صحافت کا پیشہ: خدمت، قومی ذمہ داری یا وسیلہ روزگار!


پارلیمانی صحافت:

پارلیمانی رپورٹر (Parliamentary Reporter) پارلیمنٹ، سینیٹ آف پاکستان، قائمہ کمیٹیوں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں اور کارروائیوں، قانون سازی کے متعلق خبروں کی رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں اور ارکان سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان کی مختلف اہم سرگرمیوں کے متعلق رپورٹنگ اور سیاسی تجزیے پیش کرتے ہیں۔

بزنس/کامرس کی صحافت:

بزنس یا کامرس رپورٹر ملک کے بزنس اور کامرس کے شعبہ کی رپورٹنگ پر مامور ہوتے ہیں۔ کیونکہ اقتصادیات کا شعبہ کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ ملک کی اقتصادیات میں تجارت، درآمدات و برآمدات کے اہداف، محصولات، اسٹاک مارکیٹ، خام تیل و سونے کا بھاؤ، سالانہ بجٹ، سرکاری ترقیاتی منصوبوں، سرمایہ کاری، صنعت تعمیرات، رئیل اسٹیٹ، صنعتی پیداوار، اشیائے صرف، بینک دولت پاکستان دیگر بینک، کاروباری اور تجارتی ادارے کلیدی حیثیت کے حامل ہیں۔

بزنس کے شعبہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں انگریزی کا ایک قدیم روزنامہ بزنس ریکارڈر کراچی اور روزنامہ بیوپار کراچی اقتصادیات کے شعبہ پر خصوصی روزناموں کی منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔ بزنس رپورٹر کے لئے ملک کی اقتصادیات کے بنیادی امور، سرکاری تجارتی اور کاروباری پالیسیوں، مالیاتی اداروں، کرنسی کے اتار چڑھاؤ، اسٹاک مارکیٹ کے نظام اور شیئرز کے روز مرہ سودوں، بینک دولت پاکستان کی مالیاتی اور تجارتی پالیسیوں، شرح سود، محصولات، ملک کے تجارتی اہداف، سالانہ وفاقی اور صوبائی بجٹ کے متعلق ٹھوس معلومات ہونا بے حد ضروری ہیں۔

نرم خبریں (Soft News)
فنون / (Arts) کلچرل صحافت:

فنون اور کلچر کے شعبہ کی رپورٹنگ فن اور ثقافت کے مختلف شعبوں رقص، موسیقی، ، فلم، تھیٹر، ادب، مصوری، ڈرامہ اور شاعری کا احاطہ کرتی ہے۔ فنون اور کلچر کا رپورٹر شائقین فنون کے لئے تازہ ترین خبریں مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ فنون اور ثقافت کی دنیا میں رونما ہونے والی سرگرمیوں، نت نئی پیش رفت اور معاشرہ میں جنم لینے والے نئے رجحانات کی رپورٹنگ اور تجزیہ پیش کرتا ہے۔

شوبز شخصیات (Celebrity) کی صحافت:

نامور شوبز شخصیات (Celebrity) کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں اور فوٹوگرافروں کی ذمہ داری نامور اور مقبول شوبز شخصیات کے متعلق ان کی نجی زندگی، رومان، اسکینڈلز، ان کی ذاتی سرگرمیوں، آنے والی فلموں اور پبلک پروگراموں میں شرکت کی تازہ ترین خبریں جمع کرنا ہے۔ شوبز صحافی ان شو بز شخصیات کے لاکھوں مداحوں کے لئے ان کے ذاتی انٹرویو، سرگرمیوں اور گپ شپ کی بھی رپورٹنگ کرتا ہے۔ کیونکہ دنیا بھر میں ان نامور شو بز

شخصیات کے لاکھوں مداح اپنی پسندیدہ شوبز شخصیات کی سرگرمیوں اور ان کے آئندہ فلموں، ڈراموں اور شوز کے متعلق تازہ معلوت میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

شعبہ تعلیم کی صحافت:

تعلیمی رپورٹر (Educational Reporter) شعبہ تعلیم میں ہونے والی اہم پیش رفت، تعلیمی اداروں کی سرگرمیوں، طلبہ کو درپیش مسائل سمیت اس شعبہ میں رونما ہونے والے دیگر اہم واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ تعلیمی رپورٹرز اسکول کی سطح سے یونیورسٹی تک تعلیمی اداروں کے نصاب،

درس و تدریس، سرکاری تعلیمی پالیسیوں، ان پر عمل درآمد، تعلیمی نظام کی خرابیوں، داخلہ پالیسیوں، بھاری فیسوں اور امتحانات کے دوران بے قاعدگیوں جیسے اہم مسائل اجاگر کرتے ہیں۔ تعلیمی رپورٹر کے لئے ضروری ہے کہ وہ ملک میں رائج جملہ نظام تعلیم، تعلیمی نصاب، محکمہ تعلیم، تعلیمی بورڈز، کالجز، یونیورسٹی دینی مدارس، دارالعلوم، وفاق المدارس العربیہ پاکستان، کیمبرج سسٹم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے طریقہ کار متعلق کماحقہ معلومات رکھتے ہوں۔

شعبہ صحت کی صحافت:

صحت رپورٹر (Health Reporter) کی بنیادی ذمہ داریوں میں حکومت کی جانب سے عوام الناس کی صحت کی دیکھ بھال اور علاج و معالجہ کی فراہمی کا جائزہ لینا، عوام میں متعدی اور وبائی امراض، بچاؤ کے ٹیکہ جات، اور دیگر عام امراض کے متعلق شعور اور آگہی فراہم کرنے، وزارت صحت، محکمہ صحت اور مقامی حکومتوں کے تحت قائم شفا خانوں کی خدمات و کارکردگی کا جائزہ لینا، ڈاکٹروں اور طبی عملہ کی کارکردگی پر نظر رکھنا، مریضوں کے لئے ادویات کی فراہمی کے نظام اور علاج و معالجہ کی خدمات اور کارکردگی اور مختلف پیچیدہ امراض پر تحقیق اور ان امراض کے جدید طریقہ علاج پر ماہرین امراض اور ڈاکٹروں سے بات چیت کی رپورٹنگ کرنا ہے۔

اسپورٹس کی صحافت:

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اسپورٹس رپورٹر (Sports Reporter) مختلف ان ڈور اور آؤٹ ڈور کھیلوں، مختلف کھیلوں کے ملکی اور غیر سطح کے مقابلوں، نامور کھلاڑیوں سے بات چیت اور اسپورٹس کے شعبہ کے اہم حالات اور واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ اسپورٹس کے شعبہ سے وابستہ صحافیوں کے لئے کھیلوں کے براہ راست مقابلوں میں ذاتی طور پر شرکت اور براہ راست میچز دیکھنے کے مواقعوں سمیت ملک اور بیرون ملک سفر کی مراعات کے ساتھ ساتھ نامور کھلاڑیوں سے بات چیت، ملاقاتوں اور انٹرویوز کے اضافی مواقع بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اس شعبہ سے وابستہ رہنے کے خواہشمند صحافیوں کے لئے مختلف کھیلوں کے قواعد و قوانین سے واقفیت کے ساتھ انگریزی زبان پر عبور ضروری ہے۔

لائف اسٹائل کی صحافت:

کچھ عرصہ سے لوگوں میں طرز زندگی (Life Style) کے متعلق نت نئی معلومات کے حصول اور دلچسپی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ اس مقصد کے لئے بعض بڑے اخبارات خصوصاً انگریزی اخبارات میں لائف اسٹائل رپورٹر (Life Style Reporter) خدمات انجام دیتے ہیں۔ جو اپنے قارئین اور ناظرین کو ملکی اور غیر ملکی تفریحی مشاغل، رقص و موسیقی، کھانے پکانے، باغبانی، تفریح، گھر کی سجاوٹ، فیشن، فٹنس، صحت مند اور متوازن خوراک کی عادات اور صحت مند زندگی گزارنے کے گر بتاتے ہیں۔

شعبہ محنت کی صحافت:

شعبہ محنت ملک کی زراعت، صنعت و حرفت، معیشت، پیداوار اور ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس وقت ملک کی افرادی قوت (Labour force) تقریباً ساڑھے سات کروڑ افراد پر مشتمل ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس ملک بھر کے پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا میں اس اہم اور مظلوم طبقہ کی کوئی نمائندگی نہیں۔ قومی ذرائع ابلاغ نے ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کے حامل کروڑوں مظلوم محنت کشوں، ہاریوں، کارکنوں، ملازمین، گھریلو ملازمین اور ازخود ملازمین کو یکسر نظر انداز کر رکھا ہے۔

جو قوم کے اس اکثریتی طبقہ کے ساتھ سخت امتیازی سلوک اور سنگین حق تلفی کے مترادف ہے۔ ملک کے کسی بھی سندھی، اردو اور انگریزی اخبار کو ان مظلوم محنت کشوں کو درپیش غیر یقینی ملازمتوں قلیل اجرتوں، طویل اوقات کار اور علاج و معالجہ سے محرومی، کام کی جگہ صحت و حفاظت کی سہولیات کی عدم دستیابی جیسے سنگین مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ملک کے ان کروڑوں محنت کشوں کو درپیش سنگین مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے کسی بھی اردو یا انگریزی قومی روزنامہ میں کوئی مزدور رپورٹر (Labour Reporter) مقرر نہیں ہے۔ بلکہ اخبارات اور نیوز چینلز پر محض بزنس اور کامرس اور دیگر رپورٹرز کے ذریعہ محدود پیمانے پر شعبہ محنت کی رپورٹنگ کرائی جا رہی ہے۔

صرف ملک کے واحد روزنامہ جسارت کراچی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس اخبار میں گزشتہ 32 برسوں سے ایک مزدور رہنماء اور سینئر صحافی قاضی سراج العابدین اپنی ذاتی دلچسپی اور ذوق و شوق سے خبروں اور رپورٹنگ کے ذریعہ ملک بھر کے محنت کشوں کو درپیش مسائل کو بھرپور طریقہ سے اجاگر کرتے ہیں۔ روزنامہ جسارت کراچی میں قاضی سراج کی نگرانی میں ہر پیر کے دن مکمل صفحہ پر مشتمل صفحہ محنت کش شائع ہوتا ہے۔

تصویری صحافت:

جدید صحافت میں تصویری صحافی (Photo Journalist) کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اخبارات میں خبروں کے ساتھ تصاویر کی جدت 19 ویں صدی میں متعارف ہوئی تھی۔ تصویری صحافت میں خبر کو تصویر کی شکل میں بیان کیا جاتا ہے۔ کیونکہ بعض اوقات ایک فوٹوگرافر صحافی کی جانب سے لی گئی تصویر اتنی بڑی حقیقت بیان کر دیتی ہے کہ اس حقیقت کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اخبارات میں خبر کے ساتھ تصاویر کو ثبوت کے طور پر بھی شائع کیا جاتا ہے۔ اخبارات و جرائد میں خدمات انجام دینے والے پیشہ ور اور تجربہ کار فوٹو گرافر صحافی شہر میں ہونے والی روز مرہ سرگرمیوں، اہم واقعات عوامی و سیاسی اجتماعات، اجلاسوں، کھیلوں کے مقابلوں، احتجاجی مظاہروں جلسے اور جلوسوں وغیرہ کی تصاویر بناتے ہیں۔

بعض اوقات فوٹو گرافر صحافی انتہائی نامساعد حالات اور سخت موسمی حالات کے باوجود اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دیتے ہیں۔ فوٹوگرافر صحافی قدرتی آفات، عوامی احتجاجوں، بلوہ فساد اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر ان مناظر کو اپنے کیمروں میں قید کرلیتے 8

ہیں۔ ان فوٹوگرافر صحافیوں کی بنائی گئی ماحولیات، قدرتی مناظر، کھیلوں کے مقابلوں اور یا کسی خاص واقعہ کی تصاویر کو اخبارات و جرائد میں متعلقہ خبر کے ساتھ اور بعض اوقات ایک علیحدہ سے کیپشن کے ساتھ بھی شائع کیا جاتا ہے۔

اساتذہ صحافی :

شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے بیشتر سینئر اور انتہائی تجربہ کار صحافی حضرات مختلف ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں شعبہ صحافت کی درس و تدریس سے منسلک ہیں۔ جہاں وہ شعبہ صحافت میں نوجوان نسل کو صحافت کی اعلیٰ تعلیم اور تربیت کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں۔ ان اساتذہ کرام نے صحافت کے موضوعات پر متعدد تحقیقی اور معلوماتی کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔

کالم نگاری کی صحافت:

جدید صحافت میں کالم نگاری (Columnist) کو بے حد اہمیت حاصل ہے۔ کسی اخباری کالم کی بنیاد موضوع، اسلوب اور مشاہدہ ہوتے ہیں۔ کالم کی اقسام میں سیاسی کالم، سنجیدہ کالم، معاشی کالم، قانونی کالم، طبی کالم اور دینی کالم شامل ہیں۔ جن نامور ادیبوں نے صحافت کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ان میں بیشتر کالم نگار کے طور پر معروف ہیں۔ بیشتر ادیبوں اور صحافیوں کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ بھی اخبارات و جرائد کے لئے کالم نگاری کریں۔ ملک میں بیشتر سینئر صحافی اردو، انگریزی اور سندھی اخبارات میں حالات حاضرہ، سیاست، ادب، مزاح، تاریخ اور عمرانیات سمیت متعدد موضوعات پر ایک طویل عرصہ سے مستقل طور پر کالم نگاری کر رہے ہیں اور ان کے کالم قارئین میں بے حد مقبول ہیں۔

فیچر نگا ری کی صحافی:

فیچر (Feature) انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے لغوی معنی کسی چیز کے نمایاں نقش، چہرہ مہرہ، وضع قطع اور خد و خال ہیں اصناف صحافت میں ایک صنف فیچر نگاری بھی ہے فیچر نویسی سے مراد کسی اخبار کے میگزین کے لئے کسی خاص موضوع کے متعلق ڈرامائی اور افسانوی انداز میں لکھی گئی ایسی تحریر ہے جس کے ذریعہ قارئین کو دلچسپ انداز میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ فیچر کا متن، تعارف ذرائع، زاویئے اور ڈھانچہ کسی خبر کے مقابلہ میں زیادہ طویل اور تحقیقی ہوتا ہے۔

فیچر کی اقسام میں نیوز فیچر، خلاقی فیچر، سماجی فیچر، تربیتی فیچر اور سوانحی فیچر وغیرہ شامل ہیں۔ ایک معروف امریکی صحافی اور مصنف ایچ کلارنس کہتے ہیں کہ ”صحافتی تحریروں میں فیچر نگاری کو ایک ایسا منفرد مقام حاصل ہے کہ جو اخبارات کو دوامی شہرت بھی بخش سکتا ہے۔ جس کی بدولت ایک فیچر نگار ایک بہترین مبصر اور اپنے زمانہ کے مسائل کا ترجمان بن سکتا ہے“ ۔

ملک میں ہر اخبار کے میگزین میں ہر ہفتے مختلف موضوعات پر دلچسپ فیچر شائع ہوتے ہیں، جو قارئین میں بے حد دلچسپی سے پڑھے جاتے ہیں۔ شعبہ صحافت کی ترقی و ترویج اور فروغ کے لئے قائم پاکستانی اخبارات و جرائد کے مالکان کی انجمن آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (APNS) کی جانب سے شعبہ صحافت کے دیگر موضوعات کے علاوہ فیچر نگاری کے شعبہ میں بھی بہترین فیچر نویسی پر منتخب صحافیوں کو انعامات بھی دیے جاتے ہیں۔

کارٹونسٹ صحافت:

لفظ کارٹون لاطینی لفظCartone اور ولندیزی لفظKaton سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہیں مضبوط اور بھاری کاغذ۔ پرنٹ میڈیا میں کارٹون کو ایک فن پارہ کی حیثیت حاصل ہے اور کارٹون کو سب سے پہلے برطانوی مزاحیہ جریدہ ”پنچ میگزین“ نے 1843 ء میں اپنے صفحات پر استعمال کیا تھا۔ صحافت کی رو سے کارٹون کو صحافت کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ کارٹون کو اخبارات، جرائد میں روزانہ یا ہفتہ واری بنیاد پر حالات حاضرہ یا کسی توجہ طلب موضوع یا درپیش مسئلہ کو گرافک کی شکلوں کے ذریعہ اجاگر کیا جاتا ہے۔ صحافتی کارٹون موجودہ مواصلات کا سب سے طاقتور عنصر ہے۔ ملک کے تقریباً تمام 9

قومی اخبارات کے ادارتی صفحات پر کارٹونسٹ صحافی مختلف موضوعات پر اپنے فنکارانہ مزاحیہ اور طنز آمیز انداز فکر کے ذریعہ اظہار کرتے ہیں۔

نمائندگان صحافت:

ملک کے بعض سینئر اور انتہائی تجربہ کار صحافی معروف عالمی خبر رساں اداروں اور اخبارات اور نیوز ٹی وی چینلز کی جانب سے ان کی پاکستان میں بطور نمائندہ (Correspondent) نمائندگی کرتے ہیں اور ان صحافیوں کی جانب سے ملک کی سیاسی و اقتصادی صورت حال، حالات حاضرہ، اہم واقعات اور دلچسپی کے دیگر موضوعات پر مبنی تحقیقی مضامین اور نیوز رپورٹیں ان عالمی اشاعتی اور نشریاتی اداروں میں شائع اور نشر ہوتی رہتی ہیں۔

صحافتی مصنفین :

ملک کے بعض سینئر صحافی کسی صحافتی ادارے میں باقاعدہ ملازمتوں کے بجائے بطور مصنف صحافی (Author Journalist) تحقیق، تصنیف اور تالیف کے شعبہ سے بھی وابستہ ہیں۔ جس کے تحت یہ سینئر اور تجربہ کار صحافی حضرات وقتاً فوقتاً تاریخ، سیاست اور صحافت اور دیگر اہم موضوعات پر اپنی کتابیں شائع کرتے رہتے ہیں۔

یوٹیوبر صحافت:

یو ٹیوب (Youtube) دنیا میں اطلاعات اور خبروں کا ایک انتہائی موثر ذریعہ ہے۔ جو ایک امریکی آن لائن شیئرنگ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے۔ جس کا صدر دفتر سان برنو، کیلیفورنیا میں قائم ہے۔ اسے اسٹیو چن، چڈ ہرلے اور جاوید کریم نامی تین آئی ٹی ماہرین نے 14 فروری 2005 ء میں قائم کیا تھا۔ اس وقت یوٹیوب (Google) کی ملکیت ہے اور دنیا بھر میں گوگل سرچ انجن کے بعد دوسری سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائٹ ہے۔ پچھلے کچھ عرصہ سے ملک میں حکومت اور دیگر اداروں کی جانب سے سرکاری پالیسیوں پر تنقید اور احتساب سے خوفزدہ ہو کر ملک میں آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت اور بعض اصول پسند صحافیوں کی آواز دبانے کی کوششیں کی گئی تھیں۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments