نیوٹن اور آئن سٹائین۔ ایک موازنہ


نیوٹن اور آئن سٹائن کی زندگیوں میں 237 سال کا عرصہ حائل ہے۔ نیوٹن کا باپ اس کی پیدائش سے قبل عدم آباد کو سدھار گیا تھا۔ اس کی ولادت انگلستان میں ہوئی۔ اس کی والدہ نے نے اس کو دادی کی نگہداشت میں دے دیا۔ اس کو بچپن سے ہی ہاتھ سے چیزیں بنانے اور کام کرنے کا فطری شوق تھا۔ موسیقی سے اس کو زیادہ دلچسپی نہ تھی۔

جرمنی میں آئن سٹائین کی پرورش ایک اچھے با اخلاق گھرانے میں ہوئی۔ اس کو والدین کا وافر پیار ملا۔ اس کو ہاتھ سے کام کرنے یا چیزیں بنانے کا زیادہ شوق نہ تھا۔ موسیقی اس کی فطرت میں یوں ودیعت کی گئی تھی جس طرح بادلوں میں بجلی ہوتی ہے۔ اپنے والدین کی طرح وہ بھی دھیمی آواز میں گفتگو کرتا تھا۔ دونوں سائنسداں اپنے والدین کی پہلی اولاد تھے۔ دونوں کی ولادت کے بعد بیٹیاں پیدا ہوئیں اس وقت دونوں کے والد کی عمر تیس سال سے کچھ اوپر تھی۔

دونوں سائنسدانوں کے خاندانوں میں کوئی ایک فرد بھی فطانت اور دولت کمانے میں ماہر اور عظیم المرتبت نہ تھا۔ دونوں کی زندگی رفتہ رفتہ ترقی کی جانب رواں دواں ہوئی۔ نیوٹن جسمانی طور پر نحیف تھا۔ آئن سٹائن نے بچپن میں دیر سے بولنا شروع کیا۔ دونوں خاموش طبع، آزاد خیال اور تنہائی پسند تھے۔ دونوں اپنی عمر کے بچوں کے ساتھ کے ساتھ کھیلنا پسند نہیں کرتے تھے۔ دونوں کی ذہانت و فطانت کا احساس لوگوں کو ان کے بچپن سے ہی ہو گیا تھا۔ دونوں کی طبیعت میں فطرت نے تجسس بہت زیادہ ودیعت کیا تھا۔ دونوں کو مطالعے کا بے حد شوق تھا۔ دونوں میں ارتکاز اور یک سوئی کی قوت بلا کی حد تک تھی۔

نیوٹن اور آئن سٹائن کے والدین نے ان کے علمی ذوق کو ابھارنے میں کوئی مدد نہیں کی تھی۔ جو بھی علمی اور انٹلیکچوئل سپورٹ ان کو ملی وہ خاندان کے باہر کے افراد سے ملی۔ آئن سٹائین نے سکول کے زمانے میں امتحانات میں اچھے گریڈ حاصل نہیں کیے اور یہ عرصہ بہت بددلی میں گزرا۔ مگر اس کے انکل جیکب کی تیکھی نظروں نے اس کی فطرت قابلیت و علمیت کو پہچان لیا۔ اس لئے اس نے آئن سٹائین کی ہر ممکن مدد کی۔ نیوٹن دو سال تک طاعون کی مہلک وبا کے پھیلنے کی وجہ سے اسکول نہ جا سکا مگر اس کے قریبی دوستوں کلارک برادران اور ہنری اسٹوک Stoke نے اس کی والدہ کو مجبور کیا کہ وہ نیوٹن کو اسکول کے بعد کالج میں ضرور تعلیم دلوائے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو شاید یہ دنیا نیوٹن جیسے عظیم المرتبت انسان سے محروم رہ کر بہت کچھ گنوا بیٹھتی۔ بلکہ صدیوں سائنسی انکشافات، نظریات سے بے بہرہ رہتی۔

دونوں جب بارہ سال کی عمر کو پہنچے تو لوگوں کو معلوم ہو گیا تھا کہ یہ غیر معمولی ذہانت و فطانت والے بچے ہیں۔ دونوں نے اپنے دور کی ممتاز درسگاہوں میں تعلیم حاصل کی۔ نیوٹن کے زمانے میں ریاضی کی تعلیم کا آکسفورڈ میں کیمبرج کی نسبت اعلیٰ انتظام و انصرام تھا۔ اسی طرح آئن سٹائین نے جرمنی کی اعلیٰ تعلیمی درسگاہوں میں تعلیم حاصل کی جہاں فزکس کی تعلیم کا نہایت عمدہ انتظام تھا۔ زیورخ کے پولی ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں بھی فزکس کی تعلیم کا بہترین انتظام تھا۔

نیوٹن اور آئین سٹائن اس لحاظ سے بہت خوش قسمت تھے کہ دونوں کو اپنے زمانے کے افضل اور اعلیٰ ترین ریاضی کے ٹیچر نصیب ہوئے۔ دونوں بذات خود لائق و فائق شاگرد تھے مگر اپنی کلاس میں اول نہ تھے۔ دونوں نے سکول و کالج کے زمانے میں اعلیٰ تعلیمی ریکارڈ تو قائم نہ کیے تا ہم دونوں نے بہت کچھ سیلف ایجوکیشن سے سیکھا۔ نیوٹن نے گریجوایشن سے پہلے Binomial theorem دریافت کیا جب کہ آئن سٹائن نے فزکس کے مروجہ قوانین اور تھیوریز پر ایک نئی جہت سے تنقید کر کے لوگوں کے سوچنے کی لکیر (لائن آف تھنکنگ) کو یکسر بدل دیا۔

نیوٹن کو اس کے اساتذہ ہر دلعزیز جانتے تھے جب کہ آئن سٹائن اپنے ہم جماعت طالب علموں کی نظر میں ہر دلعزیز تھا مگر اساتذہ سے اس کی زیادہ نہ بنتی تھی کیونکہ وہ ان سے عجیب و غریب مشکل سوال کرتا تھا۔ مثلاً آئین سٹائن نے یونیورسٹی کے پروفیسر سے پوچھا کیا سردی موجود ہوتی ہے Does cold exist؟ پروفیسر نے جواب دیا یہ کس قسم کا سوال ہے یقیناً سردی موجود ہوتی ہے۔ آئین سٹائن نے جواب دیا حقیقت یہ ہے کہ سردی موجود نہیں ہوتی Cold does not existبلکہ فزکس کے قوانین کے مطابق حرارت کی غیر موجودگی کا نام سردی ہے۔

Albert-Einstein-and-wife

حرارت سے انرجی ٹرانسمٹ ہوتی اور۔ 460 degrees Fپر سردی موجود نہیں ہوتی۔ پھر آئن سٹائن نے پوچھا کیا ظلمت darknessموجود ہے؟ پروفیسر نے جواب دیا، بالکل یہ موجود ہے۔ طالب علم نے جواب دیا آپ ایک دفعہ پھر غلط کہہ رہے ہیں، ظلمت دراصل ضیاء کے نہ ہونے کا نام ہے۔ ہم لائٹ کا مطالعہ کر سکتے ہیں مگر ظلمت کا نہیں۔

نیوٹن نے 22 سال کی عمر میں یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کی جبکہ آئن سٹائن نے 21 سال کی عمر میں ڈگری حاصل کی۔ دونوں کے گریجوایٹ ورک میں جب خلل پیدا ہوا تو دونوں نے اکیلے تنہائی میں بذات خود تعلیم حاصل کی self teaching۔ دونوں کو درج ذیل سائنسی موضوعات پر ناقابل یقین حد تک عبور حاصل تھا۔ Motion، mass، energy، light، gravity، space & time نیوٹن نے موشن اور گریویٹی (کشش ثقل) کے موضوعات کو سائنس کی دنیا میں چار چاند لگائے جبکہ آئن سٹائن نے اسپیس اینڈ ٹائم کو دنیا میں انوکھے رنگ میں متعارف کرایا۔

نیوٹن کی شہرہ آفاق کتاب ( Philosophiae Naturalis Principia Mathematica) یعنی پر نسپیا 1687 میں جب منصہ شہود پر آئی تو اس وقت اس کی عمر 44 سال تھی۔ اس عظیم کتاب میں اس نے لاز آف موشن اور یونیورسل گریویٹی سے دنیا کو متعارف کرایا۔ آئن سٹائن کی کتاب جنرل تھیوری آف ریلے ٹیوٹی میں جب 1916 لوگوں کے ہاتھ میں آئی تو اس وقت وہ 37 سال کا تھا۔ ان مذکورہ کتابوں کے زیور طبع ہونے کے بعد دونوں اقصائے عالم میں مشہور و معروف ہو گئے۔

1917 میں آئن سٹائن نے ریڈی ایشن کے موضوع پر ایک مقالہ زیب قرطاس کیا جو بعد میں لیز ر بیم کی ایجاد میں بنیادی کام ثابت ہوا۔ اس مقالے کے صفحہ قرطاس پر اتارے جانے کے پورے 43 سال بعد لیزر بیم 1960 میں ایجاد ہوئی۔ آئن سٹائن نے 1925 کے بعد ایک نظریاتی طبیعت داں کی حیثیت تحقیقی کام ختم کر دیا اور زندگی کے اگلے تیس سال اس نے یونی فائیڈ فیلڈ کانسیپٹ Unified field concept یعنی کشش ثقل، برق مقناطیس قوتوں کے اتحاد میں عزم صمیم کے ساتھ صرف کر دیے۔

ان 30 سالوں میں اس نے جو سائنسی کام کیا اور جو مقالے رقم کیے ان کے نتائج ابھی تک دنیا میں پورے طور پر ظاہر نہیں ہوئے۔ 1952 میں ایک اٹامک ٹیسٹ سے جو debris پیدا ہوئیں اس کے مطابق عنصر 99 Element کا نام آئی زین ٹیم Eisentinium رکھا گیا۔ آئن سٹائن کے نام سے بہت سے ہسپتال، عمارات، شاہراہیں، سکول، کالج منسوب ہیں۔ جب کہ نیوٹن کے نام صرف ایک ٹیلی سکوپ رائل گرین وچ آبزرویٹری میں منسوب ہے۔ لوگوں کے ناموں میں نیوٹن کا نام کم سننے میں آتا اور لوگ آئن سٹائن کے نام پر بچوں کے نام بہت کم رکھتے۔ امریکہ میں کئی شہروں کے نام نیوٹن ہیں۔

مذہبی نظریات

نیوٹن نے جس ریاضت اور انہماک سے سائنس اور ریاضی کا مطالعہ کیا اسی طرح اس نے عیسائیت کا گہرا مطالعہ خود بڑے ذوق و شوق سے کیا تھا۔ اس کو لاطینی، یونانی اور عبرانی زبانوں پر قدرت کاملہ حاصل تھی۔ کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران اس نے مذہب پر 17 سے زیادہ کتابیں اور مقالے زیب قرطاس کیے جن کے الفاظ کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ بنتی ہے۔ اس کی ذاتی لائبریری میں سائنسی کتب کی نسبت مذہب پر کتابیں زیادہ موجود تھیں۔

اس نے بائیبل کا مطالعہ بڑی عمیق نظر سے کیا تھا اور اسے اس الہامی کتاب پر پوری دسترس حاصل تھی۔ وہ ایک راسخ العقیدہ نصرانی تھا جس کو توحید پر یقین کامل تھا۔ اس کو تثلیث کے عقیدہ پر پورا ایمان نہیں تھا۔ وہ خالق اور مخلوق کو کسی حسابی مساوات کی طرح برابر نہیں سمجھتا تھا۔ پادریوں کے خوف سے اس نے عیسائیت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار واشگاف طور پر نہیں کیا تھا۔ اس نے وقتاً فوقتا عیسائیت پر جو مقالے اور مضامین لکھے ان کو ایک صندوق میں بند کر دیا تھا۔

اس کی رحلت کے بعد پادریوں اور چرچ کے عہدیداروں نے جب یہ صندوق کھولا تو بہت سٹپٹائے کیونکہ اس کے اندر جو کچھ ملا وہ قطعی طور پر خلاف توقع تھا۔ چنانچہ یہ صندوق بند کر دیا گیا آخر دو سو سال بعد جب یہ صندوق کھولا گیا تو دنیا پر یہ بات افشاں ہوئی کہ نیوٹن کے عقائد کسی حد تک توحید پرستی سے مطابقت رکھتے تھے۔ بعض کے نزدیک اس کا اعتقاد non۔ Trinitarianism تھا یعنی خدا اور کرائسٹ ہم پلہ نہیں ہو سکتے۔ پرانے صندوق سے نکلنے والے 329 مسودات Sotheby ’s auction پر پائے گئے جو Gerard Wallop نے نیوٹن کی فیملی سے حاصل کیے تھے جہاں یہ دو سو سال تک نظروں سے اوجھل پڑے رہے۔ بعد میں یہ کتابی صورت میں Corpus Obscura 1936 کے عنوان سے منظر عام پر آئے تھے۔

آئن سٹائن کے والد ین اگرچہ مذہبی نہ تھے مگر میونخ میں قیام کے دوران اس نے ایک یہودی عبادت گاہ میں رکنیت اختیار کر لی تھی۔ جب وہ کم سن تھا تو اس نے ایک کیتھولک سکول میں تعلیم حاصل کی۔ جب وہ بارہ سال کا ہوا تو اس نے مذہبی کتابوں کا اپنے شوق سے مطالعہ شروع کر دیا۔ نیوٹن نے شادی نہیں اور نہ ہی اس کی اولاد تھی بلکہ کہا جاتا کہ وفات کے وقت وہ ورجن تھا۔ آئن سٹائین کی پہلی شادی میلوا مارک Mileva Maric سے ہوئی جو عیسائی دھرم کی پیروکار تھی۔

اس کے بطن سے دو بیٹوں اور ایک بیٹی Lieserl نے جنم لیا، بیٹی شادی سے پہلے پیدا ہوئی تھی۔ جب اس نے زندگی کے پچاس زینے طے کر لئے تو لوگوں نے چہ میگوئیاں شروع کر دیں کہ وہ ایک لا دین انسان ہے۔ جبکہ وہ ایک pantheistic God پر ایمان رکھتا تھا ( یعنی خدا سب کچھ ہے اور سب کچھ خدا ہے ) نہ کہ پرسنل گاڈ پر ۔ جب وہ اپنی متاع حیات کے 61 ویں زینے پر پہنچا تو اس نے پرنسٹن (نیوجرسی امریکہ) میں ایک سوئس مذہبی سکالر سے فریڈم آف ہیومن سپرٹ کے موضوع پر مباحثہ کیا۔ جب وہ 67 سال کا ہوا تو اس نے خود نوشت میں خدا کے حوالے سے بہت سی مدلل باتیں بیان کیں جن میں دو مقولے زبان زد عام ہیں۔

God does not play dice with the universe
God is subtle but not malicious
نیوٹن کی شخصیت

نیوٹن کو عمدہ کپڑے زیب تن کرنے، لذیذ کھانے، شراب یا تمباکو نوشی کا ہرگز شوق نہ تھا۔ صبح کے وقت گرم چائے پینے کے بجائے وہ گرم پانی میں مالٹے کا چھلکا ابال کر اس میں چینی حلول کر کے پیتا تھا۔ ڈبل روٹی پر مکھن لگانا پسند نہیں کرتا تھا۔ جب وہ کسی دقیق مسئلہ پر غور و خوض کر رہا ہوتا تھا تو اکثر کھانا تناول کرنا بھول جاتا تھا۔ پھلوں میں سے سیب اس کا محبوب و مرغوب پھل تھا۔ شام کو کھانے کے ساتھ ذرا سی وائن پی لیتا مگر وہ الکحل کا عادی ہر گز نہیں تھا۔ کیمبرج یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد جب وہ سرکاری ملازم بن کر لندن آیا تو اس نے اعلیٰ نفیس لباس زیب تن کرنا شروع کر دیا۔ اس کو کھیل کود کا زیادہ شوق نہ تھا۔ شطرنج کبھی کبھار کھیلتا تھا۔

نیوٹن چوبیس گھنٹے بغیر نیند کے بڑی آسانی سے تحقیقی اور علمی کام کر لیتا تھا۔ رات دو بجے بستر پر جاتا اور صبح سات بجے نیند سے بیدار ہوجاتا تھا۔ جب وہ کوئی مقالہ لکھتا تو اس کو بار بار پڑھتا، غلطیوں کی اصلاح کرتا۔ اس کا ہینڈ رائٹنگ خوشنما تھا۔ کیمبرج میں ٹیچنگ کے متعلق طلباء کا خیال تھا کہ اس کے لیکچر مشکل ہوتے، آسان زبان میں بات کر نا یا بات سمجھانا اس کے لئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا تھا۔ ریاضی کے خشک فارمولے، مساوات، دقیق علمی نکات اس کے لیکچر کا حصہ ہوتے تھے۔ اگر کسی بات پر ناراض ہوجاتا تو فوراً برہم ہو کر جواب دیتا تھا۔

کیمبرج کی عظیم درسگاہ سے فراغت کے بعد اس نے بہت دھن دولت کمائی جس کو اس نے دانشمندی سے انویسٹ کیا اور اپنے عزیزوں دوستوں کو اس میں سے حاتم طائی بن کر کشادہ دلی سے دیا۔ ساری عمر تنہا کسی رفیقہ حیات کے بغیر پرسکون گزار دی۔ جب وہ برطانوی پارلیمنٹ کا ممبر بنا تو کبھی کسی بحث میں حصہ نہ لیا۔ جب سائنسی مقالہ لکھنے میں مصروف ہوتا تو چھوٹی سے چھوٹی بات کا خیال رکھتا۔ ایسے پیچیدہ سوالات جن کو حل کرنے میں لوگ کئی دن صرف کر دیتے وہ چند گھنٹوں میں ایسے مسائل حل کر دیتا تھا۔

جب کسی مسئلہ پر غور و خوض شروع کرتا تو حد درجہ انہماک اور یک سوئی سے ساتھ کام کرتا۔ کہا جاتا ہے کہ جب اس نے کیمبرج میں ملازمت کا آغاز کیا تو ایک رپورٹ کا اس نے 18 مرتبہ ڈرافٹ لکھا تب جا کر اس کی تسلی و تشفی ہوئی تھی۔ اسی طرح اس نے رائل سوسائٹی کے قیام کے وقت اس کے چارٹر کے چھ ڈرافٹ زیب قرطاس کیے تھے۔

جب نیوٹن کے دماغ میں ایک نیا خیال جنم لیتا یا تھیوری پرورش پا رہی ہوتی تو وہ پوری کوشش کرتا کہ اس تھیوری یا آئیڈیا کا اس کو پورا پورا کریڈٹ ملے۔ بعض سائنسی تجربات کے نتائج اس نے سالہا سال شائع نہ کیے تا کہ اس کا کوئی اور کریڈٹ نہ لے جائے۔ 1672 میں نیوٹن نے روشنی پر اپنا پہلا مقالہ قلم بند کیا تو ہم عصر سائنسداں ہک Hooke نے تعریف کے ڈونگرے برسائے لیکن بعض ایک حصوں پر اس نے شدید تنقید کی جو نیوٹن کو بہت ناگوار گزری۔

چنانچہ جب اس علم بصریات Opticsپر کتاب مکمل کرلی تو اس نے اس کی اشاعت میں صرف اس لئے تاخیر کی تا ہک عدم آباد کو سدھار جائے۔ جب وہ پچاس برس کا ہوا تو اس کا نروس بریک ڈاؤں ہو گیا کیونکہ وہ کئی راتیں مسلسل بغیر نیند کے ایک دم دار ستارہ تلاش کر تا رہا۔ اس کے دو سال بعد اس کو صحت یابی ہوئی۔ جب اس نے زندگی 54 زینے پر قدم رکھا تو کیمبرج یونیورسٹی میں 35 سال کی ملازمت کے بعد لندن وارڈ آف منٹ بن کر آ گیا۔ اس کے بعد اس نے سائنس کا کوئی قابل فخر یا عظیم کارنامہ سر انجام نہیں دیا۔

آئن سٹائین کی شخصیت

آئن سٹائین جب کالج میں تعلیم حاصل کر رہا تھا تو اس نے زندگی بہت تنگدستی و عسرت میں گزاری۔ اس کا پسندیدہ کھانا اسپاگیتی اور مکارونی چیز تھا۔ کافی اور چائے اس کے مرغوب مشروب تھے مگر شراب اور بئیر سے اس کو نفرت تھی۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے اس کے دانتوں کی سفیدی ختم ہو چکی تھی۔ ایک دفعہ جب اس کو دل کا عارضہ لاحق ہوا تو اس نے کچھ دیر کے لئے سگار کی بجائے پائپ پینا شروع کر دیا۔ طبیعت میں سادگی بہت زیادہ تھی نہانے والے صابن سے شیو کر لیتا تھا۔

میوزک کا دلدادہ تھا۔ وائیولن اور پیانو وہ بلا ترد دگھنٹوں بجا سکتا تھا۔ شکار کا اس کو ہر گز شوق نہ تھا۔ کبھی شطرنج نہ کھیلی۔ جب وہ ایک حسابی مساوات کو وضع کر لیتا تو اس کو پرکھنے کے لئے اس پر بار بار تنقید کرتا تھا۔ اگر کوئی رفیق یا معاون غلطی کی نشاندہی کرتا تو وہ اس کا تہ دل سے ممنون احسان ہوتا تھا۔ نیوٹن کی طرح اس کا ہینڈ رائٹنگ خوشنما تھا۔ ریسرچ کے دوران وہ اپنے نوٹس استعمال شدہ کاغذ یا لفافے پر تحریر کرتا تھا۔ یہ بات نیوٹن اور آئن سٹائین دونوں میں مشترک تھی۔

آئن سٹائین کو طنز و مزاح پسند تھا، دل کا حلیم تھا اس کو بذلہ سنجی پسند تھی مگر خود میاں مٹھو بننا پسند نہ کرتا تھا۔ تمام عمر صرف ایک چیز اس کی حیات کا محور رہی یعنی فزکس۔ لطائف سننا اور سنانا پسند کرتا بعض دفعہ ایسا ہوا کہ ایک لطیفہ سنانا شروع کیا تو ابھی آدھا ہی سنایا ہوتا تو خود ہی بے اختیار ہنسنا شروع کر دیتا، اس پر حاضرین محفل بھی اس کے ساتھ شامل ہو جاتے اور محفل زعفران زار بن جاتی تھی۔ یونیورسٹی سے گریجوایشن کے بعد اس کو کافی عرصہ تک ملازمت نہ ملی اور بے روزگار رہا۔ اس کے باپ نے کئی سفارشی خطوط لوگوں کو لکھے۔ ذریعہ معاش میں اس ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس نے اپنے جگری دوست مارسل گروس مین کو لکھا:

God created the donkey and gave him a thick skin

جب 1930 میں وہ امریکہ بحری جہاز میں جرمنی سے ہجرت کر کے جا رہا تھا تو ایک مصور نے اس کا سکیچ بنایا۔ مصور نے آٹو گراف مانگا تو اس نے لکھا : This fat little pig (schwein) is Prof Einstein

وفات سے چند ہفتے قبل اس نے بیلجیم کی کوئین ایلزبیتھ کو خط لکھا تو اس میں اٹھارہویں صدی کے ماہر طبیعات لختن برگ کی لکھی ہوئی کہانی جو سوال و جواب کی صورت میں ہے لکھ دی اور کہا اس کو غور سے پڑھیں اور محظوظ ہوں :

سوال: کون سیا سیارہ سود مند ہے چاند کہ سورج؟

جواب: بلاشبہ چاند زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ یہ اس وقت چمکتا ہے جب رات ہوتی ہے جبکہ سورج اس وقت چمکتا ہے جب دن ہوتا ہے۔

آئن سٹائین کو اسرائیل کا صدر بنانے کی پیش کش ہوئی مگر اس نے رد کردی۔ وہ فطری طور پر انسانیت نواز اور امن پسند انسان تھا۔ پندرہ سال کی عمر میں اس نے عہد کیا کہ فزکس کا مطالعہ کرے گا اس عہد کو اس نے 60 سال تک نبھایا۔ پانچ سال کی عمر میں اس کے باپ نے اس کو قطب نما (کمپاس) تحفہ میں دیا وہ بہت حیران ہوا کہ یہ کس طرح کام کرتا ہے اس کے پیچھے کون سا قانون کارفرما ہے۔ پانچ سال کی عمر میں خود حیران ہوا، اس کے بعد وہ ساری زندگی اپنی لا محدود عقل و دانش، ذہانت و فطانت اور انقلابی تھیوریز سے دنیا کو ششدر کرتا رہا۔

آئن سٹائین کی عائلی زندگی

آئن سٹائین کی پہلی رفیق حیات اور ایک بیٹا نفسیاتی بیماری کا شکار ہوئے تھے۔ پہلی بیوی Mileva عمر میں اس سے چار سال بڑی تھی اور اس کی کلاس میٹ تھی۔ دوسری شادی اپنی کزن Elsa Einstein کے ساتھ ہوئی۔ دونوں بیٹوں ہانس البرٹ Hans Albert اور ایوڈرڈ Edward سے اس کو والہانہ پیار تھا۔ بڑا لخت جگر یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں پروفیسر رہا جبکہ چھوٹا بیٹا ڈاکٹری کا پیشہ اپنانا چا ہتا تھا مگر 21 سال کی عمر میں اس کو سکزوفرینیا کا مرض لاحق ہو گیا اور تعلیم جاری نہ رکھ سکا۔

دونوں کو دنیا کی مادی چیزوں کا ہرگز شوق نہ تھا۔ دونوں نے سائنس کے موضوعات کا پنے لئے خود انتخاب کیا اور پھر ان پر بے مثال شوق اور لگن سے کام کیا۔ آئن سٹائن نے نیوٹن کی بہت ساری تھیوریز کو غلط ثابت کر دیا جو کہ سائنس میں غیر معمولی چیز نہیں۔ نیوٹن کو اپنے ہاتھ سے کام کرنے، چیزیں بنانے (گھڑیاں ) اور لیبارٹری میں تجربات کرنے کا بہت شوق تھا۔ اس نے اپنے ہاتھ سے کئی چیزیں بنائیں۔ نیوٹن نے 1664 میں ریفلیکٹنگ ٹیلی سکوپ بنائی۔

آئن سٹائن اس کے برعکس میوزک کا دلدادہ تھا۔ اس نے اپنے ایک رفیق لیوزی لارڈ Leozilardکے ساتھ مل کر ایک پمپ ایجاد کیا اور پھر اس کے پیٹنٹ کی درخواست بھی دائر کی۔ نیوٹن کی وفات نیند کی حالت میں 85 سال کی عمر میں 31 مارچ 1727 کو ہوئی۔ آئن سٹائن کی وفات 76 سال کی عمر میں 18 اپریل 1955 کو aneurysm سے ہوئی۔ آئن سٹائن کی موت پر ڈاکٹر نے آٹوپسی کی اور اس کا دماغ اس کی فیملی کی اجازت کے بغیر نکال کر محفوظ کر لیا جو اس وقت پرنسٹن نیوجرسی (امریکہ) میں ہے۔ اس کی عالمی شہرت کی وجہ حسابی مساوات E = mc 2 ہے۔ جس میں ایٹم بم کا راز پنہاں تھا.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments