گن سے گولیاں برسانا شروع کر دیں جن میں سے سات گولیاں ٹروجیلو کو لگیں اور وہ ہلاک ہو گیا پولیس کوٹروجیلو کی کار پر ساٹھ سے زائد گولیوں کے نشان ملے۔ ٹروجیلو کی موت کے بعد انکشاف ہوا کہ تینوں بہنوں کی موت ایک حادثہ نہیں بلکہ قتل تھا۔ میرابل سسٹرز کے قتل پر کئی کتابیں لکھی گئیں اور فلمیں بھی بنائی گئیں ہیں۔

عورتوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے افراد نے سن 1981 سے میرابل سسٹرز کی برسی کے موقع پر خواتین کے خلاف تشدد کا عالمی دن منانا شروع کر دیا بعد میں 17 دسمبر 1999 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 25 نومبر کو عورتوں پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن قرار دے دیا جس کے بعد سے ہر سال یہ عالمی دن منایا جاتا ہے اس سال کا موضوع ہے ”اتحاد! خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمہ کے لئے سرگرمی۔“ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک خاتون کو جسمانی و جنسی تشدد کا سامنا ہے۔

خواتین پر تشدد کے واقعات کے حوالے سے غور کیا جائے تو مقبوضہ کشمیر اور انڈیا میں خواتین کی عزتوں کی پامالی کے واقعات آئے روز بڑھتے جا رہے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سفاک فوجیوں نے جنوری 1989 سے لے کر اب تک مقبوضہ کشمیر میں 11 ہزار سے زائد خواتین کی آبروریزی کی اور لا تعداد مرتبہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ قابض بھارتی فوج مقبوضہ علاقے میں خواتین کی آبروریزی اور ہراسانی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

دنیا جان چکی ہے کہ بھارت خواتین پر تشدد کے حوالے سے بدترین ملک بن چکا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو چاہیے کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں خواتین اور لڑکیوں پر تشدد اور عصمت دری کے واقعات کی روک تھام کے لئے اپنا موثر کردار ادا کریں نہیں تو عورتوں پر تشدد کے خاتمہ کا عالمی دن منانے کا مقصد بے معنی ہو کر رہ جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments