گائے کا گوشت کھانے پر مسلمان لڑکوں پر حملہ، ایک ہلاک


انڈیا میں ایک ٹرین پر سفر کے دوران چار مسلمان لڑکوں پر حملہ کرنے والے ہجوم میں شامل ایک شخص کا کہنا ہے کہ لڑکے گائے کا گوشت کھا رہے تھے اس لیے ان کو نشانہ بنایا گیا۔ رمیش نامی ایک شخص نے مقامی چینل کو بتایا کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا وہ نشے کی حالت میں تھے۔

جمعے کو ریاست ہریانہ میں ایک ہجوم کی جانب سے چار مسلمان لڑکوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 16 سالہ جنید خان کی موت واقع ہوگئی تھی۔

گائے ہندو مذہب میں مقدس سمجھی جاتی ہے اور انڈیا کی متعدد ریاستوں میں گائے کے گوشت پر پابندی نافذ ہے۔ پولیس کے مطابق جھگڑا گائے کا گوشت کھانے پر نہیں بلکہ ٹرین کی سیٹ پر ہوا تھا جس کے بعد مقتول اور اس کے ساتھیوں پر چھریوں سے حملہ کیا گیا۔

ایک مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے پولیس نے بتایا کہ حملے سے قبل ہونے والی تلخ کلامی کے دوران مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے الفاظ کہے گئے جس کے بعد صورتحال قابو سے باہر ہوگئی۔

ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے رمیش کا کہنا تھا کہ اس کے دوستوں نے اسے بتایا کہ مسلمان لڑکوں نے گائے کا گوشت کھایا اس لیے ان کو مارو۔ مقتول کے والد کا کہنا ہے لڑکوں پر مسلمانوں کی طرز کا لباس پہننے پر پہلے جملے کسے گئے پھر ان پر حملہ کر دیا گیا۔

مقتول جمشید حان کے بھائی کا کہنا ہے کہ لڑکوں نے بار بار کہا کہ ان کے پاس گائے کا گوشت نہیں ہے لیکن پھر بھی ہجوم نے ان پر تشدد کرتا رہا۔

اگرچہ انڈیا میں گوشت کھانا جرم نہیں ہے لیکن بعض ریاستوں میں اس پر غیرعلانیہ پابندی ہے اور اس حوالے سے پہلے بھی مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ انڈیا میں 80 فیصد آبادی ہندو ہے جبکہ 14 فیصد مسلمان ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32601 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp