کھیلن کومانگے چاند


ایری زونا. 20، اپریل

ڈیئر امجد!

خط ملا اور تمہارے پروگرام کا پتا لگا. پاکستان میں تعلیم پھیلانا تو بہت ضروری ہے. تم نے صرف سندھ کی بات کی ہے، میرے خیال میں تو یہ مہم پورے ملک میں چلانی چاہیے کیوں کہ پشاور سے لے کر کیماڑی تک جہالت کا دور دورہ ہے. تم اس کام کے لیے پیسے جمع کر رہے ہو یہ تو اچھی بات ہے. تمہارا خط اور پروگرام کافی طویل ہے. میرے خیال میں تو لوگوں کو ضرور اس سلسلے میں کچھ کرنا چاہیے. میں کوشش کروں گا کہ خود بھی کچھ کروں اور دوستوں سے بھی کچھ مدد لوں. میں جلد ہی تم کو خط لکھوں گا.

فقط. رشید
٭٭٭ ٭٭٭
نیوجرسی. 22، اپریل
بھائی امجد!

یار تیرا خط ملا ساتھ میں سندھ میں تعلیم پھیلاؤ مہم کی تفصیلات اور تم لوگوں کی اپیل. تمہاری یہ بات درست ہے کہ جب امریکن ڈاکٹر بنتا ہے تو تقریباً دو لاکھ ڈالر کا مقروض ہوتا ہے اور شروع کے چند سال یہ دو لاکھ ڈالر کا قرضہ اتارتا رہتا ہے. تقریباً یہی حال یہاں کے انجینئر، فارماسسٹ اور دوسرے پیشہ ورانہ کام کرنے والوں کا ہے. ہم لوگوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج میں دو سو چالیس روپے سالانہ فیس اور دو سو روپے کراچی یونیورسٹی کے امتحان کی فیس دی تھی.

کالج کی لینڈنگ لائبریری سے پہلے سال سے آخری سال تک مفت میں کتابیں لے کر پڑھتے رہے. پانچ سال کے عرصے میں مشکل سے تین ہزار روپے فیسوں کی مد میں خرچ کیے گئے تھے. پاس ہونے کے فوراً بعد ہی میں بہت سارے پاکستانی ڈاکٹر، انجینئروں، فارمیسی گریجویٹ کی طرح امریکا آ گیا تھا. تھوڑی سی محنت کے بعد یہاں کے ریذیڈنسی پروگرام میں شامل ہو گیا تھا. امریکن بورڈ کا امتحان اور فیلوشپ کرنے کے بعد میری اور بہت سے لوگوں کی طرح پرائیویٹ پریکٹس ہے اور خدا کا شکر ہے کہ اپنی محنت سے بہت کچھ کما رہا ہوں اور میری طرح سے بہت سے دوسرے پاکستانی بھی محنت کر رہے ہیں اور کما رہے ہیں اور خوب کما رہے ہیں. چند ہزار خرچ کر کے یہ برا سودا نہیں ہے.

تمہاری بات بالکل صحیح ہے کہ ہم لوگوں کو پاکستان اور پاکستانی لوگوں کے لیے کچھ کرنا چاہیے اور کچھ نہیں تو اتنا تو کرنا چاہیے کہ پاکستانی قوم کے جو پیسے ہماری تعلیم پر خرچ ہوئے ہیں وہی کسی صورت سے واپس کردینے چاہئیں. میں نے کوشش کی تھی.

تمہیں یاد ہے کہ تقریباً اٹھارہ سال پہلے دوسری دفعہ کراچی آیا تھا تو مجھے پتا لگا تھا کہ شاہ فیصل کالونی میں غریبوں کے لیے ایک ہسپتال کھولا جا رہا ہے. میں نے سوچا تھا کہ شاید میری مدد سے کچھ کام ہو سکے. میں خود وہاں گیا تھا اور ٹرسٹ کے کرتا دھرتا ڈاکٹر سے ملاقات کی تھی. آٹھ سال تک میں پابندی سے ہر ماہ سو ڈالر بھیجتا رہا تھا. یہ سمجھتے ہوئے کہ میرے پیسوں سے غریبوں کا مفت میں علاج ہو رہا ہوگا. دس سال پہلے جب میری والدہ کا انتقال ہوا تھا تو میں پاکستان آیا تھا.

واپس آنے سے پہلے میں نے سوچا کہ اس ٹرسٹ کے ہسپتال کو دیکھ لوں اور اپنی ماں کے نام پر کوئی خاص کام کرلوں. میں ایک لاکھ ڈالر تک خرچ کرنے پر تیار تھا لیکن جب میں وہ ٹرسٹ ہسپتال دیکھنے گیا تو مجھے اپنے بے وقوف بننے کا شدید احساس ہوا. وہ ہسپتال مکمل طور پر پرائیویٹ ہسپتال تھا اور میرے بھیجے ہوئے پیسوں کا کوئی حساب نہیں تھا. غریبوں کے مد میں کسی بھی قسم کا کوئی خرچ نہیں تھا. درحقیقت وہ ہسپتال نہیں تھا، لوٹ مار کا ایک اڈا تھا، جس کی تعمیر میں میرے ڈالر بھی خرچ ہوئے تھے. تم میرے غصے کا اندازہ کر سکتے ہو.

میں نے فیصلہ کیا تھا کہ کبھی بھی پاکستان میں کسی ادارے کی مدد نہیں کرنی ہے کیوں کہ اس ملک میں ہمارے جیسے اور تمہارے جیسے لوگوں کی کوئی جگہ نہیں ہے. اب تمہارے اس خط نے مجھے مشکل میں ڈال دیا ہے. تمہاری مہم تو اصلی مہم ہی ہوگی. تمہاری بات اور ہے. تم کو میں جانتا ہوں، تمہارے پروگرام سے نہ صرف یہ کہ مطمئن ہوں بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت سب سے زیادہ تعلیم کی کراچی میں ضرورت ہے. میں تمہاری ضرور مدد کروں گا. تمہارے دیے ہوئے اکاؤنٹ نمبر میں میری طرف سے دو سو ڈالر پہنچ جائے گا اور کوشش کروں گا کہ ہر ماہ کچھ نہ کچھ بھیجتا رہوں.

اسما کا کیا حال ہے. کبھی امریکا بھی آنے کا پروگرام بناؤ. سارے دوستوں کو میرا سلام کہنا.
فقط. رحمان
٭٭٭ ٭٭٭
لندن. 20، اپریل
ڈیئر امجد
السلام علیکم!

امید ہے کہ بالکل خیریت سے ہو گے. تمہارا خط ملا تھا مگر جواب دینے میں دیر ہو گئی. اس کی وجہ یہ تھی کہ میں کچھ زیادہ ہی مصروف تھا. میں نے اصل میں ایک اور دکان بھی کھولی ہے. خدا کے فضل سے اور بزرگوں کے دعاؤں سے کام کافی چل نکلا ہے. اگر اسی طرح سے کام بڑھتا رہا تو اور بھی دکانیں کھولوں گا. بس دعا کرتے رہو. میرا پروگرام ہے کہ انگلینڈ کے ہر شہر میں میری کم از کم ایک دکان ہونی چاہیے. جہاں پاکستانی، ہندوستانی، سیلونی اور بنگلہ دیشی کپڑے بک رہے ہوں. اس وقت کل ملا کر میری گیارہ دکانیں ہو چکی ہیں. اپنے والد صاحب سے کہنا میرے لیے دعا کرتے رہیں.

تمہارے کام کے لیے دس پونڈ بھیج رہا ہوں. مہربانی کر کے رسید بھیج دینا.
مخلص، تمہارا. عبدالکریم
٭٭٭ ٭٭٭
مانچسٹر. 25، اپریل
امجد ڈیئر!

تمہارا خط ملا اور سب دوستوں کی خیریت سے آگاہی ہوئی. میں یہاں پر بالکل set ہوں. میں دو ہفتے کی holidays پر فرانس گیا ہوا تھا. پورا سفر بہت enjoyable تھا. ہم لوگ پیرس گھومنے کے بعد ایک country. house میں چلے گئے تھے. کافی expensive تھا مگر بہت comfortable. تم لوگ ضرور کبھی فرانس کا program بناؤ. یہ سفر worth ہے.

واپس آنے کے بعد روزینہ کافی sick ہو گئی تھی. دو دن کے لیے اس کو میرے ہی ہسپتال میں admit کرنا پڑ گیا تھا. کوئی خاص بات نہیں تھی، شاید تھوڑا tired ہو گئی تھی. اب بالکل fit ہے. تم کو اپنے regards دے رہی ہے.

اور ہاں! فی الحال میں تمہاری help نہیں کر سکوں گا. مجھے forgive کرنا.
Love
کریم
٭٭٭ ٭٭٭
اوریگون. 25، اپریل
امجد!

تم کو اور تمہارے پورے خاندان کو سلام ہو اور اللہ تم کو اپنے حفظ و امان میں رکھے. اللہ کے فضل و کرم سے میں یہاں پر خوش ہوں اور اپنا کام دوسرے کاموں کے ساتھ کر رہا ہوں.

تم نے اپنے خط میں آخر میں خدا حافظ لکھا ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ تمہیں لفظ خدا، اللہ تبارک و تعالیٰ کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ لفظ خدا صرف کافروں نے استعمال کیا ہے. امید ہے کہ تم آئندہ احتیاط کرو گے. مسلمانوں کو ہر وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے.

اس وقت تمام دنیا میں مسلمانوں کا مسئلہ یہودی اور ہندو ہیں اور یہ دونوں مل کر عیسائیوں کو استعمال کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف مل جل کر کام کر رہے ہیں. ہندوستان کے شاطر ہندو پاکستان کے خلاف ہر وقت سازشوں کا جال بن رہے ہیں. اس کام میں اسرائیل کے یہودی ان کی مدد کر رہے ہیں. تم دیکھو کہ کس طرح سے ان لوگوں نے بنگلہ دیش بنایا اور ایک ہندو عورت کی اولاد ذوالفقار علی بھٹو کے ذریعے سے یہ کام کرایا. مگر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہی بھٹو کو اس کے کیے کی سزا دلوا دی اور جنرل ضیاء الحق کے ہاتھوں سے دہریوں کی حکومت کا خاتمہ کرا دیا.

مگر یہ صیہونی طاقتیں ایک دفعہ پھر کامیاب ہو گئیں کیوں کہ یہ لوگ ایران، افغانستان اور پاکستان میں اسلامی طاقتوں کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے ہیں. پاکستان کے قابل ترین جنرلوں کا ایک ہی بار میں صفایا کر دیا گیا. یہ امریکن سی آئی اے کا بڑا کمال ہے. اگر تم تھوڑا سا بھی غور کرو تو ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک بین الاقوامی یہودی سازش تھی. ایک ہی وقت پر ان لوگوں نے امریکا اور انگریزوں کی مدد سے نہ صرف یہ کہ ضیاء الحق کا خاتمہ کر دیا بلکہ ساتھ ساتھ بی سی سی آئی کا خاتمہ بھی کر دیا. یہ بینک دنیا بھر میں یہودی بینکوں کے مقابلے میں زبردست جہاد کر رہا تھا. اب ان لوگوں نے پاکستان کو بھی توڑنے کا پروگرام بنالیا ہے اور اس سلسلے میں بھٹو کی بیٹی ان کے بہت کام آئے گی اور آہستہ آہستہ پاکستان بھی شاید ختم ہو جائے، جس کی کوشش زور و شور کے ساتھ جاری ہے.

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں

ڈاکٹر شیر شاہ سید
Latest posts by ڈاکٹر شیر شاہ سید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5 6