پیرس میں ’آئی لوو یو‘ کہنا اتنا مشکل کیوں؟


رومانس فرانسیسی ثقافت کا اٹوٹ حصہ ہے

رومانس فرانسیسی ثقافت کا اٹوٹ حصہ ہے مگر اس احساس کے اظہار لفظوں میں کم ہی کیا جاتا ہے

میرا فرانسیسی شوہر مجھ سے پیار کرتا ہے۔ میں جانتی ہوں کہ وہ مجھ سے پیار کرتا ہے کیونکہ وہ تقریباً ہر اختتامِ ہفتے مجھے پھولوں کا گلدستہ دیتا ہے۔ اور جب میں اُس سے کہتی ہوں کہ میں خوبصورت لوگوں سے بھری ہوئی پارٹی میں تھی، تو وہ دلکش انداز میں ‘برڈز آف اے فیدر’ (یعنی ایک جیسے لوگ ایک ساتھ ہی رہتے ہیں) کا ذکر کرتا ہے۔ مجھے اس بات کا احساس رہتا ہے کہ جب بھی ہم دفتر میں کام کرنے والے ساتھیوں کے ساتھ کاکٹیل پارٹی میں ہوتے ہیں تو وہ میرے ساتھ پیار کا اظہار کرتا ہے اور وہ میرے بازو کو چھوتے ہوئے مجھے پیار سے میری ہرن کہہ کر بلاتا ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ لمبے ساتھ کے باوجود وہ ہر روز مجھ سے اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے۔

لیکن مجھے یہ یاد نہیں کے آخری بار اُس نے je t’aime آئی لوو یو کب کہا۔ یہ پریشان کُن ہوتا اگر فرانس میں یہ بات عام نہ ہوتی کہ چاہے ایک جوڑا ایک دوسرے سے کتنی ہی محبت کیوں نہ کرتا ہو وہ ایک دوسرے سے کم ہی اِن الفاظ کو دہرا کر اس بات کا اظہار کرتے ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا جنسی کشش کے بغیر دوستی ممکن ہے؟

سیکس کی خواہش ہی نہ ہو تو زندگی کیسی ہوتی ہے؟

کورونا میں گھر سے کام: ملازمت کی جگہ پر دوستیاں کیوں ضروری ہیں؟

یہ پیار میں کمی یا ایک دوسرے کے ساتھ دینے سے گھبرانا نہیں ہے۔ پیرس میں رہائش پذیر کینیڈین مصنف اور رومانوی امور کی ماہر للی ہائیس کے مشاہدے کے مطابق فرانسیسیوں کے لیے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا عزم کرنا آسان نظر آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘تین ڈیٹس اور بات پکی وہ کسی اور کو ڈیٹ نہیں کرتے اور توقع کرتے ہیں کہ سارا دن ہر دن ساتھ رہیں گے سوائے اس وقت کے جب کام راستے میں حائل ہوجائے’۔

ہائیس کو اپنی پہلی کتاب لکھنے کی ترغیب اُس وقت ہوئی جب اُن کے فرانسیسی بوائے فرینڈ نے انھیں یہ کہتے ہوئے چھوڑا تھا کہ میں اب تم سے پیار نہیں کرتا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں اُس کے اس اقرار نے حیرت زدہ کردیا کیوں کہ وہ یہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ میں اب تم سے پیار نہیں کرتا جبکہ اس نے کبھی یہ کہا ہی نہیں تھا کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں۔

فرانسیسی اس لیے ‘میں آپ سے پیار کرتا ہوں’ نہیں کہتے کیونکہ ان کے پاس دوسروں جس کی انہیں پرواہ ہو اُن کے لیے دلی جذبات کا اظہار کرنے کے لیے کوئی لفظ نہیں ہے۔ اُن کے پاس ایک ہی لفظ ہے aimer جسے پسند کرنا اور محبت کرنا دونوں کا اظہار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

نتیجتاً جب ایک فرانسیسی فرد رگبی، گرم بگیٹ یا لائیلیک کی خوشبو کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس لفظ کا استعمال کرتے ہیں تو وہ مبالغہ آمیزی نہیں ہے۔ لہذا کسی نوزائیدہ بچے، بچپن کے دوست یا زندگی کے ساتھی کے ساتھ پیار کے شدید جذبات کا اظہار کرنے کے لیے اسی لفظ کو استعمال کرنا عجیب سا محسوس ہوتا ہے۔

فرانسیسی انگریزی لغت کی ڈکشنری لاروز پر نظر ڈالیں تو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ فرانسیسی کس طرح محبت کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ یہاں عارضی فعل کو aimer کے طور پر بیان کیا گیا ہے لیکن اس محبت کا اظہار کرنے کے طریقے کی درج کردہ مثالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا استعمال شاید ہی کبھی کیا جاتا ہو۔ لاروز کے مطابق جب کھیل یا کھانے سے محبت کی بات کی جائے تو مناسب فرانسیسی اصطلاح جوش و جذبہ ہوگی۔ خط پر دستخط کے ساتھ پیار سے لکھا جاتا ہے جبکہ میری زندگی کے پیار کی جگہ صرف میری زندگی میں موجود مرد یا عورت لکھا جاتا ہے۔

الیگزینڈر تھری برج

پیرس کا پرتعیش آرٹ نوائو پونٹ الیگزینڈر تھری برج شہر کے اُن مقامات میں سے ہے جنھیں محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

لیکن محبت لفظ کہنے سے قاصر فرانسیسیوں نے اس احساس کے اظہار کے دوسرے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔ تعریفیں کرنا یہاں ایک آرٹ کی شکل اختیار کر چکا ہے ، یہ کسی نئے عاشق کے لیے اُتنا ہی آسان ہےجتنا قصائی کے لیے ران تیار کرتے ہوئے اس کی تعریفیں بیان کرنا ہو۔ مرد کسی عورت کی مدد کرتے ہوئے اُن کے سوٹ کیس کو میٹرو کی سیڑھیوں سے نیچے لے جانے میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتے۔ اور جہاں تک رومانٹک ہونے کا تعلق ہے یہ اس ثقافت کا اٹوٹ حصہ بن چکا ہے جس نے چاکلیٹ کو کمال تک پہنچایا، شیمپین کی ایجاد کی اور پرتعیش آرٹ نوائو پونٹ الیگزینڈر تھری برج تعمیر کیا۔

یہ صرف رومانس تک محدود نہیں ہے۔ ٹیٹا نامی نول کی فرانسیسی مصنف میری ہویزل، جو خصوصی طور پر انگریزی میں لکھتی ہیں اُن کا کہنا ہے کہ فرانسیسی والدین اپنے بچوں کو je t’aime کہتے ہوں گے لیکن زیادہ امکان ہے کہ وہ انہیں پیار سے میری گوبھی یا اس طرح کی چیزیں یا میری پیاری کہہ کر بلاتے ہونگے۔ یہ سارے ایسے ہی نام ہیں جو فرانس میں پالتو جانوروں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ سلیٹ میگزین کے فرانسیسی ایڈیشن میں ماہر نفسیات رابرٹ نیوبرگر کے مطابق سلام یا بوسے کی طرح پالتو جانوروں کے نام ایک جوڑے کی قربت کا حصہ ہوتے ہیں۔

فرانس میں ، پالتو جانوروں کے نام آپ کی زندگی میں ان کے کردار سے مخصوص ہیں۔ ایک شخص اپنی خواتین ساتھیوں کو میری بلییاں کہہ کر اُن کا ذکر کرسکتا ہے ۔ ایک قریبی دوست جو کسی عورت کو سلام پیش کرتا ہے ممکن ہے کہ وہ اسے ما بیلے، یا میری حسین کہہ کر پکارے ۔ خواتین کے میگزین میں سے ایک آن لائن سرچ کے نتائج میں ماں، باپ، بچوں، دوستوں یا ایک پریمی کے لیے پالتو جانوروں کے ناموں میں سے سینکڑوں کی فہرست سامنے آئیma chéri; mon coeur (میرا دل); mon trésor (میرا خزانہ); ma perle (میرا موتی)۔

فرانس میں پیار اور جذبات کا اظہار

فرانسیسی پیار اور اپنے جذبات کا اظہار گلے مل کر اور بوسے دے کر بلا جھجک سر عام کرتے ہیں۔

فرانسیسیوں کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ وہ جہاں کہیں بھی ہوں اور جب بھی چاہیں، جب انھیں اپنی محبت کا اظہار کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو وہ اپنے جذبات کو گلے مل کر اور بوسے دے کر اس کا اظہار کرتے ہیں۔ فرانس میں عوامی جگہوں پر پیار کا اظہار کرنے کے بارے میں کوئی بحث نہیں، جہاں محبت کے اظہار کو اس احساس کے خوش کن نتیجے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ پیرس میں گرمی کے موسم میں دریائے سائین کا کنارہ جوڑوں سے بھرا ہوا ہوتا ہے جو ساتھ بیٹھے بوسہ لینے میں اتنے محو ہوتے ہیں کہ انہیں گزرتی کشتیوں پر سیاحوں کی جانب سے حوصلہ افزائی کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔

پیرگرمی پریس نے پیرس میں بوسے لینے کے لیے بہترین مقامات پر ایک رہنما کتابچہ شائع کیا ہے ۔ ایل میگزین لکسمبرگ گارڈن میں میڈیکی فاؤنٹین یا مونٹ مارٹری کے چھوٹے اسکوائر جہان ریکٹس میں ایک بینچ کی تجویز پیش کرتا ہے، جس کے سامنے دیوار پر مختلف زبانوں میں آئی لوو یو لکھا گیا ہے۔ مائی لٹل پیرس، جو مقامی لوگوں کے لیے مشہور ویب سائٹ ہے، مونٹ پرناسی قبرستان میں برانکوسی کے مجسمے کے قریب جوش و ولولے کے ساتھ بوسے لینے کی سفارش کرتی ہے۔

دوست اور گھر والوں کو الوداع کہتے وقت بوسے آئی لوو یو کی جگہ لے لیتے ہیں۔ فرانسیسی اپنے پیاروں کے ساتھ فون کال کے اختتام پر ’je t’embrasse ’کہتے ہیں (میں آپ کو چومتا ہوں)۔ میرے بچے مجھے بھیجے گئے ٹیکسٹ میسجز (بوسے) کے ساتھ ختم کرتے ہیں ، جبکہ میرے اچھے دوست کچھ زیادہ رسمی طریقے کے ساتھ پیغام ختم کرتے ہیں ، دونوں ہی ایک بوسہ بیان کرتے ہیں جو لاطینی لفظ باسیئم سے نکلا ہے ، یہ ایک سلامی ہے جو ایک مقدس رسم اور رومانوی اشارہ سمجھا جاتا ہے۔بوسہ صرف الوداع کہنے کے لیے نہیں ہے۔ یہ فرانسیسی سلام کی رسم کا ایک حصہ ہے۔ پیرس میں یہ ہر گال پر سادہ سے بوسہ کی شکل میں ہے۔ جنوب کے کچھ حصوں میں لوگ ایک دوسرے کا تین بوسوں سے استقبال کرتے ہیں، جبکہ شمال مغرب میں ، چار بوسے معمول ہوسکتے ہیں۔ یہ سادہ بوسے خاندان، دوستوں، دوستوں کے دوستوں اور بعض اوقات ساتھی کارکنوں کے لیے بھی ہوتے ہیں۔

یہ رسم امریکہ میں گلے لگانے یا روانڈا میں مصافحہ کرنے کی روایت کی طرح ہے، جس میں دونوں ہاتھ استعمال ہوتے ہیں۔ مگر وبائی مرض کے دوران ان رسموں پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ فرانسیسیوں نے سماجی فاصلے کے تقاضوں کی وجہ سے متبادل ڈھونڈنے کی کوشش کی۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں مٹھی کا ٹکرانا پسند کرتے ہیں، لیکن یہ پھر بھی لوگوں کو قریب لے آتا ہے جو کچھ کے لیے شاید پریشانی کا باعث ہو۔ تنزانیہ کے صدر جان مغفولی نے پیروں کو ٹکرا کر سلام کرنے کو مشہور کیا مگر یہ اونچی ہیلز اور انتہائی پالش جوتوں کے لیے خطرہ ہے جنھیں فرانسیسی پسند کرتے ہیں۔ کہنی کا ٹکرانا سب سے آسان لگتاہے لیکن بغیر بوسے کے روایتی استقبال کے جملے نامکمل لگتے ہیں۔

مئی 2021 میں فرانس نے آخر کار کووڈ کی وجہ سے لگی پابندیوں میں نرمی کر دی۔ کرفیو کو واپس رات 9 بجے تک کر دیا گیا اور ریستوراں اب باہر کھانے کی سروس کرسکتے ہیں۔ فرانسیسیوں نے خوشیاں منائیں اور دیکھا گیا کہ انھوں نے ایک بار پھر ایک دوسرے کا استقبال شروع کیا کبھی ماسک کے ساتھ کبھی اس کے بغیر۔ پیرس کے کیفیز کے سامنے، ایلپس پہاڑی سلسلے میں بنگلوں میں، فرانسیسی رویرا پر ساحل سمندر پر۔ ویکسین لگوانے والے بالغ افراد نے ایک بار پھر شادیوں ، بپتسموں اور بائن مٹسوٹ میں سادہ بوسوں کا تبادلہ شروع کردیا ہے ، اور ہر ایک کو لگتا ہے کہ یہ بس چند مہینوں کی بات ہے کہ یہ روایت مکمل طور پر واپس آجائے گی۔ کیونکہ جس ملک میں زبان سے اظہار کرنا آسان نہیں ہے، وہاں ہر شخص اپنی محبت کا اظہار کرنے کے رائج طریقوں کو بحال کرنے کے لیے بے چین ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32556 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp