آسیہ بی بی کی بریت کے بعد ہونے والے دھرنے اور ہنگامے حکومت وقت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد اختتام پذیر ہو چکے۔ ان دھرنوں کے دوران کی گئی تقاریر کا نشانہ حکومت، ملک کی عدلیہ اور پاک فوج کی قیادت رہی۔ ہنگاموں کے دوران راہ چلتے لوگوں کی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور پبلک املاک پر بے دریغ حملے کیے گئے اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی دیکھتی رہی۔ جس معاہدے کے تحت یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس گئے اور جو عوام الناس کو دکھایا گیا اس کی دو شقیں ہیں کہ اگر ان مظاہروں کے دوران اگر کسی تحریکی کی ”شہادت“ ہوئی ہو تو اس کی فوری تحقیق کروائی جائے گی اور وہ تمام لوگ جنہیں ان ہنگاموں کے دوران گرفتار کیا گیا انہیں رہا کر دیا جائے گا۔ معاہدہ ہو جانے کے بعد کئی مبصرین نے ارشاد فرمایا کہ یہ اچھی بات ہے کہ معاملہ کسی ہلاکت کے بغیر ختم ہو گیا۔ میرے خیال میں تو ہلاکتیں ہوئیں اور وہ ہیں ریاست کے قانونی اختیار اور ریاست کے اخلاقی جواز کی ہلاکتیں۔
Read more