اداکارہ عتیقہ اوڈھو نو سال بعد شراب کے کیس میں بری


پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہر راولپنڈی کی ایک مقامی عدالت نے مشہور ٹی وی اداکارہ عتیقہ اوڈھو کو نو سال بعد شراب کے کیس سے بری کردیا ہے۔

راولپنڈی کی مقامی عدالت کے جج یاسر چوہدری کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں ملزمہ کے خلاف شراب برآمدگی کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے اس لیے عدم ثبوت کی بنا پر اُنھیں اس مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی ٹی وی آرٹسٹ عتیقہ اوڈھو کے خلاف مقدمہ سنہ 2011 میں اس وقت درج کیا گیا تھا جب وہ کراچی سے اسلام آباد سفر کر رہی تھیں کہ وفاقی دارالحکومت کے بےنظیر بھٹو انٹرنیشل ایئر پورٹ پر ان کے سامان سے مبینہ طور پر شراب کی دو بوتلیں برآمد ہوئی تھیں۔

جب یہ معاملہ اخبارات کی زینت بنا تو اس وقت کے پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے حکام کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا جس پر کسٹم کے حکام نے مذکورہ اداکارہ کے خلاف شراب کی برآمدگی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

عتیقہ اوڈھو کے خلاف جب مقدمہ درج کیا گیا تھا اس وقت وہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ میں اہم عہدے پر تعینات تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

شراب کی بوتل: ازخود نوٹس کی مثال نہیں ملتی

مسجد میں گانے کی شوٹنگ پر صبا قمر اور بلال سعید کے خلاف مقدمہ درج

برٹنی سپیئرز: ’میری ذاتی زندگی سے والد کے کنٹرول کو ختم کیا جائے‘

’طاقتور کے سامنے سچ بولنے والے‘ حسن منہاج کا شو بند

واضح رہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے ہی مارچ سنہ 2007 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں بھجوایا تھا جو کہ سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔

عتیقہ اوڈھو کے خلاف شراب برآمدگی کے مقدمے کی دو سو سے زیادہ عدالتی کارروائیاں ہوچکی تھیں جبکہ اس مقدمے کی سماعت کرنے والے ایک درجن سے زیادہ جج تبدیل ہوچکے تھے۔

اس مقدمے میں عتیقہ اوڈھو متعدد بار عدالت میں پیش ہوچکی ہیں اور عدالتی ریکارڈ کے مطابق وہ چھ ماہ تک مسلسل عدالت میں پیش ہوتی رہیں جس کے بعد عدالت نے اُنھیں مستقل طور حاضری سے استثنیٰ دے دیا کیونکہ ملزمہ کا موقف تھا کہ اُنھیں ہر پیشی کے لیے کراچی سے راولپنڈی آنا پڑتا ہے۔

اس مقدمے کے اندراج کے بعد ملزمہ عتیقہ اوڈھو نے راولپنڈی کی ایڈنشل سیشن جج کی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری بھی کروالی تھی۔

ضابطہ فوجداری کے قانون کے مطابق اگر کسی ملزم سے شراب کی بوتلیں برآمد ہو جائیں تو متعقلہ تھانے کا سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) بھی ملزم کو شخصی ضمانت پر رہا کرنے کا مجاز ہے۔

اس مقدمے کے اندارج کے بعد تفتیش کے لیے راولپنڈی کی پولیس نے ملزمہ کا بیان ریکارڈ کیا تھا اور عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں عتیقہ اوڈھو کے خلاف مقدمے کا چالان 14 روز میں مقامی عدالت میں پیش کردیا تھا۔

2011 میں آل پاکستان مسلم لیگ کے ترجمان فواد چوہدری نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عتیقہ اوڈھو نے بتایا ہے کہ اُنھیں سیاسی وابستگی کی بنا پر اس مقدمے میں ملوث کیا گیا ہے۔‘

اُنہوں نے کہا تھا کہ عتیقہ اوڈھو کے بقول اُنہوں نے نہ تو کبھی شراب نوشی کی اور نہ ہی وہ شراب کی بوتلیں لے کر جارہی تھیں۔

عتیقہ اوڈھو 1990 کی دہائی سے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں ایک جانا مانا نام ہیں۔ انھوں نے پی ٹی وی کے مشہور ڈرامے ‘ستارہ اور مہرالنسا’ میں ستارہ کے کردار سے مقبولیت حاصل کی تھی۔ ان کے مشہور ڈراموں میں عکس، تلاش، ذکر ہے کئی سال کا اور دیگر کئی نام شامل ہیں۔ انھوں نے مجھے چاند چاہیے، دوبارہ پھر سے، ممی اور جو ڈر گیا وہ مر گیا کے نام سے کچھ فلموں میں بھی اداکاری کی ہے۔

انھوں نے 2004 میں عتیقہ اوڈھو کاسمیٹکس کے نام سے اپنی میک اپ کمپنی متعارف کرائی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32609 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp