گندی ویڈیو۔ ہمارا بابا کہاں ہے؟


سیاست کو گند سمجھا جاتا ہے، موجودہ حالات میں سیاست جتنی گندی ہو گئی ہے اس کا کبھی سوچا بھی نہ تھا، ویسے تو سیاستدانوں نے سیاست میں اخلاقیات کا کوئی خیال نہیں رکھا، مخالف کو نیچا دکھانے کے لئے گھٹیا سے گھٹیا طریقے، انداز اور حربے استعمال کیے جاتے رہے ہیں، فوجی آمر ایوب خان نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح ؒ کے ساتھ جو سلوک کیا وہ بھی کوئی کم نہیں تھا، گند تو اس وقت بھی بہت تھا، موجودہ وزیر توانائی کے والد غلام دستگیر خان نے محترمہ فاطمہ جناح ؒ کا انتخابی نشان لالٹین ایک کتیا کے گلے میں ڈال کر سڑکوں پر گھمایا جس کا واحد مقصد اس وقت کے آمر کی خوشنودی حاصل کرنا تھا

جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کرتی جا رہی ہے، بلیک میلنگ اور مخالفین کو ”کانا“ کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جا رہا ہے، ماضی میں یہ سہولیات صرف حکومتی اداروں کو حاصل ہوتی تھیں مگر اب ٹیکنالوجی کے سونامی کی وجہ سے ہر بندے کے ہاتھ میں یہ ٹول ہیں، ایک دوست نے کئی برس قبل ایک بات بتائی تھی کہ ان کا دوست ایک خفیہ ایجنسی کا ملازم تھا، اس نے اپنے مخصوص آلے پر ایک آواز سنائی اور کہا کہ اس کو غور سے سنو اور بتاؤ یہ کیا ہے، دوست نے بتایا کہ میں نے آواز سنی مگر اندازہ نہ کر سکا کہ کس چیز کی آواز ہے، بس یہ اندازہ ہوا کہ جیسے پانی کے گرنے کی آواز ہے جس پر ایجنسی کے اہلکار نے کہا کہ ہاں ایسی ہی آواز ہے، پھر اس نے بتایا کہ پنجاب کا گورنر خواجہ طارق رحیم گورنر ہاؤس کے باتھ روم میں کھڑا ہو کر پیشاب کر رہا ہے، ہمارے آلات باتھ روم تک لگے ہوئے ہیں

جب جدید ٹیکنالوجی نہیں تھی تب بھٹو کے مخالفین نے (جو اسلام کے نام پر اتحاد بنا تھا) قومی اتحاد کے پلیٹ فارم سے بھٹو کی اہلیہ جو ایرانی نژاد تھیں ان کی نیم برہنہ تصاویر کے پوسٹر عوام میں تقسیم کیے گئے اور بھٹو کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی، پھر آمر ضیاءالحق کا ”پالتو بیٹا“ نواز شریف میدان میں اتارا گیا، ضیاءالحق کی عبرتناک موت کے بعد ”پالتو بیٹا“ ضیاءالحق کے سکھائے ہوئے گر استعمال کرنے لگا اور شہید بی بی بے نظیر بھٹو کی کردار کشی کے لئے ہر غلیظ حربہ استعمال کیا، اس گندی مہم میں نواز شریف کا اس وقت کا دیرینہ ساتھی راولپنڈی کا سدابہار کنوارہ سب سے آگے تھا

مختصر یہ ہے کہ بات بڑھتے بڑھتے آڈیو اور ویڈیو لیکس پر پہنچ گئی ہے، نون لیگ کی نوآموز رہنما احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک قابل اعتراض ویڈیو مارکیٹ میں لے آئیں جس کے بہت عرصہ تک چرچے رہے، عمران حکومت ختم ہونے کے بعد آڈیوز لیکس کا ایک سلسلہ چل نکلا ہے اور حد تو یہ ہے یہ آڈیو لیکس وزیراعظم آفس کی ہیں، ان آڈیو لیکس سے تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کا چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے کہ حکومت کسی کی بھی ہو، پارٹی کوئی بھی ہو، گندا کھیل سب کھیلتے ہیں، جن کا واحد مقصد اقتدار حاصل کرنا ہے

مجھے افسوس اس بات ہے کہ ہم جس قائد کا ماننے والے پاکستانی ہیں ان کی اقدار کیا تھیں، زبانی کلامی تو بہت کچھ سنا تھا مگر ”جناح“ فلم دیکھنے کے بعد قائداعظم کی عزت میری نظر میں مزید بڑھ گئی، جناح فلم کا ایک سین ہے کہ نہرو لیڈی ماؤنٹ بیٹن سے رومانس کر رہا تھا اس موقع پر قائداعظم وہاں پہنچ گئے تو ان کے ساتھی نے مشورہ دیا کہ اس کو ایشو بنایا جائے جس پر قائداعظم نے حقارت سے کہا نہیں ہم ایسا نہیں کر سکتے، Its personal

آج کے دور کسی کو قائد اعظم ثانی کہا جاتا ہے اور کسی کو دوسرا قائداعظم بنانے کی کوشش ہو رہی ہے، افسوس نام نہاد قائداعظم ثانی اور نام نہاد دوسرے قائداعظم نے حضرت قائداعظم محمد علی جناح ؒ سے کچھ نہیں سیکھا، ہوس اقتدار میں سیاستدان سب کچھ بھول بیٹھے ہیں، چند روز قبل مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز کی میڈیا سے گفتگو سنی جس میں کہا گیا کہ میری نائٹ سوٹ میں ویڈیوز بنائی گئی ہے مجھے خطرہ ہے اس کا غلط استعمال کیا جائے گا

مریم نواز کا یہ فقرہ سن کر دل گرفتہ ہو گیا کہ سیانوں نے درست ہی کہا ہے کہ مکافات عمل ہوتا ہے، بیٹی کا فقرہ سن کر باپ نے ایک بار تو سوچا ہو گا کاش بھٹو کی بیٹی کے ساتھ یہ گندا کھیل نہ کھیلتا تو نہ آج میری بیٹی کی نائٹ سوٹ میں ویڈیوز بنائی جاتیں، حقیقت یہ ہے کہ ہم خود ہی غلط راستے بناتے ہیں جس پر ہماری آنے والی نسلیں چلتی ہے تب لوگ پچھتاتے ہیں

آڈیو لیکس کے بعد عمران خان کو بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ ان کی گندی ویڈیو بنائی گئی ہے، اب یہ خدا ہی جانتا ہے کہ گندی ویڈیو اصلی ہیں یا پھر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بنائی گئی ہیں کیونکہ ریحام خان نے تو اپنی کتاب میں حد ہی کردی ہے، اللہ معاف کرے ہم کس حد تک گر چکے ہیں، یہ کام سیاسی جماعتیں کریں یا پھر ادارے، اس پر خواجہ آصف کا فقرہ ہی بولا جاسکتا ہے۔ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیاء ہوتی ہے، گھر گھر یہ گند پھیلا کر نسلیں بگاڑنے کا کام شروع ہو گیا ہے

عمران خان نے گندی ویڈیو کے بارے میں جلسہ عام میں بتایا، عمران خان کے پرستاروں کی بڑی تعداد خواتین اور نوجوانوں کی ہیں، گھر، گھر عمران خان کی تقاریر خاندان بیٹھ کر دیکھتے ہیں، جب عمران خان نے یہ بات کی ہوگی تو کیا کوئی بہن اپنے بھائی اور باپ کے ساتھ بیٹھ عمران خان کی باقی تقریر سن سکی ہوگی، گندے کھیل اس اہتمام سے کھیلے جا رہے ہیں کہ مجھے تو خطرہ ہے کہ کہیں گندے کھیل کو مضمون کی شکل دے کر بچوں کے نصاب میں شامل نہ کر دیا جائے

گندے کام کے بارے میں ایک واقعہ بہت مشہور ہے، ایک دفعہ دو دیہات کے دو بابے (بزرگ شخص) گندا کام کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، لوگ اکٹھے ہو گئے، دونوں دیہات کے لوگ مسلح ہو گئے اور مرنے مارنے پر تل گئے کہ ہمارے بابے کو بدنام کیا جا رہا ہے، اس موقع پر پولیس آ گئی اس نے شواہد اکٹھے کیے جس سے ثابت ہو گیا کہ بابے گندا کام کر رہے تھے، پولیس دونوں بابے لے کر تھانے چلی گئی اور مقدمہ درج کرنے کی تیاری ہونے لگیں

تھانیدار نے دونوں دیہات کے بڑوں کو الگ الگ بلایا کہ دیکھیں، احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں، ثبوت مل گئے ہیں دونوں بابے گندا کام کر رہے تھے، اب سیمپل لیبارٹری بھیجے جائیں گے جس کی رپورٹ مثبت آئے گی اور مقدمہ درج کر لیا جائے گا، اب بچت کا کوئی راستہ نہیں، فریقین نے جب صورتحال دیکھی تو تھانیدار کو رشوت دینے کے لئے نوٹوں کے ڈھیر لگا دیے اور کہا کہ دیکھیں اگر مقدمہ درج کرنا ناگزیر ہو گیا ہے تو مہربانی کریں ”ہمارا بابا اوپر رکھیں“

اب جن جن کو گندی ویڈیوز لیک ہونے کا خدشہ ہے، ان کو مفت مشورہ ہے جنہوں نے اتنی محنت سے سب کچھ مینیج کیا وہ اب رکنے والے نہیں، مناسب موقع پر گندی ویڈیوز لیک کر دیں گے، اب ان کے چاہنے والے ”تھانیدار“ سے ڈیل کریں کہ ویڈیو میں بس ان کا بابا اوپر ہو۔ ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments