کاش میں محبت کا اظہار کرنا پہلے ہی سیکھ جاتی
میرے کمرے کی کھڑکی کھلی ہے۔ جس سے ٹھنڈی ہواپنی نمی اور خوشگواریت کے ساتھ شر شر کرتی میرے ارد گرد بہہ رہی ہے۔ وہ مور جو سیٹلائٹ ٹاؤں سرگودھا میری ماں کے گھر صبحَِ کاذب کے وقت بولا کرتا تھا۔ پتہ نہیں کیسے یہاں تک آن پہنچا ؟ مور کی آواز۔ میری۔ کھلی کھڑکی سے اندر آتی ہے اور میرے کمرے میں پھیل جاتی ہے۔ مجھے ماں اور اس کا سرخ اینٹوں کا صحن یاد آتا ہے۔ وہ انگور کی بیل جس کی پھیلی ہوئی چھاؤں میں میری ماں بیٹھ کر عبدالحلیم شرر کی جویائے حق پڑھتی تھی۔ اور سیف الملوک کے بیت اٹھاتی تھی۔
Read more