مولانا طارق جمیل اور کرونا وائرس نے بتا دیا بے حیا کون ہے


جب مولانا طارق جمیل نے اپنے مشہور زمانہ بیان میں فرمایا کہ ”22 کروڑ لوگوں میں سچے کتنے ہیں؟ 22 کروڑ لوگوں میں دیانت دار کتنے ہیں؟ میری قوم جھوٹ چھوڑ دے۔ میری قوم بد دیانتی چھوڑ دے۔ میری قوم بے حیائی چھوڑ دے“ تو سب لوگ دائیں بائیں دیکھنے لگے کہ کس کا ذکر ہو رہا ہے۔ جھوٹوں کی اس قوم میں مولانا ہی سچے آدمی ہیں، سچ کے سوا کچھ نہیں بولتے، ظاہر ہے کہ انہیں اپنے ارد گرد جھوٹ، بد دیانتی اور بے حیائی دکھائی دی ہو گی تو انہوں نے یہ کہا ہو گا۔

مولانا کی وینا ملک اور نرگس وغیرہ کے ساتھ تصاویر دیکھ کر بھی اس گمان کو تقویت ملتی ہے کہ انہوں نے واقعی بے حیائی کو خوب قریب سے دیکھ رکھا ہے۔ اور یہ تو وہ معاملہ ہے جو پبلک ہو گیا۔ باقی اللہ جانے کیسے کیسے راز ان کے سینے میں دفن ہوں گے۔ بہرحال یہ بیبیاں تو اس ملاقات کے بعد حیا کر گئی تھیں۔ اس کے علاوہ مولانا کی زیادہ مجلس تو تبلیغی احباب میں رہتی ہے۔ پتہ نہیں مولانا نے کیا کیا دیکھا سنا ہو گا جو ایسے بے قرار ہو گئے اور جھوٹ اور بد دیانتی کو ہی عذاب کا باعث سمجھنے لگے۔

سطحی نظر سے دیکھنے والے بیشتر لوگوں کا گمان ہے کہ مولانا نے معاشرے میں ارد گرد موجود خواتین کے ناچنے گانے کو کرونا کی وبا پھوٹنے کا سبب بتایا ہے۔ لیکن ہر ذی شعور شخص جس نے اس معاملے پر تفکر کیا ہے، جانتا ہے کہ مولانا کی بات میں بہت گہرائی ہوتی ہے۔ انہوں نے تو کرونا کی طرف اشارہ کیا تھا کہ دیکھو کرونا وائرس کیا بتا رہا ہے، وہ خدا کا عذاب ہے تو دیکھو عذاب کا شکار کون ہے۔ جو عذاب کا شکار ہے ظاہر ہے وہی بے حیا، بد دیانت اور جھوٹا ہے۔ خدا جس شہر پر عذاب نازل کرتا ہے ادھر سے اپنے نیک بندوں کو تو نکال لے جاتا ہے۔

ہم نے حکومت پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار پر غور کیا ہے۔ ان کے مطابق اس وقت ملک میں کرونا کے 13915 کنفرم مریض موجود ہیں۔ ان میں سے ہر ایک عورت کے بدلے میں چار مرد کرونا کا شکار پائے گئے ہیں۔ یعنی اگر پاکستان میں ایک عورت جھوٹی، بد دیانت اور بے حیا ہے اور اس کے مقابلے میں چار مرد ایسے ہیں۔

ہم ارد گرد دیکھیں تو اس بات تکی تصدیق بھی ہوتی ہے۔ آپ نے کبھی دیکھا کہ کسی مرد کو سکول کالج جاتے ہوئے خطرہ ہوا ہو کہ کوئی بے حیا اور بدکردار عورت اس کی عزت کے درپے ہو گی؟ اسے تنگ کرے گی؟ اس پر آوازے کسے گی؟ اسے ناگوار انداز میں چھونے کی کوشش کرے گی؟ اسے ہراسانی کا شکار کرے گی؟ اس پر تیزاب پھینکے گی؟ اسے عزت کے نام پر قتل کرے گی؟ اسے جائیداد میں سے حصہ نہیں دے گی؟ جائیداد کے لالچ میں اس کی شادی قرآن سے کرے گی؟ اپنی کسی زیادتی کے کفارے میں اس کی بطور تاوان زبردستی شادی دشمنوں سے کرے گی؟ یا اسے اغوا کر کے زبردستی اس کا مذہب تبدیل کرے گی اور اس کی بے جوڑ شادی کر دے گی؟ اسے نیٹ پر اپنی برہنہ تصاویر بھیج کر ہراساں کرے گی؟ یا سوشل میڈیا پر اچھے اچھے نیکی والے طغرے اور تصاویر لگا کر اسے ننگی گالیاں بکتی دکھائی دے گی؟ ظاہر ہے کہ ان مشاہدات کی روشنی میں کرونا ایک عورت کے مقابلے میں چار مردوں کو نشانہ بنا رہا ہے تو اس عدم تفاوت کی وجہ یہ شدید مردانہ بے حیائی ہی ہو سکتی ہے۔ مولانا طارق جمیل درست فرما رہے ہیں۔

اب یہ طے ہو رہا ہے کہ کرونا بے حیائی، بدکرداری، جھوٹ اور بددیانتی کے باعث نازل ہونے والا خدائی عذاب ہے تو دیکھتے ہیں کہ اس کا نشانہ کون بن رہا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں کرونا کے کل 5,378 مریض ہیں۔ ان میں سے قرنطینہ کیے جانے والوں میں زائرین کی تعداد 768 ہے اور تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے 1922 ہیں۔ یعنی خدا کے عذاب کا شکار ہونے والے پچاس فیصد بظاہر بہت دیندار ہیں۔ کرونا کے کل قرنطینہ کردہ مریضوں میں سے 36 فیصد تبلیغی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ یعنی تبلیغی جماعت کے اکابرین میں سے ایک مولانا طارق جمیل اگر فرماتے ہیں کہ کرونا جھوٹ بولنے، بد دیانتی اور بے حیائی کی وجہ سے پھیل رہا ہے تو انہوں نے کچھ دیکھ سن کر ہی ایسا کہا ہے۔ ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ انہیں جھٹلا سکیں۔ وہ یہ سب کہہ رہے ہیں تو سوچ سمجھ کر کہہ رہے ہوں گے۔

ہماری التجا ہے کہ مولانا خواتین کی بے حیائی کا خیال چھوڑ کر اپنے احباب کو راستی، دیانت داری اور حیا کی طرف لانے میں بھرپور کوشش کریں تاکہ ہمارے ملک پر نازل کردہ یہ خدائی عذاب دور ہو۔ نیز ان سے درخواست ہے کہ دعا کریں کہ یہود و نصاریٰ یا چینی ملحدین کرونا کا علاج دریافت کر لیں تاکہ امت کے سر پر نازل ہونے والی یہ آفت دور ہو۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1542 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments