دو کھڑکیوں والا نیشنل کا اصلی ٹیپ ریکارڈر


شیرو کو اپنے ٹیپ ریکارڈر کے جانے کا غم تو تھا لیکن بگی کی شکل میں اسے جو سکھ ملا تھا اس کے مقابلے میں وہ دکھ کچھ بھی نہیں تھا، اس نے سوچ لیا تھا کہ جانے والے ٹیپ کی قسطیں جب پوری ہوں گی تو وہ جانی سے بات کر کے دوسرا لے آئے گا۔ شادی کے اگلے دن بگی اورشیرو مل کر گدائی کر رہے تھے۔ شام سے پہلے دونوں نے مل کر سکوں کا حساب کیا۔ بگی کے جھولے سے باون روپے نکلے اور شیرو نے چالیس روپے آٹھ آنے کمائے۔ شیرو نے اپنی کمائی سے پچیس روپے اٹھا کے باقی کے بگی کو دے دیے۔ پھر وہ نواب سویٹس کی سیڑھیاں چڑھ گیا جہاں سے آدھا کلو مٹھائی والے دو ڈبے بنوائے۔ ایک ڈبہ بگی کے جھولے میں چلا گیا اور دوسرے کو لے کر وہ جانی کی دکان کی طرف چل پڑا۔ جب تک جانی اپنی دکانداری میں مصروف رہا دونوں دولہا دلہن دکان کے باہر کھڑے گاہکوں کے جانے کا انتظار کر تے رہے۔

اس دوران شیرو کی نظریں شیلف پر تھیں جہاں ایک نیا ڈبل کیسٹ ٹیپ ریکارڈر آچکا تھا۔ وہ اسے بالکل ویسے پیار بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا جیسے وہ کل ساری رات بیٹھ کے بگی کوصرف دیکھتا رہا تھا کیوں کہ بگی نے اسے صاف صاف بتا دیا تھا کہ میں ابھی چھوٹی ہے اور میرا دل بھی نہیں کر رہا لہذا مجھے ہاتھ مت لگانا مجھے برا لگے گا۔ نام تو اس کا شیرو تھا لیکن وہ تھا اللہ میاں کی ایک گھامڑ گائے۔ بگی کی بات نہ اس کے دل کو بری لگی اور نہ روح کو۔ اس نے دل میں یہی سوچا کہ بگی ٹھیک کہہ رہی ہے ابھی چھوٹی ہے جب بڑی ہو جائے گی تو خود ہی ہاتھ آگے بڑھائے گی۔ جب جانی اکیلا رہ گیا تو شیرو نے بگی کو ہاتھ سے پکڑ کے سڑک پار کرائی اور دکان میں داخل ہو گیا۔ اس نے اپنی شادی کی خوشی میں جانی کو مٹھائی کا ڈبہ پیش کیا۔ اور جانی نے مبارک بادی میں شیرو کو عطا اللہ عیسی خیلوی کا آج ہی ریلیز ہونے والے کیسٹ تحفے میں دیا۔

جوں جوں دن گزرتے گئے۔ بگی کا پیٹ پھولتا گیا۔ شیرو پریشان تھا کہ اس نے تو بگی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا وہ جب بھی اس موضوع پر بات کرنا چاہتا بگی کہتی مجھ سے بات نہ کرو ابھی میں چھوٹی ہوں اور میرا پیٹ خراب ہے اس میں درد بھی ہوتا ہے اور پھول بھی رہا ہے۔ ابھی ٹیپ کی پانچ قسطیں ہی پوری ہوئیں تھیں کہ بگی کا ٹائم پورا ہو گیا اور اس کا پیٹ پانچویں مہینے میں اپنا درد اگل کر اس کی جان لے گیا۔ شیرو کے دماغ میں ایک ہتھوڑا لگا۔ رانجھن کے جھونپڑے سے آنے والی عطا اللہ عیسی خیلوی کی آواز اس پر سارے راز کھول رہی تھی

دل لگایا تھا دل لگی کے لئے بن گیا روگ زندگی کے لئے

اہل دل اس کو دل نہیں کہتے جو تڑپتا نہ ہو کسی کے لئے

سارے قبیلے میں سرگوشیاں ہونے لگیں۔ سب کے ساتھ ساتھ شیرو بھی رانجھن کی چالاکی کو سمجھ گیا تھا۔ وہ بچے کو سینے سے لگائے اپنی کلکی کے باہر گم صم بیٹھا تھا کہ افسوس کے نام پر سارے کہیل اس کے سر پر آ پہنچے۔ سب کا خیال تھا کہ پانچ مہینے میں کسی عورت کا بچہ نہیں ہوتا۔ بگی کے پیٹ میں شیرو کا نہیں کسی اور کا پھل تھا۔ یہ سن کر شیرو اپنے پھپھڑوں کی پوری طاقت سے چلایا

اگر میری بگی پر کسی نے الزام لگایا تو اسے چیر کے رکھ دوں گا۔ اس کی گرجتی ایک ایک کان تک پہنچ گئی۔ وہ اپنے انگارہ آنکھوں سے سب پر ایک غضبناک نگاہ ڈالنے کے بعد ذرا مدہم آواز میں بولا

 ”دراصل وہ ابھی بہت چھوٹی تھی اس لئے وقت سے پہلے میرا بچہ پیدا کر کے مر گئی ’‘

اپنی بات پوری کر کے وہ اپنی کلکی میں چلا گیا۔ اب اس کی زندگی کے صرف دو مقصد رہ گئے تھے۔ ایک اس ٹیپ کی قسطیں اتارنا جو اب اس کے پاس نہیں تھا اور دوسرا اس بچے کو پالنا تھا جو اس کا نہیں تھا۔

اس واقعے کے بعد میرا دل اس علاقے اور یہاں کے لوگوں سے اتنا کھٹا ہوا کہ میں نے کچھ دے دلا کے شہر کے نئی روشنی سکول میں اپنا تبادلہ کرا لیا۔ کشتی رانجھن کو بیچ کر وہاں سے ہمیشہ کے لئے نکل آیا۔ شیرو مجھے پھر کبھی نظر نہیں آیا

کل شام جب میں جانی میوزک ہاوس سے قاری باسط کی سورت رحمن کا کیسٹ لے کر اتر رہا تھا تو میں نے اسے تقریباً دو سال بعد پہلی مرتبہ جانی کے شیلف کے سامنے کھڑے دیکھا۔ اس کے کندھے پر وہی بچہ بیٹھا تھا اور شیرو اپنے آپ میں گم ایک ٹیپ پر نظریں جمائے بولے جا رہا تھا۔ جیسے بچے کو سبق پڑھا رہا ہو

یہ ڈبل کھڑکی والا نیشنل کا اصلی ایک نمبر جاپانی ٹیپ ہے۔ مضبوط اور پائیدار۔ اس میں ریڈیو بھی ہوتا ہے۔ یہ الہ دین کے آٹھ سیل کھاتا ہے۔ کتنے کھاتا ہے؟

آٹھ۔ بچے نے شیرو کے سر پر اپنے ننھے ہاتھوں سے طبلہ بجاتے ہوئے جواب دیا

میں ابھی اس کے قریب جانے ہی والا تھا کہ وہ میری طرف مڑا۔ مجھے دیکھتے ہی اس کا چہرہ کھل اٹھا۔ لیکن میری روح یہ دیکھ کر کانپ گئی کہ بچے کی آنکھوں کا رنگ بھی میری آنکھوں کی طرح سبز تھا۔

مصطفیٰ آفریدی
Latest posts by مصطفیٰ آفریدی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5 6 7 8 9

مصطفیٰ آفریدی

ناپا میں ایک سال پڑھنے کے بعد ٹیلی ویژن کے لیے ڈرامے لکھنا شروع کیے جو آج تک لکھ رہا ہوں جس سے مجھے پیسے ملتے ہیں۔ اور کبھی کبھی افسانے لکھتا ہوں، جس سے مجھے خوشی ملتی ہے۔

mustafa-afridi has 22 posts and counting.See all posts by mustafa-afridi