اگر آپ کبھی سردیوں میں سکردو آئیں اور صبح کے وقت جب کسی اونچی جگہ سے شہر کا نظارہ کریں تو آپ کو بہت دلفریب منظر دکھائی دے گا جیسے بادل زمیں پہ آئے ہوے ہیں مگر وہ بادل نہیں لوگوں کے گھروں میں لگی ہوئی انگیٹھیوں سے نکلا ہوا دھواں ہوتا ہے، اور اگر رات کے وقت سکردو شہر کا نظارہ کریں تو ناقابلِ بیان نظارہ ہو تا ہے کیونکہ تاریکی میں ڈوبے شہر میں کچھ دکھائی ہی نہ دے تو بندہ بیان کیا کرے۔ اندھیروں میں ڈوبا شہر لوگوں کی زندگیوں کو مشکل بنا دیتا ہے اور ٹھنڈ رہی سہی کثر پوری کر دیتی ہے۔
شہر کے سر پہ ایٹم بم جیسا خطرناک ڈیم بنایا گیا ہے پر بجلی پرانے وقتوں جتنی بھی نہیں ملتی جب ڈیم بنا ہی نہیں تھا۔ خیر لوگ رات بھر اندھیروں میں لکڑیاں جلا جلا کر سردی سے مقابلہ کرتے ہیں اور صبح تک پورے شہر کو دھوئیں سے بھر دیتے ہیں۔ ٹھنڈ میں مرنے سے اچھا ہے ک درخت کاٹ کے، ماحولیاتی الودگی بڑھا کے زندگی تو بچائی جائے۔ مرنا تو ویسے بھی سب نے ہے کسی نہ کسی دن تو کیوں نہ آج زندگی بچا لیں کل کی کل دیکھی جائے گی۔
Read more