گرین زون فلاسفی، والدین اور اولاد کا رشتہ


ہم جب رشتوں کی بات کرتے ہیں تو یہ دو لوگوں کے درمیان ہوتا ہے لیکن بد قسمتی سے جب والدین اور اولاد کے رشتے کی بات ہوتی ہے تو اس بات کو بالکل نظرانداز کر دیا جاتا ہے اس کو اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ایک ہی انسان ہیں اور یہ سب سے بڑا بگاڑ پیدا کرتا ہے کہ آپ یہ نہ مانیں کہ آپ کی اولاد اور آپ بالکل الگ انسان ہیں سائنس یہ بات بتا رہی کہ ہر انسان کے فنگر پرنٹس، آنکھوں کی پتلیوں کے نقش سب ایک دوسرے سے مختلف ہیں تو والدین اور اولاد یک جان دو قالب کی کیٹگری میں نہیں آتے۔

اس چیز کا ادراک صرف آپ کو نہیں بلکہ آپ کی اولاد کو بھی ہونا چاہیے کیونکہ اس احساس کے بعد ہی آپ اس رشتے میں صحت مندانہ حدود کا تعین کر سکتے ہیں ہم لوگ جس معاشرے سے تعلق کرتے ہیں وہاں ہمیں یہ نہیں بتایا جاتا۔ ہم یہ سیکھتے ہیں کہ ہر رشتے میں لوگوں کی آپس میں کوئی پرائیویسی نہیں ہونی چاہیے بلکہ ہمیں پورے گھٹنوں سمیت دوسروں کی زندگی میں کود جانا چاہیے اور جب تک ان کی گردن پر گھٹنا نہ رکھیں ہمیں رشتے کا لطف نہیں آتا اس طرح یہ رشتہ کم اور پراپرٹی زیادہ بن جاتا ہے اور گھٹن کا احساس ہونے لگتا ہے رشتوں کی اس کاربن ڈائی آکسائڈ کو دور کرنے کے لیے جس فلاسفی کی ہم بات کر رہے ہیں وہ گرین زون تھیراپی ہے۔

گرین زون فلاسفی میں آپ اپنے جذبات کو تین زونز میں تقسیم کرتے ہیں ریڈ، ییلو اور گرین۔ ریڈ زون وہ ہے جس میں آپ غصے میں ہیں اور حالات اور جذبات پر اپنا کنٹرول کھو دیتے ہیں بقول ڈاکٹر خالد سہیل کے آپ اس وقت ایک نشے میں دھت آدمی کی مانند ہیں جس کو اپنی باتوں اور حرکات و سکنات کا کوئی ہوش نہیں اور نشہ اترنے پر وہ اس حالت میں کی گئی حرکات پر پچھتاتا ہے۔ ییلو زون ہے جس میں آپ اپنے من میں الجھ رہے ہیں اور ناخوش ہیں، گرین زون وہ ہے جس میں آپ پرسکون ہیں اور خوش ہیں مطمئن ہیں۔

اس فلاسفی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں آپ کو بتایا جاتا ہے کہ یہ تینوں رنگ آپ کے ہیں کبھی آپ ریڈ زون میں ڈونلڈ ڈک کی مانند غصے سے لال پیلے ہو کر پریشر ککر کی مانند سیٹیاں مار رہے ہوں گے کبھی آپ ییلو زون میں ایور کی مانند منہ لٹکائی پھر رہے ہوں گے اور کبھی آپ گرین زون میں مکی ماوس کی مانند ناچتے گاتے پھر رہے ہوں گے لیکن آپ کا مقصد یہ ہی ہونا چاہیے کہ آپ گرین زون میں رہیں آپ اپنی ییلو اور ریڈ زون میں جائیں گے لیکن اپنی گاڑی وہاں کھڑی مت کر دیں بلکہ اپنے مقصد کی طرف بڑھیں کہ یہ زندگی آپ کو ایک دفعہ ملنی ہے آپ کا اس پر حق ہے آپ اسے خوش و خرم جئیں۔

انہی زونز کا اطلاق ہمارے رشتوں پر بھی ہوتا ہے اور جب ہم والدین اور اولاد کے رشتے کی بات کرتے ہیں تو ہم دو الگ انسانوں کی بات کر رہے ہیں جن کی اپنی زونز اس رشتے کے اوپر اثر انداز ہوتی ہیں۔ عموماً ایک فریق جب کسی زون میں ہوتا ہے تو اس کو دوسرے فریق کے زون کا احساس نہیں ہوتا اور ایسے مواقع پر کی گئی گفتگو عموماً فائدہ مند ثابت نہیں ہوتی ہم دیکھتے ہیں کہ اگر والدین خوش ہیں تو وہ اس چیز پر دھیان نہیں دیتے کہ ان کی اولاد اس وقت کس طرح کے جذبات کا شکار ہے اور اگر وہ ریڈ زون میں ہیں تو آپ ان کو کتنی اچھی بات کتنے خوشگوار طریقے سے کیوں نہ بتا رہے ہیں وہ جھنجھلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور بات گڑھے میں جاتی ہے لیکن اگر وہی بات ماں باپ اور اولاد ایک خوشگوار ماحول میں دونوں اپنی گرین زون میں کریں تو اس کے سیر حاصل نتائج برامد ہوتے ہیں عموماً کھانے کی میز کو باتوں کے لیے ایک بہت موزوں جگہ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن یہ کون فیصلہ کرے گا کہ سب اس وقت خوشگوار موڈ میں ہیں اور بات کرنا چاہتے ہیں یہ ڈنر دوستوں کے ساتھ کے ڈنر سے مختلف ہے جہاں سب اپنی روٹین سے جان چھڑا کر اچھا وقت گزارنے آتے ہیں

جس ڈنر کی ہم بات کر رہے ہیں وہ بورنگ روایت کی طرح ہر روز ایک ہی جگہ کیا جاتا ہے اور عموماً جو پکا ہوتا ہے وہ بھی سخت ناپسندیدہ ہوتا ہے تو ہم کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ سب بہت اچھے سے بات کریں گے ویسے ہم یہ کہتے نہیں تھکتے کہ منہ بند کر کے کھانا کھائیں لیکن یہاں یہ اصول لاگو نہیں کرتے اس طرح کی گفتگو کو گرین زون میٹنگ کا نام دیا جاتا ہے اور ایک مخصوص وقت میں اگر کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے، تمام فیملی کے افراد کو پہلے سے اس دن اور وقت کا پتہ ہو اور اس کو ہر ہفتے اسی وقت کیا جائے تاکہ سب لوگ اس کے عادی ہو جائیں اس کے لیے ایسا ماحول بنایا جائے کہ بچے اس کا انتظار کریں اور ٹی پارٹی یا آئس کریم پارٹی اس کے ساتھ موسم کے مطابق آپ کو پر مسرت کرتی ہے اس کے علاوہ جو الفاظ کا چناؤ والدین کرتے ہیں ان کے چہرے کے تاثرات کے ساتھ وہ بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

والدین عموماً بہت ریڈ زون الفاظ کا استعمال جانے انجانے میں کر جاتے ہیں you must، you should، you have to یہ الفاظ بچوں کی وکیبلری کا حصہ بن جاتے ہیں اور وہ پھر والدین سے جب ایسی گفتگو کرتے ہیں تو والدین کو غصہ آتا ہے دوسرا ان الفاظ سے آرڈر پاس کیا جاتا ہے، جانچا جاتا ہے ان کی بات نہیں سنی جاتی ہے ان کے احساس کو نہیں سمجھا جاتا اور پھر جب والدین چاہتے ہیں کہ بچے ان کی بات سنیں یا سمجھیں تو بچے بھی ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہیں اور اسی طرح کے ریڈ زون الفاظ استعمال کرتے ہیں بچے اور والدین کے درمیان اچھے رشتے کی بنیاد اس اعتماد پر رکھی جاتی ہے کہ دونوں اطراف ایک دوسرے کی بات کھلے دل و دماغ سے سنیں گی اور ایک دوسرے کو جانچنے کی بجائے ایک دوسرے کی مشکل، پریشانی اور جذبات کو سمجھنے کی کوشش کریں گے کھلے دل و دماغ سے اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں گے چاہے بات چیت کریں یا کوئی فیصلہ کریں بچوں کا اور ان کی رائے کا احترام بطور انسان کیا جائے۔

اگر آپ بچے کی عزت کریں گے ان کے جذبات کا احترام کریں گے تو وہ بھی آپ کے جذبات اور آپ کا احترام کریں گے۔ بچوں کی برائی دوسروں کے سامنے کرنا وہ سرخ لائن جس کو اگر والدین کراس کر لیں تو پھر بہت مشکل اور محنت سے آپ اپنی اولاد کا اپنے پہ اعتماد دوبارہ جیت سکتے ہیں کیونکہ یہ ان کی خود اعتمادی اور آپ کے اوپر ان کے اعتماد کو جھٹکا ہے یہ وہ باتیں ہیں جو آپ کے اور ان کے درمیان ہے اکثر جو باتیں بچے ماں سے کرتے ہیں وہ مائیں باپ کو بتا دیتی ہیں یا باپ ماں کو بتا دیتے ہیں یہ کوئی اچھا پیغام نہیں دیتا بچوں کو ایک اچھے رشتے کی بنیاد اعتماد پر ہے اور اچھے گرین زون الفاظ کا استعمال جیسے میں اعتماد کرتی ہوں اور میرے لخت جگر میرے شہزادے یا شہزادی تو ان کو فوراً پیار کا سگنل جاتا ہے۔

اس طرح سے ہمارے خاندانی مسائل بچوں پر اثر انداز ہوتی ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ جو پریشانیاں یا مسائل ہم ان سے چھپا رہے ہیں وہ ان کو پتہ نہیں چلتے بچے ہماری سوچ سے زیادہ سمجھدار ہیں ان سے چھپانے کی بجائے انہیں بتانا اور سمجھانا زیادہ بہتر ہے لیکن ماں باپ کے جھگڑے ان کے سامنے لانا یا ایک دوسرے کو بچوں کے سامنے بے عزت کرنا اچھا نہیں عملی دنیا میں یہ ہر وقت ممکن نہیں اس لیے جتنا کم ایک دوسرے سے لڑیں اتنا بہتر ہے اور دوسرا ہمارے کلچر میں میاں بیوی لڑتے تو سب کے سامنے ہیں لیکن پیارے کے لفظ بولنے ہوں یا اظہار کرنا ہو تو کمرہ بند کر کے کیا جاتا ہے اگر آپ نے بچوں کے سامنے جھگڑا کیا ہے تو ان کے سامنے اسے حل کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ لیے اچھے الفاظ اور اچھے خیالات کا اظہار کریں یہ اس جھگڑے کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اصل دنیا کے خاندان لیبارٹری کے خاندان نہیں جہاں ہر چیز ایک دم صحیح ہو یہاں ہر منٹ چیزیں غلط ہوتی ہیں اور ہمیں ہر منٹ اس کو صحیح کرنے کی کوشش کرنی ہے اس طرح جوائنٹ فیملی سسٹم ایک الگ اور گمبھیر خاندانی نظام ہے جہاں تمام افراد بچے کے لیے رول ماڈل ہیں اس میں اگر کوئی ریڈ زون ہے تو ایک بندہ چاہے ماں یا باپ ایسا گرین زون دوست ہو جو اس کے خلاف بچے کو جذباتی رین کوٹ دے سکے چاہے سوراخوں والا کیوں نہ ہو فائدہ اس کا یہ ہے کہ بچے کو کچھ تو تحفظ حاصل ہو گا۔

ایک دوسرے کی برائیاں کرنے کی بجائے اچھا وقت گزارنے کی کوشش کریں۔ بچوں کا اسکول ان کے لیے بڑا اہم ہوتا ہے وہاں ٹیچر پرنسپل سب ان کے لیے اہم رول ماڈل ہوتے ہیں ان کو اپنے بچے کے سامنے بے عزت نہ کریں کیونکہ پھر ہر طرح کی اتھارٹی کو بچے مانے سے انکار کر دیتے ہیں لیکن اپنے بچے پر اعتماد کریں غلطی ہمیشہ آپ کے بچے کی نہیں ہوتی اس لیے فوراً ری ایکشن کرنے کی بجائے سکون سے بات سنیں اور مسئلہ حل کریں آج کل کے اسکول میں بلنگ عام ہے اور اس کا بچوں پر بہت برا اثر آتا ہے اس میں ان کو بغیر کسی اگر مگر کے سہارے اور اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس سب کا مطلب یہ نہیں کہ بچے جو چاہے کر سکتے ہیں۔

آج کے سوشل میڈیا دور میں جلدی بچوں کے ساتھ حدود متعین کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ والدین اور بچوں کے درمیان گرین زون ورکنگ ریلیشن شپ کی بنیاد رکھے گا آپ کو ان کو واضح الفاظ میں بتانا ہے کہ کون سے نو گو ایریاز ہیں اور یہ زیادہ سے زیادہ پانچ چھے ہونے چاہیں، سو ایک نہیں تاکہ ان پر عملدرآمد ہو سکے اگر سو ہوں گے تو کسی ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہو گا آپ خود جنسی تعلقات، بلوغت اور سیف سیکس کے بارے میں جانکاری رکھیں تاکہ بچوں سے آپ خود بات کر سکیں اور آپ وہ مرکزی گرین زون بندہ ہوں جو یہ سارے ریڈ زون حالات کو ہینڈل کرے ان سے گھبرائیں نہیں بلکہ پڑھیں اور بات کریں۔

ماں سے زیادہ کوئی آدمی بہتر نہیں اس گفتگو کے لیے، ہم اس گفتگو کو گناہ سمجھتے ہیں اور یہ تنازعہ پیدا کرتا ہے، آج کے دور میں کوئی چیز بچوں سے چھپی نہیں ہے۔ ہم لوگ بچوں کی قدرتی نشو و نما کی بجائے ہر وقت اپنی انا کی تسکین اور معاشرتی اخلاقیات کے تقاضے پورے کرتے ہیں یا ان کو اپنی انا کی ریس میں دوڑاتے رہتے ہیں وہ جو ہم خود نہیں حاصل کر پاتے ان کے کندھوں پر اس ناکامی کا بوجھ ڈال دیتے ہیں اپنے ٹوٹے ہوئے خوابوں کی کرچیاں ان کی آنکھوں میں چبھو دیتے ہیں لیکن ان کی بات پر اعتبار نہیں کرتے جب وہ ہمارے ہی رشتے داروں کی پارسائی کا پردہ فاش کرتے ہیں، اگر آپ کا بچہ آپ کے پاس آئے اور کہے فلاں ماموں چچا انکل نے اسے غلط انداز سے چھوا ہے یا اس کے ساتھ غلط حرکات کی ہیں تو کیا اسے سنیں اور اس پر یقین کریں جھڑکیں نہیں خاندان کی عزت بچانے کی بجائے اپنے بچے کا ساتھ دیں اور اس کو اس جنسی تشدد اور درندگی سے محفوظ کریں۔

ہم بچہ ایسے پالتے ہیں جیسے ٹرافی وائف ہوتی ہیں، دیکھیں میرا بچہ کتنا ذہین ہے جماعت میں اول آیا، بیٹا نظم سناؤ، بیٹا تقریر کرو، میری بچی یا بچہ ڈاکٹر بن رہا اوہ آپ کا تو آرٹس کے مضمون پڑھ رہا ہے، میرے بچے کے پاس پراڈو ہے، امتحان میں بورڈ ٹاپ کیا ہے، کیا یہ بچہ آپ نے دوسروں پر رعب جمانے کے لیے پیدا کیا ہے، بچہ ہے یا بندر ہے دوسروں کے سر پر نچائے جا رہے ہیں کیونکہ خود جو نہیں کرسکے وہ آپ اس سے کروا کے فلانے مائے تایا، کزن کو نیچے دیکھنا چاہتے ہیں اس میں بچہ کہاں ہے بچہ آپ کی ذمہ داری ہے آپ اپنی مرضی سے اسے دنیا میں لائے اس نے آپ سے فرمائش نہیں کی تھی آپ یا آپ کا خاندان یہ سمجھتا تھا کہ ہم ڈائنو سار کی آخری نسل ہیں ہم نے بچہ نہ پیدا کیا تو اگلے وقتوں میں سمجھنے میں مشکل ہو گی کہ انسان کیسے ہوتے تھے۔

یہ آپ کا فیصلہ تھا نہ صرف یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس کی ضروریات پوری کریں بلکہ اس کی اچھی تربیت کریں اس کو انسانوں سے محبت، تمیز اور عزت کا سبق سکھائیں اس کو اچھے برا کا فرق سکھائیں جو بچوں سے چاہتے ہیں اس پر پہلے خود عمل کریں ہم بچوں کو بولتے ہیں گیم کھیلتے ہیں، ٹی وی دیکھتے ہیں، اسکرین استعمال زیادہ کرتے ہیں کیا ہم نہیں کرتے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے کتاب پڑھیں، کوئی کھیل کھلیں، فطرت کے ساتھ جڑیں، موسیقی بجائیں تو آپ کو بچپن سے اس پر کام کرنا ہے ان کو کتابوں کی دکانوں پر لے جائیں، لائبریری لے جائیں، کھیل کے میدان کھیل کے لیے لے کر جائیں ان کے ساتھ خود کھیلیں چاہے کیچ کیچ کھیلیں ان کو موسیقی کے آلات لے کر دیں چاہے چھوٹے ہوں، ہائیک کروائیں ایسا نہیں کہ آپ نے وقت گزارنا ہے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ یا دیکھنا ٹی وی ہے اور انہیں کہنا ہے جاؤ کھیلو یا کتاب پڑھو، بھول جائیں پھر اس بات کو۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments