کمیلا، نئی کوئین کنسورٹ

سارا کیمپبل - شاہی امور کی نامہ نگار


Camilla, Duchess of Cornwall
وہ نوجوانی سے چارلس کی زندگی کی محبت، رازدار اور 17 برس سے ان کی بیوی ہیں۔ اب وہ ان کی ملکہ کنسورٹ ہیں۔

کمیلا کو قومی و بین الاقوامی تقاریب اور کسی جشن کے موقع پر ہمیشہ ان کے شوہر کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ تاہم وہ تسلیم کرتی ہیں کہ یہ ان کے لیے اس قدر آسان نہیں تھا۔

شاید ہی کسی خاتون کو کمیلا پارکر بولز کی طرح اتنے کھلے عام تنقید برداشت کرنا پڑی ہو۔ انھیں صدی کی سب سے بڑی شادی کے ٹوٹنے میں ’دوسری عورت‘ کہا گیا اور آج بھی ان کا موازنہ ویلز کی شہزادی ڈیانا سے کیا جاتا ہے۔

1952 میں کمیلا پارکر بولز (بائیں جانب) اپنی بہن کے ساتھ ایک شادی کی تقریب میں

1952 میں کمیلا پارکر بولز (بائیں جانب) اپنی بہن کے ساتھ ایک شادی کی تقریب میں

چارلس کا انتخاب کر کے انھوں نے اپنی زندگی کو بظاہر الٹا دیا۔ کئی برسوں تک پریس ان کا پیچھا کرتا رہا اور ان کے کردار اور حلیے پر حملہ آور ہوتا رہا۔ مگر انھوں نے طوفان کا مقابلہ کیا اور مسلسل اپنی پوزیشن کو مستحکم بنایا۔ وہ شاہی خاندان کی سب سے سینیئر رکن ہیں۔

ان کے لیے یہ دلچسپ سفر رہا ہے۔ خیال ہے کہ 20 برس کے شہزادہ چارلس فوراً ان کی محبت میں گرفتار ہوگئے تھے۔ مگر ملکۂ الزبتھ دوم کی مکمل منظوری میں کچھ وقت لگا۔ اپنی زندگی کے آخری برسوں میں وہ کمیلا کی حمایت میں کھل کر سامنے آئیں۔

کمیلا کو بطور ملکہ عوام کی مکمل حمایت شاید کبھی نہ مل سکے۔ انھوں نے رواں سال کے اوائل میں ووگ میگزین کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’میں کسی طرح خود کو اس سے کھینچ لیتی ہوں اور زندگی جاری رکھتی ہوں۔ آپ کو کسی بھی طرح اپنی زندگی جاری رکھنی ہوتی ہے۔‘

کمیلا روز میری شینڈ 17 جولائی 1947 کو پیدا ہوئیں۔ انھوں نے کبھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ وہ تخت کے وارث سے شادی کریں گی۔ ان کے خاندان کا تعلق اونچے طبقے سے ہے جو امیر ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے روابط رکھتا ہے۔ مگر یہ کسی طرح بھی شاہی خاندان نہیں تھا۔

انھوں نے میل جول اور محبت سے بھرپور ماحول میں پرورش پائی۔ وہ سسیکس میں اپنے خوبصورت آبائی گھر میں اپنے بھائی اور بہن کے ساتھ کھیلتی تھیں۔ ان کے والد بروس شینڈ ایک ریٹائرڈ آرمی افسر تھے جو انھیں سونے سے قبل کہانیاں سناتے تھے۔ ان کی والدہ روزالنڈ فیری کی مدد سے انھیں سکول پہنچاتی تھیں۔ وہ تفریحی سرگرمیوں اور ساحل پر بھی ان کے ساتھ موجود رہتی تھیں۔

چارلس کے مقابلے یہ مختلف بچپن تھا کیونکہ چارلس کو طویل عرصے تک والدین کے بغیر رہنا پڑتا تھا جب وہ دنیا کے دوروں پر گئے ہوتے تھے۔

کمیلا سوئٹزرلینڈ میں فنشنگ سکول گئیں جس نے انھیں لندن کے معاشرے میں شروعات کے لیے تیار کیا۔ وہ مقبول شخصیت تھیں اور 60 کی دہائی میں ان کا اینڈریو پارکر بولز نامی گھڑ سوار فوجی افسر کے ساتھ تعلق بنا جو ٹوٹ گیا۔

کئی برسوں تک تعلق قائم ہونے اور ٹوٹنے کے سلسلے کے بعد کمیلا نے 1973 میں اینڈریو پارکر بولز سے شادی کی

Frank Barratt / Getty Images
کئی برسوں تک تعلق قائم ہونے اور ٹوٹنے کے سلسلے کے بعد کمیلا نے 1973 میں اینڈریو پارکر بولز سے شادی کی

70 کی دہائی میں ان کی ملاقات نوجوان شہزادہ چارلس سے ہوئی۔ شہزادے کی سوانح عمری لکھنے والے مصنف جوناتھن ڈمبلبی کے مطابق وہ بہت محبت کرنے والی شخص تھیں۔ ان کی عاجزی اور پہلی محبت کی شدت کو دیکھ کر چارلس فوراً انھیں دل دے بیٹھے۔

مگر یہ وقت ٹھیک نہ تھا۔ چارلس اب بھی 20 برس سے کچھ زیادہ کے تھے اور بحریہ میں تعینات تھے۔ وہ 1972 کے اواخر میں آٹھ ماہ تک بیرون ملک تعینات ہوئے۔ جب وہ گھر سے دور تھے تو اس دوران اینڈریو نے کمیلا کو شادی کی پیشکش کی جو انھوں نے قبول کر لی۔ انھوں نے چارلس کی جانب سے شادی کی پیشکش کا انتظار کیوں نہ کیا؟ ان کے دوستوں کا خیال ہے کہ انھیں کبھی اپنے آپ میں ملکہ کا انداز نظر نہیں آیا۔

تاہم چارلس کو شاید ایسا لگا ہوگا۔ وہ ایک دوسرے کی زندگی کا حصہ بنے رہے۔ وہ ایک ہی سماجی دائرے میں ہوتے۔ چارلس اور اینڈریو ایک ساتھ پولو کھیلتے تھے۔ اس جوڑے نے چارلس کو اپنے پہلے بچے ٹام کا گاڈ فادر بننے کی درخواست کی۔

پولو کی تقاریب کے دوران چارلس اور کمیلا کی تصاویر سے ان کی دوستی جھلکتی ہے۔

1972 میں چارلس (بائیں) اور کمیلا کی پہلی بار تصاویر سامنے آئیں

1972 میں چارلس (بائیں) اور کمیلا کی پہلی بار تصاویر سامنے آئیں

1981 کے موسم گرما کے دوران چارلس لیڈی ڈیانا سپینسر سے ملے اور انھیں شادی کی پیشکش کر دی۔ تب بھی کمیلا ان کی زندگی کا حصہ تھیں۔

’ڈیانا: ہر ٹرو سٹوری‘ میں مصنف اینڈریو مورٹن لکھتے ہیں کہ ڈیانا نے دو روز قبل تقریباً شادی منسوخ کر دی تھی جب انھیں چارلس کی جانب سے کمیلا کے لیے بنوائے گئے کنگن ملے جب پر ’ایف‘ اور ’جی‘ کے حروف درج تھے۔ اس کا تعلق فریڈ اور گلیڈس کے نام تھے جن سے وہ ایک دوسرے کو پکارتے تھے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈیانا کمیلا کے ان کے شوہر سے تعلق کو سمجھ نہیں پائیں۔ چارلس نے اصرار کیا ہے کہ دونوں کے درمیان رومانوی تعلق تبھی بحال ہوا جب ان کی شادی ’ناقابل واپسی کی حد تک ٹوٹ‘ چکی تھی۔ مگر ڈیانا نے پینوراما کو دیے انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’اس شادی میں ہم تین لوگ تھے۔‘

چارلس اور کمیلا دونوں کی شادیاں بُری طرح ٹوٹ چکی تھیں اور ایسی اذیت ناک ہیڈلائنز بھی بن چکی ہیں۔ شاید سب سے تکلیف دہ دیر رات کی فون کال تھی جسے خفیہ طور پر 1989 میں ریکارڈ کیا گیا اور چار سال بعد عام کر دیا گیا۔ اس میں چارلس نے کمیلا کا ٹیمپون (ماہواری کے پیڈ) بننے کی خواہش ظاہر کی تھی جس سے دونوں کے درمیان قربت واضح ہوگئی تھی۔

کمیلا کی طلاق 1995 میں حتمی شکل اختیار کر گئی۔ چارلس اور ڈیانا کی شادی 1996 میں باقاعدہ ختم ہوئی۔

عوامی تنقید اور تنازع کے باوجود کمیلا نے چارلس کا انتخاب کر کے بہت زیادہ ہمت دکھائی۔ یہ ان کے اپنے خاندان، خاص کر ان کے بچوں ٹام اور لارا، کے لیے مشکل وقت تھا۔

ٹام پارکر بولز نے اس وقت کو یاد کیا ہے جب صحافی اور فوٹوگرافر ولٹشائر میں ان کے آبائی گھر کے باہر جھاڑیوں میں چھپے ہوتے تھے۔ انھوں نے 2017 میں اخبار دی ٹائمز کے لیے لکھا کہ ’ہمارے خاندان کے بارے میں ایسا کچھ بچا نہیں جو اب ہمیں توہین کر سکے۔ میری والدہ بُلٹ پروف ہیں۔‘

ان دنوں کے بارے میں کمیلا نے بتایا کہ ’کسی کو نہیں پسند کے اسے ہر وقت دیکھا جائے۔ آپ کو کسی طرح اس کے ساتھ زندگی گزارنا سیکھنا پڑتا ہے۔‘

چارلس کے لیے ان کی زندگی میں کمیلا پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا تھا۔ تو انھوں نے بڑی احتیاط سے ایک مہم تشکیل دی جس کے ذریعے عوام کی نظر میں کمیلا کی ساکھ بحال ہوئی۔ سنہ 1999 میں کمیلا کی 50ویں سالگرہ منانے کے بعد دونوں دیر رات کو رٹز ہوٹل سے نکلے۔ یہاں سے اس مہم کی شروعات ہوئی۔

چھ سال بعد انھوں نے ونڈزر گلڈہال میں ایک چھوٹی سول تقریب میں شادی کر لی۔

1999 میں چارلس اور کمیلا ایک ساتھ پہلی بار باقاعدہ طور پر نظر آئے جب وہ ایک دعوت سے نکل رہے تھے

1999 میں چارلس اور کمیلا ایک ساتھ پہلی بار باقاعدہ طور پر نظر آئے جب وہ ایک دعوت سے نکل رہے تھے

اس جوڑے کو اگر لگا تھا کہ ہجوم کی جانب سے اس کا منفی ردعمل سامنے آئے گا تو انھیں غلط ثابت کیا گیا۔ انھیں داد دی گئی اور ان کے لیے تالیاں کی گونج تھی۔

مگر کئی برسوں تک یہ بحث جاری رہی کہ آیا انھیں کبھی ملکہ کے طور پر دیکھا جاسکے گا۔ قانونی طور پر وہ یہ خطاب استعمال کرسکتی ہیں مگر سرکاری طور پر یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ انھیں پرنسس کنسورٹ پکارا جائے گا تاکہ ان آوازوں کو خاموش رکھا جاسکے جو چارلس اور ڈیانا کی شادی ٹوٹنے پر انھیں قصوروار ٹھہراتے ہیں۔

آخر کار اس معاملے کو ملکہ نے خود سلجھایا جب 2022 میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی ’خواہش ہے کہ وقت آنے پر کمیلا کو کوئین کنسورٹ کہا جائے۔‘

یہ اس بات کی تصدیق تھی کہ کمیلا کو چارلس کی ساتھی کے طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔ اس طرح تمام بحث ختم ہوگئی۔

اگر ملکہ آغاز میں کمیلا سے محتاط تھیں تو شہزادے ولیم اور ہیری کی باری ایسا کہیں زیادہ ہوا ہوگا۔ دونوں نے عوامی سطح پر اپنے والدین کی شادی ٹوٹنے اور اس کے ردعمل کو دیکھا۔ اور پھر ان کی والدہ کی موت ہوئی جب ولیم 15 سال اور ہیری محض 12 سال کے تھے۔

نو اپریل 2005 میں ونڈزر ہال میں دونوں کی شادی ہوئی

نو اپریل 2005 میں ونڈزر ہال میں دونوں کی شادی ہوئی

سنہ 2005 میں شادی کے کچھ ماہ بعد 21 سال کے ہیری نے کہا تھا کہ کمیلا ’عمدہ خاتون‘ ہیں جنھوں نے ان کے والد کو بہت خوش رکھا ہے۔

’ولیم اور میں ان سے بہت محبت کرتے ہیں اور ہماری ان سے اچھی بنتی ہے۔‘

اس کے بعد سے دونوں بھائیوں کے کمیلا سے تعلقات کے بارے میں بہت کم کہا گیا ہے۔ تاہم عوامی تقاریب میں ولیم، ان کی بیوی کیتھرین اور کمیلا کے میل جول اور جسمانی تاثرات سے لگتا ہے کہ کم از کم کیمبرج خاندان کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں۔

کمیلا اور اینڈریو کے بچے ٹام اور لارا

کمیلا اور اینڈریو کے بچے ٹام اور لارا
کمیلا شاہی خاندان کی اہم رکن بن چکی ہیں۔ سنہ 2015 میں انھیں شہزادی شارلیٹ کی پیدائش کی تقاریب میں دیکھا گیا

Chris Jackson / Getty images
کمیلا شاہی خاندان کی اہم رکن بن چکی ہیں۔ سنہ 2015 میں انھیں شہزادی شارلیٹ کی پیدائش کی تقاریب میں دیکھا گیا

اب کمیلا کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے۔ ان کی زندگی اپنے شوہر اور خاندان کی حمایت کے گرد گھومتی ہے۔ ونڈزر میں ان کی روزمرہ کی سرگرمیوں سے شاید شہ سرخیاں بنتی ہیں مگر تمام تر توجہ سے دور کمیلا پانچ بچوں کی نانی ہیں۔

انھوں نے ویلٹشائر میں اپنے آبائی گھر رے مِل ہاؤس کو تاحال رکھا ہوا ہے جہاں وہ آرام کرنے جاتی ہیں۔

ان کے بھانجے بین ایلیٹ نے میگزین وینیٹی فیئر کو بتایا تھا کہ ’ان کا خاندان میل جول سے بھرپور ہے اور ان کی حمایت کرتا ہے۔ ان کے کئی قریبی پرانے دوست بھی ہیں۔ وہ اپنے شوہر، بچوں اور پوتوں سے بہت محبت کرتی ہیں۔‘

کمیلا نے ان شعبوں میں بھی نام کمایا ہے جن کے لیے وہ سنجیدگی سے کام کرتی ہیں:

  • آسٹیوپوروسس کے لیے آگاہی پھیلانے۔ ہڈیوں کی اس بیماری سے ان کی ماں اور نانی متاثر ہوئی تھیں
  • گھریلو تشدد، ریپ اور جنسی تشدد جیسے تکلیف دہ موضوعات کے بارے میں آواز اٹھانا
  • انسٹاگرام پر بُک کلب کے ذریعے اپنے والد سے ملنے والی کتابوں سے اقتباس شیئر کرنا اور کتابوں سے محبت کو فروغ دینا

شاید وہ شاہی خاندان میں زندگی میں کچھ دیر سے آئیں۔ وہ اپنے گرد افراتفری سے کچھ حد تک شرمندہ سی ہوجاتی ہیں۔

کلیرنس ہاؤس میں ایک امدادی ڈنر کے دوران میں نے دیکھا کہ وہ سیڑھیوں کے پاس کھڑی دیکھ رہی تھیں کہ سب تیار ہیں۔ ہمیں تیار دیکھ کر وہ نیچے آئیں اور پُرجوش انداز میں اس امدادی تنظیم کے سربراہ کو گلے لگایا اور بوسہ لیا۔

لاک ڈاؤن کے دوران ڈچز نے اس دکھ کا اظہار کیا کہ وہ اپنے پوتوں کو ’کس کر کے گلے‘ نہیں لگا سکتیں۔ سختیاں ختم ہونے پر انھیں اچھا لگا کہ وہ دوبارہ اپنے معمول کے مطابق باہر نکل سکتی ہیں۔

چارلس اور کمیلا ایک عوامی تقریب کے دوران ہنستے ہوئے

چارلس اور کمیلا ایک عوامی تقریب کے دوران ہنستے ہوئے

انھیں کام کرتا دیکھ کر یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ باآسانی نمٹ سکتی ہیں۔ انھیں نے اس بات کو خفیہ نہیں رکھا کہ انھیں تقاریر کرنا مشکل لگتا ہے۔ لیکن کئی برسوں کے دوران ان کا اعتماد بڑھا ہے۔

چارلس اور کمیلا کی شادی کو 17 برس گزر چکے ہیں۔ ان کے درمیان تعلق بہت گہرا ہے۔ ایک دوسرے کو دیکھنا اور مسکرانا، شاید ہی کوئی تقریب ہوگی جس میں دونوں ایک دوسرے کے کان میں طنز و مزاح کی باتیں کرتے نہ پائے گئے ہوں۔

ایلیٹ نے وینیٹی فیئر کو بتایا کہ ’دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں۔‘

وہ پُرتعش زندگیاں گزارتے ہیں مگر اس پر کڑی نگاہ رکھی جاتی ہے۔ اس کا دباؤ جھیلنا مشکل ہوسکتا ہے۔

شادی کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر شہزادہ چارلس نے سی این این کو بتایا تھا کہ ’کسی کا ساتھ ہونا ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔ وہ میری بھرپور حمایت کرتی ہیں اور خدا کا شکر ہے کہ زندگی کے خوشگوار پہلوؤں کو دیکھ سکتی ہیں۔‘

کمیلا نے کہا تھا کہ ’کبھی کبھار یہ رات کو گزرنے والے جہاز جیسا ہے۔ لیکن ہم ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں اور چائے کے دوران دن کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ہمارے درمیان یہ ایک لمحہ ہوتا ہے۔‘

اگرچہ بادشاہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں تنہا ہوتا ہے تاہم چارلس نے کمیلا پر کسی سمجھوتے پر ہچکچاہٹ دکھائی کیونکہ شاید انھیں معلوم تھا کہ یہ کردار نبھانے کے دوران صرف وہی ان کا ویسا ساتھ نبھا سکتی ہیں جس کی انھیں ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments