جماعت اسلامی کے ایک پڑھے لکھے دانشور کا المیہ!


اب آئیں قرآن و حدیث کی ان دلیلوں پر روشنی ڈالتے ہیں جنھیں بنیاد بنا کر فاروقی صاحب۔ ۔ ۔ اقدامی جہاد کی حمایت کر رہے ہیں۔ جہاد بالسیف کے لئے انہوں نے جو آیات قرآنی پیش کی ہیں وہ خسب ذیل ہیں : (الحج۔ 39 : 40 ) ’(النساء 75 )‘ (النساء 76 ) ’(الصف: 11۔ 10 )‘ (الصف۔ 4 ) ’(التوبہ۔ 20۔ 19 ) ۔ (مضمون کے آخیر میں ان قرآنی آیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے فاروقی صاحب کے مضمون سے مستعار ہے۔) قرآن پاک کی ان آیات سے کسی کو کوئی اختلاف نہیں لیکن جو معنی فاروقی صاحب اخذ کر رہے ہیں وہ عجیب ہیں۔ ان آیات کے حوالے کے بعد جو مطلب نکالا گیا ہے وہ انہی کے الفاظ میں پڑھ لیں :

”رسول اکرم ﷺ کی پوری مدنی زندگی جہاد میں گزری۔ مدنی زندگی کے 13 برسوں میں 60 سے زیادہ غزوات اور سرایہ ہوئے۔ اس اعتبار سے رسول اکرم ﷺ نے 13 سال کی مدنی زندگی کے ہر سال میں تقریباً 5 جنگیں لڑیں۔ سیدنا ابوبکرؓ کی زندگی کے 2 سال“ اقدامی جہاد ”سے لبریز ہیں۔ سیدنا عمرؓ کی خلافت کے 10 سال“ اقدامی جہاد ”کے دس سال ہیں۔ ان دس برسوں میں وقت کی دو سپر پاورز کو“ اقدامی جہاد ”کے ذریعے منہدم کیا گیا۔ اقدامی جہاد کا سلسلہ بعد کے زمانوں میں بھی جاری رہا۔“

مزے کی بات یہ ہے انہوں نے لفظ جہاد استعمال نہیں کیا۔ ۔ ۔ اقدامی جہاد۔۔۔ لکھا ہے بالخصوص شیخین کے دور خلافت اور بنو امیہ کی جنگوں کے لئے۔ یعنی مسلمان اپنا دفاع نہیں کر رہے تھے بلکہ اپنا نظریہ دوسری اقوام تک بزور۔۔۔ تلوار پہنچا رہے تھے۔ مجھے یقین ہے اسلام مخالف مستشرقین یہ عبارت پڑھیں گے تو خوشی سے باغ باغ ہو جائیں گے۔ ان کی دلی مراد بر آئے گی ’گزشتہ پانچ سو سالوں سے وہ یہ ثابت کرنے پر تلے ہیں اسلام۔۔۔ امن کا نہیں جنگ و جدال کا مذہب ہے اور جماعت اسلامی کے لکھاریوں نے یہ خود ثابت کر دیا ہے۔ پہلے رسول اللہ ﷺ کی سیرت میں جہاد ( غزوات ) کا پس منظر سمجھتے ہیں‘ پھر فاروقی صاحب کے اقدامی جہاد کا تجزیہ کریں گے :

(الف) غزوہ بدر میں رسول اللہ ﷺ کا ہر گز مقصد کفار کا تجارتی قافلہ لوٹ لینا نہیں تھا بلکہ یہ سن گن لینا تھا کہ یہ تجارتی قافلہ کیا لے کر جا رہا ہے ’کہیں یہ ہتھیار تو نہیں لے جا رہے جو بعد میں مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوں گے ۔ اس حصول معلومات کو کفار قریش نے نئے رنگ میں دیکھا اور پیش کیا کہ مسلمان قافلہ لوٹنا چاہتے ہیں‘ انہیں روکو۔ چنانچہ انہوں نے خود ہزار سپاہیوں کا لشکر ترتیب دیکرلڑنے اور اسلام کو ختم کرنے کی ٹھان لی ’مختلف کافر افراد کے مختلف مقاصد و اہداف تھے۔

مجبوراً تین سو تیرہ بے سرو ساماں مسلمانوں کو یہ جنگ لڑنا پڑی۔ (اسامہ بن لادن نے اس باب میں بڑی ٹھوکر کھائی ہے‘ اس کی دانست میں غزوہ بدر میں رسول اللہ ﷺ نے قریش کے تجارتی قافلے کو لوٹ کر کفار مکہ کی معاشی لائن کاٹ دی تھی۔ اسی سبب اس کی دانست میں امریکہ کے ٹریڈ سینٹر کو گرا دینا ان کی معاشی سرگرمیاں ختم کرنا جائز ٹھہرا تھا اور جو امریکی شہری اس میں مریں گے ان کا مارنا کوئی بری بات نہیں کیونکہ وہ حکومت امریکہ کو ٹیکس دیتے ہیں جو امریکی حکومت مسلم ممالک کے خلاف لشکر کشی کرکے مسلمانوں پر ظلم ڈھاتی ہے۔ (مجھے یقین ہے اس سوچ پر صرف افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔)

اسی طرح حضور ﷺ اپنی زندگی کی آخری لڑائی میں اسامہؓ بن زید کو لشکر کا سردار بنا کر اس لئے تیار کیا تھا کہ ان کے والد زیدؓ بن ثابت اسی سردار سے لڑتے غزوۃ موتہ میں شہید ہو گئے تھے جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ بازنطینی سلطنت کی جانب سے مامور عرب عیسائی غسانی سردار نے مسلمان سفیر کو سفارت کے آداب کے برخلاف قتل کر دیا تھا۔ اب خود فیصلہ کر لیں یہ غزوات اقدامی جہاد تھے یا دفاعی۔ دوسرے رسول اللہ ﷺ نے ریاست مدینہ قائم ہو جانے کے بعد مختلف سربراہان مملکتوں کو خطوط لکھے جن کا خلاصہ تھا۔

اسلم تسلم۔ یعنی اسلام لے آؤ سلامتی میں آ جاؤ گے۔ یہ ایک نبی کی شان بھی ہے اور رسالت کی ذمہ داری بھی کہ اللہ کا پیغام دنیا بھر میں پہنچائے۔ ان خطوط کا۔۔۔ دو ایک بادشاہوں نے جواب نہیں دیا لیکن کسری ایران نے خط پڑھ کر سخت غصہ کا اظہار کیا اور آپ ﷺ کو گرفتار کر کے لانے کا حکم دیا۔ اب آپ خود بتائیں ایسے سرکش بادشاہ سے جو جنگ ہو گی اسے اقدامی جہاد کہا جائے گا یا دفاعی۔ اور جن بادشاہوں نے کوئی رد عمل نہیں دیا ان سے صحابہ کرامؓ نے کوئی جنگ نہیں کی ’اسے فاروقی صاحب کیا کہیں گے۔۔۔ یہ وہ ضرور بتائیں!

(ب) فاروقی صاحب۔ ۔ ۔ خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے دور خلافت میں ہونے والی ہر جنگ کو اقدامی جہاد سے تشبیہ دے رہے ہیں یہ ان کی سیرت صدیقؓ سے ناواقفیت ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد عرب قبائل میں ارتداد کی آگ پھیل گئی تھی ’لوگ اسلام سے مرتد ہونا شروع ہو گئے تھے‘ دو ایک نے نبوت کا دعوی کر دیا تھا ’بعض نے زکٰوۃ روک لی تھی اور یہ سب لشکر بنا کر مدینہ پر حملہ آور ہونے اور خلافت صدیقؓ کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔ ایسے میں ایک مستعد حکمراں (خلیفہ) کو کیا کرنا چاہیے تھا۔۔۔ اپنا اور اسلامی مملکت کا دفاع اور یہی خلیفہ اول نے کیا۔ اسے کیا کہیں گے۔۔۔ اقدامی جہاد یا اپنے دفاع میں لڑی جانے والی جنگ!

(ج) حضرت عمر ؓ کی خلافت پر۔۔۔ فاروقی صاحب کا یہ کہنا کہ تمام کی تمام جنگیں۔۔۔ اقدامی جہاد تھیں ’محض الزام ہے۔ طبقات ابن سعد یا ابن جوزیؒ کی صفوۃ الصفوہ سے لے کر شبلی نعمانی کی الفارق تک کہیں بھی یہ نظر نہیں آتا۔۔۔ حضرت عمر ؓ نے زبردستی دوسرے غیرمسلم حکمرانوں سے چھیڑ چھاڑ کی ہو‘ انہیں جنگ پر ابھارا اور ان پر جنگ مسلط کردی پھر انہیں شکست دے کر اسلام کا جھنڈا بلند کیا اوراپنی اسلامی حکومت کو وسعت دی ہو!

حقیقت یہ ہے قرون اولی کے مسلمانوں نے بلاشبہ ایک زبردست معاشرہ قائم کیا تھاجس کی نظیر آج تک نہیں ملتی اور دنیا کے بڑے بڑے انسانی حقوق کے چارٹر اسی اسلامی خلافت راشدہ کی خوشہ چینی کرتے ہیں۔ ۔ ۔ فرد کے حقوق کی بات کرتے ہیں ’عورت کو برابر درجہ دینے کی کوشش کرتے ہیں‘ بچوں کی حقوق کی بات کرتے ہیں ’غلامی کا استحصال کرتے ہیں‘ نفرت سے اجتناب ’سچ کا پرچار اور ریاست کو ماں کا درجہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سب کارناموں کے باوجود صحابہ کرام بالخصوص حضرت عمر ؓ کی خلافت میں کہیں کسی ریاست سے زور زبردستی نہیں کی گئی‘ کسی کو جبراً مسلمان نہیں بنایا گیا اور نہ ہی کسی غیرمسلم حکمراں سے اس کی حکومت صرف اس وجہ سے چھینی گئی کہ وہ مسلمان نہیں تھا۔

حق تو یہ تھا ’اس وقت کے مسلمانوں نے اپنی مملکت میں ایک نہایت شاندار معاشرہ قائم کیا تھا جہاں گورے کالے آقا و غلام امیر یا غریب۔۔۔ کسی کا کوئی فرق نہیں تھا‘ خلیفہ وقت دریائے فرات کے کنارے بھوک سے مرنے والے کتے کی موت کا بھی خود کو ذمہ دار سمجھتا تھا۔ اگر وہ چاہتے تو زبردستی دنیا کو مجبور کرتے کہ وہ ان کا نظام ریاست اختیار کریں ’دوسرے الفاظ میں۔۔۔ اقدامی جہاد کے ذریعے غیر مسلم مملکتوں پر قبضہ کرتے‘ انہیں مجبور کرتے کہ وہ خلافت راشدہ کے زیر نگیں ہو جائیں مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ ’یہ شاندار خراج عقیدت۔۔۔ میں یا کوئی مسلمان نہیں۔۔۔ اپنے وقتوں کے خلافت فاروقیؓ کے سب سے بڑے تنقید نگاروں اور ان کی زندگی میں کیڑے نکالنے والے۔ ۔ ۔ تھامس و ریگما‘ برنارڈ لوئس ’اے ایس ٹرایٹون‘ مارک کوہن اور مائیکل اپگریو نے دیا ہے۔

مزید پڑھنے کے لئے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5 6

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments