دو کھڑکیوں والا نیشنل کا اصلی ٹیپ ریکارڈر


لیکن یہ تو تمہارا مال ہے میرا نہیں۔ میں نے دوبارہ پینترا بدلا۔ اصل میں میں اس سے جان چھڑانا چاہتا تھا کہ کل کو اگر اس کا ٹیپ ریکاڈر ادھر اُدھر گیا تو میں خوامخواہ پھنس جاؤں گا۔ لے کوئی اور جائے گا اور شیرو جواب طلبی مجھ سے کرے گا۔

مال تو میرا ہے لیکن علاقے میں عزت تو تمہاری ہے ناں۔ تم اگر مہربانی کر دو تو میں تسلی سے گدائی پر جا سکوں گا۔ اس کی چوکیداری پر بیٹھا رہا تو قسطیں کون اتارے گا۔ میں نے ساری رات سوچا۔ تمہارے علاوہ مجھے کوئی کام کا بندہ نظر نہیں آیا۔ تم سے سوال کر رہا ہوں۔ منت کر رہا ہوں مجھے خالی نہ بھیجو۔ مجھے قسطیں اتارنی ہیں۔

اس سے پہلے کہ میں کوئی اور بہانہ بناتا رانجھن اپنے دستی حقے کے کش مارتا وہاں آگیا۔ شیرو کی الجھن سن کر وہ بھی سوچ میں پڑ گیا۔ نمبردار ہونے کے ناطے اسے اپنے آدمی کی مشکل کا کوئی نہ کوئی حل تو نکالنا ہی تھا۔ تھوڑی دیر بعد حقے کا ایک لمبا کش مارکے کھانستے کھانستے بولا

ماشٹرمیں تمہاری مجبوری بھی سمجھتا ہوں اور شیرو کی بھی۔ تم ڈر رہے ہو کہ کہیں یہ تمہارے سکول سے چوری نہ ہوجائے شیرو بھی ڈر رہا ہے کہ کہیں اس کی کلکی سے چوری نہ ہو جائے۔ اس کی کلکی کچی ہے تیرا کوٹھا پکا ہے۔ یہاں چوری کا خطرہ بالکل نہیں ہے میں تو کہتا ہوں کہ مہربانی کرو اور مدد کر دو بے چارے کی۔ بہت اچھا بندہ ہے شیرو۔ میں اس کی ذمے داری لیتا ہوں۔ یہ تمہارا اس پر نہیں مجھ پر احسان ہو گا

میں حیران ہو رہا تھا کہ رانجھن مجھ سے اس انداز میں بات کیوں کر رہا ہے۔ وہ تو مجھے حکم دے کر اپنی بات منوا سکتا تھا۔

ٹھیک ہے نمبردار تم کہتے ہو تو رکھ لیتا ہوں۔ میں نے شش و پنج میں جواب دیا

بڑی مہربانی ماشٹر بڑی مہربانی۔ اوئے تو بھی ماشٹر کو اجازت دے کہ جب بھی ماشٹر یا میرا دل کرے گا ہم بھی اس کو چلائیں گے اگر تجھے منظور ہے تو ٹھیک ورنہ جا یہاں سے۔ رانجھن نے آواز اونچی کر کے کہا

مجھے کیوں منظور نہیں ہو گا رانجھن چاچا۔ جب دل کرے چلاؤ۔ بس ایک کام کرنا اس کو چولی سے نہ نکالنا، ریت اندر چلی گئی تو خراب ہو جائے گا۔ شیرو ٹیپ ریکارڈر میرے ہاتھوں میں پکڑا کر پھٹا لگانے کمرے کے اندرچلا گیا۔ میں سمجھ گیا کہ رانجھن نے ایک تیر سے کتنے شکارکیے ہیں۔ شیرو پر احسان بھی جتا دیا۔ ٹیپ چلانے کی زبان بھی لے لی۔ اس کے سامنے میری عزت بھی بنا دی

جگہ بنا دی ہے ماشٹر جی۔ شیرو نے چند منٹ بعد باہر آکر اعلان کیا۔ اس نے میرے ہاتھوں سے ڈبہ لے کر اسے پھٹے پر سجایا اور دوسروں کی نظروں سے چھپانے کے لئے ایک کپڑا ڈال کر پتن کی طرف روانہ ہو گیا۔ اس کے جانے کے بعد رانجھن نے تب تک ٹیپ ریکارڈر چلائے رکھا جب تک اس کے سیلوں نے اللہ کو دم نہیں دیا۔

تمہارے خیال میں کتنے کا ہو گا یہ؟ رانجھن نے مجھ سے سوال کیا

تین چار ہزار کا تو ہو گا۔ میں نے اندازہ لگایا

ماشٹرایمانداری سے بتاؤ یہ ظلم نہیں کہ نمبردارکے پاس ایک ٹوٹا پھاٹا ریڈیو بھی نہیں اور شیروگدا اتنی بڑی مشین لے کے آگیا۔ وہ بھی گدائی کی کمائی سے۔ وہ گدائی کر کر کے ٹیپ خرید لایا ہے اور میں تیرے ساتھ بیٹھا حقہ پی رہا ہوں۔ سچ بتا یہ نمبردار رانجھن کے منہ پر لعنت کا پنجہ ہے کہ نہیں؟ رانجھن کے لہجے میں اتنی مایوسی تھی کہ جیسے اس کے دل میں کوئی تیر کھبا ہوا ہو

خریدا نہیں ہے قسطوں پر لایا ہے۔ اس کے پاس تین چار ہزار کہاں سے آئے۔ میں نے شیرو کی بات اس تک پہنچائی

جھوٹ بول رہا ہے حرام کا تخم۔ یہ کون سا کچے کا کونسلر ہے کہ کسی نے اس پر اعتبار کر کے قسطوں پر ٹیپ دے دیا ہو اسے۔ دریا کے اس پارشہری لوگ بھاگتے کتے پر اعتبار کر لیں گے لیکن کیہل پر کبھی نہیں کریں گے۔ جن کا نہ کوئی گھر نہ گھاٹ نہ کوئی پکا ٹھکانہ۔ خانہ بدوشوں پر تو خدا اعتبار نہیں کرتا خدا کے بندے کیسے کریں گے۔ نقد لایا ہے لکھوا لو مجھ سے۔ رانجھن نے تختہ سیاہ کے کونے پر چلم کو ٹھکورے دے کر تمباکو کی راکھ جھاڑی اور وہاں سے روانہ ہو گیا۔ اس کے جاتے ہی اپنی کشتی کے انجن کی پھٹپھٹاہٹ میرے کانوں میں پڑی اور میں نے دیکھا کہ وہ پھڑپھڑاتے لال جھنڈے کے ساتھ ہماری طرف آرہی ہے لال جھنڈا اس بات کی نشانی تھا کہ مٹھو محکمہ تعلیم کے لوگوں کو لے کر آ رہا ہے۔ میں جلدی سے نیچے آیا اور گھنٹی بجا دی۔ کشتی کنارے پر لگنے سے پہلے ہی سارے بچے ٹاٹوں پر لگ چکے تھے اور میں تختہ سیاہ پر اے سے لے کر زیڈ تک بڑی اور چھوٹی انگریزی لکھ چکا تھا۔ صاحبان کے سکول تک آتے آتے سارے بچے میری آواز میں آواز ملا کر اے بی سی کا سبق پڑھ رہے تھے اور سارا سکول انگریزی تعلیم کے زیور کی چکا چوند سے چمک رہا تھا۔ میں نے صاحبوں کے لئے اپنے ہاتھوں سے دو دیسی مرغیاں حلال کیں۔ ملکوں کے مسلمان کامے نے ان مرغیوں کا قورمہ بنایا جسے صاحبوں نے ٹاٹوں پر بیٹھ کر کھایا اور پھر دریائے سندھ کی تازہ مچھلیاں بطور تحفہ لے کر جہاں سے آئے تھے وہیں چلے گئے۔

شیرو نے اپنے جھولے کو الٹ کے سارے سکے جھولی میں پلٹے اور انہیں گننے بیٹھ گیا۔ اس نے ارادہ کر لیا تھا کہ آج سے شام تک نہیں بلکہ ظہر کی بانگ تک گدائی کرے گا تاکہ وقت پر واپس جا سکے۔ کہیں ایسا نہ ہو اسے جانے میں دیر ہو جائے اور ماشٹر اس کا انتظار کرتا رہے۔ سکے گننے کے بعد وہ سیدھا یوسف کریانہ گیا۔ اور سکوں کے بدلے ایک ایک روپے کے چھتیس نوٹ لے کر جانی کی دکان پر پہنچ گیا۔

کیا ہوا کوئی مسئلہ آگیا ہے ٹیپ میں جو صبح صبح پہنچ گیا تو میرے سر پر شکایت لے کر؟ جانی نے اسے شام کی بجائے دوپہر میں اپنے سامنے دیکھ کر پوچھا

نہیں جانی لالہ۔ اصلی جاپانی مشینوں میں مسئلے کہاں ہوتے ہیں۔ میں نے سوچا ہے مہینے کی قسط اکٹھی دینے کی بجائے روز تھوڑے تھوڑے پیسے تمہارے پاس جمع کراتا رہوں۔ جب مہینے کی قسط پوری ہو جائے تو مجھے بتا دینا۔ شیرو نے روپے جانی کے سامنے رکھے

یہ تیری آج کی ساری کمائی ہے؟ جانی نے نوٹ گنتے ہوئے پوچھا

ہاں۔ آج ذرا کام ہلکا ہوا ہے شیرو نے جواب دیا

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں

مصطفیٰ آفریدی
Latest posts by مصطفیٰ آفریدی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5 6 7 8 9

مصطفیٰ آفریدی

ناپا میں ایک سال پڑھنے کے بعد ٹیلی ویژن کے لیے ڈرامے لکھنا شروع کیے جو آج تک لکھ رہا ہوں جس سے مجھے پیسے ملتے ہیں۔ اور کبھی کبھی افسانے لکھتا ہوں، جس سے مجھے خوشی ملتی ہے۔

mustafa-afridi has 22 posts and counting.See all posts by mustafa-afridi