جنس تبدیل کرنے والی اولاد اور باپ کے درمیان مکالمہ


اور جب میں اس شہر میں پہنچی تھی جہاں تمہارا قیام ہے تو تم ہمیں ملنے ہوائی اڈے کیوں نہیں پہنچے تھے؟

تم جہاں میں رہتی ہوں وہاں کیوں نہ چلے آئے اور مجھ سے ملنے کا تقاضا کیوں نہ کیا؟

ماں نے ایک طویل عرصہ تم سے محبت کی اور وہ مہربان تھی کہ مجھے تم سے ملنے دے۔

تم جان ہی گئے ہو کہ میں سوشل میڈیا پر نہیں ہوتی اور اگر ان میں سے کسی پر ہوں تو میں نے کبھی اپنا نام استعمال نہیں کیا۔ میں انسٹاگرام پہ ہوں مگر فیس بک پر نہیں۔

سب سے بہتر تھا کہ تم ماما سے میرے متعلق پوچھتے، پھر تم نے کیوں نہیں پوچھا؟ دیکھو دیانت داری سے کام لو۔ مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا جب کوئی اپنے دفاع میں جواز پیش کرنے لگتا ہے۔ تم دونوں سے غلطیاں ہوئی ہیں۔ اس میں نہ تو تمہارا قصور تھا اور نہ اس کا۔ میری خواہش ہے کہ تم دونوں اسے بھلا دو۔ تم دونوں کے پاس موقع ہے کہ ایسا کر سکو۔ بس کر ڈالو اور ایک دوسرے سے نفرت مت کرو۔ میں نہیں چاہوں گا کہ تم دونوں بیچ ایک پل بنوں اور تم ایک دوجے کو الزام دینے لگو۔

جیسا تم نے کہا تھا بڑی بہن نے مجھ سے رابطہ کیا ہے۔

اور ہاں مجھے بھی پنشن کی پیشکش ہوئی تھی مگر میں نے انکار کر دیا کیوں میں معذور نہیں کہلانا چاہتی تھی ”۔

 ” میں ‌ دنیا کے راست گو ترین افراد میں سے ایک ہوں۔ تم مجھے رنجیدہ کرنے کی کوشش مت کرو۔ تمہاری ماں شروع سے جانتی تھی کہ میں کئی سالوں سے نینا کے ساتھ رہتا ہوں اور وہ یہودی نہیں ہے۔ میں ایرپورٹ اس لیے نہیں پہنچا کیونکہ تم لوگ انٹرنیشنل ڈیپارچر لاؤنج میں تھے جہاں صرف مسافروں کو جانے کی اجازت ہوتی ہے۔ میں اپنا دفاع کیوں کروں گا بھلا؟ نہ میں کسی سے خائف ہوں اور نہ ہی مجھے کسی کا کرم درکار ہے۔ تمہاری ماں نے فون پر ہمیشہ دشنام دیا اور اس نے گندی زبان استعمال کی۔

 اس نے میری کسی بات کا مثبت جواب نہیں دیا۔ تمہارا کیا خیال ہے کہ میں دیوانہ ہوں جو تمہارا سراغ لگانے کی ہر طرح سے سعی کر رہا تھا۔ اگر تم ربط میں ہونے سے خوش نہیں تو تم بہترجانو۔ میرے بڑے بچے جنہیں میں ایک طویل عرصہ نہیں مل پایا تھا، وہ نہ صرف میرا احترام کرتے ہیں بلکہ مجھ سے بہت زیادہ پیار بھی کرتے ہیں۔

باپ کا بچوں کے ساتھ تعلق یک طرفہ نہیں ہوا کرتا جیسا کہ ماں کا ہوتا ہے کیونکہ ماں میں مامتا بطور ایک جبلت ہوتی ہے۔ باپ کے ساتھ صرف دوطرفہ تعلقات پروان چڑھ سکتے ہیں۔

جب تم بڑے ہو گئے تو تم نے مجھے سوشل میڈیا پر کیوں تلاش نہیں کیا تھا؟

بچگانہ سوالات مت کرو۔ مجھے سمجھنے کی کوشش کرو جیسے میں تمہیں سمجھنے کی کوشش کر رہا ہو اور تمہیں بہلا رہا ہوں، ٹھیک؟ ”

 ” میں نے کوشش کی تھی مگر فیس بک پر تمہارے ہم نام بہت زیادہ لوگ تھے میں سارے پیچ نہ دیکھ پایا تھا۔ ٹھنڈے ہو جاؤ۔ صرف میں ہی تھا جو اس سب سے بہت زیادہ متاثر اور دکھی ہوا۔ میں نے بس اتنا کہا ہے کہ حقائق سے صلح کر لو اور ایک دوسرے کو معاف کر دو۔ میں یہ سب سننے سے اکتا چکا ہوں۔ میں ربط سے انکاری نہیں مگر اس فرد کے بارے میں ناخوشگوار باتیں نہیں سننا چاہتا جس نے اس تمام عرصہ میں میری پرورش کی۔

میں نے نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کی مگر یہ سب بیکار ہے۔

اگر تم اس سے کوئی تعلق رکھنا چاہتے ہو تو اسے براہ راست لکھو۔

تم دونوں کا تعلق میرا مسئلہ نہیں ہے۔ میں تم دونوں کو سمجھتا ہوں مگرمیرے خیال میں تم دونوں مکمل طور پر دیانتدار نہیں ہو چنانچہ معاملات خود ہی حل کرو۔ میں وہ ہوں جو سکون میں رہنا چاہتا ہے۔ میں تھک گیا ہوں یار۔ ”

 ” میرا تمہاری ماں سے ایک عرصے سے رابطہ نہیں ہے۔ ویسے بھی میرے اپنے بہت زیادہ مسئلے ہیں۔ اس وقت میری دو بیویاں ہیں۔ میں نے اپنی چوتھی شادی دوسری بیوی سے، جس سے میں پیار کرتا ہوں، خفیہ رکھی پھر اسے اس سال ہی اس بارے میں معلوم ہو گیا جب میں پاکستان میں تھا، ماہ مارچ میں۔ جب میں لوٹا تو اس نے مجھے قبول نہیں کیا۔ مجھے چوتھی کی طرف آنا پڑا جس کے ذریعے تجھے رقم بھجوائی۔ وہ تارک وطن ہے۔ تین بچے ہیں۔ کوئی کام نہیں کرتی۔

 گھر کرائے کا ہے اس کے علاوہ اور بہت سے مسئلے ہیں اس لیے اپنی ماں کو اس کے حال میں رہنے دو کیونکہ ہم نے نکاح کیا تھا جس کے بعد طلاق بھی ہوئی تھی۔ ان دنوں میں ملحد تھا جبکہ آجکل مذہبی ہوں۔ میں 2013 میں فریضہ حج بھی ادا کر چکا ہوں۔ میں اس ماہ کے آخر میں پاکستان چلا جاؤں گا جہاں انشاءاللہ خاصی دیر قیام کروں گا۔ اپنا پنشن کارڈ بچوں کو دیتا جاؤں گا جو 17000 ماہوار ہے جبکہ ان کے گھر کا کرایہ 15000 ہے۔ یوں ہم سب کے اپنے اپنے مسئلے ہیں جو بنیادی طور پر معاشی ہیں جن کا انجام سماجی کشاکش کی صورت میں نکلتا ہے، سمجھے؟ “

 ” ناراض مت ہو۔ یہ میرے مسائل نہیں ہیں۔ مجھے ایک بار پھر فالج کا دورہ ہونے سے بچاؤ تم دونوں ہی۔ میرے اعصاب پہلے ہی تباہ ہو چکے ہیں۔ “

 ” میرے اعصاب کو بھی بچا رہنے دو میرے عزیز۔ تمہاری ماں سے تعلق کم از کم اب میرے لیے مسئلہ رہا ہی نہیں۔ گڈ نائٹ! “

 ” سلیپ گڈ! “

 ” گڈ مارننگ، ینگ مین! “

 ”مارننگ! میں آج مصر سے متعلق نمائش دیکھنے جا رہا ہوں۔ “

 ” خوب، کس بارے میں ہے نمائش؟ مصر سے متعلق تصویریں شیئر کرنا۔ بھولنا مت۔ سفر بخیر“۔

 ” صرف تب اگر مضحکہ خیز ہوئیں تو۔ “

 ” تم نے بتایا نہیں کہ نمائش کس بارے میں ہے۔ اور ہاں تمہاری ماں آج کل کیا کر رہی ہے؟ اگر راز نہیں تو بتاؤ۔ “

 ” اس کی رضامندی کے بنا میں نہیں بتاؤں گا۔ “

 ” یہ وڈیو مجھے کسی نے بھیجی تھی۔ میں نے تم سمیت کئی اوروں کو بھی بھیجی اگرچہ مذہب اسلام کی رو سے کیڑے مکوڑے کھانا مکروہ ہے۔ تم نے مذہب سے متعلق کچھ پڑھا؟ کیا قرآن پڑھا ہے یا نہیں؟ “

 ” مجھے مذاہب سے متعلق جاننے میں دلچسپی رہی مگر صرف تاریخی حوالے سے۔ مجھے ان میں موجود بہت سے نظریات سے اختلاف ہے۔ میں وسیع معانی میں مذہبی نہیں ہوں۔ میں تینگیرزم کو ترجیح دیتا ہوں۔ “

 ” میرے خدا، ستیپی کے 100 % لوگ اس عقیدے سے روگردانی کرکے اسلام قبول کر چکے ہیں۔ تم مسلمان والدین کے بچے ہو۔ کم از کم قرآن کی تفسیر پڑھنے کی کوشش کرو“۔

 ” میں مسلمان والدین کا بچہ نہیں ہوں۔ مجھے ایک آزاد اور مضبوط عورت نے پالا ہے۔ وہ بدھ مت کو مانتی تھی۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments