سکنہ لامکاں، مالک و مختار جن و انس اور تین لٹی پٹی بہنیں
جیسے ہی لڑکپن میں قدم رکھا سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا، گھر میں ہم تین بہنیں اور امی اکیلی رہ گئیں، خاندان والوں نے ہمارے اک قریبی رشتہ دار کو ہمارا ولی اور نگران مقرر کر دیا، سب سے بڑی بہن مشکل سے 15 برس کی تھی، امی پردہ دار تھیں، کہیں آنا جانا ہو نہیں سکتا تھا۔ رحمت تایا کا گھر ہمارے گھر کے پاس تھا وہ کبھی ہمارے گھر کی چھت پر سوجایا کرتے کبھی اپنے گھر چلے جاتے۔ جب سے باپ مرا تھا اک پتہ بھی زمین پرگرتا تو ہم دہل کر رہ جاتے، ایسے میں رحمت تایا کا چھت پر ہونا ہمارے لئے کسی رحمت سے کم نہ تھا۔ کچھ وراثتی زمین تھی جس کی نگہبانی اب رحمت تایا کیا کرتے، و ہ ویسے بھی کافی دولت مند تھے اس لئے ہمارے گھر کا خرچہ ان کے سر پر تھا۔
Read more